عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میت پر نوحہ کرنا جاہلیت کا کام ہے، اگر نوحہ کرنے والی عورت توبہ کرنے سے پہلے مر جائے، تو وہ قیامت کے دن اس حال میں اٹھائی جائے گی کہ تارکول کی قمیص پہنے ہو گی، اور اس کو اوپر سے جہنم کی آگ کے شعلوں کی ایک قمیص پہنا دی جائے گی“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6247، ومصباح الزجاجة: 569) (صحیح)» (دوسری سند سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں ’’عمر بن راشد“ ضعیف راوی ہے، اور اس کی حدیث یحییٰ بن ابی کثیر سے مضطرب ہے)
It was narrated from Ibn ‘Abbas that the Messenger of Allah (ﷺ) said:
“Wailing over the dead is one of the affairs of the Days of Ignorance and if the woman who wails does not repent before she dies, she will be resurrected on the Day of Resurrection wearing a shirt of pitch (tar), over which she will wear a shirt of flaming fire.”
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1582
اردو حاشہ: فائدہ: یہ حکم عورت کےلئے خاص نہیں بلکہ مرد بھی اگر اس جرم کا ارتکاب کرے گا۔ تو قیامت کے دن اسے بھی یہی سزا ملے گی۔ حدیث میں عورت کا ذکر اس لئے کیا گیا ہے۔ کہ عرب میں عورتیں ہی نوحہ کرتی تھیں۔ ارشاد نبوی ﷺ ہے۔ ”جوشخص رخساروں پرتھپڑ مارے گریبان چاک کرے اور جاہلیت کی طرح پکارے (نوحہ کرے) وہ ہم میں سے نہیں“(صحیح البخاري، الجنائز، باب لیس منا من ضرب الخدود، حدیث: 1297 وسنن ابن ماجة، حدیث: 1584) اس میں مرد بھی شامل ہیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1582