الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْبُيُوعِ لین دین کے مسائل 17. باب كِرَاءِ الأَرْضِ: باب: زمین کو کرایہ پر دینے کا بیان۔
سیدنا جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کو کرایہ پر دینے سے اور کئی برس کے لئے بیع کرنے سے اور پھل کے بیچنے سے (جو درخت پر لگا ہو) جب تک وہ گدرے نہ ہوں۔
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا زمین کو کرائے پر دینے سے۔
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کے پاس زمین خالی ہو تو وہ اس میں کھیتی کرے اگر خود نہ کرے تو اور کسی کو دے۔“ (بطور عاریت بلا کرایہ، وہ اس میں کھیتی کرے)۔
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض صحابہ کے پاس زمینیں تھیں جو خالی تھیں بیکار (یعنی ان میں کھیتی نہیں ہوتی تھی) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کے پاس ضرورت سے زیادہ زمین ہو وہ اس میں کھیتی کرے یا اپنے بھائی مسلمان کو دے (کھیتی کے لئے) اگر وہ نہ لے تو اپنی زمین رکھ چھوڑے۔“
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کا کرایہ یا فائدہ لینے سے۔
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کے پاس زمین ہو وہ اس میں کھیتی کرے اگر نہ کر سکے اور عاجز ہو تو اس میں کھیتی کرنے سے تو اپنے بھائی مسلمان کو دے اور اس سے کرایہ نہ لے۔“
ہمام سے روایت ہے، سلیمان بن موسیٰ نے عطاء سے پوچھا: کیا تم سے سیدنا جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ نے یہ حدیث بیان کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کے پاس زمین ہو وہ اس میں کھیتی کرے یا اپنے بھائی کو کھیتی کے لیے دے اور اس کو کرایہ پر نہ چلائے۔“ انہوں نے کہا: ہاں۔
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا مخابرہ سے (مخابرہ کے معنی اوپر گزر چکے)۔
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کے پاس فاضل زمین ہو وہ اس میں کھیتی کرے یا اپنے بھائی کو کھیتی کے لئے دے اور نہ بیچو اس کو۔“ سلیم بن حیان نے کہا: میں نے سعید بن مینا سے پوچھا: بیچنے سے کیا مراد ہے کیا کرائے پر چلانا؟ انہوں نے کہا: ہاں۔
سیدنا جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ہم مخابرہ (بٹائی) کیا کرتے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک میں تو حصہ لیتے تھے اس اناج میں سے جو کوٹنے کے بعد بالیوں میں رہ جاتا ہے اس میں سے۔ تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کے پاس زمین ہو وہ اس میں کھیتی کرے یا اپنے بھائی کو کھیتی کرنے دے اور نہیں تو پڑا رہنے دے۔“ (یعنی کرایہ پر نہ چلائے)۔
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں زمین کو تہائی یا چوتھائی پیدوار پر (بٹائی سے) جو نہروں کے کناروں پر ہو لیا کرتے تھے تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور فرمایا: ”جس کے پاس زمین ہو وہ خود اس میں کھیتی کرے نہیں تو اپنے بھائی کو مفت دے نہیں تو رہنے دے اور بٹائی پر نہ چلائے۔“
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”جس کے پاس زمین ہو وہ اس کو ہبہ کر دے یا عاریتہً دے۔“
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا مگر اس میں یوں ہے کہ ”خود اس میں کھیتی کرے یا کسی اور کو کھیتی کرنے کو دے۔“
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا زمین کو کرایہ پر دینے سے۔ بکیر نے کہا: مجھ سے حدیث بیان کی نافع نے، انہوں نے سنا سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے، وہ کہتے تھے: ہم کرایہ پر دیا کرتے اپنی زمین کو پھر چھوڑ دیا ہم نے جب سے رافع بن خدیج کی حدیث سنی (جو آگے آتی ہے)۔
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خالی زمین کو بیچنے سے دو یا تین برس کے لیے۔
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی سال کے لیے بیع کرنے سے (یعنی درخت کو یا زمین کو) اور ابن ابی شیبہ کی روایت میں ہے منع کیا پھل کی بیع سے کئی سال کے لیے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کے پاس زمین ہو وہ اس میں کھیتی کرے یا اپنے بھائی کو مفت دے اگر وہ نہ لے تو اپنی زمین رہنے دے۔“
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم منع کرتے تھے مزابنہ اور حقول سے۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: مزابنہ تو کھجور کی بیع ہے (جو درخت پر لگی ہو) کھجور کے بدلے اور حقول کہتے ہیں زمین کو کرایہ پر چلانے کو۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محاقلہ اور مزابنہ سے۔
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزابنہ اور محاقلہ سے تو مزابنہ کھجور کا بیچنا ہے درخت پر اور محاقلہ زمین کو کرایہ پر چلانا۔
عمرو بن دینار سے روایت ہے، میں نے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا وہ کہتے تھے۔ ہم مخابرہ میں کوئی برائی نہیں سمجھتے تھے یہاں تک کہ پہلا سال ہوا تو کہا رافع نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا اس سے۔
ترجمہ دوسری روایت کا بھی وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اس میں اتنا زیادہ ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: تو چھوڑ دیا ہم نے مخابرہ کو اس حدیث کی وجہ سے۔
مجاہد سے روایت ہے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: ہم کو روک دیا رافع نے ہماری زمین کی آمدنی سے۔
نافع سے روایت ہے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اپنی مزارعہ کرایہ پر دیا کرتے تھے (لوگوں کو کھیتی کے لیے اور ان سے کرایہ لیتے زمین کا) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں اور سیدنا ابوبکر اور عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم کے زمانہ خلافت میں اور شروع معاویہ کی خلافت میں یہاں تک کہ معاویہ رضی اللہ عنہ کی اخیر خلافت میں ان کو خبر پہنچی کہ رافع بن خدیج اس کی ممانعت بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے۔ تو وہ گئے ان کے پاس میں بھی ساتھ تھا اور ان سے پوچھا۔ رافع نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منع کرتے تھے مزارعوں کو کرایہ پر دینے سے۔ یہ سن کر سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کرایہ پر دینا چھوڑ دیا، پھر جب کوئی اس کے بعد ان سے پوچھتا (اس مسئلہ کو) تو وہ کہتے: خدیج کے بیٹے نے یہ کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا ہے اس سے۔
ترجمہ دوسری روایت کا بھی وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اس میں اتنا زیادہ ہے کہ پھر سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اس کو چھوڑ دیا اور کرایہ پر نہیں دیتے تھے مزارعوں کو۔
نافع سے روایت ہے، میں سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ گیا رافع بن خدیج کے پاس یہاں تک کہ وہ آئے ان کے پاس بلاط میں (ایک مقام کا نام ہے متصل مسجد نبوی کے) اور انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا ہے مزارعوں کو کرائے پر دینے سے۔
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی نقل کی گئی ہے۔
نافع سے روایت ہے، سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما زمین کرایہ پر لیا کرتے پھر ان کو خبر دی گئی ایک حدیث کی رافع سے۔ نافع نے کہا: وہ مجھ کو لے کر ان کے پاس گئے پھر رافع نے اپنے چچاؤں سے نقل کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا زمین کے کرایہ سے۔ نافع نے کہا: تو سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے چھوڑ دیا کرایہ لینا۔
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
سالم بن عبداللہ بن عمر سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اپنی زمینوں کو کرایہ پر دیا کرتے تھے یہاں تک کہ ان کو خبر پہنچی کہ سیدنا رافع بن خدیج انصاری رضی اللہ عنہ اس سے منع کرتے ہیں تو سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ ان سے ملے اور کہا: اے خدیج کے بیٹے! تم کیا حدیث بیان کرتے ہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زمین کے کرایہ پر دینے میں۔ رافع بن خدیج نے کہا: میں نے اپنے دونوں چچاؤں سے سنا اور وہ بدر کی لڑائی میں شریک تھے وہ گھر والوں سے حدیث بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا زمین کو کرایہ پر دینے سے۔ عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں جانتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک میں زمین کرایہ پر دی جاتی تھی، پھر سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ ڈرے ایسا نہ ہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس باب میں کوئی نیا حکم دیا ہو جس کی خبر ان کو نہ ہوئی ہو تو انہوں نے چھوڑ دیا زمین کو کرایہ پر دینا۔
|