فوائد و مسائل اردو الفاظ سرچ
فوائد و مسائل میں اردو لفظ / الفاظ تلاش کیجئیے۔
تلاش کیجئیے: رزلٹ فی صفحہ:
منتخب کیجئیے: فوائد و مسائل میں کوئی بھی ایک لفظ ہو۔ فوائد و مسائل میں لازمی تمام الفاظ آئے ہوں۔
نوٹ: اگر ” آ “ پر کوئی رزلٹ نہیں مل رہا تو آپ ” آ “ کو + Shift سے لکھیں یا اس صفحہ پر دئیے ہوئے ورچول کی بورڈ سے ” آ “ لکھیں مزید اگر کوئی لفظ نہیں مل رہا تو اس لفظ کے پہلے تین حروف تہجی کے ذریعے سٹیمنگ ٹیکنیک کے ساتھ تلاش کریں۔
سبمٹ بٹن پر کلک کرنے کے بعد کچھ دیر انتظار کیجئے تاکہ ڈیٹا لوڈ ہو جائے۔


نتائج
نتیجہ مطلوبہ تلاش لفظ / الفاظ: رفع یدین
8 رزلٹ جن میں تمام الفاظ آئے ہیں۔ 46 رزلٹ جن میں کوئی بھی ایک لفظ آیا ہے۔
... فقہ الحدیث ایک اھم نکتہ صحیح سند سے ثابت ہے کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ شروع نماز رکوع سے پہلے اور رکوع کے بعد رفع یدین کرتے تھے [جزء رفع الیدین للبخاری: 22 و سندہ صحیح] اور یہ بھی صحیح ثابت ہے کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شروع نماز رکوع سے پہلے رکوع کے بعد اور دو رکعتوں سے اٹھ کر رفع یدین کرتے تھے [صحيح ابن خزيمه ج 1ص 344 345 ح 694 695 وسنده صحيح وقال الحافظ ابن حجر فى كتابه موافقة الخبر الخبر 409 410/1 هذا حديث صحيح] ابن جریح نے سماع کی تصریح کر دی ہے اور یحییٰ بن ایوب الغافقی پر ... مردود ہے وہ جمہور کے نزدیک ثقہ وصدوق راوی ہیں اور عثمان بن الحکم نے ان کی متابعت کر دی ہے اس روایت میں یہ اضافہ بھی ہے کہ ولا يفعله حين يرفع رأسه من السجود "یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے سے سر اٹھاتے وقت رفع یدین نہیں کرتے تھے" صحیح بخاری میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی نماز کا مفصل ذکر موجود ہے مگر اس میں شروع نماز رکوع سے پہلے رکوع کے بعد اور رکعتیں (دو رکعتوں) کے بعد کسی رفع یدین کا ذکر موجود نہیں ہے اس حدیث کے آخر میں لکھا ہوا ہے کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اپنی نماز کے بارے میں فرماتے: إن كانت هذه لصلاته حتي فارق الدنيا آپ ...
Terms matched: 2  -  Score: 292  -  5k
... فقہ الحدیث ایک اھم نکتہ صحیح سند سے ثابت ہے کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ شروع نماز رکوع سے پہلے اور رکوع کے بعد رفع یدین کرتے تھے [جزء رفع الیدین للبخاری: 22 و سندہ صحیح] اور یہ بھی صحیح ثابت ہے کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شروع نماز رکوع سے پہلے رکوع کے بعد اور دو رکعتوں سے اٹھ کر رفع یدین کرتے تھے [صحيح ابن خزيمه ج 1ص 344 345 ح 694 695 وسنده صحيح وقال الحافظ ابن حجر فى كتابه موافقة الخبر الخبر 409 410/1 هذا حديث صحيح] ابن جریح نے سماع کی تصریح کر دی ہے اور یحییٰ بن ایوب الغافقی پر ... مردود ہے وہ جمہور کے نزدیک ثقہ وصدوق راوی ہیں اور عثمان بن الحکم نے ان کی متابعت کر دی ہے اس روایت میں یہ اضافہ بھی ہے کہ ولا يفعله حين يرفع رأسه من السجود "یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے سے سر اٹھاتے وقت رفع یدین نہیں کرتے تھے" صحیح بخاری میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی نماز کا مفصل ذکر موجود ہے مگر اس میں شروع نماز رکوع سے پہلے رکوع کے بعد اور رکعتیں (دو رکعتوں) کے بعد کسی رفع یدین کا ذکر موجود نہیں ہے اس حدیث کے آخر میں لکھا ہوا ہے کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اپنی نماز کے بارے میں فرماتے: إن كانت هذه لصلاته حتي فارق الدنيا آپ ...
Terms matched: 2  -  Score: 292  -  5k
... مانعین رفع یدین کی ایک دلیل مسند الحميدي:277/2 صحيح ابي عوانة:90/2 سے: سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے: رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم اذا افتتح الصلاة رفع يديه حذو منكبيه واذا أراد أن يركع وبعد ما يرفع رأسه من الركوع فلا يرفع ولا بين السجدتين. [صحيح مسلم: 168/1 ح: 390 مسند الحميدي:277/2 ح:614] میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو اپنے کندھوں کے برابر رفع الیدین کرتے اور جب رکوع جاتے اور رکوع سے سر اٹھانے کے بعد رفع الیدین نہیں کرتے ... [صحيح ابي عوانة:90/2] SH تبصرہ: اس حدیث کو عدم رفع الیدین کے ثبوت میں وہی پیش کر سکتا ہے جو شرم و حیا سے عاری اور علمی بددیانتی کا مرتکب ہو کسی محدث نے اس حدیث کو رفع الیدین نہ کرنے پر پیش نہیں کیا دراصل لا يرفعهما والے الفاظ کا تعلق اگلے الفاظ بين السجدتين کے ساتھ تھا اصل میں یوں تھا: ولا يرفعهما بين السجدتين "اور آپ دو سجدوں کے درمیان رفع الیدین نہیں کرتے تھے" بعض الناس نے ان الفاظ کے شروع سے "واؤ" گرا کر اس کا تعلق پچھلی عبارت سے جوڑنے کی جسارت کی ہے جبکہ یہ "واؤ" مسند ابی عوانہ کے دوسرے نسخوں میں موجود ...
Terms matched: 2  -  Score: 190  -  5k
... فقہ الحدیث اگر کوئی شخص یہ کہے کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سجدوں میں بھی رفع یدین ثابت ہے [بحواله سنن ابن ماجه ص 62 ح 860 ومسند احمد 132/2 ح 6163] تو عرض ہے کہ یہ روایت دو وجہ سے ضعیف ہے اسماعیل بن عیاش کی غیر شامیین و حجازیین سے روایت ضعیف ہوتی ہے دیکھئے سنن الترمذی [باب ماجاء فی الجنب والحائض ح 131] وتہذیب الکمال [214/2 217] اسماعیل بن عیاش مدلس ہیں [طبقات المدلسین 3/68 المرتبۃ الثالثہ] اور یہ روایت عن سے ہے اس ضعیف سند سے استدلال مردود ہے شیخ البانی رحمه الله کو بڑا وہم ہوا ہے انہوں نے بغیر کسی دلیل کے ... "صحیح" قرار دیا ہے انا لله وانا اليه راجعون صحیح سند سے ثابت ہے کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ شروع نماز رکوع سے پہلے اور رکوع کے بعد رفع یدین کرتے تھے [جزء رفع الیدین للبخاری: 22 و سندہ صحیح] اور یہ بھی صحیح ثابت ہے کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شروع نماز رکوع سے پہلے رکوع کے بعد اور دو رکعتوں سے اٹھ کر رفع یدین کرتے تھے [صحيح ابن خزيمه ج 1ص 344 345 ح 694 695 وسنده صحيح وقال الحافظ ابن حجر فى كتابه موافقة الخبر الخبر 409 410/1 هذا حديث صحيح] ابن جریح نے سماع کی تصریح کر دی ہے اور ...
Terms matched: 2  -  Score: 147  -  3k
... سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں بیان کرتے ہیں: أنه كان يرفع يديه فى أول تكبيرة ثم لا يعود. "آ پ پہلی تکبیر میں رفع الیدین فرماتے تھے پھر دوبارہ نہ کرتے" [مسند احمد:441 388/1 سنن ابي داود:748 سنن نسائي:1059 سنن ترمذي:257] SH تبصرہ: یہ روایت "ضعیف" ہے اس میں سفیان ثوری ہیں جو کہ بالاجماع "مدلس" ہیں ساری کی ساری سندوں میں عن سے روایت کر رہے ہیں سماع کی تصریح ثابت نہیں مسلم اصول ہے کہ جب "ثقہ مدلس" بخاری و مسلم کے علاوہ عن یا قال کے الفاظ ... هو بصحيح على هذا اللفظ. "یہ حدیث ان الفاظ کے ساتھ صحیح نہیں" امام ابوحاتم الرازی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: هذا خطأ. "یہ غلطی ہے" [العلل:96/1] امام دارقطنی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: وليس قول من قال: ثم لم يعد محفوظا. "جس راوی نے دوبارہ رفع یدین نہ کرنے کے الفاظ کہے ہیں اس کی روایت محفوظ نہیں" [العلل:173/5] امام ابن حبان رحمہ اللہ فرماتے ہیں: هو فى الحقيقة أضعف شئ يعول عليه لأن له عللا تبطله. "درحقیقت یہ ضعیف ترین چیز ہے جس پر اعتماد کیا جات ہے کیونکہ اس میں کئی علتیں ہیں جو اسے باطل قرار ...
Terms matched: 2  -  Score: 75  -  6k
... بغیر نکاح ہو جاتا ہے مثال نمبر سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے صرف ایک رکعت وتر پڑھااور فرمایا: یہ میرا وتر ہے [السنن الكبري للبيهقي ج3ص25وسنده حسن] جبکہ آل تقلید یہ کہتے ہیں کہ ایک وتر جائز نہیں ہے مثال نمبر سیدنا ابوبکر الصدیق رضی اللہ عنہ نماز میں رکوع سے پہلے اور رکوع کے بعد دونوں جگہ رفع یدین کرتے تھے دیکھیے: [السنن الكبري للبيهقي ج2ص73و سنده صحيح] اس حدیث کے بارے میں امام بیہقی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: رواته ثقات اس کے راوی ثقہ ہیں [ج2ص37] آل تقلید کی طرف سے اس حدیث پر تین اعتراضات کیے جاتے ہیں محمد بن عبداللہ الصفار نے سماع کی تصریح نہیں کی اور یہ روایت اس ... سوا کسی نے بیان نہیں کی جواب: محمد بن عبداللہ الصفار کا مدلس ہونا ثابت نہں ہے اور وہ اپنے استاذ سے بیان کر رہے ہیں لہٰذا یہ روایت سماع پر محمول ہے الصفارمذکور ثقہ ہیں لہٰذا ان کا تفرد (اکیلے روایت کرنا) مضر نہیں ہے ابواسماعیل محمد بن اسماعیل السلمی پر کلام ہے جواب: یہ کلام باطل ہے کیونکہ جمہور محدثین نے انھیں ثقہ قرار دیا ہے ان کے بارے میں حافظ ابن حجر فرماتے ہیں: ثقہ حافظ ہیں ابوحاتم (کے بیٹے) کا کلام ان کے بارے میں واضح نہیں ہے [تقريب التهذيب: 5738] ابوالنعمان محمد بن فضل کا دماغ آخری عمر میں خراب ہو گیا تھا جواب: اس کے دو جوابات ہیں ...
Terms matched: 2  -  Score: 64  -  18k
... سیدنا ابوحمید الساعدی رضی اللہ عنہ کی مجلس صحابہ میں بیان کردہ حدیث فليح بن سليمان: حدثني العباس بن سهل الساعدي کی سند سے بھی مروی ہے [سنن ابن ماجه: 863 و سنده حسن فليح بن سليمان من رجال الصحيحين و وثقة الجمهور] اس حدیث میں شروع نماز رکوع سے پہلے اور رکوع کے بعد تینوں مقامات پر رفع یدین کا اثبات ہے اس حدیث کے بارے میں امام بخاری رحمه الله اور بے شمار محدثین کے استاد امام محمد بن یحییٰ (الذهلي م 258 ھ) فرماتے ہیں کہ: من سمع هذا الحديث ثم لم يرفع يديه يعني إذا ركع و إذا رفع رأسه من الركوع فصلاته ناقصة جو شخص یہ حدیث سن لے پھر بھی رکوع سے ... اور رکوع کے بعد رفع یدین نہ کرے تو اس کی نماز ناقص (یعنی باطل) ہے [صحيح ابن خزيمه ج 1 ص 298 ح 589 و سنده صحيح] یاد رہے کہ امام ذھلی کا یہ قول کسی حدیث یا آثار سلف صالحین کے خلاف نہیں ہے حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کا یہ مکمل مضمون "طریقہ نماز سے متعلق مشہور حدیثِ ابو حمید الساعدی سند کی تحقیق اور شبہات کا ازالہ" پڑھنے کے لیے یہاں کلک کیجئے ...
Terms matched: 2  -  Score: 57  -  2k
... روایت کرتے ہیں کوئی پوری کوئی ایک ٹکڑا کوئی دوسرا ٹکڑا کوئی کس طرح کوئی کس طرح جمع طرق سے پوری بات کا پتہ چلتا ہے" [فتاوي رضويه نسخه جديده ج 5 ص 301] لہذا جو لوگ شور مچاتے ہیں کہ صحیح بخاری میں سیدنا ابوحمید الساعدی رضی اللہ عنہ والی حدیث میں رکوع سے پہلے اور بعد والا رفع یدین نہیں ہے ان کا شور غلط اور مردود ہے حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کا یہ مکمل مضمون "طریقہ نماز سے متعلق مشہور حدیثِ ابو حمید الساعدی سند کی تحقیق اور شبہات کا ازالہ" پڑھنے کے لیے یہاں کلک کیجئے ... فقہ الحدیث بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ راوی ایک روایت بیان کرتا ہے اس کے بعض شاگرد اسے مکمل مطول اور بعض شاگرد مختصر و ملخص بیان کرتے ہیں مثلا صحیح بخاری میں مسئي الصلوة کی حدیث میں آیا ہے کہ ... ...
Terms matched: 2  -  Score: 26  -  5k
... سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے بیان کرتے ہیں: خرج علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: مالي أراكم رافعي أيديكم كأنها أذناب خيل شمس اسكنوا فى الصلاة! "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا مجھے کیا ہے کہ میں تمہیں شریر گھوڑوں کی دموں کی طرح ہاتھ اٹھائے ہوئے دیکھ رہا ہوں نماز میں سکون کیا کرو!" [صحيح مسلم181/1 ح:430] SH تبصرہ: اس "صحیح" حدیث میں رکوع کو جاتے اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت رفع الیدین کی نفی نہیں ہے بلکہ محدیثین کرام کا اس بات پر اجماع ہے کہ اس کا تعلق تشہد اور سلام کے ساتھ ہے نہ کہ قیام کے ساتھ تمیم بن طرفہ کی یہی روایت اختصار کے ساتھ مسند الامام احمد [93/5] میں موجود ہے جس میں وهم قعود (آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمان اس حال میں جاری فرمایا کہ صحابہ کرام تشہد میں بیٹھے ہوئے تھے) کے الفاظ ہیں اس کی وضاھت و تائید دوسری روایت میں سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کے ان الفاظ سے بھی ہوتی ہے: كنا اذا صلينا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم قلنا: السلام عليكم ورحمه الله السلام عليكم ورحمة الله وأشار بيده الي الجانبين فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: علام تؤمون بأيديكم كأنها أذناب خيل شمس انما يكفي أحدكم أن يضع يده على ...
Terms matched: 1  -  Score: 262  -  18k
... فقہ الحدیث راوی حدیث کا عمل: سلیمان الشیبانی کہتے ہیں: رأيت سالم بن عبد الله اذا افتتح الصّلاة رفع يديه فلمّا ركع رفع يديه فلمّا رفع رأسه رفع يديه فسألته فقال: رأيت أبى يفعله فقال: رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يفعله. "میں نے سالم بن عبد اللہ بن عمر تابعی رحمہ اللہ کو دیکھا کہ انہوں نے جب نماز شروع کی تو رفع الیدین کیا جب رکوع کیا تو رفع الیدین کیا اور جب رکوع سے سر اٹھایا تو رفع الیدین کیا میں نے آپ سے اس بارے میں دریافت کیا تو آپ رحمہ اللہ نے فرمایا میں نے اپنے باپ (سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما) کو ایسا کرتے دیکھا ہے انہوں نے فرمایا تھا کہ میں نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا کرتے دیکھا تھا" [حديث السراج: 34/2- 35 ح: 115 وسندۂ صحيح] سبحان اللہ! کتنی پیاری دلیل ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تا وفات رفع الیدین کرتے رہے راوی حدیث سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا رفع الیدین ملاحظہ فرمایا خود بھی رفع الیدین کیا یہاں تک ان کے بیٹے سالم جو تابعی ہیں وہ آپ کا رفع الیدین ملاحظہ کر رہے ہیں اور وہ خود بھی رفع الیدین کر رہے ہیں اگر رفع الیدین منسوخ ہو گیا تھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی امامت میں نمازیں ادا کرنے ...
Terms matched: 1  -  Score: 203  -  3k
... لغوی تشریح: يُحَاذِيّ يُقَابِلُ کے معنی میں ہے یعنی بالمقابل یا برابر ثُمَّ يُكَبِّر افتتاح صلاۃ کے وقت پہلے دونوں ہاتھ کندھوں کے برابر اٹھاتے پھر اللہ اکبر کہتے اس کے برعکس پہلے تکبیر پھر رفع الیدین اور تکبیر کے ساتھ ہی رفع الیدین کا ذکر بھی حدیث میں موجود ہے اس سے معلوم ہوا کہ اس فعل میں وسعت ہے سیدنا ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ کی روایت جسے ابوداود نے روایت کیا ہے اور مصنف نے اسی پر انحصار کیا ہے اس میں رکوع کو جاتے اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت بھی رفع الیدین کا ذکر ہے نَحْوَ حَدِيث ابْنِ عُمَر یعنی جس طرح ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی روایت میں تین مواقع پر رفع الیدین ثابت ہے اسی طرح اس میں ہے فُرُوع أُذُنَيْهِ کانوں کے اطراف یعنی اوپر والے کنارے یہ اس روایت کے مخالف ہے جس میں رفع الیدین کندھوں تک کرنے کا ذکر ہے دونوں روایتوں میں تطبیق و موافقت اس طرح ہے کہ ہاتھوں کی ہتھیلیاں تو کندھوں کے برابر اور انگلیوں کے پورے کانوں کے مقابل تک اٹھائے جائیں یہ تطبیق اچھی ہے اور اس سے بہتر یہ ہے کہ اسے توسع پر محمول کیا جائے کہ کبھی کانوں کے برابر اور کبھی کندھوں کے برابر اٹھائے فوائد و مسائل: تین جگہوں پر رفع الیدین کی احادیث اتنی زیادہ ہیں کہ جس کی مساوات و برابری نہیں کی جا سکتی اور اس قدر صحت کے ساتھ ثابت ہیں کہ رد نہیں کی جا سکتیں ان احادیث ...
Terms matched: 1  -  Score: 202  -  6k
... اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ رکوع سے پہلے کہی جانے والی ہر تکبیر پر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رفع الیدین فرماتے تھے تکبیرات عیدین بھی چونکہ رکوع سے پہلے ہوتی ہیں لہٰذا ان میں رفع الیدین کرنا سنت نبوی سے ثابت ہے ائمہ حدیث نے بھی اس حدیث کو تکبیرات عیدین میں رفع الیدین پر دلیل بنایا ہے امام شافعی رحمہ اللہ امام ابوعبداللہ محمد بن ادریس شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "نماز جنازہ اور عیدین کی ہر تکبیر پر رفع الیدین کیا جائے گا حدیث نبوی کی بنا پر بھی اور یہ قیاس کرتے ہوئے بھی کہ قیام کی تکبیر پر رفع الیدین کیا جاتا ہے" [الام: 127/1] امام ابن منذر رحمہ اللہ امام ابوبکر محمد بن ابراہیم ابن منذر نیشاپوری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: اس لیے بھی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قیام میں ہر تکبیر پر رفع الیدین بیان فرمایا ہے اور عیدین و جنازہ کی تکبیرات بھی قیام ہی میں ہیں لہٰذ ان تکبیرات میں رفع الیدین ثابت ہو گیا" [الأ وسط فى السنن والاجماع والاختلاف: 5/ 428] نیز فرماتے ہیں: '' رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز شروع کرتے وقت رکوع جاتے وقت اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت رفع الیدین کرنے کو سنت بنایا ہے یہ ساری صورتیں قیام کی حالت میں تکبیر کی ہیں لہٰذا جو بھی شخص قیام کی حالت میں تکبیر کہے گا وہ اسی ...
Terms matched: 1  -  Score: 197  -  5k
13. 0
... تارکین رفع الیدین صحیح بخاری سے نقل کرتے ہیں اورکہتے ہیں کہ اس میں رکوع والے رفع الیدین کے ترک کی دلیل ہے: .. .فَقَالَ أَبُو حُمَيْدٍ السَّاعِدِيُّ: أَنَا كُنْتُ أَحْفَظَكُمْ لِصَلاَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ (١) رَأَيْتُهُ إِذَا كَبَّرَ جَعَلَ يَدَيْهِ حِذَاءَ مَنْكِبَيْهِ (٢ )وَإِذَا رَكَعَ أَمْكَنَ يَدَيْهِ مِنْ رُكْبَتَيْهِ ثُمَّ هَصَرَ ظَهْرَهُ (٣ )فَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ اسْتَوَى حَتَّى يَعُودَ كُلُّ فَقَارٍ مَكَانَهُ فَإِذَا سَجَدَ وَضَعَ يَدَيْهِ غَيْرَ مُفْتَرِشٍ وَلاَ قَابِضِهِمَا وَاسْتَقْبَلَ بِأَطْرَافِ أَصَابِعِ رِجْلَيْهِ القِبْلَةَ فَإِذَا جَلَسَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ جَلَسَ عَلَى رِجْلِهِ اليُسْرَى وَنَصَبَ اليُمْنَى (٤ )وَإِذَا جَلَسَ فِي الرَّكْعَةِ الآخِرَةِ قَدَّمَ رِجْلَهُ اليُسْرَى وَنَصَبَ الأُخْرَى وَقَعَدَ عَلَى مَقْعَدَتِهِ [صحيح البخاري:1 /165 رقم828] "ابوحمید ساعدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بولے کہ مجھے تم سب سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز یاد ہے میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا کہ (١) جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تکبیر (تحریمہ) پڑھی تو اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں شانوں کی مقابل تک اٹھائے (٢) اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا تو اپنے دونوں ہاتھ اپنے گھٹنوں پر جما لئے اپنی پیٹھ کو جھکا دیا (٣) جس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر (رکوع سے) اٹھایا تو اس حد تک سیدھے ہو گئے کہ ہر ایک عضو (کا جوڑا) اپنے اپنے ...
Terms matched: 1  -  Score: 184  -  17k
... اہل فہم اور جس کو اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے اپنے فضل و کرم سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت اور اس کے اتباع کا شوق عطا فرمایا ہے اس کے لئے یہ ایک حدیث ہی کافی ہے ہاں اتنا واضح ہو کہ رفع الیدین کی حدیث بہت سی سندوں سے مروی ہے حتیٰ کہ چند ائمہ مثلاً: امام ابن حزم سیوطی اور مجدد الدین الفیروز آبادی وغیرہم اس حدیث کے متواتر ہونے کے قائل ہیں [المحليٰ لابن حزم: 934 الازها المتناثره فى الاخبار المتواتره للسيوطي: 48 سفر السعادة: 14] اور حافظ ابن حجر عسقلانی نے فتح الباری میں اپنے استاذ امام عراقی سے نقل فرمایا ہے کہ: "میں نے اس حدیث کے روایت کنندہ صحابہ کا تتبع کیا تو پچاس کو پہنچا" [فتح الباري: 149/2] اور اس مسکین نے بھی ان کا تتبع کیا تو باوجود کم علمی کے اور قلت الاطلاع علیٰ نسب الحدیث کے بیس کو پہنچا جن کے اسماء گرامی یہ ہیں: ابوبکر صدیق عمر بن الخطاب علی بن ابی طالب ابن عمر ابن عباس ابن الزبیر ابوہریرۃ ابوموسیٰ اشعری ابوحمید ساعدی محمد بن مسلمہ ابواسید مالک بن الحویرث وائل بن حجر سہل بن سعد ابوقتادہ انس بن مالک جابر بن عبداللہ براء بن عازب عمر اللیثی معاذ بن جبل [ديكهئيے اثبات رفع اليدين جلاء العينين تمييز الطيب] نیز حافظ زیلعی نصب الرایہ میں امام بیہقی کے خلافیات سے ایک حدیث شریف لائے ہیں جس سے ...
Terms matched: 1  -  Score: 182  -  7k
... فقہ الحدیث راوی حدیث کا عمل: ابوقلابہ تابعی رحمہ اللہ سے روایت ہے: أنه راى مالك بن الحويرث إذا صلى كبر ورفع يديه وإذا أراد أن يركع رفع يديه وإذا رفع راسه من الركوع رفع يديه وحدث أن رسول الله صلى الله عليه وسلم صنع هكذا. "انہوں نے سیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا جب آپ نماز پڑھتے تو اللہ اکبر کہتے اور رفع الیدین کرتے جب رکوع کو جاتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تو رفع الیدین کرتے اور بیان کرتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا ہی کیا کرتے تھے" [صحيح بخاري: 102/1 ح: 737 صحيح مسلم: 168/1 ح: 391] صحابی رسول سیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد آپ کے حکم کے مطابق رفع الیدین کرتے ہیں اور بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا بھی یہی عمل مبارک تھا ثابت ہوا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تاوفات رفع الیدین کرتے رہے ...
Terms matched: 1  -  Score: 108  -  2k
... سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان اذا افتح الصلاة رفع يديه الي قريب من أذنيه ثم لا يعود. "بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع فرماتے تو اپنے کانوں کے قریب تک رفع الیدین کرتے پھر دوبارہ نہ فرماتے" [سنن ابي داود:749 سنن دارقطني:293/1 مسند ابي يعليٰ:1690] تبصرہ: [۱] اس کی سند "ضعیف" ہے حفاظ محدثین کا اس حدیث کے "ضعف" پر اجماع و اتفاق ہے اس کا راوی یزید بن ابی زیاد جمہور کے نزدیک "ضعیف" اور "سیئ الحفظ" ہے نیز یہ "مدلس" اور "مختلط" بھی ہے تلقین بھی قبول کرتا تھا حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ضعيف كبر فتغير وصار يتلقن وكان شيعيا. "یہ ضعیف راوی ہے بڑی عمر میں اس کا حافظہ خراب ہو گیا تھا اور یہ تلقین قبول کرنے لگا تھا یہ شیعی بھی تھا" [تقريب التھذيب: 7717] نیز لکھتے ہیں: والجمھور علي تضعيف حديثه. جمہور محدثین اس کی حدیث کو ضعیف کہتے ہیں [ھدي السارى:459] بوصیری لکھتے ہیں: يزيد بن أبي زياد أخرج له مسلم في المتابعات وضعفه الجمھور. "یزید بن ابی زیاد کی حدیث امام مسلم نے متابعات مین بیان کی ہے جمہور نے اسے ضعیف قرار دیا ہے ...
Terms matched: 1  -  Score: 103  -  10k
... باب اور حدیث میں مناسبت: باب میں جو امام بخاری رحمہ اللہ نے الفاظ نقل فرمائے ہیں وہ رفع العلم "علم کا اٹھایا جانا" ہے اور حدیث پیش کرتے ہیں يقل العلم یعنی "علم کا گھٹ جانا" مناسبت جو یہاں پیدا ہو گی وہ ان معنوں میں ہو گی کہ صاحب فہم اور صاحب علم جب اپنے علم کو پڑھانا اور نشر کرنا چھوڑ دے گا اور لازمی ہے کہ علم کی قلت ہو گی اور جب علم کی قلت ہو گی تو جس طرح زمانہ کروٹیں بدلتا رہے گا ساتھ ساتھ علم کم سے کم ہوتا چلا جائے گا یہاں تک کہ وہ کم علم بھی آ خر میں اٹھا لیا جائے گا علامہ ابن بطال رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "اگر کسی کے اندر علم کی قابلیت اور اس کے فہم اور استعداد ہو تو اس کے ذمے طلب علم اور اشتغال علم دوسروں کے مقابلے میں زیادہ لازم ہے لہٰذا اسے طلب علم میں محنت کرنی چاہئیے کہ اگر وہ تحصیل علم نہیں کرے گا تو اپنے آپ کو ضائع کر دے گا ابن بطال رحمہ اللہ کے اس قول سے بھی واضح ہوا کہ اگر طلب علم سے مناسبت نہ رہے گی تو قلت علم بڑھتا جائے گا اور وہ رفع علم کا موجب ہو گا جو اشراط ساعت میں سے ہے" [شرح صحيح البخاري لابن بطال ج1 ص125 وفتح الباري ج1 ص 178] حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ: "امام بخاری ...
Terms matched: 1  -  Score: 70  -  11k
... سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم رفع يديه حين افتتح الصلاة ثم لم يرفعھما حتي انصرف. "میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ نے جب نماز شروع کی تو رفع الیدین کیا پھر سلام پھیرنے تک دوبارہ نہیں کیا" [سنن ابي داود:752 مسند ابي يعلي:1689 شرح معاني الآ ثار:224/1] تبصرہ: اس کی سند ضعیف ہے اس کا راوی ابن ابی لیلیٰ جمہور کے نزدیک "ضعیف" ہے اس حدیث کے تحت: امام ابوداؤد رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ھذا الحديث ليس بصحيح. "یہ حدیث صحیح نہیں" امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ابن أبي ليلي كان سيء الحفظ. "ابن ابی لیلیٰ خراب حافظہ والا تھا" [العلل:143/1] امام بیہقی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ومحمد بن عبدالرحمن بن أبي ليلي لا يحتج بحديثه وھو أسوأ حالا عند أھل المعرفة بالحديث من يزيد بن أبي زياد. "محمد بن عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ کی حدیث حجت نہیں لی جائے گی اس کی حالت محدثین کے نزدیک یزید بن ابی زیاد سے بھی بری تھی" [معرفة السنن والآ ثار للبيھقى:419/2] ...
Terms matched: 1  -  Score: 49  -  2k
... فقہ الحدیث رفع الیدین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایسی سنت متواترہ ہے جس کا ترک یا نسخ کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں بلکہ امت کا اسی پر عمل رہا ہے واضح رہے کہ سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ 9 ہجری میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے [عمدة القاري از عيني حنفي: 274/5] ایک وقت کے بعد موسم سرما میں دوبارہ آئے اور رفع الیدین کا مشاہدہ کیا [سنن ابي داود: 727 وسنده حسن] ...
Terms matched: 1  -  Score: 41  -  1k
... نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ معمول تھا کہ: اذا فرغ من قراة ام القرآ ن رفع صوته وقال آ مين [سنن دارقطني: 450/1 1259 مستدرك حاكم: 345/1 812] "آپ جب نماز میں سورۃ فاتحہ پڑھنے سے فارغ ہوتے تھے تو بلند آواز سے آمین کہتے تھے اور اس حدیث کو دارقطنی نے حسن اور حاکم نے صحیح کہا ہے" اسی معنیٰ میں ابوداؤد وغیرہ میں بھی ایک حدیث شریف مروی ہے [سنن ابي داود 932] جسے امام ترمذی نے حسن کہا ہے اور ابوداود نے اس پر سکوت کیا ہے امام صاحب سکوت اس حدیث پر کرتے ہیں جو ان کے نزدیک قابل احتجاج ہوتی ہے اب ان دونوں حدیثوں سے صاف ظاہر ہے کہ آپ کے اسوہ حسنہ میں آمین کا زور سے کہنا حجت ہے نہ کہ آہستہ اور جس حدیث سے احناف آمین کے آہستہ کہنے پر دلیل پکڑتے ہیں وہ بالکل صحیح نہیں کیونکہ شعبہ نے اس میں دوہری غلطی کی ہے اور بجائے لفظ رفع بها صوته کے خفض بها صوته کہا ہے [ملاحظه هو مطولات] سفیان کی جو حدیث ہم نے پیش کی ہے اسے امام بخاری اور امام ابوزرعہ رازی نے شعبہ کی حدیث پر ترجیح دی ہے [سنن ترمذي] نیز امام دارقطنی نے بھی اپنی سنن میں اس حدیث کو ترجیح دی ہے تو معلوم ہوا کہ حق وہ ہے جو ہمارے احباب اہل حدیث کا مذہب ہے اب ہم ایک اثر ...
Terms matched: 1  -  Score: 37  -  3k
... رفع سبّابہ کیا ہے انگوٹھے کے ساتھ والی انگلی (Forefinger/Indexfinger) کو عربی میں مُسَبِّحة (تسبیح کرنے والی) اور اردو میں انگشتِ شہادت (شہادت والی انگلی) بھی کہتے ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ کی تسبیح کرنے اور اس کی وحدانیت کی گواہی دینے کے وقت عام طور پر اس کا استعمال کیا جاتا ہے اللہ تعالیٰ کی تسبیح اور اس کی وحدانیت کی گواہی نیک لوگوں کا کام ہے بدکردار لوگوں کو بھی اللہ تعالیٰ نے یہ انگلی عنایت کی ہے لیکن وہ اسے تسبیح و شہادت کی بجائے ناحق گالی گلوچ کے لیے استعمال کرتے ہیں اس لیے اسے عربی میں سَبَّابَة (گالی والی انگلی) بھی کہتے ہیں رَفْع بھی عربی زبان ہی کا لفظ ہے یہ مصدر ہے اور اس کا معنیٰ بلند کرنا ہوتا ہے یوں رَفْع سَبَّابَة کا معنی ہوا شہادت والی انگلی کو اٹھانا یہ تو ہوئی لغوی وضاحت اور اصطلاحاً نماز میں تشہد کے دوران شہادت والی انگلی سے اشارہ کرنا رَفْع سَبَّابَة کہلاتا ہے نماز کے دیگر بہت سے مسائل کی طرح اس مسئلہ میں بھی مختلف مکاتبِ فکر مختلف خیالات کے حامل ہیں البتہ اہل حدیث کے نزدیک رفع سبابہ مستحب اور سنت ہے ...
Terms matched: 1  -  Score: 36  -  2k
... کو بھی نماز کی تعلیم دینے کا حکم دیا اس میں نکتہ یہ ہے کہ اگر مرد اور عورت کی نماز میں فرق ہوتا تو لازماً نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں فرق کے بارے میں آگاہی فرما دیتے مگر حدیث میں نماز کا طریقہ عام ہے لہٰذا مرد اور عورت کی نماز میں کوئی فرق نہیں امام عالی مقام امام بخاری رحمہ اللہ اپنی معرکۃ الاراء کتاب تاریخ صغیر میں فرماتے ہیں! كانت ام الدرداء تجلس فى صلاتها جلسة الرجل وكانت فقيهة. [تاريخ الصغير ص96] "یعنی ام درداء جو فقیہ تھیں نماز میں مردوں کی طرح بیٹھا کرتی تھیں ہماری معلومات کے مطابق عورتوں کی نماز کو تین جگہوں پر مردوں کی نماز سے مختلف کیا جاتا ہے رفع الیدین میں مرد کانوں تک اور عورت کاندھے تک ہاتھ اٹھائیں عورت سینے پر اور مرد ناف پر ہاتھ باندھے عورت سجدے میں پیٹ رانوں سے چمٹا لے جب کہ مرد اپنی رانیں پیٹ سے دور رکھیں ان تینوں مسائل اور تخصیص کی احناف کے پاس کوئی صریح اور غیر مجروح روایت کے طور پر موجود نہیں ہے حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں! احناف کہتے ہیں کہ مرد ہاتھ کانوں تک اٹھائیں اور عورتیں کندھوں تک عورت اور مرد کی نماز میں فرق کا یہ حکم کسی حدیث میں وارد نہیں ہے [فتح الباري ج2 ص222] امام شوکانی رحمہ اللہ رقمطراز ہیں: یہ رفع الیدین ایسی سنت ہے جو مرد اور عورت دونوں کے لیے یکساں ہے اسی ...
Terms matched: 1  -  Score: 33  -  10k
... [134 البخاري فى: 90 كتاب الحيل: 2 باب فى الصلاة 135 مسلم 225 أبوداود 60 ترمذي 76] لغوی توضیح: الطَّهَارَة پاکیزگی صفائی ستھرائی پاک ہونا پاک کرنا اصطلاحاً حدث کو رفع کرنے اور نجاست کو زائل کرنے کا نام طہارت ہے طہارت و نظافت کو اسلام میں بہت اہمیت حاصل ہے اور اس اہمیت کا اندازہ اسی بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ طہارت کو نصف ایمان کہا گیا ہے طہارت کے بغیر اسلام کا اولین حکم نماز درجہ قبولیت کو نہیں پہنچتا (جیسا کہ درج بالا حدیث میں ہے) طہارت کو نماز کی کنجی قرار دیا گیا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے نماز کے لیے بدن لباس اور جگہ کی طہارت کو شرط کہا ہے نماز کے حکم سے بھی پہلے ہر مسلمان کو یہ احساس دلانے کے لیے کہ مسلمان اور طہارت و پاکیزگی دونوں لازم و ملزوم ہیں کفر سے اسلام میں داخل ہونے والے ہر شخص پر غسل فرض کیا گیا ہے یقیناً یہ احکام ہمارے لیے ہر مقام پر طہارت و پاکیزگی کو ترجیح دینے کے لیے کافی ہیں ...
Terms matched: 1  -  Score: 26  -  2k
... فوائد ومسائل: ہدایت ہے کہ رفع حاجت کے لیے بیٹھنے سے پہلے طہارت حاصل کرنے کا انتظام کر لیا جائے ممکن ہے برموقع کوئی چیز مہیا نہ ہو لہٰذا غیر معتمد مقامات پر نل کو پہلے دیکھ لیا جائے کہ آیا اس میں پانی بھی ہے یا نہیں ڈھیلے کا حکم سائل کے بدوی ہونے کی مناسبت سے ہے اور یہ ہے کہ تین ڈھیلوں سے استنجا پانی سے کفایت کرتا ہے آج کل ٹشوپیپر اس کا قائم مقام ہے تاہم افضلیت پانی ہی کے استعمال میں ہے ...
Terms matched: 1  -  Score: 26  -  1k
... سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: رايت النبي صلى الله عليه وسلم إذا سجد وضع ركبتيه قبل يديه وإذا نهض رفع يديه قبل ركبتيه. "میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آ پ جب سجدہ کرتے تو اپنے گھٹنوں کو ہاتھوں سے پہلے زمین پر رکھتے اور جب اٹھتے تو ہاتھوں کو گھٹنوں سے پہلے اٹھاتے تھے" [سنن ابي داؤد: 838 سنن النسائي: 1090 سنن الترمذي: 268 و صححهٔ سنن ابن ماجه: 882 و صححه ابن خزيمة: 629 و ابن حبان: 1909] SH تبصرہ: اس کی سند "ضعیف" ہے کیونکہ اس میں شریک بن عبداللہ قاضی "مدلس" راوی ہیں انہوں نے اپنے شیخ سے سماع کی صراحت نہیں کی امام بیہقی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو "ضعیف" قرار دیا ہے [السنن الكبرى: 100/2] ...
Terms matched: 1  -  Score: 26  -  2k
... سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے بارے میں اپنا مشاہدہ یوں بیان کرتے ہیں: ثم قعد فافترش رجله اليسرى فوضع كفه اليسرى على فخذه وركبته اليسرى وجعل حد مرفقه الأيمن على فخذه اليمنى ثم قبض بين أصابعه فحلق حلقة ثم رفع إصبعه فرايته يحركها يدعو بها "پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھ کر اپنے بائیں پاؤں کو بچھا لیا نیز اپنی بائیں ہتھیلی کو بائیں ران اور بائیں گھٹنے پر اور اپنی دائیں کہنی کے کنارے کو اپنی دائیں ران پر رکھا پھر اپنی انگلیوں کو بند کر کے دائرہ بنایا پھر اپنی (شہادت والی) انگلی کو اٹھا لیا میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے حرکت دے کر اس کے ساتھ دُعا کر رہے تھے [مسند الإمام أحمد: 318/4 سنن النسائي: 890 1269 وسنده صحيح] اس حدیث کو امام ابن جارود [208] امام ابن خزیمہ [714] اور امام ابن حبان [1860] رحہم اللہ نے "صحیح" قرار دیا ہے علامہ شمس الحق عظیم آ بادی رحمہ اللہ اس حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں: وفيه تحريكها ايضا '' اس حدیث سے شہادت کی انگلی کو حرکت دینا بھی ثابت ہوتا ہے" [عون المعبود شرح سنن ابي داود: 374/1] مکمل مضمون "رفع سبابہ مقام کیفیت" پڑھئیے ...
Terms matched: 1  -  Score: 25  -  3k
... سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے بارے میں اپنا مشاہدہ یوں بیان کرتے ہیں: ثم قعد فافترش رجله اليسرى فوضع كفه اليسرى على فخذه وركبته اليسرى وجعل حد مرفقه الأيمن على فخذه اليمنى ثم قبض بين أصابعه فحلق حلقة ثم رفع إصبعه فرايته يحركها يدعو بها "پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھ کر اپنے بائیں پاؤں کو بچھا لیا نیز اپنی بائیں ہتھیلی کو بائیں ران اور بائیں گھٹنے پر اور اپنی دائیں کہنی کے کنارے کو اپنی دائیں ران پر رکھا پھر اپنی انگلیوں کو بند کر کے دائرہ بنایا پھر اپنی (شہادت والی) انگلی کو اٹھا لیا میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے حرکت دے کر اس کے ساتھ دُعا کر رہے تھے [مسند الإمام أحمد: 318/4 سنن النسائي: 890 1269 وسنده صحيح] اس حدیث کو امام ابن جارود [208] امام ابن خزیمہ [714] اور امام ابن حبان [1860] رحہم اللہ نے "صحیح" قرار دیا ہے علامہ شمس الحق عظیم آ بادی رحمہ اللہ اس حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں: وفيه تحريكها ايضا '' اس حدیث سے شہادت کی انگلی کو حرکت دینا بھی ثابت ہوتا ہے" [عون المعبود شرح سنن ابي داود: 374/1] مکمل مضمون "رفع سبابہ مقام کیفیت" پڑھئیے ...
Terms matched: 1  -  Score: 25  -  3k
... فقہ الحدیث ابوالزبیر محمد بن مسلم بن تدرس تابعی نے "مسند السراج [92]" میں سماع کی تصریح کر رکھی ہے اب غور فرمائیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد ایک تابعی سیدنا جابر صحابی رسول کو رفع الیدین کرتے دیکھ رہے ہیں اور صحابی رسول اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل مبارک بتا رہے ہیں اگر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے چھوڑ دیا تھا تو صحابہ کرام آپ کی وفات کے بعد اس پر کاربند کیوں رہے تنبیہ: الامام الثقۃ ابوجعفر احمد بن اسحاق بن بہلول البغدادی رحمہ اللہ (م318) بیان کرتے ہیں: "میں عراقیوں کے مذہب پر تھا تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھے رہے تھے میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہلی تکبیر میں اور جب رکوع کرتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تو رفع الیدین کرتے تھے" [سنن دار قطني: 292/1 ح: 1112 وسنده صحيح] جن لوگوں کے مذہب کی بنیاد بزرگوں کے خوابوں پر ہے کیا وہ اس ثقہ امام کے خواب کی صورت میں ملنے والے نبوی عمل کو اپنانے کے لیے تیار ہیں ...
Terms matched: 1  -  Score: 25  -  2k
... الله عليه وسلم فضيلة علمية و شرف و قد فسرها بالعلم... [مناسبات تراجم البخاري ص36] "ترجمۃ الباب اور حدیث میں مناسبت کچھ اس طرح سے ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو اپنا بچا ہوا دودھ عطا فرمایا آپ کی فضیلت علمی فضیلت ہے اور یہ شرف ہے جسے علم سے تعبیر کیا گیا ہے اور اس وجہ سے ان کی فضیلت واضح ہوئی (کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا بچا ہوا دودھ نوش فرمایا)" مزید اگر غور کیا جائے تو مناسبت یوں بھی ظاہر ہو گی کہ پچھلے باب میں ہم نے بحث کی کہ امام بخاری نے باب رفع العلم وظهور الجهل قائم فرمایا جس میں تعلیم و تبلیغ کی ترغیب دینا مقصود دکھلائی دیتی ہے اور اس باب میں اس کو بیان کرنا اور اس کی تعلیم دینا مقصود ہے امام بخاری رحمہ اللہ نے ابتداء میں باب فضل العلم قائم فرمایا جس سے اہل علم کی فضیلت مراد ہے اور مذکورہ باب میں فضل علم سے فضیلت علم مراد ہے" [ديكهيے فتح الباري لابن حجر ج2 ص3] علامہ کرمانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ: "کتاب العلم کے ابتداء میں "فضیلت علم" مراد ہے اور اس مقام پر "فضلہ" یعنی زائد علم مراد ہے" [لكواب الدراري ج2 ص180] حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کا رحجان بھی یہی ہے [ديكهيے ...
Terms matched: 1  -  Score: 25  -  9k
... یہاں سے گزرنے والا نادانستگی میں اسے اٹھائے یا کسی اور ضرورت وحاجت کے لیے یہاں سے گزرے تو ان گندگیوں سے اذیت پائے گا ضَفَّةِ النَّھْرِ "ضاد" پر فتحہ اور "فا" پر تشدید ہے کنارے اور ساحل کو کہتے ہیں اور اس کا سبب بھی وہی ہے کہ لوگ اس سے اذیت وتکلیف اٹھائیں گے بِسَنَدٍ ضَعِیْفٍ اس کی سند میں فرات بن سائب متروک راوی ہے اس وجہ سے یہ بھی ضعیف ہے فوائد ومسائل: صحیح مسلم کی روایت کے علاوہ دیگر روایات سنداً کمزور ہیں تاہم شواہد کی بنا پر حسن کے درجے تک پہنچ جاتی ہیں ان احادیث میں قضائے حاجت کے آ داب کی تعلیم دی گئی ہے پانچ مقامات اور جگہیں ایسی ہیں جہاں رفع حاجت کرنے کی ممانعت ہے اور وہ یہ ہیں: عام راستے پر سایہ دار درخت کے نیچے پانی کے گھاٹ پر پھل دار درخت کے نیچے اور رواں دواں نہر کے کنارے پر شارع عام پر رفع حاجت ممنوع ہے البتہ جو راستہ متروک ہوچکا ہو عام گزرگاہ نہ رہی ہو تو وہاں گنجائش ہے راویٔ حدیث:( سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ) آ پ انصاری صحابی تھے قبیلہ خزرج سے تعلق تھا اس لیے خزرجی کہلائے بڑے معزز اور بزرگ فقہائے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے تھے بیعت عقبہ اور غزوہ بدر وغیرہ میں شریک ہوئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو یمن کا والی (گورنر) بنایا اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ ...
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  7k
... فقہ الحدیث واضح رہے کہ سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ 9 ہجری میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے [عمدة القاري از عيني حنفي: 274/5] رفع الیدین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایسی سنت متواترہ ہے جس کا ترک یا نسخ کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں بلکہ امت کا اسی پر عمل رہا ہے ...
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  1k
... تشریح: حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اپنی کسی ضرورت سے چھت پر چڑھے اتفاقیہ ان کی نگاہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر پڑ گئی ابن عمر رضی اللہ عنہما کے اس قول کا منشا کہ بعض لوگ اپنے چوتڑوں پر نماز پڑھتے ہیں شاید یہ ہو کہ قبلہ کی طرف شرمگاہ کا رخ اس حال میں منع ہے کہ جب آدمی رفع حاجت وغیرہ کے لیے ننگا ہو ورنہ لباس پہن کر پھر یہ تکلیف کرنا کسی قبلہ کی طرف سامنا یا پشت نہ ہو یہ نرا تکلف ہے جیسا کہ انہوں نے کچھ لوگوں کو دیکھا کہ وہ سجدہ اس طرح کرتے ہیں کہ اپنا پیٹ بالکل رانوں سے ملا لیتے ہیں اسی کو يصلون علي اور اكهم سے تعبیر کیا گیا مگر صحیح تفسیر وہی ہے جو مالک سے نقل ہوئی صاحب انوار الباری کا عجیب اجہتاد: احناف میں عورتوں کی نماز مردوں کی نماز سے کچھ مختلف قسم کی ہوتی ہے صاحب انوارالباری نے لفظ مذکور يصلون علي اور اكهم سے عورتوں کی اس مروجہ نماز پر اجتہاد فرمایا ہے چنانچہ ارشاد ہے: يصلون علي اور اكهم سے عورتوں والی نشست اور سجدہ کی حالت بتلائی گئی ہے کہ عورتیں نماز میں کولہے اور سرین پر بیٹھتی ہیں اور سجدہ بھی خوب سمٹ کر کرتی ہیں کہ پیٹ رانوں کے اوپر کے حصوں سے مل جاتا ہے تاکہ ستر زیادہ سے زیادہ چھپ سکے لیکن ایسا کرنا مردوں کے لیے خلاف سنت ہے ان کو سجدہ اس طرح کرنا چاہئیے ...
Terms matched: 1  -  Score: 15  -  4k
... تحقیق الحدیث: حسن ہے اسے بہیقی [السنن الكبريٰ 288/6 931 شعب الايمان] احمد [135/3 ح12383] ابن ابی شیبہ [11/11] عبد بن حمید [المنتخب: 1198] اور البغوی فی شرح السنۃ [1 75 ح38 وقال: هذا حديث حسن] وغیرہم نے ابوہلال محمد بن سلیم الراسبی عن قتادۃ عن انس رضی اللہ عنہ کی سند سے روایت کیا ہے یہ سند دو وجہ سے ضعیف ہے: قتادہ مدلس ہیں [طبقات المدلسين لابن حجر 3/92 المرتبة الثالثة] اور یہ سند معنعن (عن سے) ہے ابوہلال الراسبی جمہور محدثین کے نزدیک ضعیف و مجروح ہے تنبیہ: راقم الحروف نے جزء رفع الیدین کی تحقیق میں لکھا ہے کہ "ابوہلال محمد بن سلیم الرسبی البصری کے بارے میں راجح یہی ہے کہ وہ حسن الحدیث ہے واللہ اعلم" [ص55 تحت ح 30] یہ تحقیق غلط ہے صحیح یہی ہے کہ ابوہلال مذکور ضعیف ہے لہٰذا جزء والی عبارت کی اصلاح کر لی جائے یہ علیحدہ بات ہے کہ جزء والی روایت سابقہ شاہد (جزءرفع الیدین: 29) کی رو سے حسن ہے والحمد لله اب روایت مذکورہ کے چند شواہد کی مختصر تخریج پیش خدمت ہے: المغيرة بن زياد الثقفي عن أنس رضى الله عنه. الخ [مسند احمد 251/3 ح 113637] مغیرہ بن زیاد مجہول الحال ہے دیکھئے: تعجیل المنفعۃ [ص410] وزبدۃ تعجیل ...
Terms matched: 1  -  Score: 15  -  5k
... زمیں پر ایک بھی اللہ اللہ کہنے والا باقی ہو گا امام کرمانی رحمہ اللہ نے بھی یہی توجیہ دی ہے کہ قرب قیامت کا مسئلہ ہے جب دنیا بگڑ جائے گی دیکھئے: [الكواكب الداري ج 8 ص 90] اب یہاں یہ ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ قرب قیامت میں یہ حادثہ واقع ہو گا تو وہ عیسیٰ علیہ السلام کے نزول سے پہلے ہوگا یا ان کی وفات کے بعد محمد ذکریا کاندھلوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: اختلفوا فيه هل هو فى زمن عيسيٰ أو عند قيام الساعة حين لايبقي أحد يقول: الله الله [الابواب والتراجم ج 2 ص 248] امام قرطبی رحمہ اللہ اس کا جواب دیتے ہوئے فرماتے ہیں: إن خرابه يكون بعد رفع القرآن من الصدور والمصاحف وذلك بعد موت عيسى- عليه الصلاة والسلام- وهو الصحيح. انتهى. [ذخيرة العقبي ج 25 ص 168 فتح الباري ض 4 ص 259] یعنی یہ خرابی اس وقت واقع ہو گی جب لوگوں کے سینوں سے قرآن اور مصحف کو اٹھالیا جائے گا اور یہ عیسیٰ علیہ السلام کی موت کے بعد ہو گا اور یہ صحیح ہے یعنی بیت اللہ میں امن اس وقت تک قائم رہے گا جب تک ایمان والے سرزمین پر باقی رہیں گے ان کے بعد زمین سے امن اٹھا لیا جائے گا اور حبشی بیت اللہ کو ڈھا دے گا دوسری حدیث جو ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے اس کی ترجمۃ الباب سے مناسبت ...
Terms matched: 1  -  Score: 14  -  11k
... جسم کی کھال ہے صَوَّبَ تَصْوِيب سے ماخوذ ہے اور معنی یہ ہوئے کہ اس حدیث کا مرسل ہونا درست اور صحیح ہے فوائد و مسائل: یہ حدیث یہ فائدہ دے رہی ہے کہ تیمّم کے لیے وقت و مدت کا تعین نہیں اور جب پانی کی دستیابی کی صورت میں عذر باقی نہ رہے تو پھر پانی کا استعمال واجب ہے اس حدیث میں تیمّم کو وضو قرار دیا گیا ہے تو گویا تیمّم وضو کا قائم مقام اور بدل ہے جب یہ پانی کا بدل ہے تو پھر دونوں کے احکام بھی ایک جیسے ہوں گے یعنی ایک وضو سے جتنی نمازیں پڑھ سکتا ہے تیمم سے بھی اتنی پڑھی جا سکتی ہیں بعض لوگ اس حدیث کی رو سے تیمم سے رفع حدث کے قائل نہیں ہیں ان کے نزدیک صرف نماز مباح ہوتی ہے جب نماز سے فارغ ہو گا تو پھر پہلے کی طرح بے وضو یا جنبی شمار ہو گا پہلا مسلک احناف کا ہے ان کے نزدیک ایک تیمّم سے جب تک تیمّم قائم رہے کئی فرائض ادا ہو سکتے ہیں سعد بن مسیّب حسن بصری زہری اور سفیان ثوری رحمہم اللہ کی بھی یہی رائے ہے مگر امام شافعی امام مالک اور امام احمد رحمہم اللہ کہتے ہیں کہ تیمّم سے طہارت کاملہ حاصل نہیں ہوتی بلکہ اس سے جو طہارت حاصل ہوتی ہے اس کی حیثیت معذور کی اس طہارت کی طرح ہے جو محض ضرورت کے لیے ایک محدود مدت تک حاصل ہوتی ہے اور اس سے صرف ایک ...
Terms matched: 1  -  Score: 14  -  6k
... لغوی تشریح: بَابُ الْوُضُوءِ "واؤ" کے ضمہ کے ساتھ مصدر ہے لغوی طور پر اس کے معنی ہیں: ہاتھوں اور پاؤں وغیرہ کے اطراف کو مطلق طور پر دھونا اور شرعاً معنی ہیں: وضو کا عمل جو مشہور و معروف ہے اگر وضو کو "واؤ" کے فتحہ کے ساتھ پڑھا جائے تو اس کے معنی برتن میں موجود پانی کے ہیں جس سے وضو کیا جاتا ہے لَوْ لَا أَنْ أَشُقَّ کا مطلب یہ ہے کہ اگر مجھے یہ خوف لاحق نہ ہوتا کہ میں اپنی امت کو تکلیف اور مشقت میں مبتلا کر دوں گا لَأَمَرْتُهُمْ تو میں ضرور ان کو حکم دیتا یعنی میں واجب قرار دے دیتا اور رفع مشقت کی غرض سے حکم صادر فرمانے سے رک جانا اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ مسواک کرنے کو مستحب بلکہ اس سے بھی زیادہ مؤکد سمجھا جائے فوائد ومسائل: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جب بھی وضو کیا جائے اس کے ساتھ مسواک کرنا مستحب ہے صحیح مسلم اور ابوداود میں مروی ہے کہ مسواک کرنا منہ کو صاف اور اپنے پروردگار کو راضی کرنے کا موجب ہے [صحيح مسلم الطهارة باب السواك حديث: 252 وسنن أبى داود الطهارة حديث: 4746] مسواک تمام انبیاء و رسل کی سنت ہے مسند أحمد ابن خزیمہ حاکم اور دارقطنی وغیرہ میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جو نماز مسواک کر کے پڑھی گئی ہو اس کا ثواب بغیر مسواک کیے پڑھی ...
Terms matched: 1  -  Score: 14  -  3k
... لغوی تشریح: الدَّائِمِ ایسا ساکن جو بہتا نہ ہو جُنُبٌ "جیم" اور "نون" کے ضمہ کے ساتھ ہے جسے جنابت لاحق ہوجائے جنابت ایسی کیفیت ہے جو جماع یا احتلام کی وجہ سے انزال کے بعد پیدا ہوتی ہے ثُمَّ يَغْتَسِلُ فِيهِ اس میں ثُمَّ استبعاد یعنی دوری ظاہر کرنے کے لیے ہے یعنی عقل مند آ دمی سے یہ بعید ہے کہ وہ ایسا کرے اور يَغْتَسِلُ کے آ خر میں پیش (رفع) بھی جائز ہے مبتدا محذوف ھُوَ کی خبر ہونے کے اعتبار سے اور سکون (جزم) بھی جائز ہے اس صورت میں اس کا عطف لَا یَبُولَنَّ میں نہی کے محل پر ہوگا اور اَنْ مقدر ماننے کی صورت میں اس پر نصب (زبر) بھی جائز ہے فوائد ومسائل: مسلم کی روایت میں فِیهِ کی جگہ مِنْهُ ہے اگر فِیهِ ہو تو اس سے مراد ہے کہ اس پانی میں داخل ہونا اور غوطہ لگانا منع ہے اور مِنْهُ ہو تو اس سے مراد ہے کہ اس میں سے کسی برتن میں پانی لے کر الگ طور پر غسل کرنے کی بھی نہی ہے بہر حال صحیح مسلم کی روایت سے صرف غسل کرنے کی ممانعت نکلتی ہے اور صحیح بخاری کی روایت میں اس میں پیشاب کرنے اور اس میں غسل کرنے دونوں کے جمع کرنے کی ممانعت ہے جبکہ ابوداؤد کی روایت کی رو سے دونوں کی انفرادی طور پر بھی ممانعت ہے یعنی اس میں پیشاب کرنا بھی ممنوع ہے اور ...
Terms matched: 1  -  Score: 14  -  3k
... لغوی تشریح: تَغَوَّطَ قضائے حاجت کے لیے نکلے اور اپنی حاجت پوری کرے فَلْیَتَوَارَ اس میں "لام" امر کا ہے اور "را" پر فتحہ ہے معنی ہیں کہ چھپنا چاہیے پردے میں ہونا چاہیے وَلَا یَتَحَدَّثَا قضائے حاجت کے وقت دونوں کو بات چیت نہیں کرنی چاہیے یمقت مقت سے ماخوز ہے سخت ناراضی کو کہتے ہیں علی ذلک اس کا مشارالیہ مذکورہ تمام چیزیں ہیں یعنی دونوں کے مابین پردے کا نہ ہونا اور رفع حاجت کے وقت بات چیت کرنا مراد ہے وَھُوَ مَعْلُوْلٌ کہا گیا ہے کہ اس حدیث میں علت یہ ہے کہ اسے عکرمہ بن عمار نے یحییٰ بن ابی کثیر سے روایت کیا ہے عکرمہ منفرد ہے اور اس کی یحییٰ سے روایت میں کلام ہے البتہ امام مسلم اور امام بخاری رحمہ اللہ رحمہما اللہ نے یحییٰ کی روایت کو بطورِ استشہاد ذکر کیا ہے فوائد ومسائل: علامہ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو عکرمہ بن عمار عن یحییٰ بن ابی کثیر کی وجہ سے معلول قرار دیا ہے تاہم دوسری صحیح احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ قابلِ ستر اعضاء کو چھپانا واجب ہے نیز قضائے حاجت یعنی بول و براز کے وقت باہم گفتگو کرنا حرام ہے اس لیے ایسے فعل پر اللہ تعالیٰ کی ناراضی اور بغض شدید کی صورت میں وعید فرمائی گئی ہے اگر یہ فعل بقول بعض مکروہ ہوتا تو اتنی سخت وعید کی ضرورت نہیں تھی ایسے موقع پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ...
Terms matched: 1  -  Score: 14  -  3k
... وغیرہ کی تردید ہوتی ہے جو ایمان کی کمی و بیشی کے قائل نہیں نہ اعمال صالحہ و اخلاق حسنہ کو داخل ایمان مانتے ہیں ظاہر ہے کہ ان کا قول نصوص صریحہ کے قطعاً خلاف ہے زبان کو ہاتھ پر اس لیے مقدم کیا گیا کہ یہ ہر وقت قینچی کی طرح چل سکتی ہے اور پہلے اسی کے وار ہوتے ہیں ہاتھ کی نوبت بعد میں آتی ہے جیسا کہ کہا گیا ہے جراحات السنان لها التيام ولايلتام ماجرح اللسان" یعنی نیزوں کے زخم بھر جاتے ہیں اور زبانوں کے زخم عرصہ تک نہیں بھر سکتے" من سلم المسلمون کی قید کا یہ مطلب نہیں ہے کہ غیر مسلمانوں کو زبان یا ہاتھ سے ایذا رسانی جائز ہے اس شبہ کو رفع کرنے کے لیے دوسری روایت میں من امنه الناس کے لفظ آئے ہیں جہاں ہر انسان کے ساتھ صرف انسانی رشتہ کی بنا پر نیک معاملہ و اخلاق حسنہ کی تعلیم دی گئی ہے اسلام کا ماخذ ہی سلم ہے جس کے معنی صلح جوئی خیرخواہی مصالحت کے ہیں زبان سے ایذارسانی میں غیبت گالی گلوچ بدگوئی وغیرہ جملہ عادات بد داخل ہیں اور ہاتھ کی ایذارسانی میں چوری ڈاکہ مار پیٹ قتل وغارت وغیرہ وغیرہ پس کامل انسان وہ ہے جو اپنی زبان پر اپنے ہاتھ پر پورا پورا کنٹرول رکھے اور کسی انسان کی ایذا رسانی کے لیے اس کی زبان نہ کھلے اس کا ہاتھ نہ اٹھے اس معیار پر آج تلاش کیا جائے تو کتنے مسلمان ملیں گے جو حقیقی ...
Terms matched: 1  -  Score: 14  -  5k
... ہوا جب میں نے استاد محترم مفتی محمد عبدہ صاحب مدظلہ العالی کی کتاب "احکام الجنائز" کا مراجعہ کیا تو اس کے حواشی میں بحوالہ تحفہ فرماتے ہیں: مسند احمد وترمذي وله شواهد فالحديث بمجموع طرقه حسن او صحيح یعنی "عبدا للہ بن عمرو کی روایت مسنداحمد اور ترمذی میں ہے اور اس کے کچھ شواہد بھی ہیں پس حدیث مجموع طرق کے اعتبار سے حسن یا صحیح ہے" دراں حالیکہ مذکور عبارت محل مقصود میں قطعاً نہیں ہے البتہ ایک دوسرے مقام پر علامہ موصوف فرماتے ہیں: یہ حدیث "اگرچہ ضعیف ہے لیکن اس کی تائید متعدد حدیثوں سے ہوتی ہے" [فتاويٰ ثنائيه:2 /25] گویا کہ موصوف کا رجحان اثبات مسئلہ رفع عذاب کی طرح ہے لیکن اس بارے میں درجہ حجت واستدلال کاحصول ایک مشکل امر ہے اور یہ بات مسلمہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال سوموار کے روز ہوا تھا اور سیدنا ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مرض الموت میں اسی تمنا کا اظہار کیا تھا اس پر امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی صحیح میں تبویب یوں قائم کی ہے: باب موت يوم الاثنين صحيح البخاري كتاب الجنائز رقم الباب [94] شارحین حدیث نے لکھا ہے: "اس سے مصنف کا مقصود جمعہ کی فضیلت کے بارے میں وارد حدیث کی تضعیف ہے" واقعاتی طور پر وفات کا جو دن اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول خاتم النبیین صلی اللہ علیہ ...
Terms matched: 1  -  Score: 13  -  6k
... بن محمد سمعانی رحمه الله (426-489ھ) فرماتے ہیں: وقال عليه الصلاة والسلام: رايت المسيح ابن مريم يطوف بالبيت. [صحيح بخاري: 3440 صحيح مسلم: 169] فدل على ان الصحيح انه فى الاحياء '' نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میں نے (خواب میں) مسیح ابن مریم کو بیت اللہ کا طواف کرتے ہوئے دیکھا ہے" [صحيح بخاري: 3440 صحيح مسلم: 169] اس سے معلوم ہوا کہ صحیح بات یہی ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام زندہ ہیں" [تفسير السمعاني: 325/1] شارح صحیح بخاری حافظ ابن حجر رحمہ اللہ (773 852ھ) فرماتے ہیں: ان عيسي قد رفع وهو حي على الصحيح '' سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کو اٹھا لیا گیا تھا اور صحیح قول کے مطابق وہ زندہ ہیں" [فتح الباري شرح صحيح البخاري: 375/6] شارح صحیح بخاری علامہ محمود بن احمد عینی حنفی (762 855ھ) لکھتے ہیں: ولا شك ان عيسي فى السماء وهو حي ويفعل الله فى خلقه ما يشاء. "اس بات میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ عیسٰی علیہ السلام آسمان میں ہیں اور زندہ ہیں اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق میں جو چاہے کرتا ہے" [عمدة القاري: 24/ 160] حافظ ابوفدا اسماعیل بن عمر ابن کثیر رحمہ اللہ (700 774ھ) فرماتے ہیں: وهذا هو المقصود من السياق ...
Terms matched: 1  -  Score: 13  -  6k
... . میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں (تشہد کے دوران) اپنے دائیں ہاتھ کو دائیں ران پر رکھے ہوئے اپنی (شہادت والی) انگلی کے ساتھ اشارہ فرما رہے تھے [مسند الامام احمد: 471/3 سنن ابن ماجه: 911 سنن النسائي: 1272 و سندهٔ حسن] اس حدیث کا راوی مالک بن نمیر خزاعی "حسن الحدیث" ہے امام ابن حبان رحمہ اللہ نے اسے [الثقات: 386/5] میں ذکر کیا ہے اور امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ [715] نے اس کی بیان کردہ حدیث کی "تصحیح" کر کے اس کے توثیق کی ہے مکمل مضمون "رفع سبابہ مقام کیفیت" پڑھئیے ...
Terms matched: 1  -  Score: 13  -  2k
... بعون الله.... یہ حدیث صحیح ہے اسے امت نے صحت و عمل کے لحاظ سے قبول کیا ہے اس میں کوئی علت نہیں ہاں! اسے ایک قوم (احناف) نے ایسی علت کے ساتھ معلول کہا ہے جس سے اللہ تعالیٰ نے ائمہ حدیث کو بری کر دیا ہے ہم ان کی بیان کردہ علتوں کو ذکر کریں گے پھر اللہ تعالیٰ کی توفیق اور مدد سے ان کا فاسد و باطل ہونا بیان کریں گے" [تهذيب السنن لا بن القيم: 416/2] امام محمد بن یحییٰ الذہلی ابوعبداللہ النیسابوری رحمہ اللہ( 258ھ) فرماتے ہیں: "جو آدمی یہ حدیث سن لے اور پھر رکوع سے پہلے سر اٹھانے کے بعد رفع الیدین نہ کرے اس کی نماز ناقص ہے" [صحيح ابن خزيمة: 298/1 وسنده صحيح] 9 ...
Terms matched: 1  -  Score: 13  -  3k
... له فى الصحيح و قدمس بضرب من التجريح کے نام سے ایک مستقل رسالہ تحریر فرمایا اسی طرح حافظ ابوالحسین رشید الدین یحییٰ بن یحییٰ القرشی العطار (المتوفی662ھ) نے غررالفوائد المجموعة فى بيان ماوقع فى صحيح مسلم من الاحاديث المقطوعة کے نام سے رسالہ لکھا حافظ ابن حجر (المتوفی852ھ) نے فتح باری کے مقدمہ میں جو کہ مکمل جلد پر مبنی ہے بنام هدي الساري میں بھی صحیحیں کے دفاع پر کئی صفحات پر لکھا ہے اور امام دارقطنی کے بھی کئی اعتراضات کے جوابات دیئے ہیں اسی طرح سے امام نووی رحمہ اللہ نے بھی شرح مسلم میں کئی صحیح مسلم کی احادیث کا دفاع کیا ہے اسی طرح سے علامہ محمد بن اسماعیل ابن خلفون رحمہ اللہ نے بھی رفع التماري فى من تكم فيه من رجال البخاري کے نام سے ایک مستقل رسالہ تحریر فرمایا ہے الامام القصیمی نے بھی ایک مستقل رسالہ حل المشكلات احاديث النبوية کے نام سے تحریر فرمایا ہے اسی موضوع پر علامہ ابوالولید باجی کی التعديل و التجريح لمن خرج عنه البخاري فى الصحيح بھی اہل علم میں معروف ہے علامہ ابراہیم ابن السبط رحمہ اللہ (المتوفی 884ھ) نے التوضيح للاوهام الواقعه فى الصحيح کے نام سے تحریر فرمایا علامہ جلال الدین عبدالرحمٰن بن عمر البلقینی رحمہ اللہ (المتوفی 828ھ) نے الافهام بمادقع فى البخاري من الابهام کے نام سے کتاب لکھی علامہ القاضی محمد بن احمد علوی الاسماعیلی نے توضيح طرق الرشاد لحسم مادة الالحاد صحیحین کے دفاع پر رسالہ لکھا شیخ ربیع ...
Terms matched: 1  -  Score: 13  -  10k
... MEDICAL AND GEN AL PHYSIOLOGY) شاہ ولی اللہ دہلوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "یعنی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے اگر میں اپنی امت پر دشوار نہ جانتا تو ان کو ہر نماز کے لیے مسواک کرنے کا حکم دیتا اس کے متعلق میں کہتا ہوں کہ اس کے معنی یہ ہیں کہ اگر تنگی کا ڈر نہ ہوتا تو مسواک کرنے کو وضو کی طرح نماز کی صحت کے لئے شرط قرار دیتا اور اس طرح کی بہت سی احادیث وارد ہیں جو اس امر پر صاف دلالت کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اجتہاد کو حدود شرعیہ میں دخل ہے اور حدود شرعیہ مقاصد پر مبنی ہیں اور امت سے تنگی کا رفع کرنا من جملہ ان اصول کے ہے جن پر احکام شرعیہ مبنی ہیں انسان کو مناسب ہے کہ اچھی طرح سے منہ کے اندر مسواک کرے اور حلق اور سینہ کا بلغم نکالے اور منہ میں خوب اندر تک مسواک کرنے سے مرض قلاع دور ہو جاتا ہے اور آ واز صاف ہو جاتی ہے" [حجة الله البالغة ج1 ص183] ...
Terms matched: 1  -  Score: 13  -  9k
... . میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں (تشہد کے دوران) اپنے دائیں ہاتھ کو دائیں ران پر رکھے ہوئے اپنی (شہادت والی) انگلی کے ساتھ اشارہ فرما رہے تھے [مسند الامام احمد: 471/3 سنن ابن ماجه: 911 سنن النسائي: 1272 و سندهٔ حسن] اس حدیث کا راوی مالک بن نمیر خزاعی "حسن الحدیث" ہے امام ابن حبان رحمہ اللہ نے اسے [الثقات: 386/5] میں ذکر کیا ہے اور امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ [715] نے اس کی بیان کردہ حدیث کی "تصحیح" کر کے اس کے توثیق کی ہے مکمل مضمون "رفع سبابہ مقام کیفیت" پڑھئیے ...
Terms matched: 1  -  Score: 13  -  2k
... مذکورہ بالا ترجمة الباب اور حدیث میں مناسبت کچھ اس طرح سے ہے کہ اس میں جنبی کے لئے جواز ہے غسل کے برتن میں غسل سے قبل ہاتھ ڈالنے کو جب کہ اس میں اور کوئی گندگی نہ لگی ہو جیسا کہ (روایت میں ہے) ہمارے ہاتھ اس میں باری باری پڑتے تھے (غسل کے برتن میں جو کہ اس بات پر دلالت ہے کہ غسل کا پانی (ہاتھ ڈالنے سے) مفسد نہیں ہوا اور نہ ہی نجس [ارشاد الساري ج1 ص456] بدرالدین بن جماعۃ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: امام بخاری رحمہ اللہ ترجمة الباب اور حدیث میں استنباط کچھ یوں ہے کہ غسل کے برتن میں ہاتھ ڈالنا جائز ہے تمام بدن کے حدث کو رفع کرنے سے قبل [مناسبات تراجم البخاري ص42] قال المهلب: اشار البخاري الى ان يد الجنب اذا كانت نظيفة جاز له ادخالها الاناء قبل ان يغسله لانه ليس بشئ من اعضاۂ نجسا بسبب كونه جنباً [فتح الباري ج1 ص373] امام بخاری رحمہ اللہ نے اس طرف اشارہ فرمایا کہ جنبی کا ہاتھ اگر صاف ہو (یعنی کوئی نجاست نہ لگی ہو) تو غسل کے برتن میں اس کا ہاتھ ڈالنا جائز ہے غسل سے قبل ایسا نہیں ہے کہ جنابت کی وجہ سے وہ برتن میں ہاتھ نہیں ڈال سکتا لہٰذا یہیں سے ترجمۃ الباب اور حدیث میں مناسبت ہے ...
Terms matched: 1  -  Score: 13  -  4k
... لغوی تشریح: إذَا دَخَلَ یعنی جب بیت الخلا میں داخل ہونے کا ارادہ کرے اَلْخُبُث "خا" اور "با" دونوں پر ضمہ ہے اور "با" پر سکون بھی پڑھا گیا ہے یہ خبیث کی جمع ہے اَلْخَبَائِث خَبِيْثَةٌ کی جمع ہے اوّل کے معنی نر شیطان اور ثاني کے معنی مادہ شیطان کے ہیں اور یہ بھی علم میں رہے کہ بیت الخلا میں مذکورہ دعا کے کلمات دخول سے پہلے پڑھنے چاہئیں بعد میں نہیں ہاں اگر کھلی فضا ہو تعمیر شدہ مکان میں بیت الخلا نہ ہو تو رفع حاجت کے لیے نیچے بیٹھتے ہوئے کپڑا اٹھاتے وقت اس دعا کو پڑھنا چاہیے فوائد ومسائل: گندے مقامات پر گندگی سے انس رکھنے والے جنات بسیرا کرتے ہیں اس لیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قضائے حاجت کے لیے بیت الخلا میں داخلے سے پہلے دعا سکھائی ہے چونکہ انسان کی مقعد (پیٹھ) بھی قضائے حاجت کے وقت گندی ہوتی ہے اس لیے جنات انسان کو اذیت دیتے اور تکلیف پہنچاتے ہیں ان سے محفوظ رہنے کے لیے دعا کی تعلیم دی ہے ...
Terms matched: 1  -  Score: 13  -  2k
... "عیسی علیہ السلام کی موت سے پہلے (سب اہل کتاب آپ پر ایمان لے آئیں گے) اللہ کی قسم وہ اب اللہ کے پاس زندہ ہیں جب وہ نازل ہوں گے تو سب لوگ آپ پر ایمان لے آئیں گے" [تفسیر طبری 14/6 وسندہ صحیح] اسی پر خیرالقرون کا اجماع ہے یاد رہے کہ سیدنا عیسیٰ ابن مریم الناصری علیہ السلام آسمانوں سے نازل ہوں گے جیسا کہ صحیح حدیث سے ثابت ہے دیکھئے: [كشف الأستار عن زوائد البزار 142/4ه 3396 وسنده صحيح اور الحديث حضرو: 2 3 4 6] ابوالحسن الاشعری (متوفی 324ھ) اپنی مشہور کتاب "الابانۃ" میں لکھتے ہیں: وأجمعت الأمة علٰي أن الله رفع عيسى إلى السماء "اور اس بات پر امت کا اجماع ہے کہ بے شک اللہ نے عیسیٰ (علیہ السلام) کو آسمان کی طرف اٹھا لیا[ ص 34 باب ذكر الاستواء على العرش] اس حدیث میں قرآ ن مجید آخرت اور دیگر ارکان ایمان و شرائط ایمان کا ذکر نہیں ہے جب کہ دوسرے دلائل میں ان کی ذکر موجود ہے لہٰذا معلوم ہوا کہ اگر بعض دلائل میں کسی چیز کا ذکر موجود ہو اور دوسرے دلائل میں موجود نہ ہو تو عدم ذکر نفی ذکر کی دلیل نہیں ہوتا جنت اور جہنم حق ہیں اور دونوں موجود ہیں لہٰذا جو شخص یہ کہتا ہے کہ جنت و جہنم کا وجود نہیں وہ باطل اور گمراہی پر ہے ...
Terms matched: 1  -  Score: 13  -  5k
... اپنے دائیں ہاتھ کو دائیں ران پر اور بائیں ہاتھ کو بائیں ران پر رکھتے سبابہ انگلی کے ساتھ اشارہ فرماتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر اس اشارے سے آگے نہ جاتی تھی" [مسند الإمام أحمد: 3/4 سنن أبى داؤد: 990 سنن النسائي: 1276 وسنده حسن] محمد بن عجلان اگرچہ "مدلس" ہیں لیکن مسند احمد میں انہوں نے اپنے سماع کی تصریح کر رکھی ہے نیز اس حدیث کی اصل صحیح مسلم [579] میں بھی موجود ہے اس حدیث کو امام ابن خزیمہ [718] امام ابوعوانہ [2018] اور امام ابن حبان [1944] رحمہم اللہ نے "صحیح" قرار دیا ہے مکمل مضمون "رفع سبابہ مقام کیفیت" پڑھئیے ...
Terms matched: 1  -  Score: 13  -  2k
Result Pages: 1 2 Next >>


Search took 0.062 seconds