عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اضحی کے دن (دسویں ذی الحجہ کو) مجھے عید منانے کا حکم دیا گیا ہے جسے اللہ عزوجل نے اس امت کے لیے مقرر و متعین فرمایا ہے“، ایک شخص کہنے لگا: بتائیے اگر میں بجز مادہ اونٹنی یا بکری کے کوئی اور چیز نہ پاؤں تو کیا اسی کی قربانی کر دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں، تم اپنے بال کتر لو، ناخن تراش لو، مونچھ کتر لو، اور زیر ناف کے بال لے لو، اللہ عزوجل کے نزدیک (ثواب میں) بس یہی تمہاری پوری قربانی ہے“۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الضحایا 1 (4370)، (تحفة الأشراف: 8909)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/169) (حسن)» (البانی کے نزدیک یہ حدیث عیسیٰ کے مجہول ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے، جبکہ عیسیٰ بتحقیق ابن حجر صدوق ہیں، اور اسی وجہ سے شیخ مساعد بن سلیمان الراشد نے احکام العیدین للفریابی کی تحقیق وتخریج میں اسے حسن قرار دیا ہے، نیز ملاحظہ ہو: ضعیف ابی داود: 2؍ 370)
Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-As: The Prophet ﷺ said: I have been commanded to celebrate festival ('Id) on the day of sacrifice, which Allah, Most High, has appointed for this community. A man said: If I do not find except a she-goat or a she-camel borrowed for milk or other benefits, should I sacrifice it? He said: No, but you should clip your hair, and nails, trim your moustaches, and shave your pubes. This is all your sacrifice in the eyes of Allah, Most High.
USC-MSA web (English) Reference: Book 15 , Number 2783
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (1479) عيسي بن ھلال: صدوق، و ثقه ابن حبان والحاكم وغيرھما و حديثه حسن
أمرت بيوم الأضحى عيدا جعله الله لهذه الأمة فقال الرجل أرأيت إن لم أجد إلا منيحة أنثى أفأضحي بها قال لا ولكن تأخذ من شعرك وتقلم أظفارك وتقص شاربك وتحلق عانتك فذلك تمام أضحيتك عند الله
أمرت بيوم الأضحى عيدا جعله الله لهذه الأمة قال الرجل أرأيت إن لم أجد إلا أضحية أنثى أفأضحي بها قال لا ولكن تأخذ من شعرك وأظفارك وتقص شاربك وتحلق عانتك فتلك تمام أضحيتك عند الله
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2789
´قربانی کے وجوب کا بیان۔` عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اضحی کے دن (دسویں ذی الحجہ کو) مجھے عید منانے کا حکم دیا گیا ہے جسے اللہ عزوجل نے اس امت کے لیے مقرر و متعین فرمایا ہے“، ایک شخص کہنے لگا: بتائیے اگر میں بجز مادہ اونٹنی یا بکری کے کوئی اور چیز نہ پاؤں تو کیا اسی کی قربانی کر دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں، تم اپنے بال کتر لو، ناخن تراش لو، مونچھ کتر لو، اور زیر ناف کے بال لے لو، اللہ عزوجل کے نزدیک (ثواب میں) بس یہی تمہاری پوری قربانی ہے۔“[سنن ابي داود/كتاب الضحايا /حدیث: 2789]
فوائد ومسائل: فی الواقع جس کسی کے پاس وسعت نہ ہو کہ وہ قربانی کرسکے۔ تو نہ صرف یہ کہ اسے قربانی معاف ہے۔ بلکہ اگر وہ عید الاضحیٰ کے دن نماز عید کے بعد مذکورہ کام کرلے گا تو اللہ تعالیٰ اسے اس پر ہی قربانی کا اجر عطا فرما دے گا۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2789