الشیخ غلام مصطفےٰ ظہیر حفظ اللہ
  الشيخ غلام مصطفٰے ظهير امن پوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 925  
´نماز میں سلام کا جواب دینا`
«. . . عَنْ صُهَيْبٍ، أَنَّهُ قَالَ: مَرَرْتُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي، فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ" فَرَدَّ إِشَارَةً . . .»
. . . صہیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرا اس حال میں آپ نماز پڑھ رہے تھے، میں نے آپ کو سلام کیا تو آپ نے اشارہ سے سلام کا جواب دیا۔ . . . [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة: 925]

تخریج الحدیث
[سنن ابي داود: 925، سنن الترمذي 367، سنن النسائي 1187، مسند الامام احمد: 332/4، وسنده صحيح]
فقہ الحدیث:
↰ اس حدیث کو امام ترمذی رحمہ اللہ نے حسن کہا ہے، جبکہ امام ابن الجارود رحمہ اللہ (216) اور امام ابن حبان رحمہ اللہ نے صحیح قرار دیا ہے۔
اس حدیث کا ایک شاہد صحیح سند کے ساتھ سنن النسائی [1188]، سنن ابن ماجہ [1017] اور مسند الحمیدی [148] وغیرہ میں موجود ہے۔ اس کو امام ابنِ خزیمہ رحمہ اللہ [888] اور امام ابن حبان رحمہ اللہ [2258] نے صحیح کہا ہے۔ امام حاکم رحمہ اللہ [12/3] نے اسے بخاری اور مسلم کی شرط پر صحیح کہا ہے، حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے ان کی موافقت کی ہے۔
ان احادیث مبارکہ سے ثابت ہوا کہ نمازی کو سلام کہنا اور اس کا اشارے کے ساتھ جواب لوٹانا جائز اور درست ہے۔

«عن ابي مجلز، سٔل عن الرجل يسلم عليه فى الصلاة قال؛ يرد بشق رأسه الايمن»
ابومجلز (لاحق بن حمید تابعی) رحمہ اللہ سے ایسے نمازی کے بارے میں سوال کیا گیا، جس کو سلام کہا جائے، آپ نے فرمایا، وہ اپنے سر کی دائیں جانب کے ساتھ (اشارہ کرتے ہوئے) جواب لوٹائے۔ [مصنف ابن ابي شيبه 73/2، ح: 485، وسنده صحيح]

◈ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
«ان شأ أشاره و أ ما بالكلام فلا يرد۔»
نمازی اگر چاہے تو اشارے سے سلام کا جواب دے دے، لیکن زبان سے کلام کر کے جواب نہ لوٹائے۔ [مسائل احمد لابي داوّد: ص 37، مسائل احمد لابي هاني 44/1]

تنبیہ:
امام اسحاق بن راہویہ، امام احمد بن حنبل اور امام سفیان الثوری رحمہم اللہ سے روایت ہے، ان کا قول ہے:
«اذا رد عليه استقبل الصلاة۔» [مسائل احمد و اسحاق 83/1]
اس قول سے ان ائمہ کی مراد یہ ہے کہ اگر کسی نمازی کو معلوم ہو کہ نماز میں زبان سے سلام کا جواب دینا ممنوع اور منسوخ ہے، اس کے باوجود ایسا کرے تو اسے نماز لوٹانی ہو گی، کیونکہ اس نے جان بوجھ کر نماز میں کلام کیا ہے، ہم بھی یہی کہتے ہیں۔

تنبیہ:
اگر حالت نماز میں جہالت کی بنا پر سلام کے جواب میں وعلیکم السلام کہہ دے تو نماز باطل نہیں ہو گی۔
1808

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.