عتبہ بن عبدسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”گھوڑوں کی پیشانی کے بال نہ کاٹو، اور نہ ایال یعنی گردن کے بال کاٹو، اور نہ دم کے بال کاٹو، اس لیے کہ ان کے دم ان کے لیے مورچھل ہیں، اور ان کے ایال (گردن کے بال) گرمی حاصل کرنے کے لیے ہیں اور ان کی پیشانی میں خیر بندھا ہوا ہے ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 9751)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/184) (صحیح)» (اس کی سند میں نصر کنانی مجہول راوی ہیں، اور رجل مبہم سے مراد عتبة میں عبید سلمی ہی، مسند احمد (4؍ 184) دوسرے طریق سے تقویت پا کر یہ صحیح ہے، اسے ابو عوانة نے اپنی صحیح میں تخریج کیا ہے، (5؍ 19) (ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود 7؍ 297۔ 298)
وضاحت: ۱؎: اس کے رہنے میں برکت ہے، بہتری ہے اور زینت بھی ہے۔
Narrated Utbah ibn AbdusSulami: Utbah heard the Messenger of Allah ﷺ say: Do not cut the forelocks, manes, or tails of horse, for their tails are their means of driving flies, their manes provide them with warmth, and blessing is tide to their forelocks.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2536
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف رجل أو رجال من بني سليم لم أعرفھم،ونصر الكناني مجهول (تق: 7116) ولبعض الحديث شواهد صحيحة انوار الصحيفه، صفحه نمبر 93
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2542
فوائد ومسائل: جن معمولات کے مطابق شرعی ہدایات آجایئں وہ عام معمولات اور عادات سے نکل کر شرعی مسائل بن جاتے ہیں۔ جن کی اہمیت واضح ہے۔ ان میں سے ایک گھوڑوں کی تربیت کا یہ مسئلہ بھی ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2542