الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الأضاحى عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: قربانی کے احکام و مسائل
The Book on Sacrifices
7. باب مَا جَاءَ فِي الْجَذَعِ مِنَ الضَّأْنِ فِي الأَضَاحِي
باب: بھیڑ کے جذع کی قربانی کا بیان۔
حدیث نمبر: 1499
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا يوسف بن عيسى , حدثنا وكيع , حدثنا عثمان بن واقد , عن كدام بن عبد الرحمن , عن ابي كباش , قال: جلبت غنما جذعانا إلى المدينة , فكسدت علي , فلقيت ابا هريرة فسالته , فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " نعم " او: " نعمت الاضحية الجذع من الضان " , قال: فانتهبه الناس قال: وفي الباب , عن ابن عباس , وام بلال ابنة هلال , عن ابيها , وجابر , وعقبة بن عامر , ورجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم , قال ابو عيسى: حديث ابي هريرة , حديث حسن غريب , وقد روي هذا عن ابي هريرة موقوفا , وعثمان بن واقد هو: ابن محمد بن زياد بن عبد الله بن عمر بن الخطاب , والعمل على هذا عند اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وغيرهم , ان الجذع من الضان يجزئ في الاضحية.(مرفوع) حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَى , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ وَاقِدٍ , عَنْ كِدَامِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ أَبِي كِبَاشٍ , قَالَ: جَلَبْتُ غَنَمًا جُذْعَانًا إِلَى الْمَدِينَةِ , فَكَسَدَتْ عَلَيَّ , فَلَقِيتُ أَبَا هُرَيْرَةَ فَسَأَلْتُهُ , فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " نِعْمَ " أَوْ: " نِعْمَتِ الْأُضْحِيَّةُ الْجَذَعُ مِنَ الضَّأْنِ " , قَالَ: فَانْتَهَبَهُ النَّاسُ قَالَ: وَفِي الْبَاب , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ , وَأُمِّ بِلَالِ ابْنَةِ هِلَالٍ , عَنْ أَبِيهَا , وَجَابِرٍ , وَعُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ , وَرَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ , حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ , وَقَدْ رُوِيَ هَذَا عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ مَوْقُوفًا , وَعُثْمَانُ بْنُ وَاقِدٍ هُوَ: ابْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ , وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ , أَنَّ الْجَذَعَ مِنَ الضَّأْنِ يُجْزِئُ فِي الْأُضْحِيَّةِ.
ابوکباش کہتے ہیں کہ میں مدینہ میں تجارت کے لیے جذع یعنی دنبہ کے چھوٹے بچے لایا اور بازار مندا ہو گیا ۱؎، لہٰذا میں نے ابوہریرہ رضی الله عنہ سے ملاقات کی، اور ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: بھیڑ کے جذع کی قربانی خوب ہے! ابوکباش کہتے ہیں (یہ سنتے ہی) لوگ اس کی خریداری پر ٹوٹ پڑے۔ اس باب میں ابن عباس، ام بلال بنت ہلال کی ان کے والد سے اور جابر، عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہم اور ایک آدمی جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے ہیں سے بھی احادیث آئی ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوہریرہ کی حدیث حسن غریب ہے،
۲- یہ ابوہریرہ رضی الله عنہ سے موقوفاً بھی مروی ہے،
۳- عثمان بن واقدیہ ابن محمد بن زیاد بن عبداللہ بن عمر بن خطاب ہیں،
۴- صحابہ کرام میں سے اہل علم اور دوسرے لوگوں کا اسی پر عمل ہے کہ بھیڑ کا جذع قربانی کے لیے کفایت کر جائے گا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 15456) وانظر مسند احمد (2/445) (ضعیف) (سند میں ”عثمان بن واقد“ حافظہ کے کمزور اور ”کدام“ و ”ابوکباش“ مجہول ہیں)»

وضاحت:
۱؎: یعنی بازار مندہ پڑ گیا دوسری جانب جذع کی قربانی درست نہ سمجھنے کی وجہ سے لوگ انہیں خرید نہیں رہے تھے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (64)، المشكاة (1468)، الإرواء (1143) // ضعيف الجامع الصغير (5971) //
حدیث نمبر: 1500
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة , حدثنا الليث , عن يزيد بن ابي حبيب , عن ابي الخير، عن عقبة بن عامر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اعطاه غنما يقسمها على اصحابه ضحايا , فبقي عتود , او جدي , فذكرت ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: ضح به انت " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح , قال وكيع , الجذع من الضان: يكون ابن سنة او سبعة اشهر , وقد روي من غير هذا الوجه , عن عقبة بن عامر , انه قال: قسم رسول الله صلى الله عليه وسلم ضحايا , فبقي جذعة , فسالت النبي صلى الله عليه وسلم فقال: " ضح بها انت "،(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ , حَدَّثَنَا اللَّيْثُ , عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ , عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَعْطَاهُ غَنَمًا يَقْسِمُهَا عَلَى أَصْحَابِهِ ضَحَايَا , فَبَقِيَ عَتُودٌ , أَوْ جَدْيٌ , فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: ضَحِّ بِهِ أَنْتَ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ , قَالَ وَكِيعٌ , الْجَذَعُ مِنَ الضَّأْنِ: يَكُونُ ابْنَ سَنَةٍ أَوْ سَبْعَةِ أَشْهُرٍ , وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ , عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ , أَنَّهُ قَالَ: قَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَحَايَا , فَبَقِيَ جَذَعَةٌ , فَسَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " ضَحِّ بِهَا أَنْتَ "،
عقبہ بن عامر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بکریاں دیں تاکہ وہ قربانی کے لیے صحابہ کرام کے درمیان تقسیم کر دیں، ایک «عتود» (بکری کا ایک سال کا فربہ بچہ) یا «جدي» ۱؎ باقی بچ گیا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا تذکرہ کیا، تو آپ نے فرمایا: تم اس کی قربانی خود کر لو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- وکیع کہتے ہیں: بھیڑ کا جذع، چھ یا سات ماہ کا بچہ ہوتا ہے۔
۳- عقبہ بن عامر سے دوسری سند سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کے جانور تقسیم کیے، ایک جذعہ باقی بچ گیا، میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا: تم اس کی قربانی خود کر لو۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوکالة 1 (2300)، والشرکة 12 (2500)، والأضاحي 2 (5547)، و 7 (5555)، صحیح مسلم/الأضاحي 2 (1965)، سنن النسائی/الضحایا 13 (4384- 4386)، سنن ابن ماجہ/الأضاحي 7 (3138)، (تحفة الأشراف: 9955)، و مسند احمد (4/144، 149، 152، 156)، سنن الدارمی/الأضاحي 4 (1996) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: راوی کو شک ہو گیا ہے کہ «عتود» کہا یا «جدی» ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3138)
حدیث نمبر: 1500M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا بذلك محمد بن بشار، حدثنا يزيد بن هارون , وابو داود , قالا: حدثنا هشام الدستوائي , عن يحيى بن ابي كثير , عن بعجة بن عبد الله بن بدر , عن عقبة بن عامر , عن النبي صلى الله عليه وسلم بهذا الحديث.(مرفوع) حَدَّثَنَا بِذَلِكَ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ , وَأَبُو دَاوُدَ , قَالَا: حَدَّثَنَا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ , عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ , عَنْ بَعْجَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَدْرٍ , عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا الْحَدِيثِ.
‏‏‏‏ اس سند سے بھی عقبہ بن عامر رضی الله عنہ سے مذکورہ حدیث مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (تحفة الأشراف: 9910) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3138)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.