ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے پوچھا: اللہ کے رسول! لوگ قیامت کے دن کیسے اٹھائے جائیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ننگے پاؤں، ننگے بدن“، میں نے کہا: عورتیں بھی اسی طرح؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عورتیں بھی“، میں نے کہا: اللہ کے رسول! پھر شرم نہیں آئے گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عائشہ! معاملہ اتنا سخت ہو گا کہ (کوئی) ایک دوسرے کی طرف نہ دیکھے گا“۱؎۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4276
´حشر کا بیان۔` ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے پوچھا: اللہ کے رسول! لوگ قیامت کے دن کیسے اٹھائے جائیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ننگے پاؤں، ننگے بدن“، میں نے کہا: عورتیں بھی اسی طرح؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عورتیں بھی“، میں نے کہا: اللہ کے رسول! پھر شرم نہیں آئے گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عائشہ! معاملہ اتنا سخت ہو گا کہ (کوئی) ایک دوسرے کی طرف نہ دیکھے گا“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4276]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) لوگ جب قبروں سے نکلیں گے اس وقت ننگے پاؤں اور بے لباس ہوں گے بعد میں انھیں اپنے اپنے درجے کے مطابق لباس مل جائے گا۔
(2) قیامت کے معاملات بہت سخت ہیں۔ بعض مراحل ایسے ہیں جن میں کسی کو کسی کا ہوش نہ ہوگا۔ البتہ بعض مراحل میں ایک دوسرے سے بات چیت ہوگی۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4276