الشیخ صفی الرحمن مبارکپوری رحمہ اللہ
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 32  
´مسح کا آغاز سر کے اگلے حصے سے کرنا`
«. . . ومسح رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم برأسه فأقبل بيديه وأدبر . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سر کا مسح اس طرح کیا کہ دونوں ہاتھ سر کے آگے سے پیچھے کی طرف لے گئے اور پھر پیچھے سے آگے کی جانب واپس لے آئے . . . [بلوغ المرام/كتاب الطهارة: 32]

لغوی تشریح:
«أَقْبَلَ بِيَدَيٰهِ وَأَدٰبَرَ» یعنی مسح دونوں ہاتھوں سے سر کے اگلے حصے سے شروع کیا اور پھر سر کے آخری حصے، یعنی پچھلے حصے تک کیا۔ اس کی وضاحت دوسری روایت میں مذکور جملہ: «بَدَأَ بِمُقَدَّمِ رَأْسِهِ» کر رہا ہے۔
«قَفَا» سر کے آخری حصے کو کہتے ہیں جو گردن کے پچھلے حصے کے ساتھ ملحق ہے، یعنی گُدّی۔
«رَجَعَ» «رَجُعٌ» سے ماخوذ ہے اور یہاں متعدی استعمال ہوا ہے۔

فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ مسح کا آغاز سر کے اگلے حصے سے کرنا چاہئیے۔ ائمہ اربعہ کے علاوہ اسحاق بن راہویہ کی بھی یہی رائے ہے۔ لیکن ترمذی میں منقول ایک روایت (جسے امام ترمذی نے حسن کہا ہے) سے معلوم ہوتا ہے کہ سر کے مسح کا آغاز پچھلے حصے سے کرنا بھی جائز ہے۔ اس بنا پر بعض اہل کوفہ کا یہی مذہب ہے۔ وکیع بن جراح بھی انہی لوگوں میں سے ہیں۔ مگر یہ روایت حسن نہیں، اس کا راوی عبداللہ بن محمد بن عقیل «متكلم فيه» ہے۔ محدثین کی ایک جماعت نے اس پر حافظے کی وجہ سے جرح کی ہے، لہٰذا مسح کا پہلا طریقہ ہی صحیح ہے۔

راوی حدیث:
SR سیدنا عبداللہ بن زید بن عاصم رضی اللہ عنہ ER آپ انصاری تھے، انصار کے قبیلہ بنی مازن بن نجار کے فرد تھے، اس لیے مازنی کہلائے۔ غزوہ احد میں شریک ہوئے۔ جنگ یمامہ میں وحشی کے ساتھ مل کر مدعی نبوت مسیلمہ کذاب کو قتل کیا۔ 63 ہجری میں معرکہ حرہ کے روز شہادت کے اعلیٰ مرتبے پر فائز ہوئے۔ یہ عبداللہ بن زید وہ نہیں ہیں جنہوں نے خواب میں اذان سنی تھی بلکہ یہ عبداللہ بن زید بن عاصم ہیں اور وہ عبداللہ بن زید بن عبدربہ تھے۔ دونوں کے دادا الگ الگ تھے۔ ابن عبدربہ کا ذکر باب الأذان میں آئے گا۔ «إن شاء الله»
346

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.