الشیخ غلام مصطفےٰ ظہیر حفظ اللہ
  الشيخ غلام مصطفٰے ظهير امن پوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 735  
´رکوع سے پہلے اور بعد رفع یدین کرنا`
«. . . أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ، إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ وَإِذَا كَبَّرَ لِلرُّكُوعِ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ رَفَعَهُمَا، كَذَلِكَ أَيْضًا، وَقَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ، وَكَانَ لَا يَفْعَلُ ذَلِكَ فِي السُّجُودِ .»
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز شروع کرتے وقت اپنے دونوں ہاتھوں کو کندھوں تک اٹھاتے، اسی طرح جب رکوع کے لیے «الله اكبر» کہتے اور جب اپنا سر رکوع سے اٹھاتے تو دونوں ہاتھ بھی اٹھاتے (رفع یدین کرتے) اور رکوع سے سر مبارک اٹھاتے ہوئے «سمع الله لمن حمده،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ربنا ولك الحمد» کہتے تھے۔ سجدہ میں جاتے وقت رفع یدین نہیں کرتے تھے۔ [صحيح البخاري/أَبْوَابُ صِفَةِ الصَّلَاةِ: 735]

فقہ الحدیث
راوی حدیث کا عمل:
◈ سلیمان الشیبانی کہتے ہیں:
«رأيت سالم بن عبد الله اذا افتتح الصّلاة رفع يديه، فلمّا ركع رفع يديه، فلمّا رفع رأسه رفع يديه، فسألته، فقال: رأيت أبى يفعله، فقال: رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يفعله .»
میں نے سالم بن عبد اللہ بن عمر تابعی رحمہ اللہ کو دیکھا کہ انہوں نے جب نماز شروع کی تو رفع الیدین کیا، جب رکوع کیا تو رفع الیدین کیا اور جب رکوع سے سر اٹھایا تو رفع الیدین کیا، میں نے آپ سے اس بارے میں دریافت کیا تو آپ رحمہ اللہ نے فرمایا، میں نے اپنے باپ (سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما) کو ایسا کرتے دیکھا ہے، انہوں نے فرمایا تھا کہ میں نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا کرتے دیکھا تھا۔ [حديث السراج: 34/2- 35، ح: 115، وسندۂ صحيح]
↰ سبحان اللہ! کتنی پیاری دلیل ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تا وفات رفع الیدین کرتے رہے، راوی حدیث سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا رفع الیدین ملاحظہ فرمایا، خود بھی رفع الیدین کیا، یہاں تک ان کے بیٹے سالم جو تابعی ہیں، وہ آپ کا رفع الیدین ملاحظہ کر رہے ہیں اور وہ خود بھی رفع الیدین کر رہے ہیں، اگر رفع الیدین منسوخ ہو گیا تھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی امامت میں نمازیں ادا کرنے والے راوی حدیث صحابی رسول سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو اس نسخ کا علم کیسے نہ ہوا اور سینکڑوں سالوں بعد احناف کو کیسے ہو گیا؟

⟐ جناب رشید احمد گنگوہی دیوبندی لکھتے ہیں:
جو سنت کی محبت سے بلاشر و فساد آمین بالجہر اور رفع الیدین کرے، اس کو برا نہیں جا نتا۔‏‏‏‏ [تذكرة الرشيد: 175/2]

اے اللہ! اے زمین و آسمان کو پیدا کرنے والے تو جانتا ہے کہ ہم رفع الیدین اور آمین بالجہر محض تیرے حبیب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے محبت کی وجہ سے کرتے ہیں!
1800

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.