حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 230  
´محدثین کے لیے دعائے رسول صلی اللہ علیہ وسلم`
«. . . ‏‏‏‏وَعَن ابْن مَسْعُودٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «نَضَّرَ اللَّهُ امْرَأً سَمِعَ مِنَّا شَيْئًا فَبَلَّغَهُ كَمَا سَمِعَهُ فَرُبَّ مُبَلَّغٍ أَوْعَى لَهُ مِنْ سَامِعٍ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ . . .»
. . . سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ تعالیٰ اس شخص کو خوش و خرم رکھے جس نے ہم سے حدیث کو سنا اور جس طرح سنا اسی طرح لوگوں تک پہنچا دیا۔ کیونکہ بہت سے لوگ جن کو پہنچایا جاتا ہے سننے والوں سے زیادہ یاد رکھنے والے ہوتے ہیں۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْعِلْمِ: 230]

تحقیق الحدیث:
صحیح ہے۔ دیکھئے حدیث: [اضواء المصابيح: 228 - 229]
◄ سنن دارمی والی روایت میں یحییٰ بن موسیٰ البلخی، ابوسعید عمرو بن محمد العنقزی القرشی الکوفی اور اسرائیل بن یونس بن ابی اسحاق السبیعی تینوں ثقہ تھے۔
◄ عبدالرحمٰن بن زبید بن الحارث الیامی کو ابن حبان نے کتاب الثقات میں ذکر کیا اور اس پر امام بخاری کی طرف منسوب جرح منکر الحدیث جو امام بخاری سے ثابت نہیں، لہٰذا عبدالرحمٰن مذکور مجہول الحال ہے۔
ابوالعجلان کو بقول حافظ ابن حجر عجلی نے ثقہ قرار دیا ہے، لیکن ہمیں یہ حوالہ کتاب الثقات (التاریخ) للعجلی میں نہیں ملا۔ «والله اعلم»
◄ مختصر یہ کہ دارمی والی سند عبدالرحمٰن بن زبید کی جہالت حال وغیرہ کی وجہ سے ضعیف ہے، لیکن اس کے صحیح شواہد ہیں، لہٰذا یہ حدیث شواہد کے ساتھ صحیح ہے۔ «والحمد لله»

فائدہ:
دارمی والی روایت مذکورہ کو طبرانی نے «اسرائيل عن عبدالرحمٰن بن زبيد» کی سند سے بیان کیا ہے۔ ديكهئے: [جامع المسانيد لابن كثير 13؍652۔ 653 ح11187، وفي المطبوع تصحيف]
فقہ الحدیث کے لئے دیکھئے حدیث سنن ترمذی: [2656]

تنبیہ:
«نضر الله امرءًا» اور «نضر الله امرأً» دونوں طرح لکھنا صحیح ہے، جبکہ اول الذکر زیادہ فصیح ہے۔
122

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.