الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب صَلَاةِ الْمُسَافِرِينَ وَقَصْرِهَا مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام 29. باب اسْتِحْبَابِ صَلاَةِ النَّافِلَةِ فِي بَيْتِهِ وَجَوَازِهَا فِي الْمَسْجِدِ: باب: نفل نماز کا گھر میں مستحب اور مسجد میں جائز ہونا۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنی کچھ نمازیں گھر میں ادا کیا کرو اور گھر کو قبرستان مت بناوَ۔“
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نماز پڑھو اپنے گھروں میں اور ان کو قبرستان نہ بناؤ۔“
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی شخص اپنی مسجد میں نماز پڑھے تو تھوڑی سی اپنے گھر کے لئے اٹھا رکھے اس لئے کہ اللہ تعالیٰ اس کی نماز سے اس کے گھر میں بہتری کرے گا۔“
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس گھر میں اللہ کی یاد ہوتی ہے اور جس گھر میں نہیں ہوتی وہ مثل زندہ اور مردہ کے ہے۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناؤ اس لئے کہ شیطان اس گھر سے بھاگ جاتا ہے جس میں سورۂ بقرہ پڑھی جاتی ہے۔“
سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کے پتوں وغیرہ کا یا بوریئے کا ایک حجرہ بنایا اور نکلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور اس میں نماز پڑھنے لگے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے بہت لوگ اقتدا کرنے لگے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھنے لگے۔ پھر ایک رات سب لوگ آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیر کی اور ان کی طرف نہ نکلے اور لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف آوازیں بلند کیں اور دروازہ پر کنکریاں ماریں۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی طرف غصہ سے نکلے اور ان سے فرمایا: ”تمہاری یہ حالت ایسی ہی رہتی تو گمان ہو گیا تھا کہ یہ نماز بھی تم پر فرض نہ ہو جائے۔ تم اپنے گھروں میں نماز پڑھو، اس لئے کہ سوائے فرض کے آدمی کی بہتر نماز وہی ہے جو گھر میں ہو“ (کہ ریا سے دور رہے)۔
سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بورئیے سے مسجد میں ایک حجرہ بنایا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں کئی رات نماز پڑھی یہاں تک کہ لوگ جمع ہوئے اور ذکر کی حدیث سابق کے مانند اور اس میں یہ زیادہ کیا کہ ”اگر فرض ہو جاتی تم پر یہ نماز تو تم اس کو ادا نہ کر سکتے۔“
|