الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
مُقَدِّمَةٌ
مقدمہ
Introduction
6ق. باب الْكَشْفِ عَنْ مَعَايِبِ رُوَاةِ الْحَدِيثِ وَنَقَلَةِ الأَخْبَارِ وَقَوْلِ الأَئِمَّةِ فِي ذَلِكَ ‏‏
باب: حدیث کے راویوں کا عیب بیان کرنا درست ہے اور وہ غیبت میں داخل نہیں۔
حدیث نمبر: 33
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني ابو بكر بن النضر بن ابي النضر، قال: حدثني ابو النضر هاشم بن القاسم، حدثنا ابو عقيل صاحب بهية، قال: كنت جالسا عند القاسم بن عبيد الله ويحيي بن سعيد، فقال يحيى للقاسم: يا ابا محمد، إنه قبيح على مثلك عظيم، ان تسال عن شيء من امر هذا الدين، فلا يوجد عندك منه علم، ولا فرج او علم، ولا مخرج، فقال له القاسم: وعم ذاك؟ قال: لانك ابن إمامي هدى ابن ابي بكر وعمر قال: يقول له القاسم: اقبح من ذاك عند من عقل، عن الله، ان اقول بغير علم او آخذ، عن غير ثقة، قال: فسكت فما اجابهوحَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ النَّضْرِ بْنِ أَبِي النَّضْرِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو النَّضْرِ هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَقِيلٍ صَاحِبُ بُهَيَّةَ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ الْقَاسِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ وَيَحْيَي بْنِ سَعِيدٍ، فَقَالَ يَحْيَى لِلْقَاسِمِ: يَا أَبَا مُحَمَّدٍ، إِنَّهُ قَبِيحٌ عَلَى مِثْلِكَ عَظِيمٌ، أَنْ تُسْأَلَ عَنْ شَيْءٍ مِنْ أَمْرِ هَذَا الدِّينِ، فَلَا يُوجَدَ عِنْدَكَ مِنْهُ عِلْمٌ، وَلَا فَرَجٌ أَوْ عِلْمٌ، وَلَا مَخْرَجٌ، فَقَالَ لَهُ الْقَاسِمُ: وَعَمَّ ذَاكَ؟ قَالَ: لِأَنَّكَ ابْنُ إِمَامَيْ هُدًى ابْنُ أَبِي بَكْرٍ وَعُمَر قَالَ: يَقُولُ لَهُ الْقَاسِمُ: أَقْبَحُ مِنْ ذَاكَ عِنْدَ مَنْ عَقَلَ، عَنِ اللَّهِ، أَنْ أَقُولَ بِغَيْرِ عِلْمٍ أَوْ آخُذَ، عَنْ غَيْرِ ثِقَةٍ، قَالَ: فَسَكَتَ فَمَا أَجَابَهُ
‏‏‏‏ عبداللہ بن مبارک لوگوں کے سامنے کہتے تھے چھوڑ دو روایت کرنا عمرو بن ثابت سے کیوں کہ وہ برا کہتا تھا اگلے بزرگوں کو۔ ابوعقیل (یحییٰ بن متوکل ضریر) سے روایت ہے جو صاحب تھا بہیہ کا (بہیہ ایک عورت کا نام ہے جو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتی ہے، ابوعقیل اس کے مولیٰ تھے) کہ میں قاسم بن عبیداللہ بن عبداللہ بن عمر کے پاس بیٹھا تھا وہاں یحییٰ بن سعید بھی تھے، تو یحییٰ نے قاسم سے کہا: اے ابو محمد! تمہارے جیسے آدمی کیلئے یہ بات بہت بری ہے کہ تم سے دین کا کوئی مسئلہ پوچھا جائے پھر تم کو اس کا علم نہ ہو، نہ اس کا جواب، قاسم نے کہا: کس وجہ سے؟ یحییٰ نے کہا: اس وجہ سے کہ تم بیٹے ہو دو بڑے بڑے رہنما اماموں کے یعنی سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے (قاسم سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے نواسے اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پوتے تھے کیونکہ قاسم کی ماں ام عبیداللہ ہیں جو بیٹے ہیں قاسم بن محمد بن ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے) قاسم نے کہا: اس سے بھی زیادہ یہ بات بری ہے اس شخص کے نزدیک جس کو اللہ نے عقل عنایت فرمائی ہے کہ میں کہوں ایک بات اور اس کا مجھے علم نہ ہو یا میں اس شخص سے روایت کروں جو معتبر نہ ہو۔ یہ سن کر یحییٰ چپ ہو رہے اور کچھ جواب نہ دیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم كما في ((التحفة)) برقم (18487 و 18924 و 18925)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 34
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني بشر بن الحكم العبدي، قال: سمعت سفيان بن عيينة، يقول: اخبروني، عن ابي عقيل صاحب بهية، ان ابناء لعبد الله بن عمر، سالوه عن شيء، لم يكن عنده فيه علم، فقال له يحيي بن سعيد: والله إني لاعظم ان يكون مثلك وانت ابن إمامي الهدى يعني عمر وابن عمر، تسال عن امر ليس عندك فيه علم، فقال: اعظم من ذلك، والله عند الله، وعند من عقل عن الله، ان اقول بغير علم، او اخبر، عن غير ثقة، قال: وشهدهما ابو عقيل يحيى بن المتوكل، حين قالا ذلكوحَدَّثَنِي بِشْرُ بْنُ الْحَكَمِ الْعَبْدِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ سُفْيَانَ بْنَ عُيَيْنَةَ، يَقُولُ: أَخْبَرُونِي، عَنْ أَبِي عَقِيلٍ صَاحِبِ بُهَيَّةَ، أَنَّ أَبْنَاءً لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، سَأَلُوهُ عَنْ شَيْءٍ، لَمْ يَكُنْ عِنْدَهُ فِيهِ عِلْمٌ، فَقَالَ لَهُ يَحْيَي بْنُ سَعِيدٍ: وَاللَّهِ إِنِّي لَأُعْظِمُ أَنْ يَكُونَ مِثْلُكَ وَأَنْتَ ابْنُ إِمَامَيِ الْهُدَى يَعْنِي عُمَرَ وَابْنَ عُمَرَ، تُسْأَلُ عَنْ أَمْرٍ لَيْسَ عِنْدَكَ فِيهِ عِلْمٌ، فَقَالَ: أَعْظَمُ مِنْ ذَلِكَ، وَاللَّهِ عِنْدَ اللَّهِ، وَعِنْدَ مَنْ عَقَلَ عَنِ اللَّهِ، أَنْ أَقُولَ بِغَيْرِ عِلْمٍ، أَوْ أُخْبِرَ، عَنْ غَيْرِ ثِقَةٍ، قَالَ: وَشَهِدَهُمَا أَبُو عَقِيلٍ يَحْيَى بْنُ الْمُتَوَكِّلِ، حِينَ قَالَا ذَلِك
‏‏‏‏ ابوعقیل سے روایت ہے جو صاحب تھا بہیہ کا کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے ایک بیٹے سے کوئی بات پوچھی جس کا جواب ان کو نہ آیا۔ یحییٰ بن سعید نے ان سے کہا کہ یہ امر مجھ پر بہت گراں گزرا کہ تمہارے جیسا شخص جو بیٹا ہے دو بڑے اماموں یعنی سیدنا عمر اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا اس سے کوئی بات پوچھی جائے اور وہ بتلا نہ سکے۔ انہوں نے کہا: اللہ کی قسم! اور اس سے بڑھ کر اللہ کے نزدیک اور اس کے نزدیک جس کو اللہ نے عقل دی یہ بات ہے کہ میں کہوں اور مجھے علم نہ ہو یا روایت کروں اس شخص سے جو ثقہ نہ ہو۔ سفیان نے کہا: یحییٰ بن متوکل یعنی ابوعقیل اس گفتگو کے وقت موجود تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم كما في ((التحفة)) برقم (19201 و 19533)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 35
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا عمرو بن علي ابو حفص، قال: سمعت يحيى بن سعيد، قال: سالت سفيان الثوري، وشعبة، ومالكا، وابن عيينة، عن الرجل، لا يكون ثبتا في الحديث، فياتيني الرجل فيسالني عنه، قالوا: اخبر عنه، انه ليس بثبتوحَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ أَبُو حَفْصٍ، قَالَ: سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ، قَالَ: سَأَلْتُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيَّ، وَشُعْبَةَ، وَمَالِكًا، وَابْنَ عُيَيْنَةَ، عَنِ الرَّجُلِ، لَا يَكُونُ ثَبْتًا فِي الْحَدِيثِ، فَيَأْتِينِي الرَّجُلُ فَيَسْأَلُنِي عَنْهُ، قَالُوا: أَخْبِرْ عَنْهُ، أَنَّهُ لَيْسَ بِثَبْتٍ
‏‏‏‏ یحییٰ بن سعید نے کہا: میں نے سفیان ثوری اور شعبہ اور مالک اور ابن عینیہ سے پوچھا (جو حدیث کے بڑے بڑے امام تھے) کہ اگر ایک شخص معتبر نہ ہو حدیث کی روایت میں اور کوئی اس کا حال مجھ سے پوچھے (تو میں اس کا عیب بیان کر دوں یا چھپاوں؟) ان سب نے کہا: بیان کر دے کہ وہ شخص معتبر نہیں (اور اس کے بیان کرنے میں غیبت کا گناہ نہیں بلکہ اجر ہو گا، کیونکہ نیت بخیر ہے، دین کی حفاظت منظور ہے نہ کے توہین اس اس شخص کی)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم كما في ((التحفة)) برقم (18762 و 18775 و 18803 و 19248)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 36
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا عبيد الله بن سعيد، قال: سمعت النضر، يقول: سئل ابن عون، عن حديث لشهر، وهو قائم على اسكفة الباب، فقال: إن شهرا نزكوه، إن شهرا نزكوه، قال مسلم: رحمه الله، يقول: اخذته السنة الناس تكلموا فيهوحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّضْرَ، يَقُولُ: سُئِلَ ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ حَدِيثٍ لِشَهْرٍ، وَهُوَ قَائِمٌ عَلَى أُسْكُفَّةِ الْبَابِ، فَقَالَ: إِنَّ شَهْرًا نَزَكُوهُ، إِنَّ شَهْرًا نَزَكُوهُ، قَالَ مٌسْلِمٌ: رَحِمَهُ اللَّهُ، يَقُولُ: أَخَذَتْهُ أَلْسِنَةُ النَّاسِ تَكَلَّمُوا فِيهِ
‏‏‏‏ نضر بن شمیل سے روایت ہے، ابن عون سے کسی نے پوچھا: شھر بن حوشب کی حدیث کو اور وہ کھڑے تھے دروازہ کی چوکھٹ پر انہوں نے کہا: شہر کو لوگوں نے ترک کیا۔ شہر کو لوگوں نے ترک کیا۔ مسلم نے کہا: ترک کرنے سے مطلب یہ ہے کہ لوگوں نے اس میں کلام کیا اور اس کے حق میں جرح اور طعن کیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه الترمذي في ((جامعه)) في الاستئذان، باب ماجاء في التسليم علي النساء بعد حديث (2697) انظر ((التحفة)) (18921)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 37
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني حجاج بن الشاعر، حدثنا شبابة، قال: قال شعبة: وقد لقيت شهرا، فلم اعتد بهوحَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِر، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ، قَالَ: قَال شُعْبَةُ: وَقَدْ لَقِيتُ شَهْرًا، فَلَمْ أَعْتَدَّ بِهِ
‏‏‏‏ شبابہ بیان کرتے ہیں کہ شعبہ نے کہا میں شھر بن حوشب سے ملا ہوں مگر میں اس کی روایت کو شمار نہیں کرتا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (18804)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 38
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني محمد بن عبد الله بن قهزاذ من اهل مرو، قال: اخبرني علي بن حسين بن واقد، قال: قال عبد الله بن المبارك: قلت لسفيان الثوري: إن عباد بن كثير، من تعرف حاله، وإذا حدث، جاء بامر عظيم، فترى ان اقول للناس: لا تاخذوا عنه؟ قال سفيان: بلى، قال عبد الله: فكنت إذا كنت في مجلس، ذكر فيه عباد، اثنيت عليه في دينه، واقول: لا تاخذوا عنه وقال محمد: حدثنا عبد الله بن عثمان، قال: قال ابي: قال عبد الله بن المبارك: انتهيت إلى شعبة، فقال: هذا عباد بن كثير فاحذروهوحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُهْزَاذَ مِنْ أَهْلِ مَرْوَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ: قُلْتُ لِسُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ: إِنَّ عَبَّادَ بْنَ كَثِيرٍ، مَنْ تَعْرِفُ حَالَهُ، وَإِذَا حَدَّثَ، جَاءَ بِأَمْرٍ عَظِيمٍ، فَتَرَى أَنْ أَقُولَ لِلنَّاسِ: لَا تَأْخُذُوا عَنْهُ؟ قَالَ سُفْيَانُ: بَلَى، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَكُنْتُ إِذَا كُنْتُ فِي مَجْلِسٍ، ذُكِرَ فِيهِ عَبَّادٌ، أَثْنَيْتُ عَلَيْهِ فِي دِينِهِ، وَأَقُولُ: لَا تَأْخُذُوا عَنْهُ وَقَالَ مُحَمَّدٌ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ، قَالَ: قَالَ أَبِي: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ: انْتَهَيْتُ إِلَى شُعْبَةَ، فَقَالَ: هَذَا عَبَّادُ بْنُ كَثِيرٍ فَاحْذَرُوهُ
‏‏‏‏ عبداللہ بن مبارک نے کہا: میں نے سفیان ثوری سے پوچھا: تم جانتے ہو عباد بن کثیر کا حال جب حدیث بیان کرتا ہے تو ایک بلا لاتا ہے تو تمہاری کیا رائے ہے کہ میں لوگوں سے کہہ دوں نہ روایت کرو اس سے۔ سفیان نے کہا: ہاں کہہ دو۔ عبداللہ نے کہا: پھر جس مجلس میں میں ہوتا اور عباد بن کثیر کا ذکر آتا تو میں اس کی دینداری کی تعریف کرتا لیکن کہہ دیتا کہ مت روایت کرو حدیث کو۔ عبداللہ بن مبارک نے کہا: میں شعبہ کے پاس گیا۔ انہوں نے کہا: یہ عباد بن کثیر ہے اس سے بچو (یعنی اس سے روایت کرنے میں)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (18763 و 18805 و 18926)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 39
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني الفضل بن سهل، قال: سالت معلى الرازي، عن محمد بن سعيد، الذي روى عنه عباد، فاخبرني، عن عيسى بن يونس، قال: كنت على بابه، وسفيان عنده، فلما خرج سالته عنه، فاخبرني انه كذابوحَدَّثَنِي الْفَضْلُ بْنُ سَهْلٍ، قَالَ: سَأَلْتُ مُعَلًّى الرَّازِيَّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَعِيدٍ، الَّذِي رَوَى عَنْهُ عَبَّادٌ، فَأَخْبَرَنِي، عَنْ عِيسَى بْنِ يُونُسَ، قَالَ: كُنْتُ عَلَى بَابِهِ، وَسُفْيَانُ عِنْدَهُ، فَلَمَّا خَرَجَ سَأَلْتُهُ عَنْهُ، فَأَخْبَرَنِي أَنَّهُ كَذَّابٌ
‏‏‏‏ فضل بن سہل سے روایت ہے، اس نے کہا: میں نے معلیٰ رازی سے پوچھا محمد بن سعید کا حال جس سے عباد بن کثیر روایت کرتا ہے تو انہوں نے نقل کیا عیسیٰ بن یونس سے۔ انہوں نے کہا: میں عباد کے دروازہ پر تھا اور سفیان اس کے پاس تھا جب وہ باہر نکلے تو میں نے پوچھا ان سے عباد کے متعلق۔ سفیان نے کہا: وہ جھوٹا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (18764)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 40
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني محمد بن ابي عتاب، قال: حدثني عفان، عن محمد بن يحيى بن سعيد القطان، عن ابيه، قال: لم نر الصالحين في شيء، اكذب منهم في الحديث، قال ابن ابي عتاب: فلقيت انا محمد بن يحيى بن سعيد القطان، فسالته عنه، فقال عن ابيه: لم تر اهل الخير في شيء، اكذب منهم في الحديث، قال مسلم: يقول: يجري الكذب على لسانهم، ولا يتعمدون الكذبوحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَتَّابٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَفَّانُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْقَطَّانِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: لَمْ نَرَ الصَّالِحِينَ فِي شَيْءٍ، أَكْذَبَ مِنْهُمْ فِي الْحَدِيثِ، قَالَ ابْنُ أَبِي عَتَّابٍ: فَلَقِيتُ أَنَا مُحَمَّدَ بْنَ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْقَطَّانِ، فَسَأَلْتُهُ عَنْهُ، فَقَالَ عَنْ أَبِيهِ: لَمْ تَرَ أَهْلَ الْخَيْرِ فِي شَيْءٍ، أَكْذَبَ مِنْهُمْ فِي الْحَدِيثِ، قَالَ مُسْلِم: يَقُولُ: يَجْرِي الْكَذِبُ عَلَى لِسَانِهِمْ، وَلَا يَتَعَمَّدُونَ الْكَذِبَ
‏‏‏‏ محمد بن یحییٰ بن سعید قطان نے اپنے باپ سے سنا (یحییٰ بن سعید قطان سے جو حدیث کے بڑے امام تھے) وہ کہتے تھے: ہم نے نیک آدمیوں کو (یعنی درویشوں اور صوفیوں کو) اتنا جھوٹا کسی چیز میں نہیں دیکھا جتنا جھوٹا حدیث کی روایت کرنے میں دیکھا۔ ابن ابی عتاب نے کہا: میں محمد بن یحییٰ سے ملا اور ان سے یہ بات پوچھی۔ انہوں نے اپنے باپ سے نقل کیا کہ انہوں نے کہا: تو نیک لوگوں کو اتنا جھوٹا کسی بات میں نہ پائے گا جتنا حدیث روایت کرنے میں۔ امام مسلم رحمہ اللہ نے اس کی تاویل یہ کى ہے کہ جھوٹی حدیث ان کی زبان سے نکل جاتی ہے لیکن وہ قصداً جھوٹ نہیں بولتے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (19527)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 41
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني الفضل بن سهل، قال: حدثنا يزيد بن هارون، قال: اخبرني خليفة بن موسى، قال: دخلت على غالب بن عبيد الله، فجعل يملي علي، حدثني مكحول، حدثني مكحول، فاخذه البول، فقام، فنظرت في الكراسة، فإذا فيها، حدثني ابان، عن انس وابان، عن فلان، فتركته، وقمت، قال: وسمعت الحسن بن علي الحلواني، يقول: رايت في كتاب عفان، حديث هشام ابي المقدام، حديث عمر بن عبد العزيز، قال هشام: حدثني جل، يقال له: يحيي بن فلان، عن محمد بن كعب، قال: قلت لعفان: إنهم يقولون هشام سمعه من محمد بن كعب، فقال: إنما ابتلي من قبل هذا الحديث، كان يقول: حدثني يحيي، عن محمد، ثم ادعى بعد، انه سمعه من محمدحَدَّثَنِي الْفَضْلُ بْنُ سَهْلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي خَلِيفَةُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى غَالِبِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، فَجَعَلَ يُمْلِي عَلَيَّ، حَدَّثَنِي مَكْحُولٌ، حَدَّثَنِي مَكْحُولٌ، فَأَخَذَهُ الْبَوْلُ، فَقَامَ، فَنَظَرْتُ فِي الْكُرَّاسَةِ، فَإِذَا فِيهَا، حَدَّثَنِي أَبَانٌ، عَنْ أَنَسٍ وَأَبَانٌ، عَنْ فُلَانٍ، فَتَرَكْتُهُ، وَقُمْتُ، قَالَ: وَسَمِعْتُ الْحَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيَّ، يَقُولُ: رَأَيْتُ فِي كِتَابِ عَفَّانَ، حَدِيثُ هِشَامٍ أَبِي الْمِقْدَامِ، حَدِيثَ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيز، قَالَ هِشَامٌ: حَدَّثَنِي جُلٌ، يُقَالُ لَهُ: يَحْيَي بْنُ فُلَانٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ، قَالَ: قُلْتُ لِعَفَّانَ: إِنَّهُمْ يَقُولُونَ هِشَامٌ سَمِعَهُ مِنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ، فَقَالَ: إِنَّمَا ابْتُلِيَ مِنْ قِبَلِ هَذَا الْحَدِيثِ، كَانَ يَقُولُ: حَدَّثَنِي يَحْيَي، عَنْ مُحَمَّدٍ، ثُمَّ ادَّعَى بَعْدُ، أَنَّهُ سَمِعَهُ مِنْ مُحَمَّدٍ
‏‏‏‏ خلیفہ بن موسیٰ نے کہا: میں غالب بن عبیداللہ کے پاس گیا۔ وہ مجھ کو لکھوانے لگا، حدیث بیان کی مجھ سے مکحول نے۔ اتنے میں اس کو پیشاب آ گیا۔ وہ پیشاب کرنے گیا۔ میں نے اس کی کتاب کو دیکھا تو اس میں یوں لکھا تھا، حدیث بیان کی مجھ سے ابان نے انس سے اور ابان نے فلاں سے، یہ دیکھ کر میں نے اس سے روایت کرنا چھوڑ گیا اور اٹھ کر چلا گیا۔ امام مسلم رحمہ اللہ نے کہا: سنا میں نے حسن بن علی حلوانی سے، وہ کہتے تھے میں نے عفان کی کتاب میں ہشام ابوالمقدام کی حدیث دیکھی جو عمر بن عبدالعزیز سے مروی ہے۔ ہشام نے کہا: مجھ سے ایک شخص نے بیان کیا جس کا نام یحییٰ تھا فلاں کا بیٹا، اس نے محمد بن کعب سے سنا۔ میں نے عفان سے کہا لوگ کہتے ہیں ہشام نے اس حدیث کو خود محمد بن کعب سے سنا ہے عفان نے کہا: ہشام اسی حدیث کی وجہ سے آفت میں پڑ گیا پہلے کہتا مجھ سے حدیث بیان کی یحییٰ نے، اس نے سنا محمد سے۔ پھر کہنے لگا: میں نے خود سنا محمد سے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (18616 و 19098)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 42
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني محمد بن عبد الله بن قهزاذ، قال: سمعت عبد الله بن عثمان بن جبلة، يقول: قلت لعبد الله بن المبارك: من هذا الرجل الذي رويت عنه حديث عبد الله بن عمرو، يوم الفطر، يوم الجوائز؟ قال سليمان بن الحجاج: انظر ما وضعت في يدك منه، قال ابن قهزاذ: وسمعت وهب بن زمعة يذكر، عن سفيان بن عبد الملك، قال: قال عبد الله يعني ابن المبارك: رايت روح بن غطيف صاحب الدم، قدر الدرهم وجلست إليه مجلسا، فجعلت استحيي من اصحابي، ان يروني جالسا معه، كره حديثه.حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُهْزَاذَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُثْمَانَ بْنِ جَبَلَةَ، يَقُولُ: قُلْتُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ: مَنْ هَذَا الرَّجُلُ الَّذِي رَوَيْتَ عَنْهُ حَدِيثَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، يَوْمُ الْفِطْرِ، يَوْمُ الْجَوَائِزِ؟ قَالَ سُلَيْمَانُ بْنُ الْحَجَّاجِ: انْظُرْ مَا وَضَعْتَ فِي يَدِكَ مِنْهُ، قَالَ ابْنُ قُهْزَاذَ: وَسَمِعْتُ وَهْبَ بْنَ زَمْعَةَ يَذْكُرُ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ الْمُبَارَكِ: رَأَيْتُ رَوْحَ بْنَ غُطَيْفٍ صَاحِبَ الدَّمِ، قَدْرِ الدِّرْهَمِ وَجَلَسْتُ إِلَيْهِ مَجْلِسًا، فَجَعَلْتُ أَسْتَحْيِي مِنْ أَصْحَابِي، أَنْ يَرَوْنِي جَالِسًا مَعَهُ، كُرْهَ حَدِيثِه.
‏‏‏‏ عبداللہ بن عثمان بن جبلہ نے کہا: میں نے عبداللہ بن مبارک سے کہا: وہ کون شخص ہے جس سے تم نے عبداللہ بن عمرو کی حدیث روایت کی کہ عیدالفطر «يوم الجوائز» ہے (عبداللہ بن مبارک نے کہا)؟ ۱؎ سلیمان بن الحجاج نے کہا۔ دیکھو تم نے ان سے کیا حاصل کیا (یعنی وہ عمدہ شخص تھے اور ثقہ تھے، یہ تعریف ہے ان کی) ابن قہزاذ نے کہا: میں نے سنا وہب بن زمعہ سے، وہ روایت کرتے تھے سفیان بن عبدالملک سے کہ عبداللہ بن مبارک نے کہا: میں نے روح بن غطیف کو دیکھا جس نے درہم کے برابر خون کی حدیث روایت کی۔۲؎ اور میں اس کی صحبت میں بیٹھا پھر اپنے دوستوں سے شرمانے لگا کہ وہ کیا کہیں گے مجھے اس کے پاس بیٹھا دیکھ کر، اس وجہ سے کہ اس سے روایت کرنا مکروہ سمجھتے تھے۔ ۳؎

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (18927 و 18928)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 43
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني ابن قهزاذ، قال: سمعت وهبا، يقول: عن سفيان، عن ابن المبارك، قال: بقية صدوق اللسان ولكنه ياخذ عمن اقبل وادبرحَدَّثَنِي ابْنُ قُهْزَاذَ، قَالَ: سَمِعْتُ وَهْبًا، يَقُولُ: عَنِ سُفْيَانَ، عَنِ ابْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ: بَقِيَّةُ صَدُوقُ اللِّسَانِ وَلَكِنَّهُ يَأْخُذُ عَمَّنْ أَقْبَلَ وَأَدْبَرَ
‏‏‏‏ عبداللہ بن مبارک نے کہا بقیہ بن ولید بن صائد بن کعب کلاعی سچا ہے لیکن وہ روایت کرتا ہے سب قسم کے لوگوں سے (یعنی ثقہ اور ضعیف کو نہیں دیکھتا اسی وجہ سے اس کو بھی ضعیف کہا ہے محدثین نے)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (18929)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 44
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا جرير، عن مغيرة، عن الشعبي، قال: حدثني الحارث الاعور الهمداني وكان كذابا،حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْحَارِثُ الأَعْوَرُ الْهَمْدَانِيُّ وَكَانَ كَذَّابًا،
‏‏‏‏ شعبی بیان کرتے ہیں کہ مجھے حدیث بیان کی حارث الاعور ہمدانی نے حالانکہ وہ جھوٹا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (18870)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 45
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو عامر عبد الله بن براد الاشعري، حدثنا ابو اسامة، عن مفضل، عن مغيرة، قال: سمعت الشعبي، يقول: حدثني الحارث الاعور، وهو يشهد انه احد الكاذبين،حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَرَّادٍ الأَشْعَرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ مُفَضَّلٍ، عَنْ مُغِيرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ، يَقُولُ: حَدَّثَنِي الْحَارِثُ الأَعْوَرُ، وَهُوَ يَشْهَدُ أَنَّهُ أَحَدُ الْكَاذِبِينَ،
‏‏‏‏ عامر بن شراحیل شعمی (جو حدیث کے امام ہیں) وہ کہتے تھے مجھ سے حدیث بیان کی حارث اعور نے اور وہ ایک جھوٹا شخص تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (18870)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 46
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا جرير، عن مغيرة، عن إبراهيم، قال: قال علقمة: قرات القرآن في سنتين، فقال الحارث: القرآن هين، الوحي اشد،حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: قَالَ عَلْقَمَةُ: قَرَأْتُ الْقُرْآنَ فِي سَنَتَيْنِ، فَقَالَ الْحَارِثُ: الْقُرْآنُ هَيِّنٌ، الْوَحْيُ أَشَدُّ،
‏‏‏‏ ابراہیم نخعی (جو حدیث کے بڑے امام ہیں) روایت کرتے ہیں کہ علقمہ نے (جو مصاحب تھے عبداللہ بن مسعود کے) کہا: میں نے قرآن کو دو برس میں پڑھا۔ حارث کہنے لگا: قرآن آسان ہے لیکن وحی مشکل ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (000)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 47
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني حجاج بن الشاعر، حدثنا احمد يعني ابن يونس، حدثنا زائدة، عن الاعمش، عن إبراهيم، ان الحارث، قال: تعلمت القرآن في ثلاث سنين، والوحي في سنتين، او قال: الوحي في ثلاث سنين والقرآن في سنتين،وحَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ يَعْنِي ابْنَ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، أَنَّ الْحَارِثَ، قَالَ: تَعَلَّمْتُ الْقُرْآنَ فِي ثَلَاثِ سِنِينَ، وَالْوَحْيَ فِي سَنَتَيْنِ، أَوَ قَالَ: الْوَحْيَ فِي ثَلَاثِ سِنِينَ وَالْقُرْآنَ فِي سَنَتَيْنِ،
‏‏‏‏ ابراہیم سے روایت ہے، حارث نے کہا کہ میں نے قرآن کو تین برس میں سیکھا اور وحی کو دو برس میں یا کہا وحی کو تین برس میں پڑھا اور قرآن کو دو برس میں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (18399)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 48
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني حجاج، قال: حدثني احمد وهو ابن يونس، حدثنا زائدة، عن منصور والمغيرة، عن إبراهيم، ان الحارث، اتهم.وحَدَّثَنِي حَجَّاجٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَحْمَدُ وَهُوَ ابْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ وَالْمُغِيرَةِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، أَنَّ الْحَارِثَ، اتُّهِمَ.
‏‏‏‏ ابراہیم نے کہا: حارث متہم ہے (یعنی وہ منسوب کیا گیا کذب اور بدمذہبی سے)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (18397)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 49
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا جرير، عن حمزة الزيات، قال: سمع مرة الهمداني، من الحارث شيئا، فقال له: اقعد بالباب، قال: فدخل مرة، واخذ سيفه، قال: واحس الحارث بالشر فذهب،وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ حَمْزَةَ الزَّيَّاتِ، قَالَ: سَمِعَ مُرَّةُ الْهَمْدَانِيُّ، مِنَ الْحَارِثِ شَيْئًا، فَقَالَ لَهُ: اقْعُدْ بِالْبَابِ، قَالَ: فَدَخَلَ مُرَّةُ، وَأَخَذَ سَيْفَهُ، قَالَ: وَأَحَسَّ الْحَارِثُ بِالشَّرِّ فَذَهَبَ،
‏‏‏‏ حمزہ زیات سے روایت ہے، مرہ ہمدانی نے حارث سے کوئی بات سنی تو اس سے کہا: تم دروازہ میں بیٹھو اور مرہ اندر گئے اور تلوار اٹھائی (کہ حارث کو قتل کریں) حارث نے آہٹ پائی کہ کچھ شر ہونے والا ہے تو وہ چل دیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (18597 و 19429)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 50
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني عبيد الله بن سعيد، حدثنا عبد الرحمن يعني ابن مهدي، حدثنا حماد بن زيد، عن ابن عون، قال: قال لنا إبراهيم إياكم والمغيرة بن سعيد، وابا عبد الرحيم، فإنهما كذابان،وحَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيد، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ، قَالَ: قَالَ لَنَا إِبْرَاهِيمُ إِيَّاكُمْ وَالْمُغِيرَةَ بْنَ سَعِيدٍ، وَأَبَا عَبْدِ الرَّحِيمِ، فَإِنَّهُمَا كَذَّابَانِ،
‏‏‏‏ ابن عون سے روایت ہے، ہم سے کہا ابراہیم نے، بچو تم مغیرہ بن سعید اور ابوعبدالرحیم سے وہ دونوں جھوٹے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (18398)»
حدیث نمبر: 51
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كامل الجحدري، حدثنا حماد وهو ابن زيد، قال: حدثنا عاصم، قال: كنا ناتي ابا عبد الرحمن السلمي، ونحن غلمة ايفاع، فكان يقول لنا لا تجالسوا القصاص، غير ابي الاحوص: وإياكم وشقيقا، قال: وكان شقيق هذا، يرى راي الخوارج، وليس بابي وائل،حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ وَهُوَ ابْنُ زَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَاصِمٌ، قَالَ: كُنَّا نَأْتِي أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيَّ، وَنَحْنُ غِلْمَةٌ أَيْفَاعٌ، فَكَانَ يَقُولُ لَنَا لَا تُجَالِسُوا الْقُصَّاصَ، غَيْرَ أَبِي الأَحْوَصِ: وَإِيَّاكُمْ وَشَقِيقًا، قَالَ: وَكَانَ شَقِيقٌ هَذَا، يَرَى رَأْيَ الْخَوَارِجِ، وَلَيْسَ بِأَبِي وَائِلٍ،
‏‏‏‏ عاصم سے روایت ہے کہ ہم ابوعبدالرحمٰن سلمی کے پاس آیا جایا کرتے تھے اور اس زمانے میں ہم جوان لڑکے تھے (یعنی جوانی کے قریب) تو وہ ہم سے کہا کرتے: مت بیٹھا کرو قصہ خوانوں کے پاس سوائے ابولاحوص کے اور بچو تم شقیق سے اور یہ شقیق خارجیوں کا سا اعتقاد رکھتا تھا۔ یہ ابووائل نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (18897)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 52
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو غسان محمد بن عمرو الرازي، قال: سمعت جريرا، يقول:" لقيت جابر بن يزيد الجعفي، فلم اكتب عنه، كان يؤمن بالرجعة.حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّازِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ جَرِيرًا، يَقُولُ:" لَقِيتُ جَابِرَ بْنَ يَزِيدَ الْجُعْفِيَّ، فَلَمْ أَكْتُبْ عَنْهُ، كَانَ يُؤْمِنُ بِالرَّجْعَةِ.
‏‏‏‏ جریر سے روایت ہے، میں جابر بن یزید جعفى سے ملا پھر میں نے اس سے حدیث نہیں لکھی وہ یقین کرتا تھا رجعت کا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (18476)»
حدیث نمبر: 53
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا الحسن الحلواني، حدثنا يحيي بن آدم، حدثنا مسعر، قال: حدثنا جابر بن يزيد، قبل ان يحدث ما احدث.حَدَّثَنَا الْحَسَنُ الْحُلْوَانِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ يَزِيدَ، قَبْلَ أَنْ يُحْدِثَ مَا أَحْدَثَ.
‏‏‏‏ مسعر سے روایت ہے، ہم سے حدیث بیان کی جابر بن یزید نے اس سے پہلے جو اس نے نئی بات نکالی (یعنی بدمذہبی سے پہلے، اس سے معلوم ہوا کہ پہلے جابر کا اعتقاد درست تھا پھر فاسد ہو گیا)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسل - انظر ((التحفة)) برقم (19437)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 54
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني سلمة بن شبيب، حدثنا الحميدي، حدثنا سفيان، قال: كان الناس يحملون، عن جابر، قبل ان يظهر ما اظهر، فلما اظهر ما اظهر، اتهمه الناس في حديثه، وتركه بعض الناس، فقيل له: وما اظهر؟ قال: الإيمان بالرجعة،وحَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ، حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: كَانَ النَّاسُ يَحْمِلُونَ، عَنْ جَابِر، قَبْلَ أَنْ يُظْهِرَ مَا أَظْهَرَ، فَلَمَّا أَظْهَرَ مَا أَظْهَرَ، اتَّهَمَهُ النَّاسُ فِي حَدِيثِهِ، وَتَرَكَهُ بَعْضُ النَّاسِ، فَقِيلَ لَهُ: وَمَا أَظْهَرَ؟ قَالَ: الإِيمَانَ بِالرَّجْعَةِ،
‏‏‏‏ سفیان سے روایت ہے، پہلے لوگ جابر سے حدیثیں روایت کرتے تھے جب تک اس نے بداعتقادی نہیں ظاہر کی تھی۔ پھر جب اس نے اپنا اعتقاد کھولا تو لوگوں نے اسے مہتم کیا حدیث میں اور بعض نے اس کو ترک کر دیا۔ لوگوں نے کہا: بداعتقادی اس کی کیا معلوم ہوئی؟ سفیان نے کہا: رجعت پر یقین کرنا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (18774)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 55
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا حسن الحلواني، حدثنا ابو يحيى الحماني، حدثنا قبيصة، واخوه، انهما سمعا الجراح بن مليح، يقول: سمعت جابرا، يقول: عندي سبعون الف حديث، عن ابي جعفر، عن النبي صلى الله عليه وسلم كلها.وحَدَّثَنَا حَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو يَحْيَى الْحِمَّانِيُّ، حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، وَأَخُوهُ، أنهما سمعا الجراح بن مليح، يَقُولُ: سَمِعْتُ جَابِرًا، يَقُولُ: عِنْدِي سَبْعُونَ أَلْفَ حَدِيثٍ، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلُّهَا.
‏‏‏‏ جابر بن یزید جعفی نے کہا: میرے پاس ستر (۷۰) ہزار حدیثیں ہیں جن کو میں نے روایت کیا ہے ابوجعفر سے (یعنی امام محمد بن باقر سے) انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (18475)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 56
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني حجاج بن الشاعر، حدثنا احمد بن يونس، قال: سمعت زهيرا، يقول: قال جابر او سمعت جابرا، يقول: إن عندي لخمسين الف حديث، ما حدثت منها بشيء.قال ثم حدث يوما بحديث، فقال: هذا من الخمسين الفا.وحَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، قَالَ: سَمِعْتُ زُهَيْرًا، يَقُولُ: قَالَ جَابِرٌ أَوْ سَمِعْتُ جَابِرًا، يَقُولُ: إِنَّ عِنْدِي لَخَمْسِينَ أَلْفَ حَدِيثٍ، مَا حَدَّثْتُ مِنْهَا بِشَيْءٍ.قَالَ ثُمَّ حَدَّثَ يَوْمًا بِحَدِيثٍ، فَقَالَ: هَذَا مِنَ الْخَمْسِينَ أَلْفًا.
‏‏‏‏ زہیر سے روایت ہے، جابر کہتا تھا میرے پاس پچاس ہزار ایسی حدیثیں ہیں جن کو میں نے لوگوں سے بیان نہیں کیا۔ پھر ایک روز ایک حدیث بیان کی اور کہنے لگا کہ یہ ان ہی پچاس ہزار میں سے ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 57
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني إبراهيم بن خالد اليشكري، قال: سمعت ابا الوليد، يقول: سمعت سلام بن ابي مطيع، يقول: سمعت جابرا الجعفي، يقول: عندي خمسون الف حديث، عن النبي صلى الله عليه وسلم.وحَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ الْيَشْكُرِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْوَلِيدِ، يَقُولُ: سَمِعْتُ سَلَّامَ بْنَ أَبِي مُطِيعٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ جَابِرًا الْجُعْفِيَّ، يَقُولُ: عِنْدِي خَمْسُونَ أَلْفَ حَدِيثٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
‏‏‏‏ سلام بن ابی مطیع سے روایت ہے کہ میں نے سنا جابر جعفی سے، میرے پاس پچاس ہزار حدیثیں ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (18797)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 58
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني سلمة بن شبيب، حدثنا الحميدي، حدثنا سفيان، قال: سمعت رجلا سال جابرا، عن قوله عز وجل فلن ابرح الارض حتى ياذن لي ابي او يحكم الله لي وهو خير الحاكمين سورة يوسف آية 80، فقال جابر: لم يجئ تاويل هذه، قال سفيان: وكذب.فقلنا لسفيان: وما اراد بهذا، فقال: إن الرافضة، تقول: إن عليا في السحاب، فلا نخرج مع من خرج من ولده، حتى ينادي مناد من السماء، يريد عليا انه ينادي، اخرجوا مع فلان. يقول جابر: فذا تاويل هذه الآية، وكذب، كانت في إخوة يوسف عليه السلام"وحَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ، حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: سَمِعْتُ رَجُلًا سَأَلَ جَابِرًا، عَنْ قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ فَلَنْ أَبْرَحَ الأَرْضَ حَتَّى يَأْذَنَ لِي أَبِي أَوْ يَحْكُمَ اللَّهُ لِي وَهُوَ خَيْرُ الْحَاكِمِينَ سورة يوسف آية 80، فَقَالَ جَابِرٌ: لَمْ يَجِئْ تَأْوِيلُ هَذِهِ، قَالَ سُفْيَانُ: وَكَذَبَ.فَقُلْنَا لِسُفْيَانَ: وَمَا أَرَادَ بِهَذَا، فَقَالَ: إِنَّ الرَّافِضَةَ، تَقُولُ: إِنَّ عَلِيًّا فِي السَّحَابِ، فَلَا نَخْرُجُ مَعَ مَنْ خَرَجَ مِنْ وَلَدِهِ، حَتَّى يُنَادِيَ مُنَادٍ مِنَ السَّمَاءِ، يُرِيدُ عَلِيًّا أَنَّهُ يُنَادِي، اخْرُجُوا مَعَ فُلَانٍ. يَقُولُ جَابِرٌ: فَذَا تَأْوِيلُ هَذِهِ الآيَةِ، وَكَذَبَ، كَانَتْ فِي إِخْوَةِ يُوسُفَ عَلَيْهِ السَّلامُ"
‏‏‏‏ سفیان سے روایت ہے، میں سنا ایک شخص نے جابر جعفی سے پوچھا اس آیت «فَلَنْ أَبْرَحَ الْأَرْضَ حَتَّى يَأْذَنَ لِي أَبِي أَوْ يَحْكُمَ اللَّهُ لِي وَهُوَ خَيْرُ الْحَاكِمِينَ» کے بارے میں۔ ۱؎ جابر نے کہا: اس آیت کا مطلب ابھی ظاہر نہیں ہوا۔ سفیان نے کہا: جابر جھوٹا تھا۔ حمیدی نے (جو اس روایت کو سفیان سے نقل کرتے ہیں) کہا: ہم لوگوں نے سفیان سے پوچھا: جابر کی کیا غرض تھی؟ انہوں نے کہا: رافضی لوگ یہ اعتقاد رکھتے ہیں کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ ابر میں ہیں اور ہم ان کى اولاد میں سے کسى کے ساتھ نہ نکلیں گے یہاں تک کہ آسمان سے سیدنا على رضی اللہ عنہ آواز دیں گے کہ نکلو اس شخص کے ساتھ تو جابر نے کہا کہ اس آیت کی تفسیر یہ ہے اور جھوٹ کہا: اس لئے کہ یہ آیت یوسف علیہ السلام کے بھائیوں کے قصہ میں ہے۔۲؎

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (18774)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 59
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني سلمة، حدثنا الحميدي، حدثنا سفيان، قال: سمعت جابرا، يحدث بنحو من ثلاثين الف حديث، ما استحل ان اذكر منها شيئا وان لي كذا وكذا، قال مسلم: وسمعت ابا غسان محمد بن عمرو الرازي، قال: سالت جرير بن عبد الحميد، فقلت: الحارث بن حصيرة لقيته؟ قال: نعم، شيخ طويل السكوت، يصر على امر عظيم.وحَدَّثَنِي سَلَمَةُ، حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرًا، يُحَدِّثُ بِنَحْوٍ مِنْ ثَلَاثِينَ أَلْفَ حَدِيثٍ، مَا أَسْتَحِلُّ أَنْ أَذْكُرَ مِنْهَا شَيْئًا وَأَنَّ لِي كَذَا وَكَذَا، قَالَ مُسْلِم: وَسَمِعْتُ أَبَا غَسَّانَ مُحَمَّدَ بْنَ عَمْرٍو الرَّازِيَّ، قَالَ: سَأَلْتُ جَرِيرَ بْنَ عَبْدِ الْحَمِيدِ، فَقُلْتُ: الْحَارِثُ بْنُ حَصِيرَةَ لَقِيتَهُ؟ قَالَ: نَعَمْ، شَيْخٌ طَوِيلُ السُّكُوتِ، يُصِرُّ عَلَى أَمْرٍ عَظِيمٍ.
‏‏‏‏ سفیان سے روایت ہے، میں نے جابر سے سنا تیس ہزار حدیثوں کو۔ میں حلال نہیں جانتا ان میں سے ایک بھی حدیث بیان کرنے کو اگرچہ مجھے یہ اور یہ ملے (یعنی کیسی ہی دولت ملے مگر میں ان حدیثوں کو نقل نہ کروں گا کیونکہ وہ سب جھوٹی تھیں)۔
ابوغسان محمد بن عمر درازی نے کہا: میں نے جریر بن عبدالحمید سے پوچھا: تم نے حارث بن حصیرہ کو دیکھا ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں ایک بزرگ تھا، اکثر خاموش رہتا لیکن بہت بڑی بات پر اصرار کرتا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (18477 و 18774)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 60
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني احمد بن إبراهيم الدورقي، قال: حدثني عبد الرحمن بن مهدي، عن حماد بن زيد، قال: ذكر ايوب رجلا يوما، فقال: لم يكن بمستقيم اللسان، وذكر آخر، فقال: هو يزيد في الرقمحَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ: ذَكَرَ أَيُّوبُ رَجُلًا يَوْمًا، فَقَالَ: لَمْ يَكُنْ بِمُسْتَقِيمِ اللِّسَانِ، وَذَكَرَ آخَرَ، فَقَالَ: هُوَ يَزِيدُ فِي الرَّقْمِ
‏‏‏‏ حماد بن زید نے کہا: ایوب (سختیانی ابن ابی تمیمہ کیسان ابوبکر بصری جو ثقہ، ثبت حجت، فقیہ، عابد مشہور تھے) نے کہا: ایک شخص کا حال کہ اس کی زبان درست نہ تھی اور دوسرے کو کہا کہ وہ رقم کو بڑھا دیتا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (18443)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 61
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني حجاج بن الشاعر، حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد بن زيد، قال: قال ايوب: إن لي جارا، ثم ذكر من فضله، ولو شهد عندي على تمرتين، ما رايت شهادته جائزة،حَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، قَالَ: قَالَ أَيُّوبُ: إِنَّ لِي جَارًا، ثُمَّ ذَكَرَ مِنْ فَضْلِهِ، وَلَوْ شَهِدَ عِنْدِي عَلَى تَمْرَتَيْنِ، مَا رَأَيْتُ شَهَادَتَهُ جَائِزَةً،
‏‏‏‏ حماد بن زید سے روایت ہے، ایوب نے کہا: میرا ایک ہمسایہ ہے پھر بیان کی اس کی فضیلت (یعنی اس کی لیاقت اور علم کی تعریف کی) اور کہا کہ اگر وہ میرے سامنے دو کھجوروں پر گواہی دے تو میں اس کی گواہی درست نہ سمجھوں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (18444)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 62
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني محمد بن رافع وحجاج بن الشاعر، قالا: حدثنا عبد الرزاق، قال: قال معمر: ما رايت ايوب اغتاب احدا قط، إلا عبد الكريم يعني ابا امية، فإنه ذكره، فقال رحمه الله: كان غير ثقة، لقد سالني، عن حديث لعكرمة، ثم قال: سمعت عكرمة،وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَحَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: قَالَ مَعْمَرٌ: مَا رَأَيْتُ أَيُّوبَ اغْتَابَ أَحَدًا قَطُّ، إِلَّا عَبْدَ الْكَرِيمِ يَعْنِي أَبَا أُمَيَّةَ، فَإِنَّهُ ذَكَرَهُ، فَقَالَ رَحِمَهُ اللَّهُ: كَانَ غَيْرَ ثِقَةٍ، لَقَدْ سَأَلَنِي، عَنْ حَدِيثٍ لِعِكْرِمَةَ، ثُمَّ قَالَ: سَمِعْتُ عِكْرِمَةَ،
‏‏‏‏ معمر سے روایت ہے کہ میں نے ایوب کو کبھی کسی شخص کی غیب کرتے نہیں سنا مگر عبدالکریم بن ابی المخارق کی جس کی کنیت ابوامیہ ہے ذکر کیا انہوں نے اس کا اور کہا: اللہ رحم کرے اس پر وہ ثقہ نہ تھا۔ ایک بار مجھ سے ایک حدیث پوچھی عکرمہ کی پھر کہنے لگا میں نے خود سنا ہے عکرمہ سے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((تحفة الاشراف)) برقم (18445)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 63
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني الفضل بن سهل، قال: حدثنا عفان بن مسلم، حدثنا همام، قال: قدم علينا ابو داود الاعمى فجعل، يقول: حدثنا البراء، قال: وحدثنا زيد بن ارقم، فذكرنا ذلك لقتادة، فقال: كذب ما سمع منهم إنما كان ذلك سائلا، يتكفف الناس زمن طاعون الجارف،حَدَّثَنِي الْفَضْلُ بْنُ سَهْلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، قَالَ: قَدِمَ عَلَيْنَا أَبُو دَاوُدَ الأَعْمَى فَجَعَلَ، يَقُولُ: حَدَّثَنَا الْبَرَاءُ، قَالَ: وَحَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَرْقَمَ، فَذَكَرْنَا ذَلِكَ لِقَتَادَةَ، فَقَالَ: كَذَبَ مَا سَمِعَ مِنْهُمْ إِنَّمَا كَانَ ذَلِكَ سَائِلًا، يَتَكَفَّفُ النَّاسَ زَمَنَ طَاعُونِ الْجَارِفِ،
‏‏‏‏ ہمام سے روایت ہے، ابوداؤد نابینا (نفیع بن حارث) ہمارے پاس آیا اور کہنے لگا: حدیث بیان کی مجھ سے براء بن عازب نے اور حدیث بیان کی مجھ زید بن ارقم نے، ہم نے یہ قتادہ سے ذکر کیا انہوں نے کہا جھوٹا ہے اس نے نہیں سنا ان سے (براء اور زید سے)۔ ۱؎ وہ تو ایک منگتا تھا، لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتا تھا سخت وبا کے زمانے میں۔ ۲؎

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة الاشراف)) برقم (19213)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 64
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني حسن بن علي الحلواني، قال: حدثنا يزيد بن هارون، اخبرنا همام، قال: دخل ابو داود الاعمى، على قتادة، فلما قام، قالوا: إن هذا يزعم انه لقي ثمانية عشر بدريا، فقال قتادة: هذا كان سائلا قبل الجارف، لا يعرض في شيء من هذا، ولا يتكلم فيه، فوالله ما حدثنا الحسن، عن بدري مشافهة، ولا حدثنا سعيد بن المسيب، عن بدري مشافهة، إلا عن سعد بن مالك،وحَدَّثَنِي حَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ، قَالَ: دَخَلَ أَبُو دَاوُدَ الأَعْمَى، عَلَى قَتَادَةَ، فَلَمَّا قَامَ، قَالُوا: إِنَّ هَذَا يَزْعُمُ أَنَّهُ لَقِيَ ثَمَانِيَةَ عَشَرَ بَدْرِيًّا، فَقَالَ قَتَادَةُ: هَذَا كَانَ سَائِلًا قَبْلَ الْجَارِفِ، لَا يَعْرِضُ فِي شَيْءٍ مِنْ هَذَا، وَلَا يَتَكَلَّمُ فِيهِ، فَوَاللَّهِ مَا حَدَّثَنَا الْحَسَنُ، عَنْ بَدْرِيٍّ مُشَافَهَةً، وَلَا حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، عَنْ بَدْرِيٍّ مُشَافَهَةً، إِلَّا عَنْ سَعْدِ بْنِ مَالِكٍ،
‏‏‏‏ ہمام سے روایت ہے، ابوداؤد اعمیٰ قتادہ کے پاس آیا۔ جب وہ اٹھ کر چلا تو لوگوں نے کہا: یہ کہتا ہے کہ میں ان اٹھارہ صحابیوں سے ملا جو بدر کی لڑائی میں شریک تھے۔ قتادہ نے کہا: یہ تو طاعون جارف سے پہلے بھیک مانگا کرتا تھا۔ اس کو حدیث روایت کرنے کا کب خیال تھا نہ کبھی اس نے گفتگو کی حدیث میں۔ اللہ کی قسم! حسن بصری نے (جو ابوداؤد سے عمر میں زیادہ تھے اور حدیث کے عالم بھی تھے) کوئی حدیث ہم سے نہیں بیان کی کسی بدری صحابی سے سن کر نہ سعید بن المسیب نے مگر سعد بن مالک سے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة الاشراف)) برقم (18720 و 19212)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 65
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا جرير، عن رقبة، ان ابا جعفر الهاشمي المدني، كان يضع احاديث كلام حق، وليست من احاديث النبي صلى الله عليه وسلم، وكان يرويها عن النبي صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ رَقَبَةَ، أَنَّ أَبَا جَعْفَرٍ الْهَاشِمِيَّ الْمَدَنِيَّ، كَانَ يَضَعُ أَحَادِيثَ كَلَامَ حَقٍّ، وَلَيْسَتْ مِنْ أَحَادِيثِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ يَرْوِيهَا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
‏‏‏‏ رقبہ بن مسقلہ بن عبداللہ کوفی نے کہا کہ ابوجعفر ہاشمی مدنی (جس کا نام عبداللہ بن مسور مدانيی ہے) سچی سچی باتوں کو حدیث بنا کر نقل کرتا حالانکہ وہ حدیث نہ ہوتیں اور روایت کرتا ان کو رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (18650)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 66
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا الحسن الحلواني، قال: حدثنا نعيم بن حماد، قال ابو إسحاق إبراهيم بن محمد بن سفيان وحدثنا محمد بن يحيى، قال: حدثنا نعيم بن حماد، حدثنا ابو داود الطيالسي، عن شعبة، عن يونس بن عبيد، قال: كان عمرو بن عبيد يكذب في الحديث.حَدَّثَنَا الْحَسَنُ الْحُلْوَانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا نُعَيْمُ بْنُ حَمَّادٍ، قَالَ أَبُو إِسْحَاق إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سُفْيَانَ وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا نُعَيْمُ بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ، قَالَ: كَانَ عَمْرُو بْنُ عُبَيْدٍ يَكْذِبُ فِي الْحَدِيثِ.
‏‏‏‏ یونس بن عبید سے روایت ہے کہ عمرو بن عبید حدیث میں جھوٹ بولتا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (19559)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 67
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني عمرو بن علي ابو حفص، قال: سمعت معاذ بن معاذ، يقول: قلت لعوف بن ابي جميلة: إن عمرو بن عبيد، حدثنا، عن الحسن، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: من حمل علينا السلاح فليس منا، قال: كذب والله عمرو ولكنه اراد، ان يحوزها إلى قوله الخبيثحَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ أَبُو حَفْصٍ، قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاذَ بْنَ مُعَاذٍ، يَقُولُ: قُلْتُ لِعَوْفِ بْنِ أَبِي جَمِيلَةَ: إِنَّ عَمْرَو بْنَ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا، عَنِ الْحَسَنِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَنْ حَمَلَ عَلَيْنَا السِّلَاحَ فَلَيْسَ مِنَّا، قَالَ: كَذَبَ وَاللَّهِ عَمْرٌو وَلَكِنَّهُ أَرَادَ، أَنْ يَحُوزَهَا إِلَى قَوْلِهِ الْخَبِيثِ
‏‏‏‏ معاذ بن معاذ سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ میں نے عوف بن ابوجمیلہ سے کہا: عمرو بن عبید نے ہم سے حدیث بیان کی حسن بصرى کے حوالے سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص ہم پر ہتھیار اٹھائے (یعنی مسلمانوں کے قتل پر بغیر کسی وجہ شرعی کے مستعد ہو) وہ ہم میں سے نہیں ہے۔ عوف نے کہا: قسم اللہ کی عمرو جھوٹا ہے۔ اس کا مقصد اس حدیث کی روایت کرنے سے یہ ہے کہ اپنے ناپاک اعتقاد کو اس سے ثابت کرے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (19182)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 68
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا عبيد الله بن عمر القواريري، حدثنا حماد بن زيد، قال: كان رجل، قد لزم ايوب وسمع منه، ففقده ايوب، فقالوا: يا ابا بكر، إنه قد لزم عمرو بن عبيد، قال حماد: فبينا انا يوما مع ايوب، وقد بكرنا إلى السوق، فاستقبله الرجل فسلم عليه ايوب، وساله، ثم قال له ايوب: بلغني انك لزمت ذاك الرجل.قال حماد: سماه يعني عمرا؟ قال: نعم يا ابا بكر، إنه يجيئنا باشياء غرائب، قال: يقول له ايوب: إنما نفر او نفرق من تلك الغرائب،وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، قَالَ: كَانَ رَجُلٌ، قَدْ لَزِمَ أَيُّوبَ وَسَمِعَ مِنْهُ، فَفَقَدَهُ أَيُّوبُ، فَقَالُوا: يَا أَبَا بَكْرٍ، إِنَّهُ قَدْ لَزِمَ عَمْرَو بْنَ عُبَيْدٍ، قَالَ حَمَّادٌ: فَبَيْنَا أَنَا يَوْمًا مَعَ أَيُّوبَ، وَقَدْ بَكَّرْنَا إِلَى السُّوقِ، فَاسْتَقْبَلَهُ الرَّجُلُ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ أَيُّوبُ، وَسَأَلَهُ، ثُمَّ قَالَ لَهُ أَيُّوبُ: بَلَغَنِي أَنَّكَ لَزِمْتَ ذَاكَ الرَّجُلَ.قَالَ حَمَّادٌ: سَمَّاهُ يَعْنِي عَمْرًا؟ قَالَ: نَعَمْ يَا أَبَا بَكْرٍ، إِنَّهُ يَجِيئُنَا بِأَشْيَاءَ غَرَائِبَ، قَالَ: يَقُولُ لَهُ أَيُّوبُ: إِنَّمَا نَفِرُّ أَوْ نَفْرَقُ مِنْ تِلْكَ الْغَرَائِبِ،
‏‏‏‏ حماد بن زید سے روایت ہے، ایک شخص ہمیشہ ایوب سختیانی کی صحبت میں رہا کرتا اور ان سے حدیثیں سنتا۔ ایک مرتبہ ایوب نے اس کو نہ پا کر پوچھا تو لوگوں نے کہا: اے ابوبکر! (یہ کنیت ہے ایوب سختیانی کی) وہ شخص اب عمرو بن عبید کی صحبت میں رہتا ہے۔ حماد نے کہا! ایک روز میں ایوب کے ساتھ سویرے بازار کو جا رہا تھا اتنے میں وہ شخص سامنے آیا۔ ایوب نے اس کو سلام کیا اور حال پوچھا۔ پھر اس سے کہا، میں نے سنا ہے تم اس شخص کے پاس رہتے ہو، عمرو بن عبید کا نام لیا۔ وہ بولا: ہاں اے ابوبکر! کیونکہ وہ ہم کو عجیب باتیں سناتا ہے۔ ایوب نے کہا ہم تو ایسی ہی عجیب باتوں سے بھاگتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((تحفة الاشراف)) برقم (18446)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 69
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني حجاج بن الشاعر، حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا ابن زيد يعني حمادا، قال: قيل لايوب: إن عمرو بن عبيد روى، عن الحسن، قال: لا يجلد السكران من النبيذ، فقال: كذب، انا سمعت الحسن، يقول: يجلد السكران من النبيذ،وحَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ زَيْدٍ يَعْنِي حَمَّادًا، قَالَ: قِيلَ لِأَيُّوبَ: إِنَّ عَمْرَو بْنَ عُبَيْدٍ رَوَى، عَنِ الْحَسَنِ، قَالَ: لَا يُجْلَدُ السَّكْرَانُ مِنَ النَّبِيذِ، فَقَالَ: كَذَبَ، أَنَا سَمِعْتُ الْحَسَنَ، يَقُولُ: يُجْلَدُ السَّكْرَانُ مِنَ النَّبِيذِ،
‏‏‏‏ حماد سے روایت ہے، ایوب سے کسی نے کہا کہ عمرو بن عبید نے حسن سے روایت کیا ہے جو شخص نبیذ پینے سے مست ہو جائے اس پر حد نہ پڑے گی۔ ایوب نے کہا کہ عمرو بن عبید جھوٹا ہے۔ حسن کہتے تھے: جو شخص نبیذ سے مست ہو جائے اس پر حد پڑے گی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((تحفة الاشراف)) برقم (18447 و 18501)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 70
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني حجاج، حدثنا سليمان بن حرب، قال: سمعت سلام بن ابي مطيع، يقول: بلغ ايوب، اني آتي عمرا، فاقبل علي يوما، فقال: ارايت رجلا لا تامنه على دينه، كيف تامنه على الحديث؟،وحَدَّثَنِي حَجَّاجٌ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: سَمِعْتُ سَلَّامَ بْنَ أَبِي مُطِيعٍ، يَقُولُ: بَلَغَ أَيُّوبَ، أَنِّي آتِي عَمْرًا، فَأَقْبَلَ عَلَيَّ يَوْمًا، فَقَالَ: أَرَأَيْتَ رَجُلًا لَا تَأْمَنُهُ عَلَى دِينِهِ، كَيْفَ تَأْمَنُهُ عَلَى الْحَدِيثِ؟،
‏‏‏‏ سلام بن ابی مطیع سے روایت ہے ایوب کو خبر پہنچی کہ میں عمرو عبید کے پاس جاتا ہوں تو ایک روز میرے پاس آئے اور کہنے لگے: تو کیا سمجھتا ہے جس شخص کے دین پر تجھے بھروسہ نہ ہو کیا اس کی حدیث پر تو بھروسا کر سکتا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (18448)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 71
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني سلمة بن شبيب، حدثنا الحميدي، حدثنا سفيان، قال: سمعت ابا موسى، يقول: حدثنا عمرو بن عبيد، قبل ان يحدث،وحَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ، حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا مُوسَى، يَقُولُ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُبَيْدٍ، قَبْلَ أَنْ يُحْدِثَ،
‏‏‏‏ ابوموسیٰ کہتے تھے: مجھ سے حدیث بیان کی عمرو بن عبید نے قبل اس کے کہ اس نے نکالیں نئی باتیں (یعنی بداعتقادی سے پہلے)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (19600)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 72
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني عبيد الله بن معاذ العنبري، حدثنا ابي، قال: كتبت إلى شعبة، اساله عن ابي شيبة قاضي واسط، فكتب إلي لا تكتب عنه شيئا ومزق كتابي.حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: كَتَبْتُ إِلَى شُعْبَةَ، أَسْأَلُهُ عَنْ أَبِي شَيْبَةَ قَاضِي وَاسِطٍ، فَكَتَبَ إِلَيَّ لَا تَكْتُبْ عَنْهُ شَيْئًا وَمَزِّقْ كِتَابِي.
‏‏‏‏ معاذ عنبری نے کہا: میں نے شعبہ کو لکھا کہ ابوشیبہ واسط (ایک گاوَں کا نام ہے بصرہ کے پاس) کے قاضی کا کیا حال ہے، انہوں نے جواب میں لکھا کہ مت روایت کر اس سے کچھ اور پھاڑ ڈال میرا خط۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (18806)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 73
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا الحلواني، قال: سمعت عفان، قال: حدثت حماد بن سلمة، عن صالح المري بحديث، عن ثابت، فقال: كذب، وحدثت هماما، عن صالح المري بحديث، فقال: كذب،وحَدَّثَنَا الْحُلْوَانِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ عَفَّانَ، قَالَ: حَدَّثْتُ حَمَّادَ بْنَ سَلَمَةَ، عَنْ صَالِحٍ الْمُرِّيِّ بِحَدِيثٍ، عَنْ ثَابِتٍ، فَقَالَ: كَذَبَ، وَحَدَّثْتُ هَمَّامًا، عَنْ صَالِحٍ الْمُرِّيِّ بِحَدِيثٍ، فَقَالَ: كَذَبَ،
‏‏‏‏ عفان سے روایت ہے، میں نے حماد بن سلمہ سے ایک حدیث بیان کی صالح مری کی انہوں نے ثابت سے۔ حماد نے کہا: جھوٹ ہے۔ پھر میں نے ہمام سے ایک حدیث بیان کی صالح مری کی۔ انہوں نے کہا: جھوٹ ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (18590 و 19514)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 74
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني محمود بن غيلان، حدثنا ابو داود، قال: قال لي شعبة: ايت جرير بن حازم، فقل له: لا يحل لك ان تروي، عن الحسن بن عمارة، فإنه يكذب، قال ابو داود: قلت لشعبة: وكيف ذاك؟ فقال: حدثنا عن الحكم باشياء لم اجد لها اصلا، قال: قلت له: باي شيء؟ قال: قلت للحكم: اصلى النبي صلى الله عليه وسلم على قتلى احد؟ فقال: لم يصل عليهم، فقال الحسن بن عمارة، عن الحكم، عن مقسم، عن ابن عباس، إن النبي صلى الله عليه وسلم صلى عليهم، ودفنهم، قلت للحكم: ما تقول في اولاد الزنا؟ قال: يصلى عليهم، قلت: من حديث من يروى؟ قال: يروى عن الحسن البصري، فقال الحسن بن عمارة: حدثنا الحكم، عن يحيى بن الجزار، عن عليوحَدَّثَنِي مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: قَالَ لِي شُعْبَةُ: ايتِ جَرِيرَ بْنَ حَازِمٍ، فَقُلْ لَهُ: لَا يَحِلُّ لَكَ أَنْ تَرْوِيَ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُمَارَةَ، فَإِنَّهُ يَكْذِب، قَالَ أَبُو دَاوُد: قُلْتُ لِشُعْبَةَ: وَكَيْفَ ذَاكَ؟ فَقَالَ: حَدَّثَنَا عَنِ الْحَكَمِ بِأَشْيَاءَ لَمْ أَجِدْ لَهَا أَصْلًا، قَالَ: قُلْتُ لَهُ: بِأَيِّ شَيْءٍ؟ قَالَ: قُلْتُ لِلْحَكَمِ: أَصَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى قَتْلَى أُحُدٍ؟ فَقَالَ: لَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِمْ، فَقَالَ الْحَسَنُ بْنُ عُمَارَةَ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ مِقْسَمٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى عَلَيْهِمْ، وَدَفَنَهُمْ، قُلْتُ لِلْحَكَمِ: مَا تَقُولُ فِي أَوْلَادِ الزِّنَا؟ قَالَ: يُصَلَّى عَلَيْهِمْ، قُلْتُ: مِنْ حَدِيثِ مَنْ يُرْوَى؟ قَالَ: يُرْوَى عَنِ الْحَسَنِ الْبَصْرِيِّ، فَقَالَ الْحَسَنُ بْنُ عُمَارَةَ: حَدَّثَنَا الْحَكَمُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ الْجَزَّارِ، عَنْ عَلِيٍّ
‏‏‏‏ ابوداوَد سے روایت ہے، مجھ سے شعبہ نے کہا: تو جریر بن حازم کے پاس جا اور کہہ تجھ کو درست نہیں حسن بن عمارہ سے روایت کرنا کیونکہ وہ جھوٹ بولتا ہے۔ ابوداوَد نے کہا: میں نے شعبہ سے پوچھا: کیونکر معلوم ہوا کہ وہ جھوٹ بولتا ہے؟ شعبہ نے کہا: اس وجہ سے کہ حسن بن عمارہ نے حکم سے چند حدیثیں نقل کیں جن کی اصل میں نے کچھ نہ پائى۔ میں نے کہا: وہ کونسی حدیثیں ہیں؟ شعبہ نے کہا: میں نے حکم سے پوچھا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ احد کے شہیدوں پر نماز پڑھی تھی؟ حکم نے کہا: نہیں۔ پھر حسن بن عمارہ نے حکم سے روایت کیا۔ اس نے مقسم سے، اس نے سيدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی احد کے شہیدوں پر اور دفن کیا ان کو۔ اور میں نے حکم سے کہا: تم زنا کی اولاد کے حق میں کیا کہتے ہو؟ انہوں نے کہا: ان پر نماز پڑھی جائے جنازے کی۔ میں نے کہا: کس سے روایت کیا گیا ہے اس باب میں؟ انہوں نے کہا: حسن بصری سے۔ حسن بن عمارہ نے کہا: مجھ سے حکم نے بیان کیا، انہوں نے یحییٰ بن الجزار سے سنا، انہوں نے سيدنا علی رضی اللہ عنہ سے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (6469 و 10316 و 18782 و 18807)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 75
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا الحسن الحلواني، قال: سمعت يزيد بن هارون، وذكر زياد بن ميمون، فقال: حلفت، الا اروي عنه شيئا ولا عن خالد بن محدوج، وقال: لقيت زياد بن ميمون، فسالته عن حديث، فحدثني به، عن بكر المزني، ثم عدت إليه، فحدثني به، عن مورق، ثم عدت إليه، فحدثني به، عن الحسن، وكان ينسبهما إلى الكذب، قال الحلواني، سمعت عبد الصمد، وذكرت عنده زياد بن ميمون فنسبه إلى الكذب،وحَدَّثَنَا الْحَسَنُ الْحُلْوَانِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ يَزِيدَ بْنَ هَارُونَ، وَذَكَرَ زِيَادَ بْنَ مَيْمُونٍ، فَقَالَ: حَلَفْتُ، أَلَّا أروي عنه شيئا ولا عَنْ خَالِدِ بْنِ مَحْدُوجٍ، وَقَالَ: لَقِيتُ زِيَادَ بْنَ مَيْمُونٍ، فَسَأَلْتُهُ عَنْ حَدِيثٍ، فَحَدَّثَنِي بِهِ، عَنْ بَكْرٍ الْمُزَنِيِّ، ثُمَّ عُدْتُ إِلَيْهِ، فَحَدَّثَنِي بِهِ، عَنْ مُوَرِّقٍ، ثُمَّ عُدْتُ إِلَيْهِ، فَحَدَّثَنِي بِهِ، عَنِ الْحَسَنِ، وَكَانَ يَنْسُبُهُمَا إِلَى الْكَذِبِ، قَالَ الْحُلْوَانِيُّ، سَمِعْتُ عَبْدَ الصَّمَدِ، وَذَكَرْتُ عِنْدَهُ زِيَادَ بْنَ مَيْمُونٍ فَنَسَبَهُ إِلَى الْكَذِبِ،
‏‏‏‏ یزید بن ہارون نے ذکر کیا زیادہ بن میمون کا اور کہا: میں نے قسم کھائی ہے کہ اس سے کچھ روایت نہ کروں گا نہ خالد بن محدوج سے۔ یزید نے کہا: میں زیاد بن میمون سے ملا اور اس سے ایک حدیث پوچھی۔ اس نے روایت کیا اس حدیث کو بکر بن عبداللہ مزنی سے۔ پھر میں اس سے ملا تو اس نے روایت کیا اسی حدیث کو مورق بن ثمرج سے۔ پھر میں اس سے ملا تو روایت کیا اس حدیث کو حسن سے اور یزید بن ہاروں ان دونوں کو یعنی زیاد بن میمون اور خالد بن محدوج کو جھوٹا کہتے تھے۔ حسن حلوانی نے کہا: میں نے عبدالصمد سے سنا، میں نے ذکر کیا زیاد بن میمون کا۔ انہوں نے کہا: جھوٹا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (18980 و 19553)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 76
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا محمود بن غيلان، قال: قلت لابي داود الطيالسي: قد اكثرت، عن عباد بن منصور، فما لك لم تسمع منه حديث العطارة، الذي روى لنا النضر بن شميل، قال لي: اسكت، فانا لقيت زياد بن ميمون، وعبد الرحمن بن مهدي، فسالناه، فقلنا له: هذه الاحاديث التي ترويها، عن انس؟ فقال: ارايتما رجلا يذنب فيتوب، اليس يتوب الله عليه؟ قال: قلنا: نعم. قال: ما سمعت من انس، من ذا قليلا ولا كثيرا، إن كان لا يعلم الناس، فانتما لا تعلمان، اني لم الق انسا، قال ابو داود: فبلغنا بعد انه يروي، فاتيناه انا وعبد الرحمن، فقال: اتوب، ثم كان بعد يحدث، فتركناه،وحَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قَالَ: قُلْتُ لِأَبِي دَاوُدَ الطَّيَالِسِيِّ: قَدْ أَكْثَرْتَ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ مَنْصُورٍ، فَمَا لَكَ لَمْ تَسْمَعْ مِنْهُ حَدِيثَ الْعَطَّارَةِ، الَّذِي رَوَى لَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، قَالَ لِيَ: اسْكُتْ، فَأَنَا لَقِيتُ زِيَادَ بْنَ مَيْمُونٍ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، فَسَأَلْنَاهُ، فَقُلْنَا لَهُ: هَذِهِ الأَحَادِيثُ الَّتِي تَرْوِيهَا، عَنْ أَنَسٍ؟ فَقَالَ: أَرَأَيْتُمَا رَجُلًا يُذْنِبُ فَيَتُوبُ، أَلَيْسَ يَتُوبُ اللَّهُ عَلَيْهِ؟ قَالَ: قُلْنَا: نَعَمْ. قَالَ: مَا سَمِعْتُ مِنْ أَنَسٍ، مِنْ ذَا قَلِيلًا وَلَا كَثِيرًا، إِنْ كَانَ لَا يَعْلَمُ النَّاسُ، فَأَنْتُمَا لَا تَعْلَمَانِ، أَنِّي لَمْ أَلْقَ أَنَسًا، قَالَ أَبُو دَاوُدَ: فَبَلَغَنَا بَعْدُ أَنَّهُ يَرْوِي، فَأَتَيْنَاهُ أَنَا وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ، فَقَالَ: أَتُوبُ، ثُمَّ كَانَ بَعْدُ يُحَدِّثُ، فَتَرَكْنَاهُ،
‏‏‏‏ محمود بن غیلان سے روایت ہے، میں نے ابو داؤد طیالسی سے کہا: تم نے عباد بن منصور سے بہت روایتیں کیں تو کیا سبب ہے تم نے وہ حدیث نہیں سنی عطارۃ عورت کی جو روایت کی نضر بن شمیل نے ہمارے لئے۔ انہوں نے کہا چپ رہ۔ میں اور عبدالرحمٰن بن مہدی دونوں زیاد بن میمون سے ملے اور اس سے پوچھا ان حدیثوں کو جو وہ روایت کرتا ہے انس سے۔ وہ بولا: تم دونوں کیا سمجھتے ہو۔ اگر کوئی شخص گناہ کرے پھر توبہ کرے تو کیا اللہ تعالیٰ معاف نہیں کرے گا۔ عبدالرحمٰن نے کہا: البتہ معاف کرے گا۔ زیاد نے کہا: میں انس رضی اللہ عنہ سے کچھ نہیں سنا، نہ بہت نہ کم، اگر لوگ اس بات کو نہیں جانتے تو کیا تم بھی نہیں جانتے (یعنی تم تو جانتے ہو) میں انس رضی اللہ عنہ سے ملا تک نہیں۔ ابوداؤد نے کہا: پھر ہم کو خبر پہنچی کہ زیاد روایت کرتا ہے انس رضی اللہ عنہ سے۔ میں اور عبدالرحمٰن پھر گئے۔ اس نے کہا: میں توبہ کرتا ہوں۔ پھر وہ بعد اس کے روایت کرنے لگا۔ آخر ہم نے اس کو ترک کیا (یعنی اس سے روایت چھوڑ دی کیونکہ وہ جھوٹا نکلا اور جھوٹا بھی کیسا کہ توبہ کا بھی خیال اس نے چھوڑ دیا)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (18782 و 18807)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 77
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسن الحلواني، قال: سمعت شبابة، قال: كان عبد القدوس يحدثنا، فيقول: سويد بن عقلة: قال شبابة: وسمعت عبد القدوس، يقول: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يتخذ الروح عرضا، قال: فقيل له: اي شيء هذا! قال: يعني تتخذ كوة في حائط، ليدخل عليه الروح، قال مسلم: وسمعت عبيد الله بن عمر القواريري، يقول: سمعت حماد بن زيد، يقول لرجل بعد ما جلس مهدي بن هلال بايام: ما هذه العين المالحة التي نبعت قبلكم؟ قال: نعم يا ابا إسماعيل،حَدَّثَنَا حَسَنٌ الْحُلْوَانِي، قَالَ: سَمِعْتُ شَبَابَةَ، قَالَ: كَانَ عَبْدُ الْقُدُّوسِ يُحَدِّثُنَا، فَيَقُولُ: سُوَيْدُ بْنُ عَقَلَةَ: قَالَ شَبَابَةُ: وَسَمِعْتُ عَبْدَ الْقُدُّوسِ، يَقُولُ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ يُتَّخَذَ الرَّوْحُ عَرْضًا، قَالَ: فَقِيلَ لَهُ: أَيُّ شَيْءٍ هَذَا! قَالَ: يَعْنِي تُتَّخَذُ كُوَّةٌ فِي حَائِطٍ، لِيَدْخُلَ عَلَيْهِ الرَّوْحُ، قَال مُسْلِمٌ: وسَمِعْتُ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيَّ، يَقُولُ: سَمِعْتُ حَمَّادَ بْنَ زَيْدٍ، يَقُولُ لِرَجُلٍ بَعْدَ مَا جَلَسَ مَهْدِيُّ بْنُ هِلَالٍ بِأَيَّامٍ: مَا هَذِهِ الْعَيْنُ الْمَالِحَةُ الَّتِي نَبَعَتْ قِبَلَكُمْ؟ قَالَ: نَعَمْ يَا أَبَا إِسْمَاعِيل،
‏‏‏‏ شبابہ بن سوار مدائنی سے روایت ہے، عبدالقدوس ہم سے حدیث بیان کرتا تھا تو کہتا تھا سوید بن عقلہ اور کہتا تھا منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے روح یعنی ہوا کو عرض میں لینے سے۔ لوگوں نے کہا: اس کا مطلب کیا ہے؟ وہ بولا: مطلب یہ ہے کہ دیوار میں ایک سوراخ کرے ہوا آنے کے لیے۔ امام مسلم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: میں نے سنا عبیداللہ بن عمرو قواریری سے انہوں نے سنا ْ حماد بن زید سے، انہوں نے کہا ایک شخص سے، جب مہدی بن ہلال کئی دن تک بیٹھا یہ کیسا کھاری چشمہ ہے جو پھوٹا تمہاری طرف۔ وہ شخص بولا: ہاں اے ابواسماعیل۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((تحفة الاشراف)) برقم (18589 و 18798)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 78
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا الحسن الحلواني، قال: سمعت عفان، قال: سمعت ابا عوانة، قال: ما بلغني عن الحسن حديث، إلا اتيت به ابان بن ابي عياش، فقراه علي.وحَدَّثَنَا الْحَسَنُ الْحُلْوَانِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ عَفَّانَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا عَوَانَةَ، قَالَ: مَا بَلَغَنِي عَنِ الْحَسَنِ حَدِيثٌ، إِلَّا أَتَيْتُ بِهِ أَبَانَ بْنَ أَبِي عَيَّاشٍ، فَقَرَأَهُ عَلَيَّ.
‏‏‏‏ ابوعوانہ سے روایت ہے، مجھے حسن سے کوئی روایت نہیں پہنچی مگر میں نے پوچھا: ابان بن ابی عیاش سے اس نے پڑھا اس کو میرے سامنے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (19518)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 79
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا سويد بن سعيد، حدثنا علي بن مسهر، قال: سمعت انا وحمزة الزيات من ابان بن ابي عياش، نحوا من الف حديث، قال علي:" فلقيت حمزة فاخبرني، انه راى النبي صلى الله عليه وسلم في المنام، فعرض عليه ما سمع من ابان، فما عرف منها إلا شيئا يسيرا، خمسة او ستة،وحَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَا وَحَمْزَةُ الزَّيَّاتُ مِنْ أَبَانَ بْنِ أَبِي عَيَّاشٍ، نَحْوًا مِنْ أَلْفِ حَدِيثٍ، قَالَ عَلِيٌّ:" فَلَقِيتُ حَمْزَةَ فَأَخْبَرَنِي، أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَنَامِ، فَعَرَضَ عَلَيْهِ مَا سَمِعَ مِنْ أَبَانَ، فَمَا عَرَفَ مِنْهَا إِلَّا شَيْئًا يَسِيرًا، خَمْسَةً أَوْ سِتَّةً،
‏‏‏‏ علی بن مسہر سے روایت ہے میں نے اور حمزہ زیات نے ابان بن عیاش سے قریب ایک ہزار حدیثوں کے سنیں۔ علی نے کہا پھر میں حمزہ سے ملا۔ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھا اور جو کچھ ابان سے سنا تھا وہ آپ کو سنایا۔ آپ نے نہ پہچانا ان حدیثوں کو مگر تھوڑی حدیثیں قبول کیں پانچ یا چھ۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (18596)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 80
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن عبد الرحمن الدارمي، اخبرنا زكرياء بن عدي، قال: قال لي ابو إسحاق الفزاري: اكتب عن بقية ما روى عن المعروفين، ولا تكتب عنه ما روى عن غير المعروفين، ولا تكتب عن إسماعيل بن عياش، ما روى عن المعروفين، ولا عن غيرهم،حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ، أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ عَدِيٍّ، قَالَ: قَالَ لِي أَبُو إِسْحَاق الْفَزَارِيُّ: اكْتُبْ عَنْ بَقِيَّةَ مَا رَوَى عَنِ الْمَعْرُوفِينَ، وَلَا تَكْتُبْ عَنْهُ مَا رَوَى عَنْ غَيْرِ الْمَعْرُوفِينَ، وَلَا تَكْتُبْ عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ عَيَّاشٍ، مَا رَوَى عَنِ الْمَعْرُوفِينَ، وَلَا عَنْ غَيْرِهِمْ،
‏‏‏‏ زکریا بن عدی نے کہا: مجھ سے کہا: ابو اسحاق فزاری (ابراہیم بن محمد بن حارث بن اسماء بن خارجہ کوفی) نے (جو حدیث کے بڑے امام اور ثقہ اور فاضل تھے) لکھ لے تو بقیہ (بن ولید) کی وہ حدیث جو روایت کرے وہ مشہور لوگوں سے اور مت لکھ اس حدیث کو جو روایت کرے مجہول لوگوں سے اور مت لکھ تو اسماعیل بن عیاش کی حدیث ہرگز اگرچہ وہ روایت کرے مشہور لوگوں سے بھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه الترمذي في ((جامعه)) في الامثال، باب: ما جاء في مثل الله علباده بعد حديث (2859) انظر ((التحفة)) برقم (18391)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 81
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم الحنظلي، قال: سمعت بعض اصحاب عبد الله، قال: قال ابن المبارك: نعم الرجل بقية، لولا انه كان يكني الاسامي ويسمي الكنى، كان دهرا يحدثنا، عن ابي سعيد الوحاظي، فنظرنا فإذا هو وعبد القدوس،وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ بَعْضَ أَصْحَابِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ ابْنُ الْمُبَارَكِ: نِعْمَ الرَّجُلُ بَقِيَّةُ، لَوْلَا أَنَّهُ كَانَ يَكْنِي الْأَسَامِيَ وَيُسَمِّي الْكُنَى، كَانَ دَهْرًا يُحَدِّثُنَا، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْوُحَاظِيِّ، فَنَظَرْنَا فَإِذَا هُوَ وَعَبْدُ الْقُدُّوسِ،
‏‏‏‏ عبداللہ بن مبارک نے کہا: بقیہ بن الولید اچھا آدمی تھا اگر وہ ناموں کو کنیت سے بیان نہ کرتا اور کنیت کو ناموں سے (یعنی بقیہ کی یہ عادت خراب ہے کہ تدلیس و تلبیس کرتا ہے۔ راویوں کا عیب چھپانے کے لئے نام کو کنیت سے بدل دیتا ہے اور کنیت کو نام سے تاکہ لوگ پہچانیں نہیں) ایک مدت تک ہم سے حدیث بیان کرتا تھا ابوسعید وحاظی سے۔ جب ہم نے غور کیا (کہ وحاظی کون شخص ہے) تو معلوم ہوا کہ وہ عبدالقدوس ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (18930)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 82
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني احمد بن يوسف الازدي، قال: سمعت عبد الرزاق، يقول: ما رايت ابن المبارك يفصح بقوله كذاب، إلا لعبد القدوس، فإني سمعته يقول له: كذاب،وحَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ يُوسُفَ الأَزْدِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّزَّاقِ، يَقُولُ: مَا رَأَيْتُ ابْنَ الْمُبَارَكِ يُفْصِحُ بِقَوْلِهِ كَذَّابٌ، إِلَّا لِعَبْدِ الْقُدُّوسِ، فَإِنِّي سَمِعْتُهُ يَقُولُ لَهُ: كَذَّابٌ،
‏‏‏‏ عبدالرزاق سے روایت ہے، عبداللہ بن مبارک کو میں نے نہیں سنا کسی کو صاف جھوٹا کہتے ہوئے مگر عبدالقدوس کے وہ کہتے تھے: جھوٹا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (18931)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 83
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني عبد الله بن عبد الرحمن الدارمي، قال: سمعت ابا نعيم، وذكر المعلى بن عرفان، فقال: قال: حدثنا ابو وائل، قال: خرج علينا ابن مسعود بصفين، فقال ابو نعيم: اتراه بعث بعد الموت؟.حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا نُعَيْمٍ، وَذَكَرَ الْمُعَلَّى بْنَ عُرْفَانَ، فَقَال: قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو وَائِلٍ، قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا ابْنُ مَسْعُودٍ بِصِفِّينَ، فَقَالَ أَبُو نُعَيْمٍ: أَتُرَاهُ بُعِثَ بَعْدَ الْمَوْتِ؟.
‏‏‏‏ ابونعیم نے ذکر کیا معلّٰی بن عرفان کا تو کہا کہ معلّٰی نے کہا: مجھ سے حدیث بیان کی ابووائل نے کہ نکلے ہمارے سامنے عبداللہ بن مسعود صفین میں، ابونعیم نے کہا: شاید مر کر پھر قبر سے اٹھے ہوں گے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 84
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني عمرو بن علي وحسن الحلواني كلاهما، عن عفان بن مسلم، قال: كنا عند إسماعيل ابن علية، فحدث رجل عن رجل، فقلت: إن هذا ليس بثبت، قال: فقال الرجل: اغتبته؟ قال إسماعيل: ما اغتابه، ولكنه حكم انه ليس بثبت.حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ وَحَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ كِلَاهُمَا، عَنْ عَفَّانَ بْنِ مُسْلِمٍ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ إِسْمَاعِيل ابْنِ عُلَيَّةَ، فَحَدَّثَ رَجُلٌ عَنْ رَجُلٍ، فَقُلْتُ: إِنَّ هَذَا لَيْسَ بِثَبْتٍ، قَالَ: فَقَالَ الرَّجُلُ: اغْتَبْتَهُ؟ قَالَ إِسْمَاعِيل: مَا اغْتَابَهُ، وَلَكِنَّهُ حَكَمَ أَنَّهُ لَيْسَ بِثَبْتٍ.
‏‏‏‏ عفان بن مسلم سے روایت ہے، ہم اسمٰعیل بن علیہ کے پاس بیٹھے تھے۔ اتنے میں ایک شخص نے دوسرے شخص سے ایک حدیث روایت کی۔ میں نے کہا: وہ معتبر نہیں۔ وہ شخص بولا: تو نے اس کی غیبت کی۔ اسمٰعیل نے کہا: اس نے غیبت نہیں کی بلکہ حکم لگایا اس پر کہ وہ معتبر نہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (18437)»
حدیث نمبر: 85
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو جعفر الدارمي، حدثنا بشر بن عمر، قال: سالت مالك بن انس، عن محمد بن عبد الرحمن الذي يروي، عن سعيد بن المسيب، فقال: ليس بثقة، وسالته عن صالح مولى التوامة، فقال: ليس بثقة، وسالته عن ابي الحويرث، فقال: ليس بثقة، وسالته عن شعبة الذي روى عنه ابن ابي ذئب، فقال: ليس بثقة، وسالته عن حرام بن عثمان، فقال: ليس بثقة، وسالت مالكا، عن هؤلاء الخمسة، فقال: ليسوا بثقة، في حديثهم وسالته عن رجل آخر نسيت اسمه، فقال: هل رايته في كتبي؟ قلت: لا، قال: لو كان ثقة، لرايته في كتبيوحَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الدَّارِمِيُّ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ: سَأَلْتُ مَالِكَ بْنَ أَنَسٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الَّذِي يَرْوِي، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، فَقَالَ: لَيْسَ بِثِقَةٍ، وَسَأَلْتُهُ عَنْ صَالِحٍ مَوْلَى التَّوْأَمَةِ، فَقَالَ: لَيْسَ بِثِقَةٍ، وَسَأَلْتُهُ عَنْ أَبِي الْحُوَيْرِثِ، فَقَالَ: لَيْسَ بِثِقَةٍ، وَسَأَلْتُهُ عَنْ شُعْبَةَ الَّذِي رَوَى عَنْهُ ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، فَقَالَ: لَيْسَ بِثِقَةٍ، وَسَأَلْتُهُ عَنْ حَرَامِ بْنِ عُثْمَانَ، فَقَالَ: لَيْسَ بِثِقَةٍ، وَسَأَلْتُ مَالِكًا، عَنْ هَؤُلَاءِ الْخَمْسَةِ، فَقَالَ: لَيْسُوا بِثِقَةٍ، فِي حَدِيثِهِمْ وَسَأَلْتُهُ عَنْ رَجُلٍ آخَرَ نَسِيتُ اسْمَهُ، فَقَالَ: هَلْ رَأَيْتَهُ فِي كُتُبِي؟ قُلْتُ: لَا، قَالَ: لَوْ كَانَ ثِقَةً، لَرَأَيْتَهُ فِي كُتُبِي
‏‏‏‏ بشر بن عمر سے روایت ہے، میں نے امام مالک سے پوچھا: محمد بن عبدالرحمٰن کے متعلق جو روایت کرتا ہے سعید بن المیسب سے۔ انہوں نے کہا: وہ ثقہ نہیں ہے اور پوچھا میں نے مالک بن انس سے ابوالحویرث کے متعلق۔ انہوں نے کہا: وہ ثقہ نہیں ہے۔ اور پوچھا میں نے ان سے شعبہ کے متعلق جس سے روایت کرتا ہے ابن ابی ذئب، انہوں نے کہا: وہ ثقہ نہیں ہے۔ اور پوچھا میں نے ان سے صالح کے متعلق جو مولٰی ہے توامہ کا۔ انہوں نے کہا: وہ ثقہ نہیں ہے۔ اور پوچھا میں نے ان سے حرام بن عثمان کے متعلق۔ انہوں نے کہا: وہ ثقہ نہیں ہے۔ اور پوچھا میں نے امام مالک سے ان پانچوں آدمیوں کے متعلق (جن کا ذکر اوپر گزرا) انہوں نے کہا: وہ ثقہ نہیں ہیں اپنی حدیث میں۔ اور میں نے پوچھا ان سے ایک اور شخص کے متعلق جس کا نام میں بھول گیا تو انہوں نے کہا: تو نے اس کی روایت میری کتابوں میں دیکھی ہے؟ میں نے کہا: نہیں۔ امام مالک نے کہا: اگر وہ ثقہ ہوتا تو تُو اس کی روایت میری کتابوں میں دیکھتا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (19249)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 86
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني الفضل بن سهل، قال: حدثني يحيى بن معين، حدثنا حجاج، حدثنا ابن ابي ذئب، عن شرحبيل بن سعد، وكان متهما،وحَدَّثَنِي الْفَضْلُ بْنُ سَهْلٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ شُرَحْبِيلَ بْنِ سَعْدٍ، وَكَانَ مُتَّهَمًا،
‏‏‏‏ ابن ابی ذئب نے روایت کیا شرحبیل بن سعد سے اور وہ متہم ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (19316)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 87
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني محمد بن عبد الله بن قهزاذ، قال: سمعت ابا إسحاق الطالقاني ، يقول: سمعت ابن المبارك، يقول: لو خيرت بين ان ادخل الجنة، وبين ان القى عبد الله بن محرر، لاخترت ان القاه، ثم ادخل الجنة، فلما رايته كانت بعرة احب إلي منه،وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُهْزَاذَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاق الطَّالَقَانِيّ َ، يَقُولُ: سَمِعْتُ ابْنَ الْمُبَارَكِ، يَقُولُ: لَوْ خُيِّرْتُ بَيْنَ أَنْ أَدْخُلَ الْجَنَّةَ، وَبَيْنَ أَنْ أَلْقَى عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُحَرَّرٍ، لَاخْتَرْتُ أَنْ أَلْقَاهُ، ثُمَّ أَدْخُلَ الْجَنَّةَ، فَلَمَّا رَأَيْتُهُ كَانَتْ بَعْرَةٌ أَحَبَّ إِلَيَّ مِنْهُ،
‏‏‏‏ عبداللہ بن مبارک سے روایت ہے، وہ کہتے تھے اگر مجھے اختیار دیا جاتا کہ جنت میں جاؤں یا عبداللہ بن محرر سے ملوں تو میں پہلے اس سے ملتا پھر جنت میں جاتا (ایسی اس کی تعریف سنتا تھا اور اس قدر اس سے ملنے کا اشتیاق تھا) پھر جب میں اس سے ملا۔ تو ایک اونٹ کی مینگنی مجھے اس سے بہتر معلوم ہوئی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (18932)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 88
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني الفضل بن سهل، حدثنا وليد بن صالح، قال: قال عبيد الله بن عمرو، قال زيد يعني ابن ابي انيسة: لا تاخذوا عن اخي،حَدَّثَنِي الْفَضْلُ بْنُ سَهْلٍ، حَدَّثَنَا وَلِيدُ بْنُ صَالِحٍ، قَالَ: قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو، قَالَ زَيْدٌ يَعْنِي ابْنَ أَبِي أُنَيْسَةَ: لَا تَأْخُذُوا عَنْ أَخِي،
‏‏‏‏ زید بن ابی انیسہ نے کہا: مت روایت کرو میرے بھائی سے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (18667)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 89
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني احمد بن إبراهيم الدورقي، قال: حدثني عبد السلام الوابصي، قال: حدثني عبد الله بن جعفر الرقي، عن عبيد الله بن عمرو، قال: كان يحيي بن ابي انيسة كذابا.حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ السَّلَامِ الْوَابِصِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ الرَّقِّيُّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: كَانَ يَحْيَي بْنُ أَبِي أُنَيْسَةَ كَذَّابًا.
‏‏‏‏ عبیداللہ بن عمرو نے کہا: یحییٰ بن انیسہ جھوٹا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (18994)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 90
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني احمد بن إبراهيم، قال: حدثني سليمان بن حرب، عن حماد بن زيد، قال: ذكر فرقد عند ايوب، فقال: إن فرقدا، ليس صاحب حديث،حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ: ذُكِرَ فَرْقَد عِنْدَ أَيُّوبَ، فَقَالَ: إِنَّ فَرْقَدًا، لَيْسَ صَاحِبَ حَدِيثٍ،
‏‏‏‏ حماد بن زید نے کہا: فرقد (بن یعقوب سنجی ابویعقوب) کا ذکر آیا ایوب کے سامنے۔ انہوں نے کہا: وہ صاحب حدیث نہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (18449)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 91
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني عبد الرحمن بن بشر العبدي، قال: سمعت يحيى بن سعيد القطان، ذكر عنده محمد بن عبد الله بن عبيد بن عمير الليثي، فضعفه جدا، فقيل ليحيى: اضعف من يعقوب بن عطاء؟ قال: نعم، ثم قال: ما كنت ارى ان احدا يروي عن محمد بن عبد الله بن عبيد بن عمير ،وحَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ الْقَطَّانَ، ذُكِرَ عِنْدَهُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ اللَّيْثِيُّ، فَضَعَّفَهُ جِدًّا، فَقِيلَ لِيَحْيَى: أَضْعَفُ مِنْ يَعْقُوبَ بْنِ عَطَاءٍ؟ قَالَ: نَعَمْ، ثُمَّ قَالَ: مَا كُنْتُ أَرَى أَنَّ أَحَدًا يَرْوِي عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْر ٍ،
‏‏‏‏ عبدالرحمٰن بن بشر عبدی نے کہا: میں نے یحییٰ بن سعید قطان سے سنا، ان کے سامنے ذکر آیا محمد بن عبیداللہ بن عبید بن عمیر لیثی کا تو انہوں نے بہت ضعیف کہا اس کو،کسی نے کہا: کیا وہ یعقوب بن عطاء سے بھی زیادہ ضعیف ہے۔ انہوں نے کہا: ہاں۔ پھر کہا کہ میں نہ سمجھتا تھا کہ کوئی محمد بن عبیداللہ بن عبید بن عمیر سے روایت کرے گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (19539)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 92
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني بشر بن الحكم، قال: سمعت يحيى بن سعيد القطان، ضعف حكيم بن جبير وعبد الاعلى وضعف يحيى موسى بن دينار، قال: حديثه ريح وضعف موسى بن دهقان وعيسى بن ابي عيسى المدني،حَدَّثَنِي بِشْرُ بْنُ الْحَكَمِ، قَالَ: سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ الْقَطَّانَ، ضَعَّفَ حَكِيمَ بْنَ جُبَيْرٍ وَعَبْدَ الأَعْلَى وَضَعَّفَ يَحْيَى مُوسَى بْنَ دِينَارٍ، قَالَ: حَدِيثُهُ رِيحٌ وَضَعَّفَ مُوسَى بْنَ دِهْقَانَ وَعِيسَى بْنَ أَبِي عِيسَى الْمَدَنِيّ،
‏‏‏‏ بشر بن حکم سے روایت ہے، میں نے سنا یحییٰ بن سعید قطان سے (جو امام تھے حدیث کے) انہوں نے ضعیف کہا حکیم بن جبیر کو اور عبدالاعلیٰ (بن عامر ثعلبی) کو اور ضعیف کہا یحییٰ بن موسیٰ بن دینار کو اور کہا: حدیث اس کی مثل ہوا کے ہے اور موسیٰ بن دہقان کو اور عیسیٰ بن ابوعیسیٰ مدنی کو۔
حدیث نمبر: 92ب1
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال: وسمعت الحسن بن عيسى، يقول: قال لي ابن المبارك: إذا قدمت على جرير، فاكتب علمه كله، إلا حديث ثلاثة لا تكتب، حديث عبيدة بن معتب، والسري بن إسماعيل، ومحمد بن سالم،قََالَ: وَسَمِعْتُ الْحَسَنَ بْنَ عِيسَى، يَقُولُ: قَالَ لِي ابْنُ الْمُبَارَكِ: إِذَا قَدِمْتَ عَلَى جَرِيرٍ، فَاكْتُبْ عِلْمَهُ كُلَّهُ، إِلَّا حَدِيثَ ثَلَاثَةٍ لَا تَكْتُبْ، حَدِيثَ عُبَيْدَةَ بْنِ مُعَتِّبٍ، وَالسَّرِيِّ بْنِ إِسْمَاعِيل، وَمُحَمَّدِ بْنِ سَالِمٍ،
‏‏‏‏ امام مسلم رحمہ اللہ نے کہا: میں نے سنا حسن بن عیسیٰ سے، وہ کہتا تھا، مجھ سے کہا عبداللہ بن مبارک نے، جب تو جریر کے پاس جائے تو اس کا سارا علم لکھ (یعنی سب حدیثیں اس کی روایت کر) مگر تین آدمیوں کی حدیثیں مت لکھ عبیدہ بن معتب اور سری بن اسمٰعیل اور محمد بن سالم کی روایتیں۔
حدیث نمبر: 92ب2
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مسلم واشباه: ما ذكرنا من كلام اهل العلم في متهمي رواة الحديث وإخبارهم، عن معايبهم كثير يطول الكتاب بذكره، على استقصائه، وفيما ذكرنا كفاية لمن تفهم، وعقل مذهب القوم، فيما قالوا من ذلك، وبينواقَالَ مُسْلِم وَأَشْبَاهُ: مَا ذَكَرْنَا مِنْ كَلَامِ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي مُتَّهَمِي رُوَاةِ الْحَدِيثِ وَإِخْبَارِهِمْ، عَنْ مَعَايِبِهِمْ كَثِيرٌ يَطُولُ الْكِتَابُ بِذِكْرِهِ، عَلَى اسْتِقْصَائِهِ، وَفِيمَا ذَكَرْنَا كِفَايَةٌ لِمَنْ تَفَهَّمَ، وَعَقَلَ مَذْهَبَ الْقَوْمِ، فِيمَا قَالُوا مِنْ ذَلِكَ، وَبَيَّنُوا
‏‏‏‏ امام مسلم رحمہ اللہ نے کہا: اور اس کے مانند جو ہم نے ذکر کیا اہل حدیث کا کلام متہم راویوں میں اور ان کے عیوب بہت ہیں جس کے بیان کرنے سے کتاب لمبی ہو جائے گی اور جس قدر ہم نے بیان کیا وہ کافی ہے اس شخص کے لئے جو قوم کا مذہب سمجھ بوجھ جائے۔
حدیث نمبر: 92ب3
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وإنما الزموا انفسهم الكشف عن معايب رواة الحديث، وناقلي الاخبار، وافتوا بذلك حين سئلوا لما فيه من عظيم الخطر، إذ الاخبار في امر الدين، إنما تاتي بتحليل، او تحريم، او امر، او نهي، او ترغيب، او ترهيب، فإذا كان الراوي لها ليس بمعدن للصدق والامانة، ثم اقدم على الرواية عنه من قد عرفه، ولم يبين ما فيه لغيره ممن جهل معرفته، كان آثما بفعله ذلك غاشا لعوام المسلمين، إذ لا يؤمن على بعض من سمع تلك الاخبار، ان يستعملها، او يستعمل بعضها، ولعلها، او اكثرها اكاذيب لا اصل لها، مع ان الاخبار الصحاح من رواية الثقات واهل القناعة، اكثر من ان يضطر إلى نقل من ليس بثقة، ولا مقنع،وَإِنَّمَا أَلْزَمُوا أَنْفُسَهُمُ الْكَشْفَ عَنْ مَعَايِبِ رُوَاةِ الْحَدِيثِ، وَنَاقِلِي الأَخْبَارِ، وَأَفْتَوْا بِذَلِكَ حِينَ سُئِلُوا لِمَا فِيهِ مِنْ عَظِيمِ الْخَطَرِ، إِذْ الأَخْبَارُ فِي أَمْرِ الدِّينِ، إِنَّمَا تَأْتِي بِتَحْلِيلٍ، أَوْ تَحْرِيمٍ، أَوْ أَمْرٍ، أَوْ نَهْيٍ، أَوْ تَرْغِيبٍ، أَوْ تَرْهِيبٍ، فَإِذَا كَانَ الرَّاوِي لَهَا لَيْسَ بِمَعْدِنٍ لِلصِّدْقِ وَالأَمَانَةِ، ثُمَّ أَقْدَمَ عَلَى الرِّوَايَةِ عَنْهُ مَنْ قَدْ عَرَفَهُ، وَلَمْ يُبَيِّنْ مَا فِيهِ لِغَيْرِهِ مِمَّنْ جَهِلَ مَعْرِفَتَهُ، كَانَ آثِمًا بِفِعْلِهِ ذَلِكَ غَاشًّا لِعَوَامِّ الْمُسْلِمِينَ، إِذْ لَا يُؤْمَنُ عَلَى بَعْضِ مَنْ سَمِعَ تِلْكَ الأَخْبَارَ، أَنْ يَسْتَعْمِلَهَا، أَوْ يَسْتَعْمِلَ بَعْضَهَا، وَلَعَلَّهَا، أَوْ أَكْثَرَهَا أَكَاذِيبُ لَا أَصْلَ لَهَا، مَعَ أَنَّ الأَخْبَارَ الصِّحَاحَ مِنْ رِوَايَةِ الثِّقَاتِ وَأَهْلِ الْقَنَاعَةِ، أَكْثَرُ مِنْ أَنْ يُضْطَرَّ إِلَى نَقْلِ مَنْ لَيْسَ بِثِقَةٍ، وَلَا مَقْنَعٍ،
‏‏‏‏ اور حدیثوں کے اماموں نے راویوں کا عیب کھول دینا ضروری سمجھا اور اس بات کا فتویٰ دیا۔ جب ان سے پوچھا گیا اس لئے کہ یہ بڑا اہم کام ہے۔ کیونکہ دین کی بات جب نقل کی جائے گی تو وہ کسی امر کے حلال ہونے کے لئے ہو گی یا حرام ہونے کے لئے یا اس میں کسی بات کا حکم ہو گا یا کسی بات کی ممانعت ہو گی یا کسی کام کی طرف رغبت دلائی جائے یا کسی کام سے ڈرایا جائے گا۔ بہرحال جب راوی سچا اور امانت دار نہ ہو پھر اس سے کوئی روایت کرے جو اس کے حال کو جانتا ہو اور وہ حال دوسرے سے بیان نہ کرے جو نہ جانتا ہو تو گنہگار ہو گا اور دھوکا دینے والا ہو گا عام مسلمانوں کو۔ اس لئے کہ بعض لوگ ان حدیثوں کو سنیں گے اور ان سب پر یا بعض پر عمل کریں گے اور شاید وہ سب یا ان میں سے اکثر جھوٹی ہوں۔ (اور بعض نسخوں میں یہ ہے کہ ان میں کم یا بہت جھوٹی ہوں) جن کی اصل نہ ہو حالانکہ صحیح حدیثیں ثقہ لوگوں کی اور جن کی روایت پر قناعت ہو سکتی ہے کیا کم ہیں کہ بے اعتبار اور جن کی روایت پر قناعت نہیں ہو سکتی ان کی روایتوں کی احتیاج پڑے۔
حدیث نمبر: 92ب4
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
ولا احسب كثيرا ممن يعرج من الناس، على ما وصفنا من هذه الاحاديث الضعاف، والاسانيد المجهولة، ويعتد بروايتها بعد معرفته بما فيها من التوهن، والضعف، إلا ان الذي يحمله على روايتها، والاعتداد بها إرادة التكثر بذلك عند العوام، ولان يقال: ما اكثر ما جمع فلان من الحديث، والف من العدد، ومن ذهب في العلم هذا المذهب، وسلك هذا الطريق، فلا نصيب له فيه، وكان بان يسمى جاهلا اولى من ان ينسب إلى علموَلَا أَحْسِبُ كَثِيرًا مِمَّنْ يُعَرِّجُ مِنَ النَّاسِ، عَلَى مَا وَصَفْنَا مِنْ هَذِهِ الأَحَادِيثِ الضِّعَافِ، وَالأَسَانِيدِ الْمَجْهُولَةِ، وَيَعْتَدُّ بِرِوَايَتِهَا بَعْدَ مَعْرِفَتِهِ بِمَا فِيهَا مِنَ التَّوَهُّنِ، وَالضَّعْفِ، إِلَّا أَنَّ الَّذِي يَحْمِلُهُ عَلَى رِوَايَتِهَا، وَالِاعْتِدَادِ بِهَا إِرَادَةُ التَّكَثُّرِ بِذَلِكَ عِنْدَ الْعَوَامِّ، وَلِأَنْ يُقَالَ: مَا أَكْثَرَ مَا جَمَعَ فُلَانٌ مِنَ الْحَدِيثِ، وَأَلَّفَ مِنَ الْعَدَدِ، وَمَنْ ذَهَبَ فِي الْعِلْمِ هَذَا الْمَذْهَبَ، وَسَلَكَ هَذَا الطَّرِيقَ، فَلَا نَصِيبَ لَهُ فِيهِ، وَكَانَ بِأَنْ يُسَمَّى جَاهِلًا أَوْلَى مَنْ أَنْ يُنْسَبَ إِلَى عِلْمٍ
‏‏‏‏ اور میں سمجھتا ہوں کہ جن لوگوں نے اس قسم کی ضعیف حدیثیں اور مجہول سندیں نقل کی ہیں اور ان میں مصروف ہیں اور وہ جانتے ہیں ان کے ضعف کو، تو ان کی غرض یہ ہے کہ عوام کے نزدیک اپنا کثرت علم ثابت کریں اور اس لئے کہ لوگ کہیں سبحان اللہ! فلاں شخص نے کتنی زیادہ حدیثیں جمع کی ہیں۔ اور جس شخص کی یہ چال ہے اور اس کا یہ طریقہ ہے، اس کا علم، حدیث میں کچھ نہیں اور وہ جاہل کہلانے کا زیادہ سزاوار ہے عالم کہلانے سے۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.