الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب النِّكَاحِ
کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
The Book of (The Wedlock)
122. بَابُ طَلَبِ الْوَلَدِ:
باب: جماع سے بچہ کی خواہش رکھنے کے بیان میں۔
(122) Chapter. Seeking to beget children.
حدیث نمبر: 5245
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، عن هشيم، عن سيار، عن الشعبي، عن جابر، قال:" كنت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزوة، فلما قفلنا تعجلت على بعير قطوف، فلحقني راكب من خلفي، فالتفت فإذا انا برسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: ما يعجلك؟ قلت: إني حديث عهد بعرس، قال: فبكرا تزوجت ام ثيبا؟ قلت: بل ثيبا، قال: فهلا جارية تلاعبها وتلاعبك، قال: فلما قدمنا ذهبنا لندخل، فقال: امهلوا حتى تدخلوا ليلا اي عشاء لكي تمتشط الشعثة وتستحد المغيبة"، قال: وحدثني الثقة، انه قال في هذا الحديث: الكيس الكيس يا جابر يعني الولد.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، عَنْ هُشَيْمٍ، عَنْ سَيَّارٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ:" كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةٍ، فَلَمَّا قَفَلْنَا تَعَجَّلْتُ عَلَى بَعِيرٍ قَطُوفٍ، فَلَحِقَنِي رَاكِبٌ مِنْ خَلْفِي، فَالْتَفَتُّ فَإِذَا أَنَا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَا يُعْجِلُكَ؟ قُلْتُ: إِنِّي حَدِيثُ عَهْدٍ بِعُرْسٍ، قَالَ: فَبِكْرًا تَزَوَّجْتَ أَمْ ثَيِّبًا؟ قُلْتُ: بَلْ ثَيِّبًا، قَالَ: فَهَلَّا جَارِيَةً تُلَاعِبُهَا وَتُلَاعِبُكَ، قَالَ: فَلَمَّا قَدِمْنَا ذَهَبْنَا لِنَدْخُلَ، فَقَالَ: أَمْهِلُوا حَتَّى تَدْخُلُوا لَيْلًا أَيْ عِشَاءً لِكَيْ تَمْتَشِطَ الشَّعِثَةُ وَتَسْتَحِدَّ الْمُغِيبَةُ"، قَالَ: وَحَدَّثَنِي الثِّقَةُ، أَنَّهُ قَالَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ: الْكَيْسَ الْكَيْسَ يَا جَابِرُ يَعْنِي الْوَلَدَ.
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، ان سے ہشیم بن بشیر نے، ان سے سیار بن دروان نے، ان سے عامر شعبی نے اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک جہاد (غزوہ تبوک) میں تھا، جب ہم واپس ہو رہے تھے تو میں اپنے سست رفتار اونٹ کو تیز چلانے کی کوشش کر رہا تھا۔ اتنے میں میرے پیچھے سے ایک سوار میرے قریب آئے۔ میں نے مڑ کر دیکھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جلدی کیوں کر رہے ہو؟ میں نے عرض کیا کہ میری شادی ابھی نئی ہوئی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا، کنواری عورت سے تم نے شادی کی یا بیوہ سے؟ میں نے عرض کیا کہ بیوہ سے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا، کنواری سے کیوں نہ کی؟ تم اس کے ساتھ کھیلتے اور وہ تمہارے ساتھ کھیلتی۔ جابر نے بیان کیا کہ پھر جب ہم مدینہ پہنچے تو ہم نے چاہا کہ شہر میں داخل ہو جائیں لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ٹھہر جاؤ۔ رات ہو جائے پھر داخل ہونا تاکہ تمہاری بیویاں جو پراگندہ بال ہیں وہ کنگھی چوٹی کر لیں اور جن کے خاوند غائب تھے وہ موئے زیر ناف صاف کر لیں۔ ہشیم نے بیان کیا کہ مجھ سے ایک معتبر راوی نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ «الكيس، الكيس» یعنی اے جابر! جب تو گھر پہنچے تو خوب خوب «كيس» کیجؤ (امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا) «كيس» کا مطلب ہے کہ اولاد ہونے کی خواہش کیجؤ۔

Narrated Jabir: I was with Allah's Apostle in a Ghazwa, and when we returned, I wanted to hurry, while riding a slow camel. A rider came behind me. I looked back and saw that the rider was Allah's Apostle . He said (to me), "What makes you in such a hurry?" I replied, "I am newly married." He said, "Did you marry a virgin or a matron?" I replied, "(Not a virgin but) a matron." He said, "Why didn't you marry a young girl with whom you could play and who could play with you?" Then when we approached (Medina) and were going to enter (it), the Prophet said, "Wait till you enter (your homes) at night (in the first part of the night) so that the ladies with unkempt hair may comb their hair, and those whose husbands have been absent (for a long time) may shave their pubic hair." (The sub-narrator, Hashim said: A reliable narrator told me that the Prophet added in this Hadith: "(Seek to beget) children! Children, O Jabir!")
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 172

حدیث نمبر: 5246
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن الوليد، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن سيار، عن الشعبي، عن جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا دخلت ليلا فلا تدخل على اهلك حتى تستحد المغيبة وتمتشط الشعثة"، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فعليك بالكيس الكيس". تابعه عبيد الله، عن وهب، عن جابر، عن النبي صلى الله عليه وسلم: في الكيس.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَيَّارٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا دَخَلْتَ لَيْلًا فَلَا تَدْخُلْ عَلَى أَهْلِكَ حَتَّى تَسْتَحِدَّ الْمُغِيبَةُ وَتَمْتَشِطَ الشَّعِثَةُ"، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَعَلَيْكَ بِالْكَيْسِ الْكَيْسِ". تَابَعَهُ عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ وَهْبٍ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فِي الْكَيْسِ.
ہم سے محمد بن ولید نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن جعفر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے سیار نے، ان سے شعبی نے اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (غزوہ تبوک سے واپسی کے وقت) فرمایا، جب رات کے وقت تم مدینہ میں پہنچو تو اس وقت تک اپنے گھروں میں نہ جانا جب تک ان کی بیویاں جو مدینہ منورہ میں موجود نہیں تھے، اپنا موئے زیر ناف صاف نہ کر لیں اور جن کے بال پراگندہ ہوں وہ کنگھا نہ کر لیں۔ جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر ضروری ہے کہ جب تم گھر پہنچو تو خوب خوب «كيس» کیجؤ۔ شعبی کے ساتھ اس حدیث کو عبیداللہ نے بھی وہب بن کیسان سے، انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، اس میں بھی «كيس» کا ذکر ہے۔

Narrated Jabir bin `Abdullah: The Prophet said, "If you enter (your town) at night (after coming from a journey), do not enter upon your family till the woman whose husband was absent (from the house) shaves her pubic hair and the woman with unkempt hair, combs her hair" Allah's Apostle further said, "(O Jabir!) Seek to have offspring, seek to have offspring!"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 173


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.