حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 27  
´لا الہ الا اللہ کہنے والے کے لیے خوشخبری`
«. . . ‏‏‏‏وَعَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ شَهِدَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ وَأَنَّ عِيسَى عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ وَابْنُ أَمَتِهِ وَكَلِمَتُهُ أَلْقَاهَا إِلَى مَرْيَمَ وَرُوحٌ مِنْهُ وَالْجَنَّةُ وَالنَّارُ حَقٌّ أَدْخَلَهُ اللَّهُ الْجَنَّةَ عَلَى مَا كَانَ من الْعَمَل» . . .»
. . . سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اس بات کی گواہی دی کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے وہ ایک اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں ہے اور یقیناًً محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں اور (تحقیق) عیسیٰ علیہ السلام اللہ کے بندے اور اس کے رسول اور اس کی باندی کے بیٹے، اور اللہ تعالیٰ کا کلمہ جس کو مریم کی طرف ڈالا۔ اور اس کی طرف سے روح ہیں اور جنت دوزخ حق ہے۔ تو اللہ تعالیٰ اس کو جنت میں داخل کرے گا خواہ اس نے کیسے ہی کام کیے ہوں۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 27]

تخریج الحدیث:
[صحیح بخاری 3435]،
[صحیح مسلم 142،140]

فقہ الحدیث
➊ معلوم ہوا کہ ارکان اسلام و شرائط ایمان کی بہت سی شاخیں ہیں، جو قرآن و حدیث میں بیان کر دی گئی ہیں ان سب پر ایمان لانے کے بعد ہی اللہ کے فضل سے آدمی جنت میں داخلے کا مستحق ہو سکتا ہے۔ جو شخص شرائط و ارکان ایمان میں سے کسی ایک کا بھی انکار کر دے تو ایسا شخص جنت میں داخلے کا حقدار نہیں بلکہ اپنے کفر کی وجہ سے جہنمی ہے۔
➋ اس حدیث پاک میں یہود و نصاریٰ کا بیک وقت رد کیا گیا ہے۔ یہودی حضرات سیدنا عیسٰی علیہ السلام کو اللہ کا رسول نہیں مانتے اور عیسائی حضرات انہیں اللہ کا بندہ نہیں مانتے، بلکہ یہ کہتے پھرتے ہیں کہ عیسٰی علیہ السلام اللہ کے بیٹے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان لوگوں کے ہر قسم کے شرک سے پاک ہے۔
«كلمةالله» کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے عیسیٰ علیہ السلام کو اپنے کلمے «كُن» سے باپ کے بغیر پیدا فرمایا ہے۔
«روح منه» کا مطلب اللہ کی پیدا کردہ اور پھونکی ہوئی روح ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
«وَسَخَّرَ لَكُم مَّا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ»
اور اسی نے تمہارے لئے مسخر کیا جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے، سب اسی (کے پیدا کرنے) میں سے ہے۔‏‏‏‏ [الجاثيه: 13]
جو مطلب «جميعاً منه» میں «منه» کا ہے وہی مطلب «روح منه» میں «منه» کا ہے۔
➍ اس صحیح حدیث سے معتزلہ و خوارج کا رد ہوتا ہے، جو کبیرہ گناہ کرنے والوں کو ابدی جہنمی سمجھتے ہیں۔
➎ مشہور جلیل القدر تابعی حسن بصری رحمہ اللہ (متوفی110ھ) فرماتے ہیں کہ:
عیسی علیہ السلام کی موت سے پہلے (سب اہل کتاب آپ پر ایمان لے آئیں گے) اللہ کی قسم وہ اب اللہ کے پاس زندہ ہیں، جب وہ نازل ہوں گے، تو سب لوگ آپ پر ایمان لے آئیں گے۔ [تفسير طبري 14/6 وسنده صحيح]
اسی پر خیرالقرون کا اجماع ہے۔ یاد رہے کہ سیدنا عیسیٰ ابن مریم الناصری علیہ السلام آسمانوں سے نازل ہوں گے جیسا کہ صحیح حدیث سے ثابت ہے۔ دیکھئے: [كشف الأستار عن زوائد البزار 142/4ه 3396 وسنده صحيح، اور الحديث حضرو: 2، 3، 4، 6]
ابوالحسن الاشعری (متوفی 324ھ) اپنی مشہور کتاب الابانۃ میں لکھتے ہیں:
«وأجمعت الأمة علٰي أن الله رفع عيسى إلى السماء»
اور اس بات پر امت کا اجماع ہے کہ بےشک اللہ نے عیسیٰ (علیہ السلام) کو آسمان کی طرف اٹھا لیا۔ [ص 34، باب ذكر الاستواء على العرش]
➏ اس حدیث میں قرآن مجید، آخرت اور دیگر ارکان ایمان و شرائط ایمان کا ذکر نہیں ہے، جب کہ دوسرے دلائل میں ان کی ذکر موجود ہے، لہٰذا معلوم ہوا کہ اگر بعض دلائل میں کسی چیز کا ذکر موجود ہو اور دوسرے دلائل میں موجود نہ ہو تو عدم ذکر نفی ذکر کی دلیل نہیں ہوتا۔
➐ جنت اور جہنم حق ہیں اور دونوں موجود ہیں، لہٰذا جو شخص یہ کہتا ہے کہ جنت و جہنم کا وجود نہیں وہ باطل اور گمراہی پر ہے۔
146

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.