الشیخ غلام مصطفےٰ ظہیر حفظ اللہ
  الشيخ غلام مصطفٰے ظهير امن پوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ترمذي 304  
´رکوع جاتے اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت رفع یدین`
«. . . فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: اللَّهُ أَكْبَرُ، وَرَكَعَ ثُمَّ اعْتَدَلَ فَلَمْ يُصَوِّبْ رَأْسَهُ وَلَمْ يُقْنِعْ، وَوَضَعَ يَدَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، وَرَفَعَ يَدَيْهِ وَاعْتَدَلَ حَتَّى يَرْجِعَ كُلُّ عَظْمٍ فِي مَوْضِعِهِ مُعْتَدِلًا . . .»
. . . پھر جب رکوع کا ارادہ کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے یہاں تک کہ انہیں اپنے دونوں مونڈھوں کے مقابل میں لے جاتے، پھر «الله أكبر» کہتے اور رکوع کرتے اور بالکل سیدھے ہو جاتے، نہ اپنا سر بالکل نیچے جھکاتے اور نہ اوپر ہی اٹھائے رکھتے اور اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں گھٹنوں پر رکھتے، پھر «سمع الله لمن حمده» کہتے اور اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے (یعنی رفع یدین کرتے) اور سیدھے کھڑے ہو جاتے یہاں تک کہ جسم کی ہر ایک ہڈی سیدھی ہو کر اپنی جگہ پر لوٹ آتی . . . [سنن ترمذي/كتاب الصلاة: 304]

فقہ الحدیث
◈ اس حدیث کو امام ترمذی رحمہ اللہ نے حسن صحیح کہا ہے۔
◈ امام ابن خزیمہ [587] امام ابن الجارود [192]، امام ابن حبان [1865]، نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے۔
◈ حافظ خطابی [معالم السنن: 194/1] نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے۔
◈ حافظ نووی رحمہ اللہ نے بھی اس کو صحیح کہا ہے۔ [خلاصة الا حكام: 353]
◈ حافظ ابن قّیم الجوزیہ رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
«حديث أبى حميد هذا حديث صحيح متلقّي بالقبول، لا علّة له، وقد أعله قوم بما برأه الله أئمة الحديث منه، ونحن نذكر ما علّلوا به، ثمّ نبيّن فساد تعليلهم وبطلانه بعون الله . . . .»
یہ حدیث صحیح ہے، اسے امت نے صحت و عمل کے لحاظ سے قبول کیا ہے، اس میں کوئی علت نہیں، ہاں! اسے ایک قوم (احناف) نے ایسی علت کے ساتھ معلول کہا ہے، جس سے اللہ تعالیٰ نے ائمہ حدیث کو بری کر دیا ہے، ہم ان کی بیان کردہ علتوں کو ذکر کریں گے، پھر اللہ تعالیٰ کی توفیق اور مدد سے ان کا فاسد و باطل ہونا بیان کریں گے۔ [تهذيب السنن لا بن القيم: 416/2]
◈ امام محمد بن یحییٰ الذہلی ابوعبداللہ النیسابوری رحمہ اللہ (258ھ) فرماتے ہیں:
جو آدمی یہ حدیث سن لے اور پھر رکوع سے پہلے سر اٹھانے کے بعد رفع الیدین نہ کرے، اس کی نماز ناقص ہے۔ [صحيح ابن خزيمة: 298/1، وسنده صحيح] 9
1804

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.