حدثنا احمد بن منيع، حدثنا يحيى بن زكريا بن ابي زائدة، اخبرني عيسى بن دينار، عن ابيه، عن عمرو بن الحارث بن ابي ضرار، عن ابن مسعود، قال: " ما صمت مع النبي صلى الله عليه وسلم تسعا وعشرين اكثر مما صمنا ثلاثين ". قال: وفي الباب عن عمر، وابي هريرة، وعائشة، وسعد بن ابي وقاص، وابن عباس، وابن عمر، وانس، وجابر، وام سلمة، وابي بكرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " الشهر يكون تسعا وعشرين ".حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، أَخْبَرَنِي عِيسَى بْنُ دِينَارٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ بْنِ أَبِي ضِرَارٍ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: " مَا صُمْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تِسْعًا وَعِشْرِينَ أَكْثَرُ مِمَّا صُمْنَا ثَلَاثِينَ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَعَائِشَةَ، وَسَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَابْنِ عُمَرَ، وَأَنَسٍ، وَجَابِرٍ، وَأُمِّ سَلَمَةَ، وَأَبِي بَكْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الشَّهْرُ يَكُونُ تِسْعًا وَعِشْرِينَ ".
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تیس دن کے روزے رکھنے سے زیادہ ۲۹ دن کے روزے رکھے ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں: اس باب میں عمر، ابوہریرہ، عائشہ، سعد بن ابی وقاص، ابن عباس، ابن عمر، انس، جابر، ام سلمہ اور ابوبکرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مہینہ ۲۹ دن کا (بھی) ہوتا ہے“۔
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2322
´مہینہ انتیس دن کا بھی ہوتا ہے۔` عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تیس دن کے روزے کے مقابلے میں انتیس دن کے روزے زیادہ رکھے ہیں۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2322]
فوائد ومسائل: (1) انتیس روزے مجموعی لحاظ سے اجر میں تیس ہی کی طرح ہوتے ہیں، کیونکہ اس عمل کی بنیاد اخلاص اور اطاعت پر ہے۔
(2)(لما صمنا) میں ما موصولہ یا مصدریہ ہے۔ (عون المعبود)
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2322