تفسير ابن كثير



سورۃ المؤمنون

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
قَالَ رَبِّ انْصُرْنِي بِمَا كَذَّبُونِ[26] فَأَوْحَيْنَا إِلَيْهِ أَنِ اصْنَعِ الْفُلْكَ بِأَعْيُنِنَا وَوَحْيِنَا فَإِذَا جَاءَ أَمْرُنَا وَفَارَ التَّنُّورُ فَاسْلُكْ فِيهَا مِنْ كُلٍّ زَوْجَيْنِ اثْنَيْنِ وَأَهْلَكَ إِلَّا مَنْ سَبَقَ عَلَيْهِ الْقَوْلُ مِنْهُمْ وَلَا تُخَاطِبْنِي فِي الَّذِينَ ظَلَمُوا إِنَّهُمْ مُغْرَقُونَ[27] فَإِذَا اسْتَوَيْتَ أَنْتَ وَمَنْ مَعَكَ عَلَى الْفُلْكِ فَقُلِ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي نَجَّانَا مِنَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ[28] وَقُلْ رَبِّ أَنْزِلْنِي مُنْزَلًا مُبَارَكًا وَأَنْتَ خَيْرُ الْمُنْزِلِينَ[29] إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَاتٍ وَإِنْ كُنَّا لَمُبْتَلِينَ[30]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اس نے کہا اے میرے رب! میری مدد کر، اس لیے کہ انھوں نے مجھے جھٹلا دیا ہے۔ [26] تو ہم نے اس کی طرف وحی کی کہ ہماری آنکھوں کے سامنے اور ہماری وحی کے مطابق کشتی بنا، پھر جب ہمارا حکم آجائے اور تنور ابل پڑے تو ہر چیز میں سے دو قسمیں (نرومادہ) دونوں کو اور اپنے گھر والوں کو اس میں داخل کر لے، مگر ان میں سے وہ جس پر پہلے بات طے ہو چکی اور مجھ سے ان کے بارے میں بات نہ کرنا جنھوں نے ظلم کیا ہے، وہ یقینا غرق کیے جانے والے ہیں۔ [27] پھر جب تو اور جو تیرے ساتھ ہیں، کشتی پر چڑھ جائو تو کہہ سب تعریف اللہ کے لیے ہے جس نے ہمیں ظالم لوگوں سے نجات دی۔ [28] اور تو کہہ اے میرے رب! مجھے اتار، ایسا اتارنا جو بابرکت ہو اور تو سب اتارنے والوں سے بہتر ہے۔ [29] بلاشبہ اس میں یقینا بہت سی نشانیاں ہیں اور بلاشبہ یقینا ہم ہمیشہ سے آزمانے والے ہیں۔ [30]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] نوح (علیہ السلام) نے دعا کی اے میرے رب! ان کے جھٹلانے پر تو میری مدد کر [26] تو ہم نے ان کی طرف وحی بھیجی کہ تو ہماری آنکھوں کے سامنے ہماری وحی کے مطابق ایک کشتی بنا۔ جب ہمارا حکم آجائے اور تنور ابل پڑے تو، تو ہر قسم کا ایک ایک جوڑا اس میں رکھ لے اور اپنے اہل کو بھی، مگر ان میں سے جن کی بابت ہماری بات پہلے گزر چکی ہے۔ خبردار جن لوگوں نے ﻇلم کیا ہے ان کے بارے میں مجھ سے کچھ کلام نہ کرنا وه تو سب ڈبوئے جائیں گے [27] جب تو اور تیرے ساتھی کشتی پر باطمینان بیٹھ جاؤ تو کہنا کہ سب تعریف اللہ کے لئے ہی ہے جس نے ہمیں ﻇالم لوگوں سے نجات عطا فرمائی [28] اور کہنا کہ اے میرے رب! مجھے بابرکت اتارنا اتار اور تو ہی بہتر ہے اتارنے والوں میں [29] یقیناً اس میں بڑی بڑی نشانیاں ہیں اور ہم بےشک آزمائش کرنے والے ہیں [30]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] نوح نے کہا کہ پروردگار انہوں نے مجھے جھٹلایا ہے تو میری مدد کر [26] پس ہم نے ان کی طرف وحی بھیجی کہ ہمارے سامنے اور ہمارے حکم سے ایک کشتی بناؤ۔ پھر جب ہمارا حکم آ پہنچے اور تنور (پانی سے بھر کر) جوش مارنے لگے تو سب (قسم کے حیوانات) میں جوڑا جوڑا (یعنی نر اور مادہ) دو دو کشتی میں بٹھا دو اور اپنے گھر والوں کو بھی، سو ان کے جن کی نسبت ان میں سے (ہلاک ہونے کا) حکم پہلے صادر ہوچکا ہے۔ اور ظالموں کے بارے میں ہم سے کچھ نہ کہنا، وہ ضرور ڈبو دیئے جائیں گے [27] اور جب تم اور تمہارے ساتھی کشتی میں بیٹھ جاؤ تو (خدا کا شکر کرنا اور) کہنا کہ سب تعریف خدا ہی کو (سزاوار) ہے۔ جس نے ہم کو نجات بخشی ظالم لوگوں سے [28] اور (یہ بھی) دعا کرنا کہ اے پروردگار ہم کو مبارک جگہ اُتاریو اور تو سب سے بہتر اُتارنے والا ہے [29] بےشک اس (قصے) میں نشانیاں ہیں اور ہمیں تو آزمائش کرنی تھی [30]۔
........................................


تفسیر آیت/آیات، 26، 27، 28، 29، 30،

نوح علیہ السلام کو کشتی بنانے کا حکم ٭٭

جب نوح علیہ السلام ان سے تنگ آ گئے اور مایوس ہو گئے تو اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ «فَدَعَا رَبَّهُ أَنِّي مَغْلُوبٌ فَانتَصِرْ» [ 54-القمر: 10 ] ‏‏‏‏ میرے پروردگار میں لاچار ہو گیا ہوں میری مدد فرما۔ جھٹلانے والوں پر مجھے غالب کر اسی وقت فرمان الٰہی آیا کہ کشتی بناؤ اور خوب مضبوط چوڑی چکلی۔ اس میں ہر قسم کا ایک ایک جوڑا رکھ لو حیوانات نباتات پھل وغیرہ وغیرہ اور اسی میں اپنے والوں کو بھی بٹھالو مگر جس پر اللہ کی طرف سے ہلاکت سبقت کر چکی ہے جو ایمان نہیں لائے۔ جیسے آپ کی قوم کے کافر اور آپ کا لڑکا اور آپ کی بیوی۔ «وَاللهُ اَعْلَمُ» ۔

اور جب تم عذاب آسمانی بصورت بارش اور پانی آتا دیکھ لو پھر مجھ سے ان ظالموں کی سفارش نہ کرنا۔ پھر ان پر رحم نہ کرنا نہ ان کے ایمان کی امید رکھنا۔ بس پھر تو یہ سب غرق ہو جائیں گے اور کفر پر ہی ان کا خاتمہ ہو گا۔ اس کا پورا قصہ سورۃ ھود کی تفسیر میں گزر چکا ہے ہے اس لیے ہم نہیں دہراتے۔ جب تو اور تیرے مومن ساتھی کشتی پرسوار ہو جاؤ تو کہنا کہ سب تعریف اللہ ہی کے لیے ہے، جس نے ہمیں ظالموں سے نجات دی جیسے فرمان ہے کہ «وَالَّذِي خَلَقَ الْأَزْوَاجَ كُلَّهَا وَجَعَلَ لَكُم مِّنَ الْفُلْكِ وَالْأَنْعَامِ مَا تَرْكَبُونَ لِتَسْتَوُوا عَلَىٰ ظُهُورِهِ ثُمَّ تَذْكُرُوا نِعْمَةَ رَبِّكُمْ إِذَا اسْتَوَيْتُمْ عَلَيْهِ وَتَقُولُوا سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَـٰذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ وَإِنَّا إِلَىٰ رَبِّنَا لَمُنقَلِبُونَ» [ 43-الزخرف: 12- 14 ] ‏‏‏‏ اللہ نے تمہاری سواری کے لیے کشتیاں اور چوپائے بنائے ہیں تاکہ تم سواری لے کر اپنے رب کی نعمت کو مانو اور سوار ہو کر کہو کہ وہ اللہ پاک ہے جس نے ان جانوروں کو ہمارے تابع بنا دیا ہے حالانکہ ہم میں خود اتنی طاقت نہ تھی بالیقین ہم اپنے رب کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں۔ نوح علیہ السلام نے یہی کہا اور فرمایا «وَقَالَ ارْكَبُوا فِيهَا بِسْمِ اللَّـهِ مَجْرَاهَا وَمُرْسَاهَا إِنَّ رَبِّي لَغَفُورٌ رَّحِيمٌ» [ 11-هود: 41 ] ‏‏‏‏ آؤ اس میں بیٹھ جاؤ اللہ کے نام کے ساتھ اس کا چلنا اور ٹھیرنا ہے پس شروع چلنے کے وقت بھی اللہ کو یاد کیا۔ اور جب وہ ٹھیرنے لگی تب بھی اللہ کو یاد کیا اور دعا کی کہ اے اللہ مجھے مبارک منزل پر اتارنا اور تو ہی سب سے بہتر اتارنے والا ہے اس میں یعنی مومنوں کی نجات اور کافروں کی ہلاکت میں انبیاء کی تصدیق کی نشایاں ہیں اللہ کی الوہیت کی علامتیں ہیں اس کی قدرت اس کا علم اس سے ظاہر ہوتا ہے۔ یقیناً رسولوں کو بھیج کر اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی آزمائش اور ان کا پورا امتحان کر لیتا ہے۔
5720



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.