الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْحَجِّ حج کے احکام و مسائل 33. بَابُ جَوَازِ تَقْصِيرِ الْمُعْتَمِرِ مِنْ شَعْرِهِ وَأَنَّهُ لَا يَجِبُ حَلْقُهُ، وَأَنَّهُ يُسْتَحَبُّ كَوْنُ حَلْقِهِ أَوْ تَقْصِيرِهِ عِنْدَ الْمَرْوَةِ باب: عمرہ کرنے والے کے لئے اپنے بالوں کے کٹوانے کا جواز، اور سر کا منڈانا واجب نہیں ہے، اور سر کے منڈوانے اور کٹوانے کے استحباب کا بیان۔
طاؤس رحمہ اللہ نے کہا کہ مجھ سے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ذکر کیا، مجھ سے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں تمہیں خبر دے چکا ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک کے بال کترے ہیں مروہ کے نزدیک تیر کی پیکان سے سو میں نے ان کو جواب دیا کہ یہ تو تمہارے اوپر حجت ہے۔
طاؤس نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کی کہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے ان کو خبر دی کہ میں نے بال کترے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مروہ کے اوپر تیر کی بھال سے یا میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ بال کتروا رہے ہیں تیر کی بھال سے مروہ پر۔
سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم نکلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کو پکارتے ہوئے پھر جب مکہ میں آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ ہم اس احرام حج کو عمرہ کر ڈالیں مگر وہ لوگ جن کے ساتھ قربانی ہے، پھر جب آٹھویں تاریخ ہوئی ذوالحجہ کی اور سب منیٰ کو چلے تو پھر لبیک پکاری حج کی یعنی بیچ میں عمرہ کر کے احرام کھول ڈالا تھا۔
سیدنا جابر اور سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہما دونوں نے کہا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ کو آئے حج پکارتے ہوئے۔
ابونضرہ نے کہا کہ میں سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کے پاس تھا کہ ایک شخص نے آ کر کہا کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما اور سیدنا ابن زبیر رضی اللہ عنہ دونوں متعوں میں اختلاف کر رہے ہیں (یعنی ایک متعہ نساء میں اور ایک متعہ حج میں،) تو سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم نے دونوں متعے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے کئیے ہیں پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ان دونوں کو منع فرمایا تو ہم نے نہیں کیا۔
|