الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب البيوع
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book of Financial Transactions
95. بَابُ: الرَّجُلِ يَبْتَاعُ الْبَيْعَ فَيُفْلِسُ وَيُوجَدُ الْمَتَاعُ بِعَيْنِهِ
باب: سامان خریدنے کے بعد قیمت ادا کرنے سے پہلے آدمی مفلس ہو جائے اور وہ چیز اس کے پاس جوں کی توں موجود ہو تو اس کے حکم کا بیان۔
Chapter: If A Man Buy A Product Then Becomes Bankrupt, And The Product Itself Is Found With Him
حدیث نمبر: 4680
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا الليث، عن يحيى، عن ابي بكر بن حزم، عن عمر بن عبد العزيز، عن ابي بكر بن عبد الرحمن بن الحارث بن هشام، عن ابي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" ايما امرئ افلس ثم وجد رجل عنده سلعته بعينها , فهو اولى به من غيره".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَزْمٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أَيُّمَا امْرِئٍ أَفْلَسَ ثُمَّ وَجَدَ رَجُلٌ عِنْدَهُ سِلْعَتَهُ بِعَيْنِهَا , فَهُوَ أَوْلَى بِهِ مِنْ غَيْرِهِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص (سامان خریدنے کے بعد) مفلس ہو گیا، پھر بیچنے والے کو اس کے پاس اپنا مال بعینہ ملا تو دوسروں کی بہ نسبت وہ اس مال کا زیادہ حقدار ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الاستقراض 14 (2402)، صحیح مسلم/المساقاة 5 (البیوع 26) (1559)، سنن ابی داود/البیوع76(3519، 3520)، سنن الترمذی/البیوع 26 (1262)، سنن ابن ماجہ/الأحکام 26 (4358، 2359)، (تحفة الأشراف: 14861)، موطا امام مالک/البیوع 42 (88)، مسند احمد (2/228، 247، 249، 258، 410، 468، 474، 508)، سنن الدارمی/البیوع 51 (2632) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس باب کی احادیث کی روشنی میں علماء نے کچھ شرائط کے ساتھ ایسے شخص کو اپنے سامان کا زیادہ حقدار ٹھہرایا ہے جو یہ سامان کسی ایسے شخص کے پاس بعینہٖ پائے جس کا دیوالیہ ہو گیا ہو، وہ شرائط یہ ہیں: (الف) سامان خریدار کے پاس بعینہٖ موجود ہو۔ (ب) پایا جانے والا سامان اس کے قرض کی ادائیگی کے لیے کافی نہ ہو۔ (ج) سامان کی قیمت میں سے کچھ بھی نہ لیا گیا ہو۔ (د) کوئی ایسی رکاوٹ حائل نہ ہو جس سے وہ سامان لوٹایا ہی نہ جا سکے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4681
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني عبد الرحمن بن خالد , وإبراهيم بن الحسن , واللفظ له، قال: حدثنا حجاج بن محمد، قال: قال ابن جريج: اخبرني ابن ابي حسين، ان ابا بكر بن محمد بن عمرو بن حزم اخبره , ان عمر بن عبد العزيز حدثه، عن ابي بكر بن عبد الرحمن، عن حديث ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" عن الرجل يعدم إذا وجد عنده المتاع بعينه وعرفه انه لصاحبه الذي باعه".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ , وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ , وَاللَّفْظُ لَهُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي حُسَيْنٍ، أَنَّ أَبَا بَكْرِ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ أَخْبَرَهُ , أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ حَدِيثِ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عَنْ الرَّجُلِ يُعْدِمُ إِذَا وُجِدَ عِنْدَهُ الْمَتَاعُ بِعَيْنِهِ وَعَرَفَهُ أَنَّهُ لِصَاحِبِهِ الَّذِي بَاعَهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے شخص کے بارے میں جو مفلس ہو جائے اور اس کے پاس بعینہ کسی کا سامان موجود ہو اور وہ اسے پہچان لے فرمایا: اس سامان کا مستحق وہ ہے جس نے اسے اس کے ہاتھ بیچا تھا۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4682
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن عمرو بن السرح، انبانا ابن وهب، قال: حدثني الليث بن سعد وعمرو بن الحارث , عن بكير بن الاشج، عن عياض بن عبد الله، عن ابي سعيد الخدري، قال: اصيب رجل في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم في ثمار ابتاعها وكثر دينه، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" تصدقوا عليه"، فتصدقوا عليه ولم يبلغ ذلك وفاء دينه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" خذوا ما وجدتم وليس لكم إلا ذلك".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ وَعَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ , عَنْ بُكَيْرِ بْنِ الْأَشَجِّ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: أُصِيبَ رَجُلٌ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ثِمَارٍ ابْتَاعَهَا وَكَثُرَ دَيْنُهُ، قالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تَصَدَّقُوا عَلَيْهِ"، فَتَصَدَّقُوا عَلَيْهِ وَلَمْ يَبْلُغْ ذَلِكَ وَفَاءَ دَيْنِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خُذُوا مَا وَجَدْتُمْ وَلَيْسَ لَكُمْ إِلَّا ذَلِكَ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک شخص کے پھلوں پر جو اس نے خریدے تھے آفت آ گئی اور اس کا قرض بہت زیادہ ہو گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس پر صدقہ کرو، چنانچہ لوگوں نے اس پر صدقہ کیا، اس کی مقدار اتنی نہ ہو سکی کہ اس کا قرض پورا ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو تمہیں ملے لے لو، اس کے علاوہ تمہارے لیے کچھ نہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انطر حدیث رقم: 4534 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: جب حاکم موجودہ مال کو قرض خواہوں کے مابین بقدر حصہ تقسیم کر دے پھر بھی اس شخص کے ذمہ قرض خواہوں کا قرض باقی رہ جائے تو ایسی صورت میں قرض خواہ اسے تنگ کرنے، قید کرنے اور قرض کی ادائیگی پر مزید اصرار کرنے کے بجائے اسے مال کی فراہمی تک مہلت دے۔ حدیث کا مفہوم یہی ہے اور قرآن کی اس آیت «وإن کان ذوعسرۃ فنظرۃ إلی میسرۃ» کے مطابق بھی ہے کیونکہ کسی کے مفلس ہو جانے سے قرض خواہوں کے حقوق ضائع نہیں ہوتے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.