ابورافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تم میں سے کسی کو اپنے تخت پر ٹیک لگائے ہرگز اس حال میں نہ پاؤں کہ اس کے پاس میرے احکام اور فیصلوں میں سے کوئی حکم آئے جن کا میں نے حکم دیا ہے یا جن سے روکا ہے اور وہ یہ کہے: یہ ہم نہیں جانتے، ہم نے تو اللہ کی کتاب میں جو کچھ پایا بس اسی کی پیروی کی ہے ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/العلم 10 (2661)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 2 (13)، (تحفة الأشراف: 12019)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/8) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات میں سے ایک زندہ معجزہ ہے، اور حدیث کی صداقت کا زندہ ثبوت ہے آج بعض منکرین حدیث ”اہل قرآن“ کے نام سے وہی کچھ کر رہے ہیں جن کی خبر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دی تھی (دیکھئے حاشیہ حدیث نمبر: ۴۶۰۴)
Narrated Abu Rafi: The Prophet ﷺ said: Let me not find one of you reclining on his couch when he hears something regarding me which I have commanded or forbidden and saying: We do not know. What we found in Allah's Book we have followed.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4588
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح مشكوة المصابيح (162) أخرجه الترمذي (2663 وسنده صحيح) سفيان بن عيينة صرح بالسماع عند الحميدي بتحقيقي (551 وسنده صحيح)
(مرفوع) حدثنا عبد الوهاب بن نجدة، حدثنا ابو عمرو بن كثير بن دينار، عن حريز بن عثمان، عن عبد الرحمن بن ابي عوف، عن المقدام بن معدي كرب، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال:" الا إني اوتيت الكتاب ومثله معه، الا يوشك رجل شبعان على اريكته، يقول: عليكم بهذا القرآن فما وجدتم فيه من حلال فاحلوه وما وجدتم فيه من حرام فحرموه، الا لا يحل لكم لحم الحمار الاهلي ولا كل ذي ناب من السبع ولا لقطة معاهد، إلا ان يستغني عنها صاحبها، ومن نزل بقوم فعليهم ان يقروه فإن لم يقروه فله ان يعقبهم بمثل قراه". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ نَجْدَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ كَثِيرِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ حَرِيزِ بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَوْفٍ، عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِي كَرِبَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" أَلَا إِنِّي أُوتِيتُ الْكِتَابَ وَمِثْلَهُ مَعَهُ، أَلَا يُوشِكُ رَجُلٌ شَبْعَانُ عَلَى أَرِيكَتِهِ، يَقُولُ: عَلَيْكُمْ بِهَذَا الْقُرْآنِ فَمَا وَجَدْتُمْ فِيهِ مِنْ حَلَالٍ فَأَحِلُّوهُ وَمَا وَجَدْتُمْ فِيهِ مِنْ حَرَامٍ فَحَرِّمُوهُ، أَلَا لَا يَحِلُّ لَكُمْ لَحْمُ الْحِمَارِ الْأَهْلِيِّ وَلَا كُلُّ ذِي نَابٍ مِنَ السَّبُعِ وَلَا لُقَطَةُ مُعَاهِدٍ، إِلَّا أَنْ يَسْتَغْنِيَ عَنْهَا صَاحِبُهَا، وَمَنْ نَزَلَ بِقَوْمٍ فَعَلَيْهِمْ أَنْ يَقْرُوهُ فَإِنْ لَمْ يَقْرُوهُ فَلَهُ أَنْ يُعْقِبَهُمْ بِمِثْلِ قِرَاهُ".
مقدام بن معد یکرب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سنو، مجھے کتاب (قرآن) دی گئی ہے اور اس کے ساتھ اسی کے مثل ایک اور چیز بھی (یعنی سنت)، قریب ہے کہ ایک آسودہ آدمی اپنے تخت پر ٹیک لگائے ہوئے کہے ۱؎: اس قرآن کو لازم پکڑو، جو کچھ تم اس میں حلال پاؤ اسی کو حلال سمجھو، اور جو اس میں حرام پاؤ، اسی کو حرام سمجھو، سنو! تمہارے لیے پالتو گدھے کا گوشت حلال نہیں، اور نہ کسی نوکیلے دانت والے درندے کا، اور نہ تمہارے لیے کسی ذمی کی پڑی ہوئی چیز حلال ہے سوائے اس کے کہ اس کا مالک اس سے دستبردار ہو جائے، اور اگر کوئی کسی قوم میں قیام کرے تو ان پر اس کی ضیافت لازم ہے، اور اگر وہ اس کی ضیافت نہ کریں تو اسے حق ہے کہ وہ ان سے مہمانی کے بقدر لے لے ۲؎“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 11570)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/العلم 10 (2664)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 2 (12)، مسند احمد (4/130) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یہ پیش گوئی منکرین حدیث کے سرغنہ عبداللہ چکڑالوی پر صادق آتی ہے، مولانا نورالدین کشمیری (صدر جمعیت اہل حدیث کشمیر) جب اس سے مناظرہ کرنے لاہور میں اس کے گھر پہنچے تو وہ مولانا سے انکار حدیث پر اس حال میں بحث کر رہا تھا کہ وہ اپنی چارپائی پر ٹیک لگائے ہوئے لیٹا تھا (مولانا مرحوم کا خود نوشت بیان، شائع شدہ اخبار تنظیم اہل حدیث کراچی)۔ ۲؎: ضیافت اسلامی معاشرہ میں ایک نہایت ہی نیک عمل ہے اگر میزبان مہمان کی مہمانی نہ کرے تو اس کو مہمانی کے بقدر وصول کرنا ابتداء اسلام میں تھا بعد میں اس پر عمل نہ رہا، گری پڑی چیز ذمی کی ہو یا مسلمان کی اگر اس کا مالک اس کو چھوڑ دے اور اس سے مستغنی ہو جائے تو دوسرے کو لے لینا جائز ہے، ورنہ نہیں، اس حدیث میں صاف طور پر موجود ہے کہ حدیث کو قرآن پر پیش کرنا ضروری نہیں بلکہ قرآن کی طرح حدیث بھی مستقل حجت ہے، حدیث کو قرآن پر پیش کرنے سے متعلق جو حدیث بیان کی جاتی ہے کذب محض ہے، زنادقہ نے اس کو گھڑا ہے۔
Narrated Al-Miqdam ibn Madikarib: The Prophet ﷺ said: Beware! I have been given the Quran and something like it, yet the time is coming when a man replete on his couch will say: Keep to the Quran; what you find in it to be permissible treat as permissible, and what you find in it to be prohibited treat as prohibited. Beware! The domestic ass, beasts of prey with fangs, a find belonging to confederate, unless its owner does not want it, are not permissible to you If anyone comes to some people, they must entertain him, but if they do not, he has a right to mulct them to an amount equivalent to his entertainment.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4587
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح مشكوة المصابيح (163) تقدم طرفه (3804)