حافظ عمران ایوب لاہوری حفظ اللہ
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 135  
´مسلمان اور طہارت و پاکیزگی دونوں لازم و ملزوم ہیں`
«. . . أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تُقْبَلُ صَلَاةُ مَنْ أَحْدَثَ حَتَّى يَتَوَضَّأَ " قَالَ رَجُلٌ مِنْ حَضْرَمَوْتَ: مَا الْحَدَثُ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ؟ قَالَ: فُسَاءٌ أَوْ ضُرَاطٌ . . . .»
. . . انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص حدث کرے اس کی نماز قبول نہیں ہوتی جب تک کہ وہ (دوبارہ) وضو نہ کر لے . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْوُضُوءِ/بَابُ لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُورٍ: 135]

تخريج الحديث:
[134۔ البخاري فى: 90 كتاب الحيل: 2 باب فى الصلاة 135، مسلم 225، أبوداود 60، ترمذي 76]

لغوی توضیح: «الطَّهَارَة» پاکیزگی، صفائی ستھرائی، پاک ہونا، پاک کرنا۔ اصطلاحاً حدث کو رفع کرنے اور نجاست کو زائل کرنے کا نام طہارت ہے۔ طہارت و نظافت کو اسلام میں بہت اہمیت حاصل ہے اور اس اہمیت کا اندازہ اسی بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ طہارت کو نصف ایمان کہا گیا ہے۔ طہارت کے بغیر اسلام کا اولین حکم، نماز، درجہ قبولیت کو نہیں پہنچتا (جیسا کہ درج بالا حدیث میں ہے)۔ طہارت کو نماز کی کنجی قرار دیا گیا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے نماز کے لیے بدن، لباس اور جگہ کی طہارت کو شرط کہا ہے۔ نماز کے حکم سے بھی پہلے ہر مسلمان کو یہ احساس دلانے کے لیے کہ مسلمان اور طہارت و پاکیزگی دونوں لازم و ملزوم ہیں، کفر سے اسلام میں داخل ہونے والے ہر شخص پر غسل فرض کیا گیا ہے۔ یقیناً یہ احکام ہمارے لیے ہر مقام پر طہارت و پاکیزگی کو ترجیح دینے کے لیے کافی ہیں۔
1895

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.