حدثنا ابو الوليد، حدثنا شعبة، عن هشام بن زيد، قال: دخلت مع انس على الحكم بن ايوب، فراى غلمانا او فتيانا نصبوا دجاجة يرمونها، فقال انس:" نهى النبي صلى الله عليه وسلم ان تصبر البهائم".حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ أَنَسٍ عَلَى الْحَكَمِ بْنِ أَيُّوبَ، فَرَأَى غِلْمَانًا أَوْ فِتْيَانًا نَصَبُوا دَجَاجَةً يَرْمُونَهَا، فَقَالَ أَنَسٌ:" نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُصْبَرَ الْبَهَائِمُ".
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے، ان سے ہشام بن زید نے، کہا کہ میں انس رضی اللہ عنہ کے ساتھ حکم بن ایوب کے یہاں گیا، انہوں نے وہاں چند لڑکوں کو یا نوجوانوں کو دیکھا کہ ایک مرغی کو باندھ کر اس پر تیر کا نشانہ لگا رہے ہیں تو انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے زندہ جانور کو باندھ کر مارنے سے منع فرمایا ہے۔
Narrated Hisham bin Zaid: Anas and I went to Al-Hakam bin Aiyub. Anas saw some boys shooting at a tied hen. Anas said, "The Prophet has forbidden the shooting of tied or confined animals."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 67, Number 421
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3186
´جانور کو باندھ کر نشانہ لگانے اور مثلہ کرنے سے ممانعت کا بیان۔` انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جانوروں کو باندھ کر نشانہ لگانے سے منع فرمایا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الذبائح/حدیث: 3186]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) منع کرنے کی وجہ یہ ہے کہ یہ جانوروں کو بلاوجہ ظلم و ستم کا نشانہ بنانے کے مترادف ہے جو ایک مسلمان کی رحم دلی کے منافی ہے۔
(2) ذبح کرنے کے بجائے قتل کرنے سے جانور مردار میں شامل ہوجاتا ہے جو غذا کو ضائع کرنے کا ایک برا طریقہ ہے۔ اور غذا کو ضائع کرنا گناہ ہے۔
(3) تیر اندازی کی مشق کے نتیجے میں اس جانور کی کھال بھی ناقابل استعمال ہوجاتی ہے۔ یہ بھی مال کو ضائع کرنا ہے، جو بہت بڑا گناہ ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3186
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2816
´مسافر کے قربانی کرنے کا بیان۔` ہشام بن زید کہتے ہیں کہ میں انس رضی اللہ عنہ کے ساتھ حکم بن ایوب کے پاس گیا، تو وہاں چند نوجوانوں یا لڑکوں کو دیکھا کہ وہ سب ایک مرغی کو باندھ کر اسے تیر کا نشانہ بنا رہے ہیں تو انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جانوروں کو باندھ کر مارنے سے منع فرمایا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الضحايا /حدیث: 2816]
فوائد ومسائل: یہ حجۃ الوداع کا واقعہ ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ قربانی کرنے کےلئے سفر کوئی عذر نہیں ہے۔ اور مقیم ہونا کوئی شرط نہیں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2816
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5513
5513. ہشام بن زید سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں سیدنا انس ؓ کے ہمراہ حکم بن ایوب کے پاس گیا تو وہاں چند لڑکوں کو دیکھا جو مرغی کو باندھ کر نشانہ بازی کر رہے تھے۔ سیدنا انس ؓ نے یہ منظر دیکھ کر کہا کہ نبی ﷺ نے زندہ جانور کو باندھ کر مارنے سے منع فرمایا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5513]
حدیث حاشیہ: زندہ جانور کو باندھ کر ہلاک کرنا مال کو ضائع کرنا اور حیوان کو تکلیف دینا ہے جس کی شرعاً اجازت نہیں، اسی طرح ہلاک شدہ حیوان کا گوشت حرام ہے کیونکہ جس جانور کو ذبح کیا جا سکتا ہے اسے ذبح شرعی کے بغیر مارنا حرام ہے، لیکن شکار کے موقع پر اگر بسم اللہ پڑھ کر تیر مارا جائے اور جانور مر جائے تو بھی اس کا کھانا جائز ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5513