الشیخ ابو یحییٰ نورپوری حفظ اللہ
  الشيخ ابو يحييٰ نورپوري حفظ الله ، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 957  
´تشہد میں بیٹھنا اور انگلی سے اشارہ کرنا`
«. . . عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، قَالَ: قُلْتُ: لَأَنْظُرَنَّ إِلَى صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَيْفَ يُصَلِّي، " فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ، فَكَبَّرَ، فَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى حَاذَتَا بِأُذُنَيْهِ، ثُمَّ أَخَذَ شِمَالَهُ بِيَمِينِهِ، فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ رَفَعَهُمَا مِثْلَ ذَلِكَ، قَالَ: ثُمَّ جَلَسَ فَافْتَرَشَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى، وَوَضَعَ يَدَهُ الْيُسْرَى عَلَى فَخِذِهِ الْيُسْرَى، وَحَدَّ مِرْفَقَهُ الْأَيْمَنَ عَلَى فَخِذِهِ الْيُمْنَى، وَقَبَضَ ثِنْتَيْنِ، وَحَلَّقَ حَلْقَةً، وَرَأَيْتُهُ يَقُولُ هَكَذَا: وَحَلَّقَ بِشْرٌ الْإِبْهَامَ وَالْوُسْطَى وَأَشَارَ بِالسَّبَّابَةِ . . .»
. . . وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا: میں ضرور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ نماز کو دیکھوں گا کہ آپ کس طرح نماز پڑھتے ہیں؟ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم (نماز کے لیے) کھڑے ہوئے تو قبلہ کا استقبال کیا پھر تکبیر (تکبیر تحریمہ) کہہ کر دونوں ہاتھ اٹھائے یہاں تک کہ انہیں پھر اپنے دونوں کانوں کے بالمقابل کیا پھر اپنا بایاں ہاتھ اپنے داہنے ہاتھ سے پکڑا، پھر جب آپ نے رکوع کرنا چاہا تو انہیں پھر اسی طرح اٹھایا، (رفع یدین کیا) وہ کہتے ہیں: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے تو اپنے بائیں پیر کو بچھا لیا اور اپنے بائیں ہاتھ کو اپنی بائیں ران پر رکھا اور اپنی داہنی کہنی کو اپنی داہنی ران سے اٹھائے رکھا اور دونوں انگلیاں (یعنی چھنگلیا اور اس کے قریب کی انگلی) بند کر لی اور (بیچ کی انگلی اور انگوٹھے سے) حلقہ بنا لیا اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا۔ اور بشر (راوی) نے بیچ کی انگلی اور انگوٹھے سے حلقہ بنا کر اور کلمے کی انگلی سے اشارہ کر کے بتایا . . . [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /باب كَيْفَ الْجُلُوسُ فِي التَّشَهُّدِ: 957]

تشریح:
تشھد میں دائیں ہاتھ کی کیفیات:
➊ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہے:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب تشہد میں بیٹھتے، تو اپنے دائیں ہاتھ کو دائیں ران پر رکھتے اور بائیں ہاتھ کو بائیں ران پر۔ انگشت شہادت سے اشارہ فرماتے اور اس دوران اپنے انگوٹھےکو درمیان والی انگلی پر رکھتے۔ [صحیح مسلم 13/579]

➋ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہے:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب تشہد میں بیٹھتے، تو اپنا دایاں ہاتھ دائیں گھٹنے پر رکھتے، جبکہ بائیاں ہاتھ بائیں گھٹے پر۔ نیز 53 کی گرہ بناتے اور سبابہ کے ساتھ اشارہ فرماتے۔ [صحیح مسلم: 115/580]
↰ عرب لوگ انگلیوں کے ساتھ ایک خاص طریقے سے گنتی کرتے تھے۔ اس طریقے میں 53 کے ہندسے پر ہاتھ کی ایک خاص شکل بنتی تھی، جس میں انگوٹھے اور شہادت والی انگلی کے علاوہ باقی تینوں انگلیوں کو بند کرتے ہیں اور شہادت کی انگلی کو کھول کر انگوٹھے کے سِرے کو اس کی جڑ میں لگاتے ہیں۔

➌ سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
«رأيت النبى صلى الله عليه وسلم قد حلق بالابهام والوسطى، ورفع التى تليهما، يدعو بها فى التشهد.»
میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے تشہد میں انگوٹھے اور درمیان والی انگلی کو ملا کر دائرہ بنایا ہوا تھا اور انگوٹھے کے ساتھ والی انگلی مبارک کو اٹھا کر اس کے ساتھ دُعا فرما رہے تھے۔ [سنن أبى داؤد: 957، سنن النسائي: 1266، سنن ابن ماجه:، 912 واللفظ لهٔ، وسندهٔ صحيح]
↰ معلوم ہوا کہ تشہد میں دائیں ہاتھ کے انگوٹھے کی کئی کیفیات رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہیں۔ یہ تمام صورتیں جائز ہیں، ان میں سے کوئی بھی اختیار کی جا سکتی ہے۔ البتہ ان سب احادیث میں شہادت والی انگلی کے ساتھ اشارے کا ذکر یکساں موجود ہے۔
1311

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.