وحدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر رضي الله عنهما، ان رجالا من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم اروا ليلة القدر في المنام في السبع الاواخر، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ارى رؤياكم قد تواطات في السبع الاواخر، فمن كان متحريها، فليتحرها في السبع الاواخر ".وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّ رِجَالًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُرُوا لَيْلَةَ الْقَدْرِ فِي الْمَنَامِ فِي السَّبْعِ الْأَوَاخِرِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَرَى رُؤْيَاكُمْ قَدْ تَوَاطَأَتْ فِي السَّبْعِ الْأَوَاخِرِ، فَمَنْ كَانَ مُتَحَرِّيَهَا، فَلْيَتَحَرَّهَا فِي السَّبْعِ الْأَوَاخِرِ ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ چند اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دکھلایا شب قدر ہفتہ آخر میں (یعنی رمضان کے) اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارا خواب میں دیکھتا ہوں کہ موافق و مطابق ہوا آخررمضان کی سات تاریخوں کے پھر جو اس شب کا تلاش کرنے والا ہو وہ ان ہی تاریخوں میں تلاش کرے۔
سالم نے اپنے باپ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک شخص نے شب قدر کو ستائیسویں شب کو دیکھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں دیکھتا ہوں کہ خواب تمہارا اخیر دہے میں واقع ہوا ہے تو اس کی طاق راتوں میں آخر دہے کی تلاش کرو۔“
وحدثني حرملة بن يحيى ، اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، اخبرني سالم بن عبد الله بن عمر ، ان اباه رضي الله عنه، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول لليلة القدر: " إن ناسا منكم قد اروا انها في السبع الاول، واري ناس منكم انها في السبع الغوابر، فالتمسوها في العشر الغوابر ".وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّ أَبَاهُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لِلَيْلَةِ الْقَدْرِ: " إِنَّ نَاسًا مِنْكُمْ قَدْ أُرُوا أَنَّهَا فِي السَّبْعِ الْأُوَلِ، وَأُرِيَ نَاسٌ مِنْكُمْ أَنَّهَا فِي السَّبْعِ الْغَوَابِرِ، فَالْتَمِسُوهَا فِي الْعَشْرِ الْغَوَابِرِ ".
سالم نے اپنے باپ سے سنا کہ انہوں نے کہا: سنا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ فرماتے تھے: ”چند لوگوں نے تم میں سے شب قدر کو سات تاریخوں میں اول کی دیکھا ہے یعنی خواب میں اور چند لوگوں نے سات تاریخوں میں آخر کی دیکھا ہے۔ سو تم آخر کی دس تاریخوں میں تلاش کرو۔“
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ڈھونڈھو شب قدر کو آخر کے دہے میں پھر اگر کوئی بودا پن کرے یا عاجز ہو جائے۔ تو سات راتوں میں آخر کی سستی نہ کرے۔“
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ”لیلتہ القدر کے ڈھونڈھنے والے کو آخر کی دس تاریخوں میں ڈھونڈھناچاہیے۔“
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ڈھونڈھو شب قدر کو آخر دہے میں یا فرمایا: آخر ہفتہ میں۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے خواب میں شب قدر دکھائی دی پھر کسی میرے گھر والے نے جگا دیا سو میں اس کو بھلا دیا گیا، پس تم ڈھونڈو اس کو آخر کے دہے میں۔“ اور حرملہ کی روایت میں ہے کہ ”میں اس کو بھول گیا۔“
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا بكر وهو ابن مضر ، عن ابن الهاد ، عن محمد بن إبراهيم ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، عن ابي سعيد الخدري رضي الله عنه، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يجاور في العشر التي في وسط الشهر، فإذا كان من حين تمضي عشرون ليلة، ويستقبل إحدى وعشرين، يرجع إلى مسكنه، ورجع من كان يجاور معه، ثم إنه اقام في شهر جاور فيه تلك الليلة التي كان يرجع فيها، فخطب الناس فامرهم بما شاء الله، ثم قال: " إني كنت اجاور هذه العشر، ثم بدا لي ان اجاور هذه العشر الاواخر، فمن كان اعتكف معي فليبت في معتكفه، وقد رايت هذه الليلة فانسيتها، فالتمسوها في العشر الاواخر في كل وتر، وقد رايتني اسجد في ماء وطين "، قال ابو سعيد الخدري: مطرنا ليلة إحدى وعشرين، فوكف المسجد في مصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فنظرت إليه وقد انصرف من صلاة الصبح، ووجهه مبتل طينا وماء،حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا بَكْرٌ وَهُوَ ابْنُ مُضَرَ ، عَنِ ابْنِ الْهَادِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُجَاوِرُ فِي الْعَشْرِ الَّتِي فِي وَسَطِ الشَّهْرِ، فَإِذَا كَانَ مِنْ حِينِ تَمْضِي عِشْرُونَ لَيْلَةً، وَيَسْتَقْبِلُ إِحْدَى وَعِشْرِينَ، يَرْجِعُ إِلَى مَسْكَنِهِ، وَرَجَعَ مَنْ كَانَ يُجَاوِرُ مَعَهُ، ثُمَّ إِنَّهُ أَقَامَ فِي شَهْرٍ جَاوَرَ فِيهِ تِلْكَ اللَّيْلَةَ الَّتِي كَانَ يَرْجِعُ فِيهَا، فَخَطَبَ النَّاسَ فَأَمَرَهُمْ بِمَا شَاءَ اللَّهُ، ثُمَّ قَالَ: " إِنِّي كُنْتُ أُجَاوِرُ هَذِهِ الْعَشْرَ، ثُمَّ بَدَا لِي أَنْ أُجَاوِرَ هَذِهِ الْعَشْرَ الْأَوَاخِرَ، فَمَنْ كَانَ اعْتَكَفَ مَعِي فَلْيَبِتْ فِي مُعْتَكَفِهِ، وَقَدْ رَأَيْتُ هَذِهِ اللَّيْلَةَ فَأُنْسِيتُهَا، فَالْتَمِسُوهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ فِي كُلِّ وِتْرٍ، وَقَدْ رَأَيْتُنِي أَسْجُدُ فِي مَاءٍ وَطِينٍ "، قَالَ أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ: مُطِرْنَا لَيْلَةَ إِحْدَى وَعِشْرِينَ، فَوَكَفَ الْمَسْجِدُ فِي مُصَلَّى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ وَقَدِ انْصَرَفَ مِنْ صَلَاةِ الصُّبْحِ، وَوَجْهُهُ مُبْتَلٌّ طِينًا وَمَاءً،
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اعتکاف کرتے تھے۔ مہینے کے بیچ کے دہے میں (یعنی رمضان کے) پھر جب بیس راتیں گزر جاتی تھیں رمضان کی اور اکیسویں آنے کو ہوتی تھی تو اپنے گھر لوٹ آتے تھے۔ اور جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ معتکف ہوتے تھے وہ بھی لوٹ آتے تھے پھر ایک ماہ میں اسی طرح اعتکاف کیا اور جس رات میں گھر آنے کو تھے خطبہ پڑھا اور لوگوں کو حکم کیا جو منظور الہٰی تھا پھر فرمایا: ”میں اس عشرہ میں اعتکاف کرتا تھا پھر مجھے مناسب معلوم ہوا کہ میں اس عشرہ اخیر میں بھی اعتکاف کروں سو جو میرے ساتھ اعتکاف کرنے والا ہو وہ رات کو اپنے معتکف ہی میں رہے (اور گھر نہ جائے) اور میں نے خواب میں اس شب قدر کو دیکھا مگر بھلا دیا گیا سو اسے اخر کی دس راتوں میں ڈھونڈھو ہر طاق رات میں اور میں اپنے کو خواب میں دیکھتا ہوں کہ سجدہ کر رہا ہوں پانی اور کیچڑ میں۔“(یعنی اس رات کے آخر میں ایسا ہو گا یہ بات خواب کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یاد رہی) پھر سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اکیسویں شب کہ ہم پر مینہ برسا اور مسجد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مصلیٰ پر ٹپکی اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز سے سلام پھیرا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک چہرے میں کیچڑ اور پانی بھرا ہوا تھا۔
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے اس سند سے وہی روایت مروی ہوئی مگر اس میں یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے ہمارے ساتھ اعتکاف کیا ہے وہ ثابت رہے اپنے معتکف میں۔“ اور آخر میں کہا کہ پیشانی میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کیچڑ اور پانی بھرا ہوا تھا۔
وحدثني محمد بن عبد الاعلى ، حدثنا المعتمر ، حدثنا عمارة بن غزية الانصاري ، قال: سمعت محمد بن إبراهيم يحدث، عن ابي سلمة ، عن ابي سعيد الخدري رضي الله عنه قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم اعتكف العشر الاول من رمضان، ثم اعتكف العشر الاوسط في قبة تركية على سدتها حصير، قال: فاخذ الحصير بيده فنحاها في ناحية القبة، ثم اطلع راسه فكلم الناس فدنوا منه، فقال: " إني اعتكفت العشر الاول التمس هذه الليلة، ثم اعتكفت العشر الاوسط، ثم اتيت فقيل لي: إنها في العشر الاواخر، فمن احب منكم ان يعتكف فليعتكف "، فاعتكف الناس معه، قال: " وإني اربئتها ليلة وتر، وإني اسجد صبيحتها في طين وماء "، فاصبح من ليلة إحدى وعشرين، وقد قام إلى الصبح فمطرت السماء فوكف المسجد، فابصرت الطين والماء، فخرج حين فرغ من صلاة الصبح، وجبينه وروثة انفه فيهما الطين والماء، وإذا هي ليلة إحدى وعشرين من العشر الاواخر.وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ ، حَدَّثَنَا عُمَارَةُ بْنُ غَزِيَّةَ الْأَنْصَارِيُّ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِبْرَاهِيمَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اعْتَكَفَ الْعَشْرَ الْأَوَّلَ مِنْ رَمَضَانَ، ثُمَّ اعْتَكَفَ الْعَشْرَ الْأَوْسَطَ فِي قُبَّةٍ تُرْكِيَّةٍ عَلَى سُدَّتِهَا حَصِيرٌ، قَالَ: فَأَخَذَ الْحَصِيرَ بِيَدِهِ فَنَحَّاهَا فِي نَاحِيَةِ الْقُبَّةِ، ثُمَّ أَطْلَعَ رَأْسَهُ فَكَلَّمَ النَّاسَ فَدَنَوْا مِنْهُ، فَقَالَ: " إِنِّي اعْتَكَفْتُ الْعَشْرَ الْأَوَّلَ أَلْتَمِسُ هَذِهِ اللَّيْلَةَ، ثُمَّ اعْتَكَفْتُ الْعَشْرَ الْأَوْسَطَ، ثُمَّ أُتِيتُ فَقِيلَ لِي: إِنَّهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ، فَمَنْ أَحَبَّ مِنْكُمْ أَنْ يَعْتَكِفَ فَلْيَعْتَكِفْ "، فَاعْتَكَفَ النَّاسُ مَعَهُ، قَالَ: " وَإِنِّي أُرْبِئْتُهَا لَيْلَةَ وِتْرٍ، وَإِنِّي أَسْجُدُ صَبِيحَتَهَا فِي طِينٍ وَمَاءٍ "، فَأَصْبَحَ مِنْ لَيْلَةِ إِحْدَى وَعِشْرِينَ، وَقَدْ قَامَ إِلَى الصُّبْحِ فَمَطَرَتِ السَّمَاءُ فَوَكَفَ الْمَسْجِدُ، فَأَبْصَرْتُ الطِّينَ وَالْمَاءَ، فَخَرَجَ حِينَ فَرَغَ مِنْ صَلَاةِ الصُّبْحِ، وَجَبِينُهُ وَرَوْثَةُ أَنْفِهِ فِيهِمَا الطِّينُ وَالْمَاءُ، وَإِذَا هِيَ لَيْلَةُ إِحْدَى وَعِشْرِينَ مِنَ الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ.
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اعتکاف فرمایا عشرہ اول میں رمضان کے پھر اعتکاف فرمایا عشرہ اوسط میں ایک ترکی قبہ میں (اس سے کفار کی چیزون کا استعمال روا ہوا) کہ اس کے دروزے پر ایک حصیر لٹکا ہوا تھا (پردہ کے لیے) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ حصیر اپنے ہاتھ سے ہٹایا اور ایک کونے میں قبہ کے کر دیا پھر اپنا سر نکالا اور لوگوں سے باتیں کیں اور وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک آ گئے۔ تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں عشرہ اول کا اعتکاف کرتا ہوں اور اس رات کو ڈھونڈھتا تھا پھر میں نے عشرہ اوسط کا اعتکاف کیا پھر میرے پاس کوئی آیا (یعنی فرشتہ) اور مجھ سے کہا گیا کہ وہ عشرہ اخیر میں ہے پھر جو چاہے تم میں سے وہ پھر اعتکاف کرے۔“ یعنی عشرہ اخیر میں بھی معتکف رہے پھر لوگ معتکف رہے اور فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ”مجھے دکھایا گیا کہ وہ طاق راتوں میں ہے اور میں اس کی صبح کو پانی اور مٹی میں سجدہ کر رہا ہوں۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب اکیسویں شب کی صبح ہوئی اور اس رات آپ صلی اللہ علیہ وسلم صبح تک نماز پڑھتے رہے اور رات کو مینہ برسا اور مسجد ٹپکی اور میں نے دیکھا مٹی اور پانی کو پھر جب صبح کی نماز پڑھ کر نکلے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشانی اور ناک کے بانسے پر مٹی اور پانی کا نشان تھا اور وہ رات اکیسویں تھی اور عشرہ اخیر کی رات تھی۔
حدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا ابو عامر ، حدثنا هشام ، عن يحيى ، عن ابي سلمة ، قال: تذاكرنا ليلة القدر، فاتيت ابا سعيد الخدري رضي الله عنه، وكان لي صديقا، فقلت: الا تخرج بنا إلى النخل، فخرج وعليه خميصة، فقلت له: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يذكر ليلة القدر؟، فقال: نعم، اعتكفنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم العشر الوسطى من رمضان، فخرجنا صبيحة عشرين، فخطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " إني اريت ليلة القدر وإني نسيتها او انسيتها، فالتمسوها في العشر الاواخر من كل وتر، وإني اريت اني اسجد في ماء وطين، فمن كان اعتكف مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فليرجع "، قال: فرجعنا وما نرى في السماء قزعة، قال: وجاءت سحابة فمطرنا حتى سال سقف المسجد، وكان من جريد النخل، واقيمت الصلاة فرايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يسجد في الماء والطين، قال: حتى رايت اثر الطين في جبهته،حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، قَالَ: تَذَاكَرْنَا لَيْلَةَ الْقَدْرِ، فَأَتَيْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، وَكَانَ لِي صَدِيقًا، فَقُلْتُ: أَلَا تَخْرُجُ بِنَا إِلَى النَّخْلِ، فَخَرَجَ وَعَلَيْهِ خَمِيصَةٌ، فَقُلْتُ لَهُ: سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْكُرُ لَيْلَةَ الْقَدْرِ؟، فَقَالَ: نَعَمْ، اعْتَكَفْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَشْرَ الْوُسْطَى مِنْ رَمَضَانَ، فَخَرَجْنَا صَبِيحَةَ عِشْرِينَ، فَخَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " إِنِّي أُرِيتُ لَيْلَةَ الْقَدْرِ وَإِنِّي نَسِيتُهَا أَوْ أُنْسِيتُهَا، فَالْتَمِسُوهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مِنْ كُلِّ وِتْرٍ، وَإِنِّي أُرِيتُ أَنِّي أَسْجُدُ فِي مَاءٍ وَطِينٍ، فَمَنْ كَانَ اعْتَكَفَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلْيَرْجِعْ "، قَالَ: فَرَجَعْنَا وَمَا نَرَى فِي السَّمَاءِ قَزَعَةً، قَالَ: وَجَاءَتْ سَحَابَةٌ فَمُطِرْنَا حَتَّى سَالَ سَقْفُ الْمَسْجِدِ، وَكَانَ مِنْ جَرِيدِ النَّخْلِ، وَأُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْجُدُ فِي الْمَاءِ وَالطِّينِ، قَالَ: حَتَّى رَأَيْتُ أَثَرَ الطِّينِ فِي جَبْهَتِهِ،
سیدنا ابوسلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: ہم نے آپس میں ذکر کیا شب قدر کا تو میں سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور وہ میرے دوست تھے اور میں نے ان سے کہا کہ تم ہمارے ساتھ کھجور کے باغ میں نہیں چلتے تو وہ ایک چادر اوڑھے ہوئے نکلے اور میں نے کہا کہ آپ نے کچھ سنا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ ذکر کرتے ہوں شب قدر کا؟ انہوں نے کہا کہ ہاں میں نے اعتکاف کیا رسول اللہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیچ کے عشرہ میں رمضان کے اور ہم بیسویں کی صبح کو نکلے (یعنی اعتکاف سے) پھر خطبہ پڑھا ہم پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور فرمایا: ”مجھے دکھائی دی شب قدر اور میں بھول گیا اسے۔“ یا فرمایا: ”بھلا دیا گیا سو تم اس کو اخیر کی دس تاریخوں میں طاق راتوں میں ڈھونڈو۔“ اور فرمایا: ”میں اپنے آپ کو دیکھتاہوں کہ پانی اور مٹی میں سجدہ کر رہا ہوں۔ پھر جس نے اعتکاف کیا ہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تو وہ پھر جائے۔“ یعنی اپنے معتکف میں اور ہم لوگ پھر معتکف میں آ گئے اور ہم آسمان میں کوئی بدلی کا ٹکڑا تک نہیں دیکھتے تھے کہ اتنے میں ابر آیا اور ہم پر مینہ برسا یہاں تک کہ مسجد کی چھت بہنے لگی اور کھجور کی ڈالیوں سے پٹی ہوئی تھی اور نماز صبح کی تکبیر ہوئی اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ سجدہ کرتے ہیں پانی اور کیچڑ میں (یعنی جو خواب میں دیکھا تھا وہ صحیح ہوا) یہاں تک کہ دیکھا میں نے اثر کیچڑ کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشانی میں۔
یحییٰ بن ابوکثیر سے اس اسناد سے یہی روایت مروی ہوئی اور اس میں یہ ہے کہ دیکھا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب لوٹے یعنی صبح کی نماز سے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشانی اور ناک کی نوک پر کیچڑ کا اثر تھا۔
حدثنا محمد بن المثنى ، وابو بكر بن خلاد ، قالا: حدثنا عبد الاعلى ، حدثنا سعيد ، عن ابي نضرة ، عن ابي سعيد الخدري رضي الله عنه، قال: اعتكف رسول الله صلى الله عليه وسلم العشر الاوسط من رمضان، يلتمس ليلة القدر قبل ان تبان له، فلما انقضين امر بالبناء فقوض، ثم ابينت له انها في العشر الاواخر، فامر بالبناء فاعيد، ثم خرج على الناس، فقال: " يا ايها الناس إنها كانت ابينت لي ليلة القدر، وإني خرجت لاخبركم بها، فجاء رجلان يحتقان معهما الشيطان فنسيتها، فالتمسوها في العشر الاواخر من رمضان، التمسوها في التاسعة والسابعة والخامسة "، قال: قلت يا ابا سعيد: إنكم اعلم بالعدد منا، قال: اجل، نحن احق بذلك منكم، قال: قلت: ما التاسعة والسابعة والخامسة، قال: إذا مضت واحدة وعشرون فالتي تليها ثنتين وعشرين وهي التاسعة، فإذا مضت ثلاث وعشرون فالتي تليها السابعة، فإذا مضى خمس وعشرون فالتي تليها الخامسة، وقال ابن خلاد: مكان يحتقان يختصمان.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: اعْتَكَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَشْرَ الْأَوْسَطَ مِنْ رَمَضَانَ، يَلْتَمِسُ لَيْلَةَ الْقَدْرِ قَبْلَ أَنْ تُبَانَ لَهُ، فَلَمَّا انْقَضَيْنَ أَمَرَ بِالْبِنَاءِ فَقُوِّضَ، ثُمَّ أُبِينَتْ لَهُ أَنَّهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ، فَأَمَرَ بِالْبِنَاءِ فَأُعِيدَ، ثُمَّ خَرَجَ عَلَى النَّاسِ، فَقَالَ: " يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّهَا كَانَتْ أُبِينَتْ لِي لَيْلَةُ الْقَدْرِ، وَإِنِّي خَرَجْتُ لِأُخْبِرَكُمْ بِهَا، فَجَاءَ رَجُلَانِ يَحْتَقَّانِ مَعَهُمَا الشَّيْطَانُ فَنُسِّيتُهَا، فَالْتَمِسُوهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ، الْتَمِسُوهَا فِي التَّاسِعَةِ وَالسَّابِعَةِ وَالْخَامِسَةِ "، قَالَ: قُلْتُ يَا أَبَا سَعِيدٍ: إِنَّكُمْ أَعْلَمُ بِالْعَدَدِ مِنَّا، قَالَ: أَجَلْ، نَحْنُ أَحَقُّ بِذَلِكَ مِنْكُمْ، قَالَ: قُلْتُ: مَا التَّاسِعَةُ وَالسَّابِعَةُ وَالْخَامِسَةُ، قَالَ: إِذَا مَضَتْ وَاحِدَةٌ وَعِشْرُونَ فَالَّتِي تَلِيهَا ثِنْتَيْنِ وَعِشْرِينَ وَهِيَ التَّاسِعَةُ، فَإِذَا مَضَتْ ثَلَاثٌ وَعِشْرُونَ فَالَّتِي تَلِيهَا السَّابِعَةُ، فَإِذَا مَضَى خَمْسٌ وَعِشْرُونَ فَالَّتِي تَلِيهَا الْخَامِسَةُ، وَقَالَ ابْنُ خَلَّادٍ: مَكَانَ يَحْتَقَّانِ يَخْتَصِمَانِ.
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اعتکاف کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیچ کے عشرہ میں رمضان کے، ڈھونڈتے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم شب قدر کو قبل اس کے کہ ظاہر ہو شب قدر آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر پھر جب عشرہ اوسط کی راتیں گزر گئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیمہ کھول ڈالنے کا حکم فرمایا: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوا کہ وہ اخیر عشرہ میں ہے اور حکم کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیمہ کا کہ پھر لگایا گیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے اور فرمایا: ”اے لوگو! مجھے شب قدر معلوم ہوئی تھی اور میں نکلا تھا کہ تم خبر دوں پھر دو شخص آپس میں جھگرتے ہوئے آئے اور ان کے ساتھ شیطان بھی تھا پھر میں بھول گیا تو اس کو تلاش کرو تم عشرہ اخیر میں رمضان کے اور ڈھونڈو اس کو نویں اور ساتویں اور پانچویں راتوں میں۔“ راوی نے کہا کہ میں نے ابوسعید سے کہا کہ تم گنتی زیادہ جانتے ہو ہم لوگوں سے تو انہوں نے کہا کہ ہاں ہم اس کے زیادہ مستحق ہیں بہ نسبت تمہارے، پھر میں نے پوچھا: نویں، ساتویں، پانچویں سے کیا مراد ہے؟ انہوں نے فرمایا: جب اکیسویں گزر جائے تو اس کے بعد جو آئے بائیسویں وہی بائیسویں رات مراد ہے نویں سے اور جب تئیسویں گزر جائے تو اس کے بعد جو رات آئے یعنی چوبیسویں وہی ساتویں سے مراد ہے اور جب پچیسویں گزر جائے تو اس کے بعد جو رات آئے یعنی چھبیسویں وہی مراد ہے پانچویں سے اور خلاد نے «يَحْتَقَّانِ» کی جگہ «يَخْتَصِمَانِ» کہا۔
سیدنا عبداللہ بن انیس رضی اللہ عنہا نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہ مجھے دکھائی گئی شب قدر پھر میں بھول گیا اور میں نے دیکھا کہ اس کی صبح کو میں پانی اور کیچڑ میں سجدہ کر رہا ہوں۔“ اور راوی نے کہا کہ مینہ برسا ہمارے اوپر تیئسویں شب کو اور نماز پڑھی ہمارے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور جب پھرے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ کر (یعنی صبح کی) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشانی اور ناک پر اثر پانی اور کیچڑ کا تھا اور عبداللہ بن انیس رضی اللہ عنہ تیئسویں رات کو شب قدر کہا کرتے تھے۔
وحدثنا محمد بن حاتم ، وابن ابي عمر كلاهما، عن ابن عيينة ، قال ابن حاتم، حدثنا سفيان بن عيينة، عن عبدة ، وعاصم بن ابي النجود ، سمعا زر بن حبيش ، يقول: سالت ابي بن كعب رضي الله عنه، فقلت: إن اخاك ابن مسعود، يقول: من يقم الحول يصب ليلة القدر، فقال: " رحمه الله اراد ان لا يتكل الناس اما إنه قد علم انها في رمضان، وانها في العشر الاواخر، وانها ليلة سبع وعشرين، ثم حلف لا يستثني انها ليلة سبع وعشرين "، فقلت: باي شيء تقول ذلك يا ابا المنذر؟، قال: " بالعلامة او بالآية التي اخبرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، انها تطلع يومئذ لا شعاع لها ".وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ كِلَاهُمَا، عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ ، قَالَ ابْنُ حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَبْدَةَ ، وَعَاصِمِ بْنِ أَبِي النَّجُودِ ، سمعا زر بن حبيش ، يَقُولُ: سَأَلْتُ أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقُلْتُ: إِنَّ أَخَاكَ ابْنَ مَسْعُودٍ، يَقُولُ: مَنْ يَقُمْ الْحَوْلَ يُصِبْ لَيْلَةَ الْقَدْرِ، فَقَالَ: " رَحِمَهُ اللَّهُ أَرَادَ أَنْ لَا يَتَّكِلَ النَّاسُ أَمَا إِنَّهُ قَدْ عَلِمَ أَنَّهَا فِي رَمَضَانَ، وَأَنَّهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ، وَأَنَّهَا لَيْلَةُ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ، ثُمَّ حَلَفَ لَا يَسْتَثْنِي أَنَّهَا لَيْلَةُ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ "، فَقُلْتُ: بِأَيِّ شَيْءٍ تَقُولُ ذَلِكَ يَا أَبَا الْمُنْذِرِ؟، قَالَ: " بِالْعَلَامَةِ أَوْ بِالْآيَةِ الَّتِي أَخْبَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا تَطْلُعُ يَوْمَئِذٍ لَا شُعَاعَ لَهَا ".
زر بن حبیش کہتے تھے کہ میں نے سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ تمہارے بھائی سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ تو کہتے ہیں جو سال بھر برابر جاگے وہ شب قدر پائے تو انہوں نے کہا: اللہ رحمت کرے ان پر اس کہنے سے ان کی غرض یہ تھی کہ لوگ ایک ہی رات پر بھروسہ نہ کر رہیں (بلکہ ہمیشہ عبادت میں مشغول رہیں) اور وہ خوب جانتے تھے کہ وہ رمضان میں ہے اور وہ عشرہ اخیر میں ہے وہ ستائیسویں شب ہے پھر وہ اس پر قسم کھاتے تھے اور ان شاء اللہ بھی نہ کہتے تھے (یعنی ایسا اپنی قسم پر یقین تھا) اور کہتے تھے کہ وہ ستائیسویں شب ہے تو میں نے ان سے کہا کہ تم اے ابومنذر! کیوں یہ دعویٰ کرتے ہو؟ انہوں کہا کہ ایک نشانی یا علامت کی وجہ سے جس کی خبر دی ہے ہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور وہ یہ ہے کہ”اس کی صبح کو آفتاب جو نکلتا ہے تو اس میں شعاع نہیں ہوتی۔“(مگر یہ علامت بعد زوال شب کے ظاہر ہوتی ہے)۔
وحدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت عبدة بن ابي لبابة يحدث، عن زر بن حبيش ، عن ابي بن كعب رضي الله عنه، قال: قال ابي في ليلة القدر: " والله إني لاعلمها "، قال شعبة: " واكبر علمي هي الليلة التي امرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم بقيامها، هي ليلة سبع وعشرين "، وإنما شك شعبة في هذا الحرف، هي الليلة التي امرنا بها رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " وحدثني بها صاحب لي عنه ".وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَةَ بْنَ أَبِي لُبَابَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ أُبَيٌّ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ: " وَاللَّهِ إِنِّي لَأَعْلَمُهَا "، قَالَ شُعْبَةُ: " وَأَكْبَرُ عِلْمِي هِيَ اللَّيْلَةُ الَّتِي أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقِيَامِهَا، هِيَ لَيْلَةُ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ "، وَإِنَّمَا شَكَّ شُعْبَةُ فِي هَذَا الْحَرْفِ، هِيَ اللَّيْلَةُ الَّتِي أَمَرَنَا بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " وَحَدَّثَنِي بِهَا صَاحِبٌ لِي عَنْهُ ".
زر بن حبیش نے سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ابی رضی اللہ عنہ نے کہا: شب قدر کے باب میں کہ قسم ہے اللہ کی! میں اسے خوب جانتا ہوں۔ شعبہ نے کہا کہ اکثر روایتیں مجھے ایسی پہنچی ہیں کہ وہ وہی رات تھی جس میں حکم فرمایا ہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جاگنے کا اور وہ ستائیسویں شب ہے اور شک کیا شعبہ نے اس بیان میں کہ حکم کیا ہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جاگنے کا اس شب میں اور کہا کہ یہ عبارت مجھ سے ایک میرے رفیق نے بیان کی عبدہ سے جو ان کے شیخ ہیں۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک بار ذکر کیا ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے شب قدر کا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کون تم میں سے یاد رکھتا ہے شب قدر اس رات میں ہے کہ طلوع ہوتا ہے چاند اور وہ ایسا ہوتا ہے جیسے ایک ٹکڑا طشت کا۔