الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب الْحَجِّ
کتاب: حج کے مسائل کا بیان
The Book of Hajj
37. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {ذَلِكَ لِمَنْ لَمْ يَكُنْ أَهْلُهُ حَاضِرِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ}:
باب: اللہ تعالیٰ کا سورۃ البقرہ میں یہ فرمانا ”تمتع یا قربانی کا حکم ان لوگوں کے لیے ہے جن کے گھر والے مسجد الحرام کے پاس نہ رہتے ہوں“۔
(37) Chapter. The Statement of Allah: “This is for him whose family is not present at the Al- Masjid-al-Haram (i.e. non-resident of Makkah)." (V. 2:196)
حدیث نمبر: 1572
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) وقال ابو كامل فضيل بن حسين البصري , حدثنا ابو معشر البراء , حدثنا عثمان بن غياث , عن عكرمة , عن ابن عباس رضي الله عنهما انه سئل عن متعة الحج , فقال اهل المهاجرون والانصار وازواج النبي صلى الله عليه وسلم في حجة الوداع: واهللنا فلما قدمنا مكة , قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اجعلوا إهلالكم بالحج عمرة إلا من قلد الهدي فطفنا بالبيت وبالصفا , والمروة واتينا النساء ولبسنا الثياب , وقال: من قلد الهدي فإنه لا يحل له حتى يبلغ الهدي محله , ثم امرنا عشية التروية ان نهل بالحج فإذا فرغنا من المناسك جئنا فطفنا بالبيت , وبالصفا , والمروة فقد تم حجنا , وعلينا الهدي , كما قال الله تعالى: فما استيسر من الهدي فمن لم يجد فصيام ثلاثة ايام في الحج وسبعة إذا رجعتم سورة البقرة آية 196 إلى امصاركم الشاة تجزي فجمعوا نسكين في عام بين الحج والعمرة فإن الله تعالى انزله في كتابه وسنه نبيه صلى الله عليه وسلم واباحه للناس غير اهل مكة , قال الله: ذلك لمن لم يكن اهله حاضري المسجد الحرام واشهر الحج التي ذكر الله تعالى في كتابه شوال , وذو القعدة , وذو الحجة فمن تمتع في هذه الاشهر فعليه دم او صوم , والرفث: الجماع , والفسوق: المعاصي , والجدال: المراء.(مرفوع) وَقَالَ أَبُو كَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ الْبَصْرِيُّ , حَدَّثَنَا أَبُو مَعْشَرٍ الْبَرَّاءُ , حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ غِيَاثٍ , عَنْ عِكْرِمَةَ , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ مُتْعَةِ الْحَجِّ , فَقَالَ أَهَلَّ الْمُهَاجِرُونَ وَالْأَنْصَارُ وَأَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ: وَأَهْلَلْنَا فَلَمَّا قَدِمْنَا مَكَّةَ , قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اجْعَلُوا إِهْلَالَكُمْ بِالْحَجِّ عُمْرَةً إِلَّا مَنْ قَلَّدَ الْهَدْيَ فَطُفْنَا بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا , وَالْمَرْوَةِ وَأَتَيْنَا النِّسَاءَ وَلَبِسْنَا الثِّيَابَ , وَقَالَ: مَنْ قَلَّدَ الْهَدْيَ فَإِنَّهُ لَا يَحِلُّ لَهُ حَتَّى يَبْلُغَ الْهَدْيُ مَحِلَّهُ , ثُمَّ أَمَرَنَا عَشِيَّةَ التَّرْوِيَةِ أَنْ نُهِلَّ بِالْحَجِّ فَإِذَا فَرَغْنَا مِنَ الْمَنَاسِكِ جِئْنَا فَطُفْنَا بالبيت , وَبِالصَّفَا , والمروة فَقَدْ تَمَّ حَجُّنَا , وَعَلَيْنَا الْهَدْيُ , كَمَا قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: فَمَا اسْتَيْسَرَ مِنَ الْهَدْيِ فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلاثَةِ أَيَّامٍ فِي الْحَجِّ وَسَبْعَةٍ إِذَا رَجَعْتُمْ سورة البقرة آية 196 إِلَى أَمْصَارِكُمُ الشَّاةُ تَجْزِي فَجَمَعُوا نُسُكَيْنِ فِي عَامٍ بَيْنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ فَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى أَنْزَلَهُ فِي كِتَابِهِ وَسَنَّهُ نَبِيُّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَاحَهُ لِلنَّاسِ غَيْرَ أَهْلِ مَكَّةَ , قَالَ اللَّهُ: ذَلِكَ لِمَنْ لَمْ يَكُنْ أَهْلُهُ حَاضِرِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَأَشْهُرُ الْحَجِّ الَّتِي ذَكَرَ اللَّهُ تَعَالَى فِي كِتَابهِ شَوَّالٌ , وَذُو الْقَعْدَةِ , وَذُو الْحَجَّةِ فَمَنْ تَمَتَّعَ فِي هَذِهِ الْأَشْهُرِ فَعَلَيْهِ دَمٌ أَوْ صَوْمٌ , وَالرَّفَثُ: الْجِمَاعُ , وَالْفُسُوقُ: الْمَعَاصِي , وَالْجِدَالُ: الْمِرَاءُ.
اور ابو کامل فضیل بن حسین بصریٰ نے کہا کہ ہم سے ابومعشر یوسف بن یزید براء نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عثمان بن غیاث نے بیان کیا، ان سے عکرمہ نے، ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے، ابن عباس رضی اللہ عنہما سے حج میں تمتع کے متعلق پوچھا گیا۔ آپ نے فرمایا کہ حجۃ الوداع کے موقع پر مہاجرین انصار نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج اور ہم سب نے احرام باندھا تھا۔ جب ہم مکہ آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے احرام کو حج اور عمرہ دونوں کے لیے کر لو لیکن جو لوگ قربانی کا جانور اپنے ساتھ لائے ہیں۔ (وہ عمرہ کرنے کے بعد حلال نہیں ہوں گے) چنانچہ ہم نے بیت اللہ کا طواف اور صفا و مروہ کی سعی کر لی تو اپنا احرام کھول ڈالا اور ہم اپنی بیویوں کے پاس گئے اور سلے ہوئے کپڑے پہنے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ جس کے ساتھ قربانی کا جانور ہے وہ اس وقت تک حلال نہیں ہو سکتا جب تک ہدی اپنی جگہ نہ پہنچ لے (یعنی قربانی نہ ہولے) ہمیں (جنہوں نے ہدی ساتھ نہیں لی تھی) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آٹھویں تاریخ کی شام کو حکم دیا کہ ہم حج کا احرام باندھ لیں۔ پھر جب ہم مناسک حج سے فارغ ہو گئے تو ہم نے آ کر بیت اللہ کا طواف اور صفا مروہ کی سعی کی، پھر ہمارا حج پورا ہو گیا اور اب قربانی ہم پر لازم ہوئی۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے جسے قربانی کا جانور میسر ہو (تو وہ قربانی کرے) اور اگر کسی کو قربانی کی طاقت نہ ہو تو تین روزے حج میں اور سات دن گھر واپس ہونے پر رکھے (قربانی میں) بکری بھی کافی ہے۔ تو لوگوں نے حج اور عمرہ دونوں عبادتیں ایک ہی سال میں ایک ساتھ ادا کیں۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے خود اپنی کتاب میں یہ حکم نازل کیا تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر خود عمل کر کے تمام لوگوں کے لیے جائز قرار دیا تھا۔ البتہ مکہ کے باشندوں کا اس سے استثناء ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے یہ حکم ان لوگوں کے لیے ہے جن کے گھر والے مسجد الحرام کے پاس رہنے والے نہ ہوں۔ اور حج کے جن مہینوں کا قرآن میں ذکر ہے وہ شوال، ذیقعدہ اور ذی الحجہ ہیں۔ ان مہینوں میں جو کوئی بھی تمتع کرے وہ یا قربانی دے یا اگر مقدور نہ ہو تو روزے رکھے۔ اور «رفث» کا معنی جماع (یا فحش باتیں) اور «فسوق» گناہ اور «جدال» لوگوں سے جھگڑنا۔

Ibn 'Abbas said that he has been asked regarding Hajj-at-Tamattu' on which he said, "The Muhajirin and the Ansar and the wives of the Prophet (saws) and we did the same. When we reached Makkah, Allah's Messenger (saws) said, "Give up your intention of doing the Hajj (at this moment) and perform 'Umra, except the one who had garlanded the Hady." So, we performed Tawaf round the Ka'bah and [Sa'y] between As-safa and Al-MArwa, slept with our wives and wore ordinary (stitched) clothes. The Prophet (saws) added, "Whoever has garlanded his Hady is not allowed to finish the Ihram till the Hady has reached its destination (has been sacrificed)". Then on the night of Tarwiya (8th Dhul Hijjah, in the afternoon) he ordered us to assume Ihram for Hajj and when we have performed all the ceremonies of Hajj, we came and performed Tawaf round the Ka'bah and (Sa'y) between As-Safa and Al-Marwa, and then our Hajj was complete, and we had to sacrifice a Hady according to the statement of Allah: "... He must slaughter a Hady such as he can afford, but if he cannot afford it, he should observer Saum (fasts) three days during the Hajj and seven days after his return (to his home)…." (V. 2:196). And the sacrifice of the sheep is sufficient. So, the Prophet (saw) and his Companions honied the two religious deeds, (i.e. Hajj and 'Umra) in one year, for Allah revealed (the permissibility) of such practice in His book and in the Sunna (legal ways) of His Prophet (saws) and rendered it permissible for all the people except those living in Makkah. Allah says: "This is for him whose family is not present at the Al-Masjid-Al-Haram, (i.e. non resident of Makkah)." The months of Hajj which Allah mentioned in His book are: Shawwal, Dhul-Qa'da and Dhul-Hijjah. Whoever performed Hajj-at-Tamattu' in those months, then slaughtering or fasting is compulsory for him. The words: 1. Ar-Rafatha means sexual intercourse. 2. Al-Fasuq means all kinds of sin, and 3. Al-Jidal means to dispute.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 643


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.