الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: طہارت کے احکام و مسائل
The Book on Purification
20. بَابُ مَا جَاءَ فِي التَّسْمِيَةِ عِنْدَ الْوُضُوءِ
باب: وضو کے شروع میں بسم اللہ کہنے کا بیان​۔
حدیث نمبر: 25
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا نصر بن علي الجهضمي , وبشر بن معاذ العقدي , قالا: حدثنا بشر بن المفضل، عن عبد الرحمن بن حرملة، عن ابي ثفال المري، عن رباح بن عبد الرحمن بن ابي سفيان بن حويطب، عن جدته، عن ابيها، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " لا وضوء لمن لم يذكر اسم الله عليه ". قال: وفي الباب عن عائشة , وابي سعيد , وابي هريرة , وسهل بن سعد , وانس. قال ابو عيسى: قال احمد بن حنبل: لا اعلم في هذا الباب حديثا له إسناد جيد، وقال إسحاق: إن ترك التسمية عامدا اعاد الوضوء وإن كان ناسيا او متاولا اجزاه , قال محمد بن إسماعيل: احسن شيء في هذا الباب حديث رباح بن عبد الرحمن. قال ابو عيسى: ورباح بن عبد الرحمن، عن جدته، عن ابيها , وابوها سعيد بن زيد بن عمرو بن نفيل، وابو ثفال المري اسمه: ثمامة بن حصين، ورباح بن عبد الرحمن هو ابو بكر بن حويطب، منهم من روى هذا الحديث، فقال: عن ابي بكر بن حويطب، فنسبه إلى جده.(مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ , وَبِشْرُ بْنُ مُعَاذٍ الْعَقَدِيُّ , قَالَا: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَرْمَلَةَ، عَنْ أَبِي ثِفَالٍ الْمُرِّيِّ، عَنْ رَبَاحِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ بْنِ حُوَيْطِبٍ، عَنْ جَدَّتِهِ، عَنْ أَبِيهَا، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَا وُضُوءَ لِمَنْ لَمْ يَذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهِ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ , وَأَبِي سَعِيدٍ , وَأَبِي هُرَيْرَةَ , وَسَهْلِ بْنِ سَعْدٍ , وَأَنَسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: قَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ: لَا أَعْلَمُ فِي هَذَا الْبَابِ حَدِيثًا لَهُ إِسْنَادٌ جَيِّدٌ، وقَالَ إِسْحَاقُ: إِنْ تَرَكَ التَّسْمِيَةَ عَامِدًا أَعَادَ الْوُضُوءَ وَإِنْ كَانَ نَاسِيًا أَوْ مُتَأَوِّلًا أَجْزَأَهُ , قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ: أَحْسَنُ شَيْءٍ فِي هَذَا الْبَابِ حَدِيثُ رَبَاحِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَرَبَاحُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ جَدَّتِهِ، عَنْ أَبِيهَا , وَأَبُوهَا سَعِيدُ بْنُ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ، وَأَبُو ثِفَالٍ الْمُرِّيُّ اسْمُهُ: ثُمَامَةُ بْنُ حُصَيْنٍ، وَرَبَاحُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ هُوَ أَبُو بَكْرِ بْنُ حُوَيْطِبٍ، مِنْهُمْ مَنْ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ، فَقَالَ: عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ حُوَيْطِبٍ، فَنَسَبَهُ إِلَى جَدِّهِ.
سعید بن زید رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جو «بسم اللہ» کر کے وضو شروع نہ کرے اس کا وضو نہیں ہوتا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس باب میں عائشہ، ابوہریرہ، ابو سعید خدری، سہل بن سعد اور انس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۲- احمد بن حنبل کہتے ہیں: مجھے اس باب میں کوئی ایسی حدیث نہیں معلوم جس کی سند عمدہ ہو،
۳- اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں: اگر کوئی قصداً «بسم اللہ» کہنا چھوڑ دے تو وہ دوبارہ وضو کرے اور اگر بھول کر چھوڑے یا وہ اس حدیث کی تاویل کر رہا ہو تو یہ اسے کافی ہو جائے گا،
۴- محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں کہ اس باب میں سب سے اچھی یہی مذکورہ بالا حدیث رباح بن عبدالرحمٰن کی ہے، یعنی سعید بن زید بن عمرو بن نفیل کی حدیث۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الطہارة 41 (398) (تحفة الأشراف: 4470) مسند احمد (4/70) و (5/381-382) و6/382) (حسن)»

وضاحت:
۱؎: یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ «بسم اللہ» کا پڑھنا وضو کے لیے رکن ہے یا شرط اس کے بغیر وضو صحیح نہیں ہو گا، کیونکہ «لاوضوئ» سے صحت اور وجود کی نفی ہو رہی ہے نہ کہ کمال کی، بعض لوگوں نے اسے کمال کی نفی پر محمول کیا ہے اور کہا ہے کہ بغیر «بسم اللہ» کیے بھی وضو صحیح ہو جائے گا لیکن وضو کامل نہیں ہو گا، لیکن یہ قول صحیح نہیں ہے کیونکہ «لا» کو اپنے حقیقی معنی نفی صحت میں لینا ہی حقیقت ہے، اور نفی کمال کے معنی میں لینا مجاز ہے اور یہاں مجازی معنی لینے کی کوئی مجبوری نہیں ہے، نفی کمال کے معنی میں آئی احادیث ثابت نہیں ہیں، امام احمد کے نزدیک راجح «بسم اللہ» کا وجوب ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (399)
حدیث نمبر: 26
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اس سند سے بھی سعید بن زید رضی الله عنہ سے اوپر والی حدیث کے مثل مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (حسن)»

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.