ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالملک بن عمرو نے، کہا کہ ہم سے عمر بن ابی زائد نے، ان سے ابواسحاق سبیعی نے، ان سے عمرو بن میمون نے بیان کیا کہ جس نے یہ کلمہ دس مرتبہ پڑھ لیا وہ ایسا ہو گا جیسے اس نے ایک عربی غلام آزاد کیا۔ اسی سند سے عمر بن ابی زائدہ نے بیان کیا کہ ہم سے عبداللہ بن ابی السفر نے بیان کیا، ان سے شعبی نے، ان سے ربیع بن خثیم نے یہی مضمون تو میں نے ربیع بن خثیم سے پوچھا کہ تم نے کس سے یہ حدیث سنی ہے؟ انہوں نے کہا کہ عمرو بن میمون اودی سے۔ پھر میں عمرو بن میمون کے پاس آیا اور ان سے دریافت کیا کہ تم نے یہ حدیث کس سے سنی ہے؟ انہوں نے کہا کہ ابن ابی لیلیٰ سے۔ (پھر میں) ابن ابی لیلیٰ کے پاس آیا اور پوچھا کہ تم نے یہ حدیث کس سے سنی ہے؟ انہوں نے کہا کہ ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے، وہ یہ حدیث نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے تھے اور ابراہیم بن یوسف نے بیان کیا، ان سے ان کے والد یوسف بن اسحاق نے، ان سے ابواسحاق سبیعی نے، انہوں نے کہا کہ مجھ سے عمرو بن میمون اودی نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ نے اور ان سے ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث نقل کی۔ اور موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا کہ ہم سے وہیب بن خالد نے بیان کیا، ان سے داؤد بن ابی ہند نے،، ان سے عامر شعبی نے، ان سے عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ نے اور ان سے ابوایوب رضی اللہ عنہ نے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے۔ اور اسماعیل بن ابی خالد نے بیان کیا، ان سے شعبی نے، ان سے ربیع نے موقوفاً ان کا قول نقل کیا۔ اور آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالملک بن میسرہ نے بیان کیا، کہا میں نے ہلال بن یساف سے سنا، ان سے ربیع بن خثیم اور عمرو بن میمون دونوں نے اور ان سے ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے۔ اور اعمش اور حصین دونوں نے ہلال سے بیان کیا، ان سے ربیع بن خثیم نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے، یہی حدیث روایت کی۔ اور ابو محمد حضرمی نے ابوایوب رضی اللہ عنہ سے، انہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً اسی حدیث کو روایت کیا۔
Narrated `Amr bin Maimun: Whoever recites it (i.e., the invocation in the above Hadith (412) ten times will be as if he manumitted one of Ishmael's descendants. Abu Aiyub narrated the same Hadith from the Prophet saying, "(Whoever recites it ten times) will be as if he had manumitted one of Ishmael's descendants."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 413
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6404
حدیث حاشیہ: سند میں اسماعیل بن ابی خالد والا جو اثر نقل ہوا ہے اسے حسین مروزی نے زیادات زہد میں وصل کیا مگر زیادات میں پہلے یہ روایت موقوفاً ربیع سے نقل کی اس کے اخیر میں یہ ہے۔ شعبی نے کہا میں نے ربیع سے پوچھا تم نے یہ کس سے سنا؟ انہوں نے کہا عمرو بن میمون سے۔ میں نے ان سے ملا اور پوچھا، انہوں نے کہا میں نے عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ سے سنا، میں ان سے ملا اور پوچھا تم یہ حدیث کس سے روایت کرتے ہو؟ انہوں نے کہا ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے، کلمہ لا إلٰه الا اللہ وحدہ الخ بڑی فضیلت والا کلمہ ہے۔ بعض روایتوں میں وله الحمد کے بعد یحیی ویمیت اور بعض میں غیرك الخ کے لفظ زیادہ آئے ہیں۔ یہ کلمہ گنہگاروں کے لئے اکسیر اعظم ہے۔ اگر روزانہ کم سے کم سوبار اس کلمہ کو پڑھ لیا کریں تو گناہوں سے کفارہ کے علاوہ توحید میں عقیدہ اس قدر مضبوط وپختہ ہو جائے گا کہ وہ شخص توحید کی برکت سے اپنے اندر ایک خاص ایمانی طاقت محسوس کرے گا۔ راقم الحروف خادم محمد داؤد رازنے اپنی حقیر عمر میں ایسے کئی بزرگو ں کی زیارت کی ہے جن کی ایمانی طاقت کا میں اندازہ نہیں کر سکا۔ جن میں سے ایک بمبئی کے مشہور بزرگ مہاجر مکہ حضرت حاجی منشی علیم اللہ صاحب بھی تھے جو مکہ ہی کی سرزمین میں آرام کر رہے ہیں۔ غفر اللہ له و أدخله جنة الفردوس۔ آمین۔ ابومحمد حضرمی کی روایت کو امام احمد اور جرجانی نے وصل کیا ہے۔ بعض نسخوں میں یہاں اتنی عبارت زائد ہے قال أبو عبد اللہ والصحیح قول عمرو یعنی حضرت امام بخاری نے کہا کہ عمرو کی روایت صحیح ہے حالانکہ اوپر عمرو کی روایت کوئی نہیں گزری بلکہ عمربن زائدہ کی ہے۔ حافظ ابوذر نے کہا عمر بغیر واؤ کے صحیح ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6404
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6404
حدیث حاشیہ: (1) یہ کلمۂ توحید ہم جیسے گناہ گاروں کے لیے اکسیر اعظم کی حیثیت رکھتا ہے۔ اگر اس کلمے کو ایک دن میں کم از کم سو مرتبہ پڑھ لیا کریں تو گناہوں کے کفارہ کے علاوہ عقیدۂ توحید اس قدر مضبوط ہو جائے گا کہ اسے پڑھنے والے توحید کی برکت سے ایک خاص ایمانی قوت محسوس کریں گے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کہتے ہیں: بعض روایات میں ہے کہ شام کے وقت یہ وظیفہ کرنے والے کو بھی یہی اجر ملے گا۔ (2) حدیث کے ظاہر سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ اجروثواب ہر شخص کو ملے گا جو اس وظیفے کو حرز جان بنائے گا، خواہ اسے مسلسل پڑھے یا متفرق طور پر وقفے وقفے سے ادا کرے۔ شروع دن میں پڑھے یا دن کے آخری حصے میں ادا کرے لیکن بہتر یہ ہے کہ دن کے آغاز میں یہ کلمہ سو مرتبہ مسلسل پڑھے تاکہ سارا دن شیطان سے حفاظت میں رہے۔ اسی طرح رات کے آغاز میں اس عمل کو دہرائے تاکہ تمام رات شیطانی اثرات سے محفوظ رہے۔ (فتح الباري: 246/11)(3) ہمارے رجحان کے مطابق مسنون اذکار میں اس قدر برکات و فوائد ہیں کہ ان کے ساتھ مزید اذکار پیوند کرنے کی قطعاً ضرورت نہیں، پھر اپنے خود ساختہ اذکار باعث ثواب بھی نہیں ہوتے۔ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث میں یہ وظیفہ صبح کی نماز کے بعد پڑھنے کا ذکر ہے اور اس میں بيده الخير کا اضافہ ہے۔ (سنن ابن ماجة، الأدب، حدیث: 3799) لیکن اس کی سند عطیہ عوفی کی وجہ سے ضعیف ہے۔ واللہ أعلم
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6404