الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب الْحَجِّ
کتاب: حج کے مسائل کا بیان
The Book of Hajj
98. بَابُ مَنْ قَدَّمَ ضَعَفَةَ أَهْلِهِ بِلَيْلٍ، فَيَقِفُونَ بِالْمُزْدَلِفَةِ وَيَدْعُونَ وَيُقَدِّمُ إِذَا غَابَ الْقَمَرُ:
باب: عورتوں اور بچوں کو مزدلفہ کی رات میں آگے منی روانہ کر دینا، وہ مزدلفہ میں ٹھہریں اور دعا کریں اور چاند ڈوبتے ہی چل دیں۔
(98) Chapter. Whosoever sent the weak amongst his family (women and children) early (from Al-Muzdalifa to Mina) at night after the moon had set. They stayed at Al-Muzdalifa and invoked Allah there and proceeded from there when the moon had set.
حدیث نمبر: 1676
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، حدثنا الليث، عن يونس، عن ابن شهاب، قال سالم: وكان عبد الله بن عمر رضي الله عنهما يقدم ضعفة اهله، فيقفون عند المشعر الحرام بالمزدلفة بليل فيذكرون الله ما بدا لهم، ثم يرجعون قبل ان يقف الإمام وقبل ان يدفع، فمنهم من يقدم منى لصلاة الفجر، ومنهم من يقدم بعد ذلك، فإذا قدموا رموا الجمرة , وكان ابن عمر رضي الله عنهما، يقول: ارخص في اولئك رسول الله صلى الله عليه وسلم".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ سَالِمٌ: وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يُقَدِّمُ ضَعَفَةَ أَهْلِهِ، فَيَقِفُونَ عِنْدَ الْمَشْعَرِ الْحَرَامِ بِالْمُزْدَلِفَةِ بِلَيْلٍ فَيَذْكُرُونَ اللَّهَ مَا بَدَا لَهُمْ، ثُمَّ يَرْجِعُونَ قَبْلَ أَنْ يَقِفَ الْإِمَامُ وَقَبْلَ أَنْ يَدْفَعَ، فَمِنْهُمْ مَنْ يَقْدَمُ مِنًى لِصَلَاةِ الْفَجْرِ، وَمِنْهُمْ مَنْ يَقْدَمُ بَعْدَ ذَلِكَ، فَإِذَا قَدِمُوا رَمَوْا الْجَمْرَةَ , وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: أَرْخَصَ فِي أُولَئِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث بن یونس نے بیان کیا، اور ان سے ابن شہاب نے بیان کیا کہ سالم نے کہا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اپنے گھر کے کمزوروں کو پہلے ہی بھیج دیا کرتے تھے اور وہ رات ہی میں مزدلفہ میں مشعر حرام کے پاس آ کر ٹھہرتے اور اپنی طاقت کے مطابق اللہ کا ذکر کرتے تھے، پھر امام کے ٹھہرنے اور لوٹنے سے پہلے ہی (منیٰ) آ جاتے تھے، بعض تو منیٰ فجر کی نماز کے وقت پہنچتے اور بعض اس کے بعد، جب منیٰ پہنچتے تو کنکریاں مارتے اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرمایا کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سب لوگوں کے لیے یہ اجازت دی ہے۔

Narrated Salim: `Abdullah bin `Umar used to send the weak among his family early to Mina. So they used to depart from Al-Mash'ar Al-Haram (that is Al-Muzdalifa) at night (when the moon had set) and invoke Allah as much as they could, and then they would return (to Mina) before the Imam had started from Al- Muzdalifa to Mina. So some of them would reach Mina at the time of the Fajr prayer and some of them would come later. When they reached Mina they would throw pebbles on the Jamra (Jamrat-Al- `Aqaba) Ibn `Umar used to say, "Allah's Apostle gave the permission to them (weak people) to do so."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 736

حدیث نمبر: 1677
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، عن عكرمة، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال:" بعثني رسول الله صلى الله عليه وسلم من جمع بليل".(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ جَمْعٍ بِلَيْلٍ".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ایوب سختیانی نے، ان سے عکرمہ نے اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے مزدلفہ سے رات ہی میں منیٰ روانہ کر دیا تھا۔

Narrated Ibn `Abbas: Allah's Apostle had sent me from Jam' (i.e. Al-Muzdalifa) at night.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 737

حدیث نمبر: 1678
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي، حدثنا سفيان، قال: اخبرني عبيد الله بن ابي يزيد، سمع ابن عباس رضي الله عنهما، يقول:" انا ممن قدم النبي صلى الله عليه وسلم ليلة المزدلفة في ضعفة اهله".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي يَزِيدَ، سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ:" أَنَا مِمَّنْ قَدَّمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ الْمُزْدَلِفَةِ فِي ضَعَفَةِ أَهْلِهِ".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھے عبیداللہ بن ابی یزید نے خبر دی، انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کو یہ کہتے سنا کہ میں ان لوگوں میں تھا جنہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھر کے کمزور لوگوں کے ساتھ مزدلفہ کی رات ہی میں منیٰ بھیج دیا تھا۔

Narrated Ibn `Abbas: I as among those whom the Prophet sent on the night of Al-Muzdalifa early being among the weak members of his family.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 738

حدیث نمبر: 1679
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، عن يحيى، عن ابن جريج، قال: حدثني عبد الله مولى اسماء، عن اسماء، انها نزلت ليلة جمع عند المزدلفة , فقامت تصلي، فصلت ساعة، ثم قالت: يا بني، هل غاب القمر؟ قلت: لا، فصلت ساعة، ثم قالت: يا بني، هل غاب القمر؟ قلت: نعم، قالت: فارتحلوا، فارتحلنا ومضينا حتى رمت الجمرة، ثم رجعت فصلت الصبح في منزلها، فقلت لها: يا هنتاه، ما ارانا إلا قد غلسنا، قالت: يا بني،" إن رسول الله صلى الله عليه وسلم اذن للظعن".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ مَوْلَى أَسْمَاءَ، عَنْ أَسْمَاءَ، أَنَّهَا نَزَلَتْ لَيْلَةَ جَمْعٍ عِنْدَ الْمُزْدَلِفَةِ , فَقَامَتْ تُصَلِّي، فَصَلَّتْ سَاعَةً، ثُمَّ قَالَتْ: يَا بُنَيَّ، هَلْ غَابَ الْقَمَرُ؟ قُلْتُ: لَا، فَصَلَّتْ سَاعَةً، ثُمَّ قَالَتْ: يَا بُنَيَّ، هَلْ غَابَ الْقَمَرُ؟ قُلْت: نَعَمْ، قَالَتْ: فَارْتَحِلُوا، فَارْتَحَلْنَا وَمَضَيْنَا حَتَّى رَمَتِ الْجَمْرَةَ، ثُمَّ رَجَعَتْ فَصَلَّتِ الصُّبْحَ فِي مَنْزِلِهَا، فَقُلْتُ لَهَا: يَا هَنْتَاهُ، مَا أُرَانَا إِلَّا قَدْ غَلَّسْنَا، قَالَتْ: يَا بُنَيَّ،" إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَذِنَ لِلظُّعُنِ".
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن سعید بن قطان نے، ان سے ابن جریج نے بیان کیا کہ ان سے اسماء کے غلام عبداللہ نے بیان کیا کہ ان سے اسماء بنت ابوبکر رضی اللہ عنہما نے کہ وہ رات ہی میں مزدلفہ پہنچ گئیں اور کھڑی ہو کر نماز پڑھنے لگیں، کچھ دیر تک نماز پڑھنے کے بعد پوچھا بیٹے! کیا چاند ڈوب گیا؟ میں نے کہا کہ نہیں، اس لیے وہ دوبارہ نماز پڑھنے لگیں کچھ دیر بعد پھر پوچھا کیا چاند ڈوب گیا؟ میں نے کہا ہاں، انہوں نے کہا کہ اب آگے چلو (منی کو) چنانچہ ہم ان کے ساتھ آگے چلے، وہ (منی میں) رمی جمرہ کرنے کے بعد پھر واپس آ گئیں اور صبح کی نماز اپنے ڈیرے پر پڑھی میں نے کہا جناب! یہ کیا بات ہوئی کہ ہم نے اندھیرے ہی میں نماز پڑھ لی۔ انہوں نے کہا بیٹے! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کو اس کی اجازت دی ہے۔

Narrated `Abdullah: (the slave of Asma') During the night of Jam', Asma' got down at Al-Muzdalifa and stood up for (offering) the prayer and offered the prayer for some time and then asked, "O my son! Has the moon set?" I replied in the negative and she again prayed for another period and then asked, "Has the moon set?" I replied, "Yes." So she said that we should set out (for Mina), and we departed and went on till she threw pebbles at the Jamra (Jamrat-Al-`Aqaba) and then she returned to her dwelling place and offered the morning prayer. I asked her, "O you! I think we have come (to Mina) early in the night." She replied, "O my son! Allah's Apostle gave permission to the women to do so."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 739

حدیث نمبر: 1680
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان، حدثنا عبد الرحمن هو ابن القاسم، عن القاسم، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:"استاذنت سودة النبي صلى الله عليه وسلم ليلة جمع، وكانت ثقيلة ثبطة فاذن لها".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ هُوَ ابْنُ الْقَاسِمِ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:"اسْتَأْذَنَتْ سَوْدَةُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ جَمْعٍ، وَكَانَتْ ثَقِيلَةً ثَبْطَةً فَأَذِنَ لَهَا".
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی، کہا کہ ہم سے عبدالرحمٰن بن قاسم نے بیان کیا، ان سے قاسم نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ ام المؤمنین سودہ رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مزدلفہ کی رات عام لوگوں سے پہلے روانہ ہونے کی اجازت چاہی آپ رضی اللہ عنہا بھاری بھر کم بدن کی عورت تھیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس کی اجازت دے دی۔

Narrated `Aisha: Sauda asked the permission of the Prophet to leave earlier at the night of Jam', and she was a fat and very slow woman. The Prophet gave her permission.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 740

حدیث نمبر: 1681
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا افلح بن حميد، عن القاسم بن محمد، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" نزلنا المزدلفة، فاستاذنت النبي صلى الله عليه وسلم سودة ان تدفع قبل حطمة الناس، وكانت امراة بطيئة فاذن لها فدفعت قبل حطمة الناس، واقمنا حتى اصبحنا نحن، ثم دفعنا بدفعه فلان اكون استاذنت رسول الله صلى الله عليه وسلم كما استاذنت سودة احب إلي من مفروح به".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا أَفْلَحُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" نَزَلْنَا الْمُزْدَلِفَةَ، فَاسْتَأْذَنَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَوْدَةُ أَنْ تَدْفَعَ قَبْلَ حَطْمَةِ النَّاسِ، وَكَانَتِ امْرَأَةً بَطِيئَةً فَأَذِنَ لَهَا فَدَفَعَتْ قَبْلَ حَطْمَةِ النَّاسِ، وَأَقَمْنَا حَتَّى أَصْبَحْنَا نَحْنُ، ثُمَّ دَفَعْنَا بِدَفْعِهِ فَلَأَنْ أَكُونَ اسْتَأْذَنْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا اسْتَأْذَنَتْ سَوْدَةُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ مَفْرُوحٍ بِهِ".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے افلح بن حمید نے، ان سے قاسم بن محمد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ جب ہم نے مزدلفہ میں قیام کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سودہ رضی اللہ عنہا کو لوگوں کے اژدہام سے پہلے روانہ ہونے کی اجازت دے دی تھیں، وہ بھاری بھر کم بدن کی خاتون تھیں، اس لیے آپ نے اجازت دے دی چنانچہ وہ اژدہام سے پہلے روانہ ہو گئیں۔ لیکن ہم وہیں ٹھہرے رہے اور صبح کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گئے اگر میں بھی سودہ رضی اللہ عنہا کی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت لیتی تو مجھ کو تمام خوشی کی چیزوں میں یہ بہت ہی پسند ہوتا۔

Narrated `Aisha: We got down at Al-Muzdalifa and Sauda asked the permission of the Prophet to leave (early) before the rush of the people. She was a slow woman and he gave her permission, so she departed (from Al- Muzdalifa) before the rush of the people. We kept on staying at Al-Muzdalifa till dawn, and set out with the Prophet but (I suffered so much that) I wished I had taken the permission of Allah's Apostle as Sauda had done, and that would have been dearer to me than any other happiness.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 741


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.