حدثنا زياد بن ايوب، حدثنا مروان بن شجاع الجزري، عن خصيف، عن عكرمة، ومجاهد، وعطاء، عن ابن عباس، رفع الحديث إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ان النفساء والحائض تغتسل وتحرم وتقضي المناسك كلها غير ان لا تطوف بالبيت حتى تطهر ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب من هذا الوجه.حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ شُجَاعٍ الْجَزَرِيُّ، عَنْ خُصَيْفٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، وَمُجَاهِدٍ، وَعَطَاءٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، رَفَعَ الْحَدِيثَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنَّ النُّفَسَاءَ وَالْحَائِضَ تَغْتَسِلُ وَتُحْرِمُ وَتَقْضِي الْمَنَاسِكَ كُلَّهَا غَيْرَ أَنْ لَا تَطُوفَ بِالْبَيْتِ حَتَّى تَطْهُرَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کی ہے کہ”نفاس اور حیض والی عورتیں غسل کریں گی، تلبیہ پکاریں گی اور تمام مناسک حج ادا کریں گی البتہ وہ خانہ کعبہ کا طواف نہیں کریں گی جب تک کہ پاک نہ ہو جائیں“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1744
´حائضہ عورت حج کا تلبیہ پکارے اور احرام باندھ لے۔` عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حائضہ اور نفاس والی عورتیں جب میقات پر آ جائیں تو غسل کریں، احرام باندھیں اور حج کے تمام مناسک ادا کریں سوائے بیت اللہ کے طواف کے ۱؎۔“ ابومعمر نے اپنی حدیث میں «حتى تطهر»”یہاں تک کہ پاک ہو جائیں“ کا اضافہ کیا۔ ابن عیسیٰ نے عکرمہ اور مجاہد کا ذکر نہیں کیا، بلکہ یوں کہا: «عن عطاء عن ابن عباس» اور ابن عیسیٰ نے «كلها» کا لفظ بھی نقل نہیں کیا بلکہ صرف «المناسك إلا الطواف بالبيت»”مناسک پورے کریں بجز خانہ کعبہ کے طواف کے“ کہا۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1744]
1744. اردو حاشیہ: ➊ حیض ونفاس والی عورتیں حج وعمر ہ کے لیے غسل کر کے احرام باندھیں تلبیہ پکاریں اور تسبیحات استغفار اور اذکار میں مشغول رہیں۔ سوائے بیت اللہ کے طواف کے ان پر اور کوئی پابندی نہیں۔ ➋ ایسے ہی کسی کو احتلام ہو جائے تو اس کے احرام میں کوئی خلل نہیں آتا۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1744