انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے قربانی کے دن قربانی کر لی یعنی نماز عید سے پہلے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دوبارہ قربانی کرنے کا حکم دیا ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: امام ابن القیم فرماتے ہیں: اس باب میں صریح احادیث وارد ہیں کہ نماز عید سے پہلے ذبح کیا ہوا جانور کافی نہ ہو گا، خواہ نماز کا وقت آ گیا ہو، یا نہ آ گیا ہو، اور یہی اللہ تعالی کا دین ہے جس کو ہم اختیار کرتے ہیں، اور اس کے خلاف باطل ہے، امام کی نماز عیدگاہ میں ہو یا مسجد میں اگر امام نہ ہو، تو ہر شخص اپنی نماز کے بعد ذبح کرے۔
من ذبح قبل الصلاة فليعد فقال رجل هذا يوم يشتهى فيه اللحم وذكر هنة من جيرانه فكأن النبي عذره وعندي جذعة خير من شاتين فرخص له النبي فلا أدري بلغت الرخصة أم لا ثم انكفأ إلى كبشين يعني فذبحهما ثم انكفأ الناس إلى غنيمة فذب
من ذبح قبل الصلاة فليعد فقام رجل فقال هذا يوم يشتهى فيه اللحم وذكر من جيرانه فكأن النبي صدقه قال وعندي جذعة أحب إلي من شاتي لحم فرخص له النبي فلا أدري أبلغت الرخصة من سواه أم لا
من كان ذبح قبل الصلاة فليعد فقام رجل فقال يا رسول الله إن هذا يوم يشتهى فيه اللحم وذكر جيرانه وعندي جذعة خير من شاتي لحم فرخص له في ذلك فلا أدري بلغت الرخصة من سواه أم لا ثم انكفأ النبي إلى كبشين فذبحهما وقام الناس إلى غنيمة فتوزعوها أو
من كان ذبح قبل الصلاة فليعد فقام رجل فقال يا رسول الله هذا يوم يشتهى فيه اللحم وذكر هنة من جيرانه كأن رسول الله صدقه قال وعندي جذعة هي أحب إلي من شاتي لحم أفأذبحها قال فرخص له فقال لا أدري أبلغت رخصته من سواه أم لا قال وانكفأ رسول الله
من كان ذبح قبل الصلاة فليعد فقام رجل فقال يا رسول الله هذا يوم يشتهى فيه اللحم فذكر هنة من جيرانه كأن رسول الله صدقه قال عندي جذعة هي أحب إلي من شاتي لحم فرخص له فلا أدري أبلغت رخصته من سواه أم لا ثم انكفأ إلى كبشين فذبحهما
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3151
´نماز عید سے پہلے قربانی کی ممانعت۔` انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے قربانی کے دن قربانی کر لی یعنی نماز عید سے پہلے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دوبارہ قربانی کرنے کا حکم دیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كِتَابُ الْأَضَاحِي/حدیث: 3151]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) نماز سے مراد عید کی نماز ہے۔ حضرت براء رضی اللہ عنہ سے روایت ہےانھوں نے فرمایا: عیدالاضحی کے دن نبیﷺ باہر (عید گاہ میں) تشریف لے گئے اور دو رکعت نماز عید ادا فرمائی پھر ہماری طرف متوجہ ہوکر فرمایا: اس دن ہماری پہلی عبادت یہ ہے کہ پہلے نمازپڑھیں پھر (عیدگاہ سے) واپس جاکر جانور ذبح کریں۔ (صحیح البخاری، العیدین، باب استقبال الإمام الناس فی خطبة العید، حدیث: 976)
(2) عید کی نماز سے پہلے کی گئی قربانی کی حیثیت عام گوشت کی ہے۔ ایسے شخص کو قربانی کا ثواب نہیں ملے گا۔
(3) ثواب کا دارومدار عمل کے سنت کے مطابق ہونے پر ہے۔
(4) کوئی شخص غلطی سے نماز سے پہلے قربانی کرلے تو دوسرا جانور میسر ہونے کی صورت میں اسے نماز عید کے بعد دوسرا جانور قربان کرنا چاہیے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3151