الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
30. بَابُ قَوْلِهِ: {وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّى لاَ تَكُونَ فِتْنَةٌ وَيَكُونَ الدِّينُ لِلَّهِ فَإِنِ انْتَهَوْا فَلاَ عُدْوَانَ إِلاَّ عَلَى الظَّالِمِينَ}:
باب: آیت کی تفسیر اور ”ان کافروں سے لڑو، یہاں تک کہ فتنہ (شرک) باقی نہ رہ جائے اور دین اللہ ہی کے لیے رہ جائے، سو اگر وہ باز آ جائیں تو سختی کسی پر بھی نہیں بجز (اپنے حق میں) ظلم کرنے والوں کے“۔
(30) Chapter. Allah’s Statement: “And fight them until there is no more Fitnah (disbelief and worshipping of others along with Allah) and (all and every kind of) worship is for Allah (Alone). But if they cease, let there be no transgression except against Az-Zalimun (the polytheists and wrong-doers).” (V.2:193)
حدیث نمبر: 4513
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار , حدثنا عبد الوهاب , حدثنا عبيد الله , عن نافع , عن ابن عمر رضي الله عنهما: اتاه رجلان في فتنة ابن الزبير, فقالا: إن الناس صنعوا وانت ابن عمر وصاحب النبي صلى الله عليه وسلم فما يمنعك ان تخرج، فقال:" يمنعني ان الله حرم دم اخي" , فقالا: الم يقل الله وقاتلوهم حتى لا تكون فتنة سورة البقرة آية 193؟ فقال:" قاتلنا حتى لم تكن فتنة وكان الدين لله، وانتم تريدون ان تقاتلوا حتى تكون فتنة ويكون الدين لغير الله".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ , حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ , عَنْ نَافِعٍ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَتَاهُ رَجُلَانِ فِي فِتْنَةِ ابْنِ الزُّبَيْرِ, فَقَالَا: إِنَّ النَّاسَ صَنَعُوا وَأَنْتَ ابْنُ عُمَرَ وَصَاحِبُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا يَمْنَعُكَ أَنْ تَخْرُجَ، فَقَالَ:" يَمْنَعُنِي أَنَّ اللَّهَ حَرَّمَ دَمَ أَخِي" , فَقَالَا: أَلَمْ يَقُلِ اللَّهُ وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّى لا تَكُونَ فِتْنَةٌ سورة البقرة آية 193؟ فَقَالَ:" قَاتَلْنَا حَتَّى لَمْ تَكُنْ فِتْنَةٌ وَكَانَ الدِّينُ لِلَّهِ، وَأَنْتُمْ تُرِيدُونَ أَنْ تُقَاتِلُوا حَتَّى تَكُونَ فِتْنَةٌ وَيَكُونَ الدِّينُ لِغَيْرِ اللَّهِ".
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوہاب نے بیان کیا، کہا ہم سے عبیداللہ عمری نے بیان کیا، ان سے نافع نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے کہ ان کے پاس ابن زبیر رضی اللہ عنہما کے فتنے کے زمانہ میں (جب ان پر حجاج ظالم نے حملہ کیا اور مکہ کا محاصرہ کیا) دو آدمی (علاء بن عرار اور حبان سلمی) آئے اور کہا کہ لوگ آپس میں لڑ کر تباہ ہو رہے ہیں۔ آپ عمر رضی اللہ عنہ کے صاحبزادے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہیں پھر آپ کیوں خاموش ہیں؟ اس فساد کو رفع کیوں نہیں کرتے؟ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میری خاموشی کی وجہ صرف یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے میرے کسی بھی بھائی مسلمان کا خون مجھ پر حرام قرار دیا ہے۔ اس پر انہوں نے کہا: کیا اللہ تعالیٰ نے یہ ارشاد نہیں فرمایا ہے «وقاتلوهم حتى لا تكون فتنة» کہ اور ان سے لڑو یہاں تک کہ فساد باقی نہ رہے۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ ہم (قرآن کے حکم کے مطابق) لڑے ہیں، یہاں تک کہ فتنہ یعنی شرک و کفر باقی نہیں رہا اور دین خالص اللہ کے لیے ہو گیا، لیکن تم لوگ چاہتے ہو کہ تم اس لیے لڑو کہ فتنہ اور فساد پیدا ہو اور دین اسلام ضعیف ہو، کافروں کو جیت ہو اور اللہ کے برخلاف دوسروں کا حکم سنا جائے۔

Narrated Nafi`: During the affliction of Ibn Az-Zubair, two men came to Ibn `Umar and said, "The people are lost, and you are the son of `Umar, and the companion of the Prophet, so what forbids you from coming out?" He said, "What forbids me is that Allah has prohibited the shedding of my brother's blood." They both said, "Didn't Allah say, 'And fight then until there is no more affliction?" He said "We fought until there was no more affliction and the worship is for Allah (Alone while you want to fight until there is affliction and until the worship become for other than Allah." Narrated Nafi` (through another group of sub-narrators): A man came to Ibn `Umar and said, "O Abu `Abdur Rahman! What made you perform Hajj in one year and Umra in another year and leave the Jihad for Allah' Cause though you know how much Allah recommends it?" Ibn `Umar replied, "O son of my brother! Islam is founded on five principles, i.e. believe in Allah and His Apostle, the five compulsory prayers, the fasting of the month of Ramadan, the payment of Zakat, and the Hajj to the House (of Allah)." The man said, "O Abu `Abdur Rahman! Won't you listen to why Allah has mentioned in His Book: 'If two groups of believers fight each other, then make peace between them, but if one of then transgresses beyond bounds against the other, then you all fight against the one that transgresses. (49.9) and:--"And fight them till there is no more affliction (i.e. no more worshiping of others along with Allah)." Ibn `Umar said, "We did it, during the lifetime of Allah's Messenger when Islam had only a few followers. A man would be put to trial because of his religion; he would either be killed or tortured. But when the Muslims increased, there was no more afflictions or oppressions." The man said, "What is your opinion about `Uthman and `Ali?" Ibn `Umar said, "As for `Uthman, it seems that Allah has forgiven him, but you people dislike that he should be forgiven. And as for `Ali, he is the cousin of Allah's Messenger and his son-in-law." Then he pointed with his hand and said, "That is his house which you see."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 40

حدیث نمبر: 4514
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) وزاد عثمان بن صالح , عن ابن وهب , قال: اخبرني فلان، وحيوة بن شريح , عن بكر بن عمرو المعافري , ان بكير بن عبد الله حدثه، عن نافع , ان رجلا , اتى ابن عمر , فقال: يا ابا عبد الرحمن , ما حملك على ان تحج عاما، وتعتمر عاما، وتترك الجهاد في سبيل الله عز وجل، وقد علمت ما رغب الله فيه؟ قال:" يا ابن اخي بني الإسلام على خمس إيمان بالله ورسوله، والصلاة الخمس، وصيام رمضان، واداء الزكاة، وحج البيت" , قال: يا ابا عبد الرحمن الا تسمع ما ذكر الله في كتابه وإن طائفتان من المؤمنين اقتتلوا فاصلحوا بينهما فإن بغت إحداهما على الاخرى فقاتلوا التي تبغي حتى تفيء إلى امر الله سورة الحجرات آية 9 وقاتلوهم حتى لا تكون فتنة سورة البقرة آية 193 , قال:" فعلنا على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، وكان الإسلام قليلا، فكان الرجل يفتن في دينه إما قتلوه وإما يعذبونه حتى كثر الإسلام، فلم تكن فتنة".(مرفوع) وَزَادَ عُثْمَانُ بْنُ صَالِحٍ , عَنْ ابْنِ وَهْبٍ , قَالَ: أَخْبَرَنِي فُلَانٌ، وَحَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ , عَنْ بَكْرِ بْنِ عَمْرٍو الْمَعَافِرِيِّ , أَنَّ بُكَيْرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَهُ، عَنْ نَافِعٍ , أَنَّ رَجُلًا , أَتَى ابْنَ عُمَرَ , فَقَالَ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ , مَا حَمَلَكَ عَلَى أَنْ تَحُجَّ عَامًا، وَتَعْتَمِرَ عَامًا، وَتَتْرُكَ الْجِهَادَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَقَدْ عَلِمْتَ مَا رَغَّبَ اللَّهُ فِيهِ؟ قَالَ:" يَا ابْنَ أَخِي بُنِيَ الْإِسْلَامُ عَلَى خَمْسٍ إِيمَانٍ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ، وَالصَّلَاةِ الْخَمْسِ، وَصِيَامِ رَمَضَانَ، وَأَدَاءِ الزَّكَاةِ، وَحَجِّ الْبَيْتِ" , قَالَ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَلَا تَسْمَعُ مَا ذَكَرَ اللَّهُ فِي كِتَابِهِ وَإِنْ طَائِفَتَانِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ اقْتَتَلُوا فَأَصْلِحُوا بَيْنَهُمَا فَإِنْ بَغَتْ إِحْدَاهُمَا عَلَى الأُخْرَى فَقَاتِلُوا الَّتِي تَبْغِي حَتَّى تَفِيءَ إِلَى أَمْرِ اللَّهِ سورة الحجرات آية 9 وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّى لا تَكُونَ فِتْنَةٌ سورة البقرة آية 193 , قَالَ:" فَعَلْنَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ الْإِسْلَامُ قَلِيلًا، فَكَانَ الرَّجُلُ يُفْتَنُ فِي دِينِهِ إِمَّا قَتَلُوهُ وَإِمَّا يُعَذِّبُونَهُ حَتَّى كَثُرَ الْإِسْلَامُ، فَلَمْ تَكُنْ فِتْنَةٌ".
اور عثمان بن صالح نے زیادہ بیان کیا کہ ان سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا، انہیں فلاں شخص عبداللہ بن ربیعہ اور حیوہ بن شریح نے خبر دی، انہیں بکر بن عمرو معافری نے، ان سے بکیر بن عبداللہ نے بیان کیا، ان سے نافع نے کہ ایک شخص (حکیم) ابن عمر رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا کہ اے ابوعبدالرحمٰن! تم کو کیا ہو گیا ہے کہ تم ایک سال حج کرتے ہو اور ایک سال عمرہ اور اللہ عزوجل کے راستے میں جہاد میں شریک نہیں ہوتے۔ آپ کو خود معلوم ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جہاد کی طرف کتنی رغبت دلائی ہے۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ میرے بھتیجے! اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے۔ اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانا، پانچ وقت کی نماز پڑھنا، رمضان کے روزے رکھنا، زکٰوۃ دینا اور حج کرنا۔ انہوں نے کہا: اے ابا عبدالرحمٰن! کتاب اللہ میں جو اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کیا آپ کو وہ معلوم نہیں ہے «وإن طائفتان من المؤمنين اقتتلوا فأصلحوا بينهما‏» کہ مسلمانوں کی دو جماعتیں اگر آپس میں جنگ کریں تو ان میں صلح کراؤ۔ اللہ تعالیٰ کے ارشاد «إلى أمر الله‏» تک (اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد کہ ان سے جنگ کرو) یہاں تک کہ فساد باقی نہ رہے۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما بولے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں ہم یہ فرض انجام دے چکے ہیں اس وقت مسلمان بہت تھوڑے تھے، کافروں کا ہجوم تھا تو کافر لوگ مسلمانوں کا دین خراب کرتے تھے، کہیں مسلمانوں کو مار ڈالتے، کہیں تکلیف دیتے یہاں تک کہ مسلمان بہت ہو گئے فتنہ جاتا رہا۔
حدیث نمبر: 4515
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) قال: فما قولك في علي وعثمان , قال:" اما عثمان , فكان الله عفا عنه، واما انتم فكرهتم ان تعفوا عنه، واما علي , فابن عم رسول الله صلى الله عليه وسلم، وختنه، واشار بيده، فقال:" هذا بيته حيث ترون".(مرفوع) قَالَ: فَمَا قَوْلُكَ فِي عَلِيٍّ وَعُثْمَانَ , قَالَ:" أَمَّا عُثْمَانُ , فَكَأَنَّ اللَّهَ عَفَا عَنْهُ، وَأَمَّا أَنْتُمْ فَكَرِهْتُمْ أَنْ تَعْفُوا عَنْهُ، وَأَمَّا عَلِيٌّ , فَابْنُ عَمِّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَخَتَنُهُ، وَأَشَارَ بِيَدِهِ، فَقَالَ:" هَذَا بَيْتُهُ حَيْثُ تَرَوْنَ".
‏‏‏‏ پھر اس شخص نے پوچھا اچھا یہ تو کہو کہ عثمان اور علی رضی اللہ عنہما کے بارے میں تمہارا کیا اعتقاد ہے۔ انہوں نے کہا عثمان رضی اللہ عنہ کا قصور اللہ نے معاف کر دیا لیکن تم اس معافی کو اچھا نہیں سمجھتے ہو۔ اب رہے علی رضی اللہ عنہ تو وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا زاد بھائی اور آپ کے داماد تھے اور ہاتھ کے اشارے سے بتلایا کہ یہ دیکھو ان کا گھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر سے ملا ہوا ہے۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.