الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب الْمَغَازِي
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
30. بَابُ غَزْوَةُ الْخَنْدَقِ وَهْيَ الأَحْزَابُ:
باب: غزوہ خندق کا بیان جس کا دوسرا نام غزوہ احزاب ہے۔
(30) Chapter. The Ghazwa of Al-Khandaq which is called Al-Ahzab Battle.
حدیث نمبر: Q4097
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
قال موسى بن عقبة: كانت في شوال سنة اربع.قَالَ مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ: كَانَتْ فِي شَوَّالٍ سَنَةَ أَرْبَعٍ.
‏‏‏‏ موسیٰ بن عقبہ نے کہا کہ غزوہ خندق شوال 4 ھ میں ہوا تھا۔
حدیث نمبر: 4097
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يعقوب بن إبراهيم , حدثنا يحيى بن سعيد , عن عبيد الله , قال: اخبرني نافع , عن ابن عمر رضي الله عنهما ," ان النبي صلى الله عليه وسلم عرضه يوم احد وهو ابن اربع عشرة سنة فلم يجزه , وعرضه يوم الخندق وهو ابن خمس عشرة سنة فاجازه".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ , حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ , عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ , قَالَ: أَخْبَرَنِي نَافِعٌ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ," أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَرَضَهُ يَوْمَ أُحُدٍ وَهُوَ ابْنُ أَرْبَعَ عَشْرَةَ سَنَةً فَلَمْ يُجِزْهُ , وَعَرَضَهُ يَوْمَ الْخَنْدَقِ وَهُوَ ابْنُ خَمْسَ عَشْرَةَ سَنَةً فَأَجَازَهُ".
ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ عمری نے، کہا کہ مجھے نافع نے خبر دی اور انہیں ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اپنے آپ کو انہوں نے غزوہ احد کے موقع پر پیش کیا (تاکہ لڑنے والوں میں انہیں بھی بھرتی کر لیا جائے) اس وقت وہ چودہ سال کے تھے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت نہیں دی۔ لیکن غزوہ خندق کے موقع پر جب انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اپنے کو پیش کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو منظور فرما لیا۔ اس وقت وہ پندرہ سال کی عمر کے تھے۔

Narrated Ibn `Umar: That the Prophet inspected him on the day of Uhud while he was fourteen years old, and the Prophet did not allow him to take part in the battle. He was inspected again by the Prophet on the day of Al- Khandaq (i.e. battle of the Trench) while he was fifteen years old, and the Prophet allowed him to take Part in the battle.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 423

حدیث نمبر: 4098
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني قتيبة , حدثنا عبد العزيز , عن ابي حازم , عن سهل بن سعد رضي الله عنه , قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في الخندق , وهم يحفرون ونحن ننقل التراب على اكتادنا , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اللهم لا عيش إلا عيش الآخره فاغفر للمهاجرين والانصار".(مرفوع) حَدَّثَنِي قُتَيْبَةُ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ , عَنْ أَبِي حَازِمٍ , عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْخَنْدَقِ , وَهُمْ يَحْفِرُونَ وَنَحْنُ نَنْقُلُ التُّرَابَ عَلَى أَكْتَادِنَا , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُمَّ لَا عَيْشَ إِلَّا عَيْشُ الْآخِرَهْ فَاغْفِرْ لِلْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالعزیز بن ابی حازم نے بیان کیا، ان سے ابوحازم نے اور ان سے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خندق میں تھے۔ صحابہ رضی اللہ عنہم خندق کھود رہے تھے اور مٹی ہم اپنے کاندھوں پر اٹھا اٹھا کر نکال رہے تھے۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی «اللهم لا عيش إلا عيش الآخره،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فاغفر للمهاجرين والأنصار» اے اللہ! آخرت کی زندگی ہی بس آرام کی زندگی ہے۔ پس تو انصار اور مہاجرین کی مغفرت فرما۔

Narrated Sahl bin Sa`d: We were with Allah's Apostle in the Trench, and some were digging the trench while we were carrying the earth on our shoulders. Allah's Apostle said, 'O Allah! There is no life except the life of the Hereafter, so please forgive the Emigrants and the Ansar."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 424

حدیث نمبر: 4099
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد , حدثنا معاوية بن عمرو , حدثنا ابو إسحاق , عن حميد , سمعت انسا رضي الله عنه , يقول: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى الخندق فإذا المهاجرون , والانصار يحفرون في غداة باردة , فلم يكن لهم عبيد يعملون ذلك لهم , فلما راى ما بهم من النصب والجوع , قال:" اللهم إن العيش عيش الآخره فاغفر للانصار والمهاجره" , فقالوا مجيبين له: نحن الذين بايعوا محمدا على الجهاد ما بقينا ابدا.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو , حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ , عَنْ حُمَيْدٍ , سَمِعْتُ أَنَسًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , يَقُولُ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْخَنْدَقِ فَإِذَا الْمُهَاجِرُونَ , وَالْأَنْصَارُ يَحْفِرُونَ فِي غَدَاةٍ بَارِدَةٍ , فَلَمْ يَكُنْ لَهُمْ عَبِيدٌ يَعْمَلُونَ ذَلِكَ لَهُمْ , فَلَمَّا رَأَى مَا بِهِمْ مِنَ النَّصَبِ وَالْجُوعِ , قَالَ:" اللَّهُمَّ إِنَّ الْعَيْشَ عَيْشُ الْآخِرَهْ فَاغْفِرْ لِلْأَنْصَارِ وَالْمُهَاجِرَهْ" , فَقَالُوا مُجِيبِينَ لَهُ: نَحْنُ الَّذِينَ بَايَعُوا مُحَمَّدَا عَلَى الْجِهَادِ مَا بَقِينَا أَبَدَا.
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، کہا ہم سے معاویہ بن عمرو نے بیان کیا، ان سے ابواسحاق فزاری نے بیان کیا، ان سے حمید طویل نے، انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خندق کی طرف تشریف لے گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ملاحظہ فرمایا کہ مہاجرین اور انصار سردی میں صبح سویرے ہی خندق کھود رہے ہیں۔ ان کے پاس غلام نہیں تھے کہ ان کے بجائے وہ اس کام کو انجام دیتے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی اس مشقت اور بھوک کو دیکھا تو دعا کی «اللهم إن العيش عيش الآخرة. فاغفر للأنصار والمهاجره» اے اللہ! زندگی تو بس آخرت ہی کی زندگی ہے۔ پس انصار اور مہاجرین کی مغفرت فرما۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے اس کے جواب میں کہا «نحن الذين بايعوا محمدا *** على الجهاد ما بقينا أبدا» ہم ہی ہیں جنہوں نے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) سے جہاد کرنے کے لیے بیعت کی ہے۔ جب تک ہماری جان میں جان ہے۔

Narrated Anas: Allah's Apostle went out towards the Khandaq (i.e. Trench) and saw the Emigrants and the Ansar digging the trench in the cold morning. They had no slaves to do that (work) for them. When the Prophet saw their hardship and hunger, he said, 'O Allah! The real life is the life of the Hereafter, so please forgive Ansar and the Emigrants." They said in reply to him, "We are those who have given the Pledge of allegiances to Muhammad for to observe Jihad as long as we live."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 425

حدیث نمبر: 4100
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو معمر , حدثنا عبد الوارث , عن عبد العزيز , عن انس رضي الله عنه , قال: جعل المهاجرون والانصار يحفرون الخندق حول المدينة , وينقلون التراب على متونهم وهم يقولون: نحن الذين بايعوا محمدا على الإسلام ما بقينا ابدا قال: يقول النبي صلى الله عليه وسلم وهو يجيبهم:" اللهم إنه لا خير إلا خير الآخره فبارك في الانصار والمهاجره , قال: يؤتون بملء كفي من الشعير فيصنع لهم بإهالة سنخة توضع بين يدي القوم , والقوم جياع وهي بشعة في الحلق ولها ريح منتن.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ , عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ , عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ: جَعَلَ المُهَاجِرُونَ وَالْأَنْصَارُ يَحِفْرُونَ الَخْندَقَ حَوْلَ الَمَدِيِنَةِ , وَيَنْقلُونَ التُّرَابَ عَلى مُتونِهمْ وَهُمْ يَقُولونَ: نَحْنُ الًّذِينَ بَايَعُوا مُحَمَّدًا عَلَى الإِسْلامِ مَا بَقِينَا أَبَدَا قَالَ: يَقُولُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُجِيبُهُمْ:" اللَّهُمَّ إِنَّهُ لَا خَيْرَ إِلَّا خَيْرُ الْآخِرَهْ فَبَارِكْ فِي الْأَنْصَارِ وَالْمُهَاجِرَهْ , قَالَ: يُؤْتَوْنَ بِمِلْءِ كَفِّي مِنَ الشَّعِيرِ فَيُصْنَعُ لَهُمْ بِإِهَالَةٍ سَنِخَةٍ تُوضَعُ بَيْنَ يَدَيِ الْقَوْمِ , وَالْقَوْمُ جِيَاعٌ وَهِيَ بَشِعَةٌ فِي الْحَلْقِ وَلَهَا رِيحٌ مُنْتِنٌ.
ہم سے ابومعمر عبداللہ بن عمر عقدی نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوارث بن سعید نے بیان کیا، ان سے عبدالعزیز بن صہیب نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ مدینہ کے گرد مہاجرین و انصار خندق کھودنے میں مصروف ہو گئے اور مٹی اپنی پیٹھ پر اٹھانے لگے۔ اس وقت وہ یہ شعر پڑھ رہے تھے «نحن الذين بايعوا محمدا *** على الأسلام ما بقينا أبدا» ہم نے ہی محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) سے اسلام پر بیعت کی ہے جب تک ہماری جان میں جان ہے۔ انہوں نے بیان کیا کہ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی «اللهم إنه لا خير إلا خير الآخرة. فبارك في الأنصار والمهاجره» اے اللہ! خیر تو صرف آخرت ہی کی خیر ہے۔ پس انصار اور مہاجرین کو تو برکت عطا فرما۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک مٹھی جَو آتا اور ان صحابہ کے لیے ایسے روغن میں جس کا مزہ بھی بگڑ چکا ہوتا ملا کر پکا دیا جاتا۔ یہی کھانا ان صحابہ کے سامنے رکھ دیا جاتا۔ صحابہ بھوکے ہوتے۔ یہ ان کے حلق میں چپکتا اور اس میں بدبو ہوتی۔ گویا اس وقت ان کی خوراک کا بھی یہ حال تھا۔

Narrated Anas: Al-Muhajirun (i.e. the Emigrants) and the Ansar were digging the trench around Medina and were carrying the earth on their backs while saying, "We are those who have given the pledge of allegiance to Muhammad for Islam as long as we live." The Prophet said in reply to their saying, "O Allah! There is no goodness except the goodness of the Hereafter; so please grant Your Blessing to the Ansar and the Emigrants." The people used to bring a handful of barley, and a meal used to be prepared thereof by cooking it with a cooking material (i.e. oil, fat and butter having a change in color and smell) and it used to be presented to the people (i.e. workers) who were hungry, and it used to stick to their throats and had a nasty smell.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 426

حدیث نمبر: 4101
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا خلاد بن يحيى , حدثنا عبد الواحد بن ايمن , عن ابيه , قال: اتيت جابرا رضي الله عنه , فقال:" إنا يوم الخندق نحفر فعرضت كدية شديدة , فجاءوا النبي صلى الله عليه وسلم , فقالوا: هذه كدية عرضت في الخندق , فقال:" انا نازل" , ثم قام وبطنه معصوب بحجر , ولبثنا ثلاثة ايام لا نذوق ذواقا , فاخذ النبي صلى الله عليه وسلم المعول فضرب , فعاد كثيبا اهيل او اهيم , فقلت: يا رسول الله ائذن لي إلى البيت , فقلت لامراتي: رايت بالنبي صلى الله عليه وسلم شيئا ما كان في ذلك صبر , فعندك شيء , قالت: عندي شعير وعناق , فذبحت العناق وطحنت الشعير حتى جعلنا اللحم في البرمة , ثم جئت النبي صلى الله عليه وسلم والعجين قد انكسر والبرمة بين الاثافي قد كادت ان تنضج , فقلت: طعيم لي فقم انت يا رسول الله ورجل او رجلان , قال:" كم هو" , فذكرت له , قال:" كثير طيب" , قال:" قل لها لا تنزع البرمة ولا الخبز من التنور حتى آتي" , فقال: قوموا فقام المهاجرون والانصار , فلما دخل على امراته قال: ويحك جاء النبي صلى الله عليه وسلم بالمهاجرين والانصار ومن معهم , قالت: هل سالك , قلت: نعم , فقال:" ادخلوا ولا تضاغطوا فجعل يكسر الخبز ويجعل عليه اللحم ويخمر البرمة والتنور إذا اخذ منه ويقرب إلى اصحابه , ثم ينزع فلم يزل يكسر الخبز ويغرف حتى شبعوا وبقي بقية , قال:" كلي هذا واهدي فإن الناس اصابتهم مجاعة".(مرفوع) حَدَّثَنَا خَلَّادُ بْنُ يَحْيَى , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ أَيْمَنَ , عَنْ أَبِيهِ , قَالَ: أَتَيْتُ جَابِرًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , فَقَالَ:" إِنَّا يَوْمَ الْخَنْدَقِ نَحْفِرُ فَعَرَضَتْ كُدْيَةٌ شَدِيدَةٌ , فَجَاءُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالُوا: هَذِهِ كُدْيَةٌ عَرَضَتْ فِي الْخَنْدَقِ , فَقَالَ:" أَنَا نَازِلٌ" , ثُمَّ قَامَ وَبَطْنُهُ مَعْصُوبٌ بِحَجَرٍ , وَلَبِثْنَا ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ لَا نَذُوقُ ذَوَاقًا , فَأَخَذَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمِعْوَلَ فَضَرَبَ , فَعَادَ كَثِيبًا أَهْيَلَ أَوْ أَهْيَمَ , فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ائْذَنْ لِي إِلَى الْبَيْتِ , فَقُلْتُ لِامْرَأَتِي: رَأَيْتُ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا مَا كَانَ فِي ذَلِكَ صَبْرٌ , فَعِنْدَكِ شَيْءٌ , قَالَتْ: عِنْدِي شَعِيرٌ وَعَنَاقٌ , فَذَبَحَتِ الْعَنَاقَ وَطَحَنَتِ الشَّعِيرَ حَتَّى جَعَلْنَا اللَّحْمَ فِي الْبُرْمَةِ , ثُمَّ جِئْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْعَجِينُ قَدِ انْكَسَرَ وَالْبُرْمَةُ بَيْنَ الْأَثَافِيِّ قَدْ كَادَتْ أَنْ تَنْضَجَ , فَقُلْتُ: طُعَيِّمٌ لِي فَقُمْ أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَرَجُلٌ أَوْ رَجُلَانِ , قَالَ:" كَمْ هُوَ" , فَذَكَرْتُ لَهُ , قَالَ:" كَثِيرٌ طَيِّبٌ" , قَالَ:" قُلْ لَهَا لَا تَنْزِعِ الْبُرْمَةَ وَلَا الْخُبْزَ مِنَ التَّنُّورِ حَتَّى آتِيَ" , فَقَالَ: قُومُوا فَقَامَ الْمُهَاجِرُونَ وَالْأَنْصَارُ , فَلَمَّا دَخَلَ عَلَى امْرَأَتِهِ قَالَ: وَيْحَكِ جَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ وَمَنْ مَعَهُمْ , قَالَتْ: هَلْ سَأَلَكَ , قُلْتُ: نَعَمْ , فَقَالَ:" ادْخُلُوا وَلَا تَضَاغَطُوا فَجَعَلَ يَكْسِرُ الْخُبْزَ وَيَجْعَلُ عَلَيْهِ اللَّحْمَ وَيُخَمِّرُ الْبُرْمَةَ وَالتَّنُّورَ إِذَا أَخَذَ مِنْهُ وَيُقَرِّبُ إِلَى أَصْحَابِهِ , ثُمَّ يَنْزِعُ فَلَمْ يَزَلْ يَكْسِرُ الْخُبْزَ وَيَغْرِفُ حَتَّى شَبِعُوا وَبَقِيَ بَقِيَّةٌ , قَالَ:" كُلِي هَذَا وَأَهْدِي فَإِنَّ النَّاسَ أَصَابَتْهُمْ مَجَاعَةٌ".
ہم سے خلاد بن یحییٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالواحد بن ایمن نے بیان کیا، ان سے ان کے والد ایمن حبشی نے بیان کیا کہ میں جابر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا تو انہوں نے بیان کیا کہ ہم غزوہ خندق کے موقع پر خندق کھود رہے تھے کہ ایک بہت سخت قسم کی چٹان نکلی (جس پر کدال اور پھاوڑے کا کوئی اثر نہیں ہوتا تھا اس لیے خندق کی کھدائی میں رکاوٹ پیدا ہو گئی) صحابہ رضی اللہ عنہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ سے عرض کیا کہ خندق میں ایک چٹان ظاہر ہو گئی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں اندر اترتا ہوں۔ چنانچہ آپ کھڑے ہوئے اور اس وقت (بھوک کی شدت کی وجہ سے) آپ کا پیٹ پتھر سے بندھا ہوا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کدال اپنے ہاتھ میں لی اور چٹان پر اس سے مارا۔ چٹان (ایک ہی ضرب میں) بالو کے ڈھیر کی طرح بہہ گئی۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! مجھے گھر جانے کی اجازت دیجئیے۔ (گھر آ کر) میں نے اپنی بیوی سے کہا کہ آج میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو (فاقوں کی وجہ سے) اس حالت میں دیکھا کہ صبر نہ ہو سکا۔ کیا تمہارے پاس (کھانے کی) کوئی چیز ہے؟ انہوں نے بتایا کہ ہاں کچھ جَو ہیں اور ایک بکری کا بچہ۔ میں نے بکری کے بچہ کو ذبح کیا اور میری بیوی نے جَو پیسے۔ پھر گوشت کو ہم نے چولھے پر ہانڈی میں رکھا اور میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آٹا گوندھا جا چکا تھا اور گوشت چولھے پر پکنے کے قریب تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے میں نے عرض کیا گھر کھانے کے لیے مختصر کھانا تیار ہے۔ یا رسول اللہ! آپ اپنے ساتھ ایک دو آدمیوں کو لے کر تشریف لے چلیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کتنا ہے؟ میں نے آپ کو سب کچھ بتا دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ تو بہت ہے اور نہایت عمدہ و طیب ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنی بیوی سے کہہ دو کہ چولھے سے ہانڈی نہ اتاریں اور نہ تنور سے روٹی نکالیں میں ابھی آ رہا ہوں۔ پھر صحابہ سے فرمایا کہ سب لوگ چلیں۔ چنانچہ تمام انصار و مہاجرین تیار ہو گئے۔ جب جابر رضی اللہ عنہ گھر پہنچے تو اپنی بیوی سے انہوں نے کہا اب کیا ہو گا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو تمام مہاجرین و انصار کو ساتھ لے کر تشریف لا رہے ہیں۔ انہوں نے پوچھا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ سے کچھ پوچھا بھی تھا؟ جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ سے فرمایا کہ اندر داخل ہو جاؤ لیکن اژدہام نہ ہونے پائے۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم روٹی کا چورا کرنے لگے اور گوشت اس پر ڈالنے لگے۔ ہانڈی اور تنور دونوں ڈھکے ہوئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے لیا اور صحابہ کے قریب کر دیا۔ پھر آپ نے گوشت اور روٹی نکالی۔ اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم برابر روٹی چورا کرتے جاتے اور گوشت اس میں ڈالتے جاتے۔ یہاں تک کہ تمام صحابہ شکم سیر ہو گئے اور کھانا بچ بھی گیا۔ آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (جابر رضی اللہ عنہ کی بیوی سے) فرمایا کہ اب یہ کھانا تم خود کھاؤ اور لوگوں کے یہاں ہدیہ میں بھیجو کیونکہ لوگ آج کل فاقہ میں مبتلا ہیں۔

Narrated Jabir: We were digging (the trench) on the day of (Al-Khandaq ( i.e. Trench )) and we came across a big solid rock. We went to the Prophet and said, "Here is a rock appearing across the trench." He said, "I am coming down." Then he got up, and a stone was tied to his belly for we had not eaten anything for three days. So the Prophet took the spade and struck the big solid rock and it became like sand. I said, "O Allah's Apostle! Allow me to go home." (When the Prophet allowed me) I said to my wife, "I saw the Prophet in a state that I cannot treat lightly. Have you got something (for him to eat?" She replied, "I have barley and a she goat." So I slaughtered the she-kid and she ground the barley; then we put the meat in the earthenware cooking pot. Then I came to the Prophet when the dough had become soft and fermented and (the meat in) the pot over the stone trivet had nearly been well-cooked, and said, "I have got a little food prepared, so get up O Allah's Apostle, you and one or two men along with you (for the food)." The Prophet asked, "How much is that food?" I told him about it. He said, "It is abundant and good. Tell your wife not to remove the earthenware pot from the fire and not to take out any bread from the oven till I reach there." Then he said (to all his companions), "Get up." So the Muhajirn (i.e. Emigrants) and the Ansar got up. When I came to my wife, I said, "Allah's Mercy be upon you! The Prophet came along with the Muhajirin and the Ansar and those who were present with them." She said, "Did the Prophet ask you (how much food you had)?" I replied, "Yes." Then the Prophet said, "Enter and do not throng." The Prophet started cutting the bread (into pieces) and put the cooked meat over it. He covered the earthenware pot and the oven whenever he took something out of them. He would give the food to his companions and take the meat out of the pot. He went on cutting the bread and scooping the meat (for his companions) till they all ate their fill, and even then, some food remained. Then the Prophet said (to my wife), "Eat and present to others as the people are struck with hunger."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 427

حدیث نمبر: 4102
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني عمرو بن علي , حدثنا ابو عاصم , اخبرنا حنظلة بن ابي سفيان , اخبرنا سعيد بن ميناء , قال: سمعت جابر بن عبد الله رضي الله عنهما , قال: لما حفر الخندق رايت بالنبي صلى الله عليه وسلم خمصا شديدا , فانكفات إلى امراتي فقلت: هل عندك شيء؟ فإني رايت برسول الله صلى الله عليه وسلم خمصا شديدا , فاخرجت إلي جرابا فيه صاع من شعير ولنا بهيمة داجن فذبحتها وطحنت الشعير , ففرغت إلى فراغي وقطعتها في برمتها ثم وليت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم , فقالت: لا تفضحني برسول الله صلى الله عليه وسلم وبمن معه , فجئته فساررته , فقلت: يا رسول الله ذبحنا بهيمة لنا وطحنا صاعا من شعير كان عندنا فتعال انت ونفر معك , فصاح النبي صلى الله عليه وسلم فقال:" يا اهل الخندق إن جابرا قد صنع سورا فحي هلا بهلكم" , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تنزلن برمتكم ولا تخبزن عجينكم حتى اجيء" , فجئت وجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم يقدم الناس حتى جئت امراتي , فقالت: بك وبك , فقلت: قد فعلت الذي قلت , فاخرجت له عجينا فبصق فيه وبارك , ثم عمد إلى برمتنا فبصق وبارك , ثم قال:" ادع خابزة فلتخبز معي واقدحي من برمتكم ولا تنزلوها وهم الف , فاقسم بالله لقد اكلوا حتى تركوه وانحرفوا وإن برمتنا لتغط كما هي وإن عجيننا ليخبز كما هو.(مرفوع) حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ , حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ , أَخْبَرَنَا حَنْظَلَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ , أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ مِينَاءَ , قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا , قَالَ: لَمَّا حُفِرَ الْخَنْدَقُ رَأَيْتُ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَمَصًا شَدِيدًا , فَانْكَفَأْتُ إِلَى امْرَأَتِي فَقُلْتُ: هَلْ عِنْدَكِ شَيْءٌ؟ فَإِنِّي رَأَيْتُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَمَصًا شَدِيدًا , فَأَخْرَجَتْ إِلَيَّ جِرَابًا فِيهِ صَاعٌ مِنْ شَعِيرٍ وَلَنَا بُهَيْمَةٌ دَاجِنٌ فَذَبَحْتُهَا وَطَحَنَتِ الشَّعِيرَ , فَفَرَغَتْ إِلَى فَرَاغِي وَقَطَّعْتُهَا فِي بُرْمَتِهَا ثُمَّ وَلَّيْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَتْ: لَا تَفْضَحْنِي بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبِمَنْ مَعَهُ , فَجِئْتُهُ فَسَارَرْتُهُ , فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ذَبَحْنَا بُهَيْمَةً لَنَا وَطَحَنَّا صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ كَانَ عِنْدَنَا فَتَعَالَ أَنْتَ وَنَفَرٌ مَعَكَ , فَصَاحَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" يَا أَهْلَ الْخَنْدَقِ إِنَّ جَابِرًا قَدْ صَنَعَ سُورًا فَحَيَّ هَلًا بِهَلّكُمْ" , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تُنْزِلُنَّ بُرْمَتَكُمْ وَلَا تَخْبِزُنَّ عَجِينَكُمْ حَتَّى أَجِيءَ" , فَجِئْتُ وَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْدُمُ النَّاسَ حَتَّى جِئْتُ امْرَأَتِي , فَقَالَتْ: بِكَ وَبِكَ , فَقُلْتُ: قَدْ فَعَلْتُ الَّذِي قُلْتِ , فَأَخْرَجَتْ لَهُ عَجِينًا فَبَصَقَ فِيهِ وَبَارَكَ , ثُمَّ عَمَدَ إِلَى بُرْمَتِنَا فَبَصَقَ وَبَارَكَ , ثُمَّ قَالَ:" ادْعُ خَابِزَةً فَلْتَخْبِزْ مَعِي وَاقْدَحِي مِنْ بُرْمَتِكُمْ وَلَا تُنْزِلُوهَا وَهُمْ أَلْفٌ , فَأُقْسِمُ بِاللَّهِ لَقَدْ أَكَلُوا حَتَّى تَرَكُوهُ وَانْحَرَفُوا وَإِنَّ بُرْمَتَنَا لَتَغِطُّ كَمَا هِيَ وَإِنَّ عَجِينَنَا لَيُخْبَزُ كَمَا هُوَ.
مجھ سے عمرو بن علی فلاس نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعاصم ضحاک بن مخلد نے بیان کیا، کہا ہم کو حنظلہ بن ابی سفیان نے خبر دی، کہا ہم کو سعید بن میناء نے خبر دی، کہا میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ جب خندق کھودی جا رہی تھی تو میں نے معلوم کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انتہائی بھوک میں مبتلا ہیں۔ میں فوراً اپنی بیوی کے پاس آیا اور کہا کیا تمہارے پاس کوئی کھانے کی چیز ہے؟ میرا خیال ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انتہائی بھوکے ہیں۔ میری بیوی ایک تھیلا نکال کر لائیں جس میں ایک صاع جَو تھے۔ گھر میں ہمارا ایک بکری کا بچہ بھی بندھا ہوا تھا۔ میں نے بکری کے بچے کو ذبح کیا اور میری بیوی نے جَو کو چکی میں پیسا۔ جب میں ذبح سے فارغ ہوا تو وہ بھی جَو پیس چکی تھیں۔ میں نے گوشت کی بوٹیاں کر کے ہانڈی میں رکھ دیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ میری بیوی نے پہلے ہی تنبیہ کر دی تھی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کے سامنے مجھے شرمندہ نہ کرنا۔ چنانچہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر آپ کے کان میں یہ عرض کیا کہ یا رسول اللہ! ہم نے ایک چھوٹا سا بچہ ذبح کر لیا ہے اور ایک صاع جَو پیس لیے ہیں جو ہمارے پاس تھے۔ اس لیے آپ دو ایک صحابہ کو ساتھ لے کر تشریف لے چلیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت بلند آواز سے فرمایا کہ اے اہل خندق! جابر (رضی اللہ عنہ) نے تمہارے لیے کھانا تیار کروایا ہے۔ بس اب سارا کام چھوڑ دو اور جلدی چلے چلو۔ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تک میں آ نہ جاؤں ہانڈی چولھے پر سے نہ اتارنا اور تب آٹے کی روٹی پکانی شروع کرنا۔ میں اپنے گھر آیا۔ ادھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی صحابہ کو ساتھ لے کر روانہ ہوئے۔ میں اپنی بیوی کے پاس آیا تو وہ مجھے برا بھلا کہنے لگیں۔ میں نے کہا کہ تم نے جو کچھ مجھ سے کہا تھا میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے عرض کر دیا تھا۔ آخر میری بیوی نے گندھا ہوا آٹا نکالا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں اپنے لعاب دہن کی آمیزش کر دی اور برکت کی دعا کی۔ ہانڈی میں بھی آپ نے لعاب کی آمیزش کی اور برکت کی دعا کی۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اب روٹی پکانے والی کو بلاؤ۔ وہ میرے سامنے روٹی پکائے اور گوشت ہانڈی سے نکالے لیکن چولھے سے ہانڈی نہ اتارنا۔ صحابہ کی تعداد ہزار کے قریب تھی۔ میں اللہ تعالیٰ کی قسم کھاتا ہوں کہ اتنے ہی کھانے کو سب نے (شکم سیر ہو کر) کھایا اور کھانا بچ بھی گیا۔ جب تمام لوگ واپس ہو گئے تو ہماری ہانڈی اسی طرح ابل رہی تھی جس طرح شروع میں تھی اور آٹے کی روٹیاں برابر پکائی جا رہی تھیں۔

Narrated Jabir bin `Abdullah: When the Trench was dug, I saw the Prophet in the state of severe hunger. So I returned to my wife and said, "Have you got anything (to eat), for I have seen Allah's Apostle in a state of severe hunger." She brought out for me, a bag containing one Sa of barley, and we had a domestic she animal (i.e. a kid) which I slaughtered then, and my wife ground the barley and she finished at the time I finished my job (i.e. slaughtering the kid). Then I cut the meat into pieces and put it in an earthenware (cooking) pot, and returned to Allah's Apostle . My wife said, "Do not disgrace me in front of Allah's Apostle and those who are with him." So I went to him and said to him secretly, "O Allah's Apostle! I have slaughtered a she-animal (i.e. kid) of ours, and we have ground a Sa of barley which was with us. So please come, you and another person along with you." The Prophet raised his voice and said, "O people of Trench ! Jabir has prepared a meal so let us go." Allah's Apostle said to me, "Don't put down your earthenware meat pot (from the fireplace) or bake your dough till I come." So I came (to my house) and Allah's Apostle too, came, proceeding before the people. When I came to my wife, she said, "May Allah do so-and-so to you." I said, "I have told the Prophet of what you said." Then she brought out to him (i.e. the Prophet the dough, and he spat in it and invoked for Allah's Blessings in it. Then he proceeded towards our earthenware meat-pot and spat in it and invoked for Allah's Blessings in it. Then he said (to my wife). Call a lady-baker to bake along with you and keep on taking out scoops from your earthenware meat-pot, and do not put it down from its fireplace." They were onethousand (who took their meals), and by Allah they all ate, and when they left the food and went away, our earthenware pot was still bubbling (full of meat) as if it had not decreased, and our dough was still being baked as if nothing had been taken from it.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 428

حدیث نمبر: 4103
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(موقوف) حدثني عثمان بن ابي شيبة , حدثنا عبدة , عن هشام , عن ابيه , عن عائشة رضي الله عنها , إذ جاءوكم من فوقكم ومن اسفل منكم وإذ زاغت الابصار وبلغت القلوب الحناجر سورة الاحزاب آية 10 , قالت:" كان ذاك يوم الخندق.(موقوف) حَدَّثَنِي عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا عَبْدَةُ , عَنْ هِشَامٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا , إِذْ جَاءُوكُمْ مِنْ فَوْقِكُمْ وَمِنْ أَسْفَلَ مِنْكُمْ وَإِذْ زَاغَتِ الأَبْصَارُ وَبَلَغَتِ الْقُلُوبُ الْحَنَاجِرَ سورة الأحزاب آية 10 , قَالَتْ:" كَانَ ذَاكَ يَوْمَ الْخَنْدَقِ.
مجھ سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدہ بن سلیمان نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ (آیت) «إذا جاؤوكم من فوقكم ومن أسفل منكم وإذ زاغت الأبصار وبلغت القلوب الحناجر» جب مشرکین تمہارے بالائی علاقہ سے اور تمہارے نشیبی علاقہ سے تم پر چڑھ آئے تھے اور جب مارے ڈر کے آنکھیں چکا چوند ہو گئی تھیں اور دل حلق تک آ گئے تھے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ یہ آیت غزوہ خندق کے متعلق نازل ہوئی تھی۔

Narrated `Aisha: As regards the following Qur'anic Verse:-- "When they came on you from above and from below you (from east and west of the valley) and when the eyes grew wild and the hearts reached up to the throats....." (33.10) That happened on the day of Al-Khandaq (i.e. Trench).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 429

حدیث نمبر: 4104
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسلم بن إبراهيم , حدثنا شعبة , عن ابي إسحاق , عن البراء رضي الله عنه , قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم ينقل التراب يوم الخندق حتى اغمر بطنه او اغبر بطنه , يقول:" والله لولا الله ما اهتدينا , ولا تصدقنا ولا صلينا , فانزلن سكينة علينا وثبت الاقدام إن لاقينا , إن الاولى قد بغوا علينا , إذا ارادوا فتنة ابينا" , ورفع بها صوته ابينا ابينا.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ , حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ , عَنْ الْبَرَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْقُلُ التُّرَابَ يَوْمَ الْخَنْدَقِ حَتَّى أَغْمَرَ بَطْنَهُ أَوِ اغْبَرَّ بَطْنُهُ , يَقُولُ:" وَاللَّهِ لَوْلَا اللَّهُ مَا اهْتَدَيْنَا , وَلَا تَصَدَّقْنَا وَلَا صَلَّيْنَا , فَأَنْزِلَنْ سَكِينَةً عَلَيْنَا وَثَبِّتِ الْأَقْدَامَ إِنْ لَاقَيْنَا , إِنَّ الْأُولَى قَدْ بَغَوْا عَلَيْنَا , إِذَا أَرَادُوا فِتْنَةً أَبَيْنَا" , وَرَفَعَ بِهَا صَوْتَهُ أَبَيْنَا أَبَيْنَا.
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ بن حجاج نے ان سے ابواسحاق سبیعی نے اور ان سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ غزوہ خندق میں (خندق کی کھدائی کے وقت) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مٹی اٹھا اٹھا کر لا رہے تھے۔ یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا بطن مبارک غبار سے اٹ گیا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان پر یہ کلمات جاری تھے اللہ کی قسم! اگر اللہ نہ ہوتا تو ہمیں سیدھا راستہ نہ ملتا۔ نہ ہم صدقہ کرتے نہ نماز پڑھتے پس تو ہمارے دلوں پر سکینت و طمانیت نازل فرما اور اگر ہماری کفار سے مڈبھیڑ ہو جائے تو ہمیں ثابت قدمی عنایت فرما۔ جو لوگ ہمارے خلاف چڑھ آئے ہیں جب یہ کوئی فتنہ چاہتے ہیں تو ہم ان کی نہیں مانتے۔ «أبينا أبينا» (ہم ان کی نہیں مانتے۔ ہم ان کی نہیں مانتے) پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز بلند ہو جاتی۔

Narrated Al-Bara: The Prophet was carrying earth on the day of Al-Khandaq till his `Abdomen was fully covered with dust, and he was saying, "By Allah, without Allah we would not have been guided, neither would we have given in charity, nor would we have prayed. So (O Allah), please send Sakina (i.e. calmness) upon us, and make our feet firm if we meet the enemy as the enemy have rebelled against us, and if they intended affliction, (i.e. want to frighten us and fight against us then we would not flee but withstand them)." The Prophet used to raise his voice saying, "Abaina! Abaina! (i.e. would not, we would not).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 430

حدیث نمبر: 4105
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد , حدثنا يحيى بن سعيد , عن شعبة , قال: حدثني الحكم , عن مجاهد , عن ابن عباس رضي الله عنهما , عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" نصرت بالصبا واهلكت عاد بالدبور".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ , حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ , عَنْ شُعْبَةَ , قَالَ: حَدَّثَنِي الْحَكَمُ , عَنْ مُجَاهِدٍ , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" نُصِرْتُ بِالصَّبَا وَأُهْلِكَتْ عَادٌ بِالدَّبُورِ".
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے بیان کیا، کہا مجھ سے حکم بن عتیبہ نے بیان کیا، ان سے مجاہد نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پروا ہوا کے ذریعے میری مدد کی گئی اور قوم عاد پچھوا ہوا سے ہلاک کر دی گئی تھی۔

Narrated Ibn `Abbas: The Prophet said, "I have been made victorious by As-Saba (i.e. an easterly wind) and the Ad nation was destroyed by Ad-Dabur (i.e. a westerly wind).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 431

حدیث نمبر: 4106
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني احمد بن عثمان , حدثنا شريح بن مسلمة , قال: حدثني إبراهيم بن يوسف , قال: حدثني ابي , عن ابي إسحاق , قال: سمعت البراء بن عازب , يحدث قال: لما كان يوم الاحزاب وخندق رسول الله صلى الله عليه وسلم رايته ينقل من تراب الخندق حتى وارى عني الغبار جلدة بطنه , وكان كثير الشعر فسمعته يرتجز بكلمات ابن رواحة وهو ينقل من التراب , يقول:" اللهم لولا انت ما اهتدينا , ولا تصدقنا ولا صلينا , فانزلن سكينة علينا وثبت الاقدام إن لاقينا , إن الاولى قد بغوا علينا , وإن ارادوا فتنة ابينا" , قال: ثم يمد صوته بآخرها.(مرفوع) حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ , حَدَّثَنَا شُرَيْحُ بْنُ مَسْلَمَةَ , قَالَ: حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ يُوسُفَ , قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي , عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ , قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ , يُحَدِّثُ قَالَ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ الْأَحْزَابِ وَخَنْدَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَيْتُهُ يَنْقُلُ مِنْ تُرَابِ الْخَنْدَقِ حَتَّى وَارَى عَنِّي الْغُبَارُ جِلْدَةَ بَطْنِهِ , وَكَانَ كَثِيرَ الشَّعَرِ فَسَمِعْتُهُ يَرْتَجِزُ بِكَلِمَاتِ ابْنِ رَوَاحَةَ وَهُوَ يَنْقُلُ مِنَ التُّرَابِ , يَقُولُ:" اللَّهُمَّ لَوْلَا أَنْتَ مَا اهْتَدَيْنَا , وَلَا تَصَدَّقْنَا وَلَا صَلَّيْنَا , فَأَنْزِلَنْ سَكِينَةً عَلَيْنَا وَثَبِّتِ الْأَقْدَامَ إِنْ لَاقَيْنَا , إِنَّ الْأُولَى قَدْ بَغَوْا عَلَيْنَا , وَإِنْ أَرَادُوا فِتْنَةً أَبَيْنَا" , قَالَ: ثُمَّ يَمُدُّ صَوْتَهُ بِآخِرِهَا.
مجھ سے احمد بن عثمان نے بیان کیا کہا ہم سے شریح بن مسلمہ نے بیان کیا کہا کہ مجھ سے ابراہیم بن یوسف نے بیان کیا کہا کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا ان سے ابواسحاق سبیعی نے کہ میں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے سنا وہ بیان کرتے تھے کہ غزوہ احزاب کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو میں نے دیکھا کہ خندق کھودتے ہوئے اس کے اندر سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم مٹی اٹھا اٹھا کر لا رہے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بطن مبارک کی کھال مٹی سے اٹ گئی تھی۔ آپ کے (سینے سے پیٹ تک) گھنے بالوں (کی ایک لکیر) تھی۔ میں نے خود سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ابن رواحہ رضی اللہ عنہ کے رجزیہ اشعار مٹی اٹھاتے ہوئے پڑھ رہے تھے۔ اے اللہ! اگر تو نہ ہوتا تو ہمیں سیدھا راستہ نہ ملتا نہ ہم صدقہ کرتے نہ نماز پڑھتے پس ہم پر تو اپنی طرف سے سکینت نازل فرما اور اگر ہمارا آمنا سامنا ہو جائے تو ہمیں ثابت قدمی عطا فرما۔ یہ لوگ ہمارے اوپر ظلم سے چڑھ آئے ہیں۔ جب یہ ہم سے کوئی فتنہ چاہتے ہیں تو ہم ان کی نہیں سنتے۔ راوی نے بیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم آخری کلمات کو کھینچ کر پڑھتے تھے۔

Narrated Al-Bara: When it was the day of Al-Ahzab (i.e. the clans) and Allah's Apostle dug the trench, I saw him carrying earth out of the trench till dust made the skin of his `Abdomen out of my sight and he was a hairy man. I heard him reciting the poetic verses composed by Ibn Rawaha while he was carrying the earth, "O Allah! Without You we would not have been guided, nor would we have given in charity, nor would we have prayed. So, (O Allah), please send Sakina (i.e. calmness) upon us and make our feet firm if we meet the enemy, as they have rebelled against us. And if they intend affliction (i.e. want to frighten us, and fight against us) then we would not (flee but withstand them)." The Prophet would then prolong his voice at the last words.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 432

حدیث نمبر: 4107
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(موقوف) حدثني عبدة بن عبد الله , حدثنا عبد الصمد , عن عبد الرحمن هو ابن عبد الله بن دينار , عن ابيه , ان ابن عمر رضي الله عنهما , قال:" اول يوم شهدته يوم الخندق".(موقوف) حَدَّثَنِي عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ هُوَ ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ , عَنْ أَبِيهِ , أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا , قَالَ:" أَوَّلُ يَوْمٍ شَهِدْتُهُ يَوْمُ الْخَنْدَقِ".
مجھ سے عبدہ بن عبداللہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبدالصمد بن عبدالوارث نے بیان کیا ‘ ان سے عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن دینار نے ‘ ان سے ان کے والد نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ سب سے پہلا غزوہ جس میں میں نے شرکت کی وہ غزوہ خندق ہے۔

Narrated Ibn `Umar: The first day (i.e. Ghazwa) I participated in, was the day of Al-Khandaq (i.e. Trench).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 433

حدیث نمبر: 4108
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(موقوف) حدثني إبراهيم بن موسى , اخبرنا هشام , عن معمر , عن الزهري , عن سالم , عن ابن عمر , قال: واخبرني ابن طاوس , عن عكرمة بن خالد , عن ابن عمر , قال: دخلت على حفصة ونوساتها تنطف , قلت: قد كان من امر الناس ما ترين فلم يجعل لي من الامر شيء , فقالت: الحق فإنهم ينتظرونك واخشى ان يكون في احتباسك عنهم فرقة , فلم تدعه حتى ذهب فلما تفرق الناس خطب معاوية , قال: من كان يريد ان يتكلم في هذا الامر فليطلع لنا قرنه فلنحن احق به منه ومن ابيه , قال حبيب بن مسلمة: فهلا اجبته , قال عبد الله: فحللت حبوتي وهممت ان اقول احق بهذا الامر منك من قاتلك واباك على الإسلام , فخشيت ان اقول كلمة تفرق بين الجمع وتسفك الدم ويحمل عني غير ذلك , فذكرت ما اعد الله في الجنان , قال حبيب: حفظت وعصمت. قال محمود: عن عبد الرزاق: ونوساتها.(موقوف) حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى , أَخْبَرَنَا هِشَامٌ , عَنْ مَعْمَرٍ , عَنْ الزُّهْرِيِّ , عَنْ سَالِمٍ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ , قَالَ: وَأَخْبَرَنِي ابْنُ طَاوُسٍ , عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ خَالِدٍ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ , قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى حَفْصَةَ وَنَوْسَاتُهَا تَنْطُفُ , قُلْتُ: قَدْ كَانَ مِنْ أَمْرِ النَّاسِ مَا تَرَيْنَ فَلَمْ يُجْعَلْ لِي مِنَ الْأَمْرِ شَيْءٌ , فَقَالَتْ: الْحَقْ فَإِنَّهُمْ يَنْتَظِرُونَكَ وَأَخْشَى أَنْ يَكُونَ فِي احْتِبَاسِكَ عَنْهُمْ فُرْقَةٌ , فَلَمْ تَدَعْهُ حَتَّى ذَهَبَ فَلَمَّا تَفَرَّقَ النَّاسُ خَطَبَ مُعَاوِيَةُ , قَالَ: مَنْ كَانَ يُرِيدُ أَنْ يَتَكَلَّمَ فِي هَذَا الْأَمْرِ فَلْيُطْلِعْ لَنَا قَرْنَهُ فَلَنَحْنُ أَحَقُّ بِهِ مِنْهُ وَمِنْ أَبِيهِ , قَالَ حَبِيبُ بْنُ مَسْلَمَةَ: فَهَلَّا أَجَبْتَهُ , قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَحَلَلْتُ حُبْوَتِي وَهَمَمْتُ أَنْ أَقُولَ أَحَقُّ بِهَذَا الْأَمْرِ مِنْكَ مَنْ قَاتَلَكَ وَأَبَاكَ عَلَى الْإِسْلَامِ , فَخَشِيتُ أَنْ أَقُولَ كَلِمَةً تُفَرِّقُ بَيْنَ الْجَمْعِ وَتَسْفِكُ الدَّمَ وَيُحْمَلُ عَنِّي غَيْرُ ذَلِكَ , فَذَكَرْتُ مَا أَعَدَّ اللَّهُ فِي الْجِنَانِ , قَالَ حَبِيبٌ: حُفِظْتَ وَعُصِمْتَ. قَالَ مَحْمُودٌ: عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ: وَنَوْسَاتُهَا.
مجھ سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو ہشام نے خبر دی ‘ انہیں معمر بن راشد نے ‘ انہیں زہری نے ‘ انہیں سالم بن عبداللہ نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا اور معمر بن راشد نے بیان کیا کہ مجھے عبداللہ بن طاؤس نے خبر دی ‘ ان سے عکرمہ بن خالد نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں حفصہ رضی اللہ عنہا کے یہاں گیا تو ان کے سر کے بالوں سے پانی کے قطرات ٹپک رہے تھے۔ میں نے ان سے کہا کہ تم دیکھتی ہو لوگوں نے کیا کیا اور مجھے تو کچھ بھی حکومت نہیں ملی۔ حفصہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ مسلمانوں کے مجمع میں جاؤ ‘ لوگ تمہارا انتظار کر رہے ہیں۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ تمہارا موقع پر نہ پہنچنا مزید پھوٹ کا سبب بن جائے۔ آخر حفصہ رضی اللہ عنہا کے اصرار پر عبداللہ رضی اللہ عنہ گئے۔ پھر جب لوگ وہاں سے چلے گئے تو معاویہ رضی اللہ عنہ نے خطبہ دیا اور کہا کہ خلافت کے مسئلہ پر جسے گفتگو کرنی ہو وہ ذرا اپنا سر تو اٹھائے۔ یقیناً ہم اس سے زیادہ خلافت کے حقدار ہیں اور اس کے باپ سے بھی زیادہ۔ حبیب بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے اس پر کہا کہ آپ نے وہیں اس کا جواب کیوں نہیں دیا؟ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں نے اسی وقت اپنے لنگی کھولی (جواب دینے کو تیار ہوا) اور ارادہ کر چکا تھا کہ ان سے کہوں کہ تم سے زیادہ خلافت کا حقدار وہ ہے جس نے تم سے اور تمہارے باپ سے اسلام کے لیے جنگ کی تھی۔ لیکن پھر میں ڈرا کہ کہیں میری اس بات سے مسلمانوں میں اختلاف بڑھ نہ جائے اور خونریزی نہ ہو جائے اور میری بات کا مطلب میری منشا کے خلاف نہ لیا جانے لگے۔ اس کے بجائے مجھے جنت کی وہ نعمتیں یاد آ گئیں جو اللہ تعالیٰ نے (صبر کرنے والوں کے لیے) جنت میں تیار کر رکھی ہیں۔ حبیب ابن ابی مسلم نے کہا کہ اچھا ہوا آپ محفوظ رہے اور بچا لیے گئے ‘ آفت میں نہیں پڑے۔ محمود نے عبدالرزاق سے ( «نسواتها‏.» کے بجائے لفظ) «ونوساتها‏.» بیان کیا (جس کے معنی چوٹی کے ہیں جو عورتیں سر پر بال گوندھتے وقت نکالتی ہیں)۔

Narrated `Ikrima bin Khalid: Ibn `Umar said, "I went to Hafsa while water was dribbling from her twined braids. I said, 'The condition of the people is as you see, and no authority has been given to me.' Hafsa said, (to me), 'Go to them, and as they (i.e. the people) are waiting for you, and I am afraid your absence from them will produce division amongst them.' " So Hafsa did not leave Ibn `Umar till we went to them. When the people differed. Muawiya addressed the people saying, "'If anybody wants to say anything in this matter of the Caliphate, he should show up and not conceal himself, for we are more rightful to be a Caliph than he and his father." On that, Habib bin Masalama said (to Ibn `Umar), "Why don't you reply to him (i.e. Muawiya)?" `Abdullah bin `Umar said, "I untied my garment that was going round my back and legs while I was sitting and was about to say, 'He who fought against you and against your father for the sake of Islam, is more rightful to be a Caliph,' but I was afraid that my statement might produce differences amongst the people and cause bloodshed, and my statement might be interpreted not as I intended. (So I kept quiet) remembering what Allah has prepared in the Gardens of Paradise (for those who are patient and prefer the Hereafter to this worldly life)." Habib said, "You did what kept you safe and secure (i.e. you were wise in doing so).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 434

حدیث نمبر: 4109
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو نعيم , حدثنا سفيان , عن ابي إسحاق , عن سليمان بن صرد , قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم يوم الاحزاب:" نغزوهم ولا يغزوننا".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ , عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ صُرَدٍ , قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْأَحْزَابِ:" نَغْزُوهُمْ وَلَا يَغْزُونَنَا".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ‘ ان سے ابواسحاق سبیعی نے ‘ ان سے سلیمان بن صرد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ احزاب کے موقع پر (جب کفار کا لشکر ناکام واپس ہو گیا) فرمایا کہ اب ہم ان سے لڑیں گے۔ آئندہ وہ ہم پر چڑھ کر کبھی نہ آ سکیں گے۔

Narrated Sulaiman bin Surd: On the day of Al-Ahzab (i.e. clans) the Prophet said, (After this battle) we will go to attack them(i.e. the infidels) and they will not come to attack us."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 435

حدیث نمبر: 4110
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني عبد الله بن محمد , حدثنا يحيى بن آدم , حدثنا إسرائيل , سمعت ابا إسحاق , يقول: سمعت سليمان بن صرد , يقول: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم , يقول حين اجلى الاحزاب عنه:" الآن نغزوهم ولا يغزوننا نحن نسير إليهم".(مرفوع) حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ , حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ , سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ , يَقُولُ: سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ بْنَ صُرَدٍ , يَقُولُ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ حِينَ أَجْلَى الْأَحْزَابَ عَنْهُ:" الْآنَ نَغْزُوهُمْ وَلَا يَغْزُونَنَا نَحْنُ نَسِيرُ إِلَيْهِمْ".
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے یحییٰ بن آدم نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے اسرائیل بن یونس نے بیان کیا ‘ انہوں نے ابواسحاق سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے سلیمان بن صرد رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ‘ جب عرب کے قبائل (جو غزوہ خندق کے موقع پر مدینہ چڑھ کر آئے تھے) ناکام واپس ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اب ہم ان سے جنگ کریں گے ‘ وہ ہم پر چڑھ کر نہ آ سکیں گے بلکہ ہم ہی ان پر فوج کشی کیا کریں گے۔

Narrated Sulaiman bin Surd: When the clans were driven away, I heard the Prophet saying, "From now onwards we will go to attack them (i.e. the infidels) and they will not come to attack us, but we will go to them."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 436

حدیث نمبر: 4111
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسحاق , حدثنا روح , حدثنا هشام , عن محمد , عن عبيدة , عن علي رضي الله عنه , عن النبي صلى الله عليه وسلم , انه قال يوم الخندق:" ملا الله عليهم بيوتهم وقبورهم نارا كما شغلونا عن صلاة الوسطى حتى غابت الشمس".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ , حَدَّثَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا هِشَامٌ , عَنْ مُحَمَّدٍ , عَنْ عُبَيْدَةَ , عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عنه , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ يَوْمَ الْخَنْدَقِ:" مَلَأَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ بُيُوتَهُمْ وَقُبُورَهُمْ نَارًا كَمَا شَغَلُونَا عَنْ صَلَاةِ الْوُسْطَى حَتَّى غَابَتِ الشَّمْسُ".
ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے روح بن عبادہ نے بیان کیا ‘ ان سے ہشام بن حسان نے بیان کیا ‘ ان سے محمد بن سیرین نے ‘ ان سے عبیدہ سلمانی نے اور ان سے علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ خندق کے موقع پر فرمایا کہ جس طرح ان کفار نے ہمیں صلوٰۃ وسطیٰ (نماز عصر) نہیں پڑھنے دی اور سورج غروب ہو گیا ‘ اللہ تعالیٰ بھی ان کی قبروں اور گھروں کو آگ سے بھر دے۔

Narrated `Ali: On the day of Al-Khandaq (i.e. Trench), the Prophet said '(Let) Allah fill their (i.e. the infidels') houses and graves with fire just as they have prevented us from offering the Middle Prayer (i.e. `Asr prayer) till the sun had set."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 437

حدیث نمبر: 4112
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا المكي بن إبراهيم , حدثنا هشام , عن يحيى , عن ابي سلمة , عن جابر بن عبد الله , ان عمر بن الخطاب رضي الله عنه جاء يوم الخندق بعد ما غربت الشمس جعل يسب كفار قريش , وقال: يا رسول الله ما كدت ان اصلي حتى كادت الشمس ان تغرب , قال النبي صلى الله عليه وسلم:" والله ما صليتها" , فنزلنا مع النبي صلى الله عليه وسلم بطحان , فتوضا للصلاة وتوضانا لها , فصلى العصر بعد ما غربت الشمس , ثم صلى بعدها المغرب.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ , حَدَّثَنَا هِشَامٌ , عَنْ يَحْيَى , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ جَاءَ يَوْمَ الْخَنْدَقِ بَعْدَ مَا غَرَبَتِ الشَّمْسُ جَعَلَ يَسُبُّ كُفَّارَ قُرَيْشٍ , وَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا كِدْتُ أَنْ أُصَلِّيَ حَتَّى كَادَتِ الشَّمْسُ أَنْ تَغْرُبَ , قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَاللَّهِ مَا صَلَّيْتُهَا" , فَنَزَلْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بُطْحَانَ , فَتَوَضَّأَ لِلصَّلَاةِ وَتَوَضَّأْنَا لَهَا , فَصَلَّى الْعَصْرَ بَعْدَ مَا غَرَبَتِ الشَّمْسُ , ثُمَّ صَلَّى بَعْدَهَا الْمَغْرِبَ.
ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ہشام بن حسان نے بیان کیا ‘ ان سے یحییٰ بن ابی کثیر نے ‘ ان سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ غزوہ خندق کے موقع پر سورج غروب ہونے کے بعد (لڑ کر) واپس ہوئے۔ وہ کفار قریش کو برا بھلا کہہ رہے تھے۔ انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! سورج غروب ہونے کو ہے اور میں عصر کی نماز اب تک نہیں پڑھ سکا۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کی قسم! نماز تو میں بھی نہ پڑھ سکا۔ آخر ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ وادی بطحان میں اترے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کے لیے وضو کیا۔ ہم نے بھی وضو کیا ‘ پھر عصر کی نماز سورج غروب ہونے کے بعد پڑھی اور اس کے بعد مغرب کی نماز پڑھی۔

Narrated Jabir bin `Abdullah: `Umar bin Al-Khattab came on the day of Al-Khandaq after the sun had set and he was abusing the infidels of Quraish saying, "O Allah's Apostle! I was unable to offer the (`Asr) prayer till the sun was about to set." The Prophet said, "By Allah, I have not offered this (i.e. `Asr) prayer." So we came down along with the Prophet to Buthan where he performed ablution for the prayer and then we performed the ablution for it. Then he offered the `Asr prayer after the sun had set, and after it he offered the Maghrib prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 438

حدیث نمبر: 4113
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير , اخبرنا سفيان , عن ابن المنكدر , قال: سمعت جابرا , يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم الاحزاب:" من ياتينا بخبر القوم؟" , فقال الزبير: انا , ثم قال:" من ياتينا بخبر القوم؟" فقال الزبير: انا , ثم قال:" من ياتينا بخبر القوم؟" فقال الزبير: انا , ثم قال:" إن لكل نبي حواري , وإن حواري الزبير".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ , أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ , عَنْ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ , قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرًا , يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْأَحْزَابِ:" مَنْ يَأْتِينَا بِخَبَرِ الْقَوْمِ؟" , فَقَالَ الزُّبَيْرُ: أَنَا , ثُمَّ قَالَ:" مَنْ يَأْتِينَا بِخَبَرِ الْقَوْمِ؟" فَقَالَ الزُّبَيْرُ: أَنَا , ثُمَّ قَالَ:" مَنْ يَأْتِينَا بِخَبَرِ الْقَوْمِ؟" فَقَالَ الزُّبَيْرُ: أَنَا , ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ لِكُلِّ نَبِيٍّ حَوَارِيَّ , وَإِنَّ حَوَارِيَّ الزُّبَيْرُ".
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی ‘ ان سے محمد بن منکدر نے بیان کیا اور انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ وہ بیان کرتے تھے کہ غزوہ احزاب کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کفار کے لشکر کی خبریں کون لائے گا؟ زبیر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ میں تیار ہوں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ کفار کے لشکر کی خبریں کون لائے گا؟ اس مرتبہ بھی زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسری مرتبہ پوچھا کہ کفار کے لشکر کی خبریں کون لائے گا؟ زبیر رضی اللہ عنہ نے اس مرتبہ بھی اپنے آپ کو پیش کیا۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر نبی کے حواری ہوتے ہیں اور میرے حواری زبیر ہیں۔

Narrated Jabir: On the day of Al-Ahzab (i.e. clans), Allah's Apostle said, 'Who will bring us the news of the people (i.e. the clans of Quraish infidels)?" Az-Zubair said, "I." The Prophet again said, "Who will bring us the news of the people?" AzZubair said, "I." The Prophet again said, "Who will bring us the news of the people?" Az-Zubair said, "I." The Prophet then said, "Every prophet has his Hawari (i.e. disciplespecial helper); my disciple is Az-Zubair.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 439

حدیث نمبر: 4114
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد , حدثنا الليث , عن سعيد بن ابي سعيد , عن ابيه , عن ابي هريرة رضي الله عنه , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , كان يقول:" لا إله إلا الله وحده , اعز جنده ونصر عبده , وغلب الاحزاب وحده , فلا شيء بعده".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ , حَدَّثَنَا اللَّيْثُ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , كَانَ يَقُولُ:" لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ , أَعَزَّ جُنْدَهُ وَنَصَرَ عَبْدَهُ , وَغَلَبَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ , فَلَا شَيْءَ بَعْدَهُ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ‘ ان سے سعید بن ابی سعید نے ‘ ان سے ان کے والد نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے جس نے اپنے لشکر کو فتح دی۔ اپنے بندے کی مدد کی (یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی) اور احزاب (یعنی افواج کفار) کو تنہا بھگا دیا پس اس کے بعد کوئی چیز اس کے مدمقابل نہیں ہو سکتی۔

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle used to say, "None has the right to be worshipped except Allah Alone (Who) honored His Warriors and made His Slave victorious, and He (Alone) defeated the (infidel) clans; so there is nothing after Him.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 440

حدیث نمبر: 4115
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد , اخبرنا الفزاري , وعبدة , عن إسماعيل بن ابي خالد , قال: سمعت عبد الله بن ابي اوفى رضي الله عنهما , يقول: دعا رسول الله صلى الله عليه وسلم على الاحزاب , فقال:" اللهم منزل الكتاب سريع الحساب , اهزم الاحزاب , اللهم اهزمهم وزلزلهم.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ , أَخْبَرَنَا الْفَزَارِيُّ , وَعَبْدَةُ , عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ , قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا , يَقُولُ: دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْأَحْزَابِ , فَقَالَ:" اللَّهُمَّ مُنْزِلَ الْكِتَابِ سَرِيعَ الْحِسَابِ , اهْزِمْ الْأَحْزَابَ , اللَّهُمَّ اهْزِمْهُمْ وَزَلْزِلْهُمْ.
ہم سے محمد نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو فزاری اور عبدہ نے خبر دی ‘ ان سے اسماعیل بن ابی خالد نے بیان کیا کہ میں نے عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے احزاب (افواج کفار) کے لیے (غزوہ خندق کے موقع پر) بددعا کی اے اللہ! کتاب کے نازل کرنے والے! جلدی حساب لینے والے! کفار کے لشکر کو شکست دے۔ اے اللہ! انہیں شکست دے۔ یا اللہ! ان کی طاقت کو متزلزل کر دے۔

Narrated `Abdullah bin Abi `Aufa: Allah's Apostle invoked evil upon the clans saying, "Allah, the Revealer of the Holy Book (i.e. the Qur'an), the Quick Taker of the accounts! Please defeat the clans. O Allah! Defeat them and shake them."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 441

حدیث نمبر: 4116
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن مقاتل , اخبرنا عبد الله , اخبرنا موسى بن عقبة , عن سالم , ونافع , عن عبد الله رضي الله عنه , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا قفل من الغزو او الحج او العمرة يبدا فيكبر ثلاث مرار , ثم يقول:" لا إله إلا الله وحده لا شريك له , له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير , آيبون تائبون , عابدون ساجدون , لربنا حامدون , صدق الله وعده ونصر عبده , وهزم الاحزاب وحده".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ , أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ , أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ , عَنْ سَالِمٍ , وَنَافِعٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا قَفَلَ مِنَ الْغَزْوِ أَوِ الْحَجِّ أَوِ الْعُمْرَةِ يَبْدَأُ فَيُكَبِّرُ ثَلَاثَ مِرَارٍ , ثُمَّ يَقُولُ:" لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ , لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ , آيِبُونَ تَائِبُونَ , عَابِدُونَ سَاجِدُونَ , لِرَبِّنَا حَامِدُونَ , صَدَقَ اللَّهُ وَعْدَهُ وَنَصَرَ عَبْدَهُ , وَهَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ".
ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہیں سالم بن عبداللہ بن عمر اور نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب غزوے، حج یا عمرے سے واپس آتے تو سب سے پہلے تین مرتبہ اللہ اکبر کہتے۔ پھر یوں فرماتے اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، بادشاہت اسی کے لیے ہے، حمد اسی کے لیے ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ (یا اللہ!) ہم واپس ہو رہے ہیں توبہ کرتے ہوئے، عبادت کرتے ہوئے اپنے رب کے حضور سجدہ کرتے ہوئے اور اپنے رب کی حمد کرتے ہوئے۔ اللہ نے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا۔ اپنے بندے کی مدد کی اور کفار کی فوجوں کو اس نے اکیلے شکست دے دی۔

Narrated `Abdullah: Whenever Allah's Apostle returned from a Ghazwa, Hajj or `Umra, he used to start (saying), "Allahu- Akbar," thrice and then he would say, "None has the right to be worshipped except Allah alone Who has no partners. To Him belongs the Kingdom, all praises are for Him, and He is able to do all things (i.e. Omnipotent). We are returning with repentance (to Allah) worshipping, prostrating, and praising our Lord. Allah has fulfilled His Promise, made His Slave victorious, and He (Alone) defeated the clans (of infidels) ."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 442


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.