مولانا داود راز رحمہ اللہ
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 535  
´سخت گرمی میں ظہر کو ذرا ٹھنڈے وقت پڑھنا۔`
«. . . عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: " أَذَّنَ مُؤَذِّنُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ، فَقَالَ: أَبْرِدْ أَبْرِدْ، أَوْ قَالَ: انْتَظِرِ انْتَظِرْ، وَقَالَ: شِدَّةُ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ، فَإِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ فَأَبْرِدُوا عَنِ الصَّلَاةِ "حَتَّى رَأَيْنَا فَيْءَ التُّلُولِ . . . .»
. . . ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مؤذن (بلال) نے ظہر کی اذان دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ٹھنڈا کر، ٹھنڈا کر، یا یہ فرمایا کہ انتظار کر، انتظار کر، اور فرمایا کہ گرمی کی تیزی جہنم کی آگ کی بھاپ سے ہے۔ اس لیے جب گرمی سخت ہو جائے تو نماز ٹھنڈے وقت میں پڑھا کرو، پھر ظہر کی اذان اس وقت کہی گئی جب ہم نے ٹیلوں کے سائے دیکھ لیے۔ . . . [صحيح البخاري/كِتَاب مَوَاقِيتِ الصَّلَاةِ/بَابُ الإِبْرَادِ بِالظُّهْرِ فِي شِدَّةِ الْحَرِّ:: 535]

تشریح:
ٹھنڈا کرنے کا یہ مطلب ہے کہ زوال کے بعد پڑھے نہ یہ کہ ایک مثل سایہ ہو جانے کے بعد، کیونکہ ایک مثل سایہ ہو جانے پر تو عصر کا اوّل وقت ہو جاتا ہے۔ جمہور علماءکا یہی قول ہے۔ زوال ہونے پر فوراً پڑھ لینا یہ تعجیل ہے، اور ذرا دیر کر کے تاکہ موسم گرما میں کچھ خنکی آ جائے پڑھنا یہ ابراد ہے۔
امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
«وقداختار قوم من اهل العلم تاخيرصلوٰة الظهر فى شدة الحر وهوقول ابن المبارك واحمدواسحاق»
یعنی اہل علم کی ایک جماعت کا مذہب مختار یہی ہے کہ گرمی کی شدت میں ظہر کی نماز ذرا دیر سے پڑھی جائے۔ عبداللہ بن مبارک و احمد و اسحاق کا یہی فتوی ہے۔ مگر اس کا مطلب ہرگز نہیں کہ ظہر کو عصر کے اول وقت ایک مثل تک کے لیے مؤخر کر دیا جائے، جب کہ بدلائل قویہ ثابت ہے کہ عصر کا وقت ایک مثل سایہ ہونے کے بعد شروع ہو جاتا ہے۔ خود حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اسی مقام پر متعدد روایات سے عصر کا اوّل وقت بیان فرمایا ہے۔ جو ایک سایہ ہونے پر شروع ہو جاتا ہے۔ جو کہ مختار مذہب ہے اور دوسرے مقام پر اس کی تفصیل ہے۔
708

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.