الشیخ اسحاق سلفی حفظ اللہ
  الشيخ اسحاق سلفي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ترمذي 2517  
´توکل کی حقیقت`
«. . . قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَعْقِلُهَا وَأَتَوَكَّلُ أَوْ أُطْلِقُهَا وَأَتَوَكَّلُ قَالَ: اعْقِلْهَا وَتَوَكَّلْ . . .»
. . . ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا میں اونٹ کو پہلے باندھ دوں پھر اللہ پر توکل کروں یا چھوڑ دوں پھر توکل کروں؟ آپ نے فرمایا: اسے باندھ دو، پھر توکل کرو . . . [سنن ترمذي/كتاب صفة القيامة والرقائق والورع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم: 2517]

فقہ الحدیث:
امام ترمذی رحمہ الله نے جو یہ فرمایا ہے کہ یہ حدیث:
عمرو بن امیہ ضمری کے واسطہ سے بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے۔
تو وہ روایت ہے جسے امام ابوبکر ابن ابی عاصم (المتوفی 287ھ) اور امام ابن حبان رحمہ اللہ رحمہ الله نے روایت کیا ہے:
«حدثنا هشام بن عمار، نا حاتم بن إسماعيل، نا يعقوب بن عبد الله بن عمرو بن أمية، عن جعفر بن عمرو بن أمية قال: قال عمرو بن أمية رضى الله عنه: قلت: يا رسول الله أرسل ناقتي وأتوكل؟ قال: أعقلها وتوكل»
عمرو بن امیہ نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: کیا میں اونٹ کو آزاد چھوڑ دوں اور اللہ پر توکل کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے باندھ دو، پھر توکل کرو۔
اسے علامہ حسین سلیم اسد نے (موارد الظمآن إلى زوائد ابن حبان) کی تخریج میں حسن کہا ہے، لکھتے ہیں:
«إسناده حسن من أجل هشام بن عمار، وباقي رجاله ثقات . يعقوب وهو ابن عمرو بن عبد الله ترجمه البخاري فى الكبير 8/ 389 - 390 ولم يورد فيه جرحا ولا تعديلا، وتبعه على ذلك ابن أبى حاتم فى الجرح والتعديل 9/ 212، وذكره ابن حبان فى الثقات 7/ 640 وأورد له هذا الحديث . وجود الذهبي حديثه . ووثقه الهيثمي»
1345

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.