الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
Chapters on Supplication
53. باب مَا يَقُولُ إِذَا رَأَى رُؤْيَا يَكْرَهُهَا
باب: برے اور ناپسندیدہ خواب دیکھے تو کیا کہے؟
حدیث نمبر: 3453
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا بكر بن مضر، عن ابن الهاد، عن عبد الله بن خباب، عن ابي سعيد الخدري، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " إذا راى احدكم الرؤيا يحبها، فإنما هي من الله، فليحمد الله عليها وليحدث بما راى، وإذا راى غير ذلك مما يكرهه، فإنما هي من الشيطان، فليستعذ بالله من شرها ولا يذكرها لاحد فإنها لا تضره ". وفي الباب، عن ابي قتادة. قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب صحيح من هذا الوجه، وابن الهاد اسمه يزيد بن عبد الله بن اسامة بن الهاد المديني وهو ثقة عند اهل الحديث روى عنه مالك والناس.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ مُضَرَ، عَنِ ابْنِ الْهَادِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خَبَّابٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِذَا رَأَى أَحَدُكُمُ الرُّؤْيَا يُحِبُّهَا، فَإِنَّمَا هِيَ مِنَ اللَّهِ، فَلْيَحْمَدِ اللَّهَ عَلَيْهَا وَلْيُحَدِّثْ بِمَا رَأَى، وَإِذَا رَأَى غَيْرَ ذَلِكَ مِمَّا يَكْرَهُهُ، فَإِنَّمَا هِيَ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَلْيَسْتَعِذْ بِاللَّهِ مِنْ شَرِّهَا وَلَا يَذْكُرْهَا لِأَحَدٍ فَإِنَّهَا لَا تَضُرُّهُ ". وفي الباب، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَابْنُ الْهَادِ اسْمُهُ يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُسَامَةَ بْنِ الْهَادِ الْمَدِينِيُّ وَهُوَ ثِقَةٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ رَوَى عَنْهُ مَالِكٌ وَالنَّاسُ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا ہے: تم میں سے جب کوئی اچھا اور پسندیدہ خواب دیکھے تو سمجھے کہ یہ اللہ کی جانب سے ہے اور اس پر اللہ کا شکر ادا کرے اور جو دیکھا ہوا سے لوگوں سے بیان کرے، اور جب خراب اور ناپسندیدہ چیزوں میں سے کوئی چیز دیکھے تو سمجھے کہ یہ شیطان کی جانب سے ہے پھر اللہ سے اس کے شر سے پناہ مانگے اور کسی سے اس کا ذکر نہ کرے، تو یہ چیز اسے کچھ نقصان نہ پہنچائے گی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب صحیح ہے،
۲- ابن الہاد کا نام یزید بن عبداللہ بن اسامہ بن ہاد مدینی ہے اور یہ محدثین کے نزدیک ثقہ ہیں ان سے امام مالک اور دوسرے لوگوں نے روایت کی ہے،
۳- اس باب میں ابوقتادہ رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/التعبیر 3 (6985)، و46 (7045) (تحفة الأشراف: 4092) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، التعليق الرغيب (2 / 262)، صحيح الجامع (549 - 550)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.