الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الْمُسَاقَاةِ
سیرابی اور نگہداشت کے عوض پھل وغیرہ میں حصہ داری اور زمین دے کر بٹائی پر کاشت کرانا
21. باب بَيْعِ الْبَعِيرِ وَاسْتِثْنَاءِ رُكُوبِهِ:
باب: اونٹ کا بیچنا اور سواری کی شرط کر لینا۔
حدیث نمبر: 4098
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا ابي ، حدثنا زكرياء ، عن عامر ، حدثني جابر بن عبد الله " انه كان يسير على جمل له قد اعيا، فاراد ان يسيبه، قال: فلحقني النبي صلى الله عليه وسلم، فدعا لي وضربه، فسار سيرا لم يسر مثله، قال: بعنيه بوقية، قلت: لا، ثم قال: بعنيه فبعته بوقية واستثنيت عليه حملانه إلى اهلي، فلما بلغت اتيته بالجمل، فنقدني ثمنه ثم رجعت، فارسل في اثري، فقال: اتراني ماكستك لآخذ جملك، خذ جملك ودراهمك فهو لك "،حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ ، عَنْ عَامِرٍ ، حَدَّثَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ " أَنَّهُ كَانَ يَسِيرُ عَلَى جَمَلٍ لَهُ قَدْ أَعْيَا، فَأَرَادَ أَنْ يُسَيِّبَهُ، قَالَ: فَلَحِقَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَدَعَا لِي وَضَرَبَهُ، فَسَارَ سَيْرًا لَمْ يَسِرْ مِثْلَهُ، قَالَ: بِعْنِيهِ بِوُقِيَّةٍ، قُلْتُ: لَا، ثُمَّ قَالَ: بِعْنِيهِ فَبِعْتُهُ بِوُقِيَّةٍ وَاسْتَثْنَيْتُ عَلَيْهِ حُمْلَانَهُ إِلَى أَهْلِي، فَلَمَّا بَلَغْتُ أَتَيْتُهُ بِالْجَمَلِ، فَنَقَدَنِي ثَمَنَهُ ثُمَّ رَجَعْتُ، فَأَرْسَلَ فِي أَثَرِي، فَقَالَ: أَتُرَانِي مَاكَسْتُكَ لِآخُذَ جَمَلَكَ، خُذْ جَمَلَكَ وَدَرَاهِمَكَ فَهُوَ لَكَ "،
‏‏‏‏ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے وہ جا رہے تھے ایک اونٹ پر جو تھک گیا تھا۔ انہوں نے چاہا اس کو آزاد کر دینا (یعنی چھوڑ دینا جنگل میں) سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے آن کر ملے اور میرے لیے دعا کی اور اونٹ کو مارا، پھر وہ ایسا چلا کہ وہ ایسا کبھی نہیں چلا تھا (یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ تھا۔) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کو میرے ہاتھ بیچ ڈال ایک اوقیہ پر۔ (دوسری روایت میں پانچ اوقیہ ہیں اور اوقیہ زیادہ دیا۔ اور ایک روایت میں دو اوقیہ اور ایک درہم یا دو درہم ہیں۔ اور ایک روایت میں سونے کا ایک اوقیہ اور ایک روایت میں چار دینار اور بخاری نے ایک روایت میں آٹھ سو درہم اور ایک روایت میں بیس دینار اور ایک روایت میں چار اوقیہ نقل کیے ہیں) میں نے کہا: نہیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کو میرے ہاتھ بیچ ڈال۔ میں نے ایک اوقیہ پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ بیچ ڈالا۔ اور شرط کی اس پر سواری کی اپنے گھر تک۔ جب میں اپنے گھر پہنچا تو اونٹ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے کر آیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی قیمت میرے حوالے کی، میں لوٹا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو بلا بھیجا اور فرمایا: کیا میں تجھ سے قیمت کم کراتا تھا تیرا اونٹ لینے کے لیے اپنا اونٹ لے جا اور روپیہ بھی تیرا ہے۔
حدیث نمبر: 4099
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثناه علي بن خشرم ، اخبرنا عيسى يعني ابن يونس ، عن زكرياء ، عن عامر ، حدثني جابر بن عبد الله بمثل حديث ابن نمير.وحَدَّثَنَاه عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى يَعْنِي ابْنَ يُونُسَ ، عَنْ زَكَرِيَّاءَ ، عَنْ عَامِرٍ ، حَدَّثَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بِمِثْلِ حَدِيثِ ابْنِ نُمَيْرٍ.
‏‏‏‏ مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
حدیث نمبر: 4100
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عثمان بن ابي شيبة ، وإسحاق بن إبراهيم واللفظ لعثمان، قال إسحاق، اخبرنا، وقال عثمان، حدثنا جرير ، عن مغيرة ، عن الشعبي ، عن جابر بن عبد الله ، قال: " غزوت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فتلاحق بي وتحتي ناضح لي قد اعيا ولا يكاد يسير، قال: فقال لي: ما لبعيرك؟ قال: قلت: عليل، قال: فتخلف رسول الله صلى الله عليه وسلم، فزجره ودعا له، فما زال بين يدي الإبل قدامها يسير، قال: فقال لي: كيف ترى بعيرك؟، قال: قلت: بخير قد اصابته بركتك، قال: افتبيعنيه؟ فاستحييت ولم يكن لنا ناضح غيره، قال: فقلت: نعم، فبعته إياه على ان لي فقار ظهره حتى ابلغ المدينة، قال: فقلت له: يا رسول الله، إني عروس، فاستاذنته فاذن لي، فتقدمت الناس إلى المدينة حتى انتهيت، فلقيني خالي فسالني عن البعير، فاخبرته بما صنعت فيه فلامني فيه قال: وقد كان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال لي حين استاذنته: ما تزوجت ابكرا ام ثيبا؟، فقلت له: تزوجت ثيبا، قال: افلا تزوجت بكرا تلاعبك وتلاعبها؟، فقلت له: يا رسول الله، توفي والدي او استشهد ولي اخوات صغار، فكرهت ان اتزوج إليهن مثلهن، فلا تؤدبهن ولا تقوم عليهن، فتزوجت ثيبا لتقوم عليهن وتؤدبهن، قال: فلما قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم المدينة غدوت إليه بالبعير، فاعطاني ثمنه ورده علي "،حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَاللَّفْظُ لِعُثْمَانَ، قَالَ إِسْحَاق، أَخْبَرَنَا، وَقَالَ عُثْمَانُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مُغِيرَةَ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: " غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَتَلَاحَقَ بِي وَتَحْتِي نَاضِحٌ لِي قَدْ أَعْيَا وَلَا يَكَادُ يَسِيرُ، قَالَ: فَقَالَ لِي: مَا لِبَعِيرِكَ؟ قَالَ: قُلْتُ: عَلِيلٌ، قَالَ: فَتَخَلَّفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَزَجَرَهُ وَدَعَا لَهُ، فَمَا زَالَ بَيْنَ يَدَيِ الْإِبِلِ قُدَّامَهَا يَسِيرُ، قَالَ: فَقَالَ لِي: كَيْفَ تَرَى بَعِيرَكَ؟، قَالَ: قُلْتُ: بِخَيْرٍ قَدْ أَصَابَتْهُ بَرَكَتُكَ، قَالَ: أَفَتَبِيعُنِيهِ؟ فَاسْتَحْيَيْتُ وَلَمْ يَكُنْ لَنَا نَاضِحٌ غَيْرُهُ، قَالَ: فَقُلْتُ: نَعَمْ، فَبِعْتُهُ إِيَّاهُ عَلَى أَنَّ لِي فَقَارَ ظَهْرِهِ حَتَّى أَبْلُغَ الْمَدِينَةَ، قَالَ: فَقُلْتُ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي عَرُوسٌ، فَاسْتَأْذَنْتُهُ فَأَذِنَ لِي، فَتَقَدَّمْتُ النَّاسَ إِلَى الْمَدِينَةِ حَتَّى انْتَهَيْتُ، فَلَقِيَنِي خَالِي فَسَأَلَنِي عَنِ الْبَعِيرِ، فَأَخْبَرْتُهُ بِمَا صَنَعْتُ فِيهِ فَلَامَنِي فِيهِ قَالَ: وَقَدْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لِي حِينَ اسْتَأْذَنْتُهُ: مَا تَزَوَّجْتَ أَبِكْرًا أَمْ ثَيِّبًا؟، فَقُلْتُ لَهُ: تَزَوَّجْتُ ثَيِّبًا، قَالَ: أَفَلَا تَزَوَّجْتَ بِكْرًا تُلَاعِبُكَ وَتُلَاعِبُهَا؟، فَقُلْتُ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، تُوُفِّيَ وَالِدِي أَوِ اسْتُشْهِدَ وَلِي أَخَوَاتٌ صِغَارٌ، فَكَرِهْتُ أَنْ أَتَزَوَّجَ إِلَيْهِنَّ مِثْلَهُنَّ، فَلَا تُؤَدِّبُهُنَّ وَلَا تَقُومُ عَلَيْهِنَّ، فَتَزَوَّجْتُ ثَيِّبًا لِتَقُومَ عَلَيْهِنَّ وَتُؤَدِّبَهُنَّ، قَالَ: فَلَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ غَدَوْتُ إِلَيْهِ بِالْبَعِيرِ، فَأَعْطَانِي ثَمَنَهُ وَرَدَّهُ عَلَيَّ "،
‏‏‏‏ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، میں نے جہاد کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے ملے (راہ میں) اور میری سواری میں ایک اونٹ تھا پانی کا، وہ تھک گیا تھا اور بالکل چل نہ سکتا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تیرے اونٹ کو کیا ہوا ہے؟ میں نے عرض کیا: وہ بیمار ہے، یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پیچھے ہٹے اور اونٹ کو ڈانٹا اور اس کے لیے دعا کی پھر وہ ہمیشہ سب اونٹوں کے آگے ہی چلتا رہا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اب تیرا اونٹ کیسا ہے؟ میں نے کہا: اچھا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کی برکت سے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے ہاتھ بیچتا ہے۔ مجھے شرم آئی اور ہمارے پاس اور کوئی اونٹ پانی لانے کے لیے نہ تھا۔ آخر میں نے کہا: بیچتا ہوں۔ پھر میں نے اس اونٹ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ بیچ ڈالا اس شرط سے کہ میں اس پر سواری کروں گا مدینے تک۔ پھر میں نے عرض کیا۔ یا رسول اللہ! میں نوشہ ہوں (یعنی ابھی میرا نکاح ہوا ہے) مجھے اجازت دیجئے (لوگوں سے پہلے مدینہ جانے کی) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دی میں لوگوں سے آگے بڑھ کر مدینہ آ پہنچا۔ وہاں میرے ماموں ملے۔ اونٹ کا حال پوچھا میں نے سب حال بیان کیا۔ انہوں نے مجھ کو ملامت کی (کہ ایک ہی اونٹ تھا تیرے پاس اور گھر والے بہت ہیں اس کو بھی تو نے بیچ ڈالا۔ اور اس کو یہ معلوم نہ تھا کہ اللہ کریم کو جابر رضی اللہ عنہ کا فائدہ منظور ہے) سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: جب میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت مانگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو نے کنواری سے شادی کی یا نکاحی سے؟ میں نے کہا: نکاحی سے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کنواری سے کیوں نہ کی؟ وہ تجھ سے کھیلتی اور تو اس سے کھیلتا۔ میں نے عرض کیا، یا رسول اللہ! میرا باپ مر گیا یا شہید ہو گیا میری کئی بہنیں چھوڑ کر چھوٹی چھوٹی تو مجھے برا معلوم ہوا کہ میں شادی کر کے اور ایک لڑکی لاؤں ان کے برابر جو نہ ان کو ادب سکھائے اور نہ ان کو دبائے۔ اس لیے میں نے ایک نکاحی سے شادی کی تاکہ ان کو دابے اور تمیز سکھائے۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں تشریف لائے، میں اونٹ صبح ہی لے گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی قیمت مجھ کو دی اور اونٹ بھی پھیر دیا۔
حدیث نمبر: 4101
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عثمان بن ابي شيبة ، حدثنا جرير ، عن الاعمش ، عن سالم بن ابي الجعد ، عن جابر ، قال: اقبلنا من مكة إلى المدينة مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاعتل جملي وساق الحديث بقصته وفيه، ثم قال: " لي بعني جملك هذا، قال: قلت: لا بل هو لك، قال: لا بل بعنيه، قال: قلت: لا بل هو لك يا رسول الله، قال: لا بل بعنيه، قال: قلت: فإن لرجل علي اوقية ذهب فهو لك بها، قال: قد اخذته، فتبلغ عليه إلى المدينة، قال: فلما قدمت المدينة قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لبلال: " اعطه اوقية من ذهب وزده " قال: فاعطاني اوقية من ذهب وزادني قيراطا، قال: فقلت: لا تفارقني زيادة رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: فكان في كيس لي فاخذه اهل الشام يوم الحرة،حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: أَقْبَلْنَا مِنْ مَكَّةَ إِلَى الْمَدِينَةِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاعْتَلَّ جَمَلِي وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِقِصَّتِهِ وَفِيهِ، ثُمَّ قَالَ: " لِي بِعْنِي جَمَلَكَ هَذَا، قَالَ: قُلْتُ: لَا بَلْ هُوَ لَكَ، قَالَ: لَا بَلْ بِعْنِيهِ، قَالَ: قُلْتُ: لَا بَلْ هُوَ لَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: لَا بَلْ بِعْنِيهِ، قَالَ: قُلْتُ: فَإِنَّ لِرَجُلٍ عَلَيَّ أُوقِيَّةَ ذَهَبٍ فَهُوَ لَكَ بِهَا، قَالَ: قَدْ أَخَذْتُهُ، فَتَبَلَّغْ عَلَيْهِ إِلَى الْمَدِينَةِ، قَالَ: فَلَمَّا قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِبِلَالٍ: " أَعْطِهِ أُوقِيَّةً مِنْ ذَهَبٍ وَزِدْهُ " قَالَ: فَأَعْطَانِي أُوقِيَّةً مِنْ ذَهَبٍ وَزَادَنِي قِيرَاطًا، قَالَ: فَقُلْتُ: لَا تُفَارِقُنِي زِيَادَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَكَانَ فِي كِيسٍ لِي فَأَخَذَهُ أَهْلُ الشَّامِ يَوْمَ الْحَرَّةِ،
‏‏‏‏ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ہم لوگ مکہ سے مدینہ کو آئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تو میرا اونٹ بیمار ہو گیا اور بیان کیا حدیث کو پورے قصہ کے ساتھ اور اس روایت میں یہ ہے کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے ہاتھ اپنا اونٹ بیچ ڈال۔ میں نے کہا: وہ آپ ہی کا ہے یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں بیچ ڈال میرے ہاتھ۔ میں نے کہا: نہیں، وہ آپ کا ہے یا رسول اللہ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں بیچ ڈال میرے ہاتھ۔ میں نے کہا: تو ایک شخص کا میرے اوپر ایک اوقیہ سونا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک اوقیہ سونے کے بدلے یہ اونٹ لے لیجئیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے لیا پھر تو پہنچ جائے گا اسی اونٹ پر مدینہ تک۔ جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: جب میں مدینہ میں آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال رضی اللہ عنہ سے فرمایا: اس کو ایک اوقیہ سونے کا دے دے اور کچھ زیادہ دے۔ تو بلال رضی اللہ عنہ نے مجھ کو ایک اوقیہ سونے کا دیا اور ایک قیراط زیادہ دیا۔ میں نے کہا: یہ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو زیادہ دیا ہے وہ ہمیشہ میرے پاس رہے (بطور تبرک کے) تو ایک تھیلی میں وہ میرے پاس رہا۔ یہاں تک کہ شام والوں نے یوم الحرہ کو چھین لیا۔
حدیث نمبر: 4102
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كامل الجحدري ، حدثنا عبد الواحد بن زياد ، حدثنا الجريري ، عن ابي نضرة ، عن جابر بن عبد الله ، قال: كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم في سفر، فتخلف ناضحي وساق الحديث وقال: فيه فنخسه رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم قال لي: " اركب باسم الله " وزاد ايضا قال: فما زال يزيدني ويقول: " والله يغفر لك ".حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ ، حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَتَخَلَّفَ نَاضِحِي وَسَاقَ الْحَدِيثَ وَقَالَ: فِيهِ فَنَخَسَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ لِي: " ارْكَبْ بِاسْمِ اللَّهِ " وَزَادَ أَيْضًا قَالَ: فَمَا زَالَ يَزِيدُنِي وَيَقُولُ: " وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَكَ ".
‏‏‏‏ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے سفر میں تو میرا اونٹ پیچھے رہ گیا اور بیان کیا حدیث کو اور کہا اس میں پھر ٹھونسا دیا اس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے، پھر مجھ سے کہا: سوار ہو جا اللہ تعالیٰ کا نام لے کر۔ اور یہ بھی زیادہ کیا کہ آپ مجھ کو زیادہ دیتے جاتے تھے اور فرماتے جاتے: اللہ بخش دے تجھ کو۔
حدیث نمبر: 4103
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني ابو الربيع العتكي ، حدثنا حماد ، حدثنا ايوب ، عن ابي الزبير ، عن جابر ، قال: " لما اتى علي النبي صلى الله عليه وسلم وقد اعيا بعيري، قال: فنخسه، فوثب فكنت بعد ذلك احبس خطامه لاسمع حديثه، فما اقدر عليه، فلحقني النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: بعنيه، فبعته منه بخمس اواق، قال: قلت: على ان لي ظهره إلى المدينة، قال: ولك ظهره إلى المدينة، قال: فلما قدمت المدينة اتيته به، فزادني وقية ثم وهبه لي "،وحَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ الْعَتَكِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: " لَمَّا أَتَى عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ أَعْيَا بَعِيرِي، قَالَ: فَنَخَسَهُ، فَوَثَبَ فَكُنْتُ بَعْدَ ذَلِكَ أَحْبِسُ خِطَامَهُ لِأَسْمَعَ حَدِيثَهُ، فَمَا أَقْدِرُ عَلَيْهِ، فَلَحِقَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: بِعْنِيهِ، فَبِعْتُهُ مِنْهُ بِخَمْسِ أَوَاقٍ، قَالَ: قُلْتُ: عَلَى أَنَّ لِي ظَهْرَهُ إِلَى الْمَدِينَةِ، قَالَ: وَلَكَ ظَهْرُهُ إِلَى الْمَدِينَةِ، قَالَ: فَلَمَّا قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ أَتَيْتُهُ بِهِ، فَزَادَنِي وُقِيَّةً ثُمَّ وَهَبَهُ لِي "،
‏‏‏‏ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے اور میرا اونٹ خستہ ہو گیا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ٹھونسا دیا وہ کودنے لگا، اس کے بعد میں اس کی نکیل کھینچتا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات سنوں، لیکن اس کو تھام نہ سکتا (ایسا تیز چلنے لگا) آخر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے آ کر ملے اور فرمایا: اس کو میرے ہاتھ بیچ ڈال۔ میں نے اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ بیچ ڈالا پانچ اوقیہ پر اور میں نے یہ شرط کر لی کہ مدینہ منورہ تک میں اس پر سواری کروں گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مدینہ تک تو سوار رہ۔ جب میں مدینہ پہنچا تو وہ اونٹ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے کر آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اوقیہ اور زیادہ دیا، اور اونٹ بھی مجھ کو بخش دیا۔
حدیث نمبر: 4104
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عقبة بن مكرم العمي ، حدثنا يعقوب بن إسحاق ، حدثنا بشير بن عقبة ، عن ابي المتوكل الناجي ، عن جابر بن عبد الله ، قال: سافرت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في بعض اسفاره اظنه، قال: غازيا واقتص الحديث وزاد فيه، قال: " يا جابر اتوفيت الثمن؟ " قلت: نعم قال: " لك الثمن ولك الجمل لك الثمن ولك الجمل ".حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مُكْرَمٍ الْعَمِّيُّ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِسْحَاق ، حَدَّثَنَا بَشِيرُ بْنُ عُقْبَةَ ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ النَّاجِيِّ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: سَافَرْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ أَظُنُّهُ، قَالَ: غَازِيًا وَاقْتَصَّ الْحَدِيثَ وَزَادَ فِيهِ، قَالَ: " يَا جَابِرُ أَتَوَفَّيْتَ الثَّمَنَ؟ " قُلْتُ: نَعَمْ قَالَ: " لَكَ الثَّمَنُ وَلَكَ الْجَمَلُ لَكَ الثَّمَنُ وَلَكَ الْجَمَلُ ".
‏‏‏‏ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، میں نے سفر کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ، راوی نے کہا: جابر نے شاید جہاد کا سفر کیا پھر بیان کیا سارا قصہ اتنا زیادہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے جابر! تو نے قیمت پائی۔ جابر نے کہا: ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیمت لے اور اونٹ بھی لے، قیمت بھی لے اور اونٹ بھی لے۔
حدیث نمبر: 4105
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبيد الله بن معاذ العنبري ، حدثنا ابي ، حدثنا شعبة ، عن محارب : انه سمع جابر بن عبد الله ، يقول: " اشترى مني رسول الله صلى الله عليه وسلم بعيرا بوقيتين ودرهم او درهمين، قال: فلما قدم صرارا امر ببقرة، فذبحت فاكلوا منها، فلما قدم المدينة امرني ان آتي المسجد فاصلي ركعتين ووزن لي ثمن البعير، فارجح لي "،حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَارِبٍ : أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: " اشْتَرَى مِنِّي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعِيرًا بِوُقِيَّتَيْنِ وَدِرْهَمٍ أَوْ دِرْهَمَيْنِ، قَالَ: فَلَمَّا قَدِمَ صِرَارًا أَمَرَ بِبَقَرَةٍ، فَذُبِحَتْ فَأَكَلُوا مِنْهَا، فَلَمَّا قَدِمَ الْمَدِينَةَ أَمَرَنِي أَنْ آتِيَ الْمَسْجِدَ فَأُصَلِّيَ رَكْعَتَيْنِ وَوَزَنَ لِي ثَمَنَ الْبَعِيرِ، فَأَرْجَحَ لِي "،
‏‏‏‏ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اونٹ مجھ سے خریدا دو اوقیہ اور ایک درہم کو یا دو درہم کو۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم صرار (ایک مقام کا نام ہے مدینہ منورہ کے پاس اور خطابی نے کہا: وہ ایک کنواں ہے مدینہ سے تین میل پر عراق کی راہ پر اور بعض نے اس کو ضرارضا معجمہ سے پڑھا ہے اور وہ خطا ہے) میں پہنچے تو حکم دیا ایک گائے کاٹنے کا وہ کاٹی گئی اور سب لوگوں نے اس کا گوشت کھایا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ میں آئے تو حکم کیا مجھ کو مسجد میں جانے کا اور دو رکعت نماز پڑھنے کا اور اونٹ کی قیمت مجھ کو تول کر دی اور زیادہ دی۔
حدیث نمبر: 4106
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني يحيى بن حبيب الحارثي ، حدثنا خالد بن الحارث ، حدثنا شعبة ، اخبرنا محارب ، عن جابر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم بهذه القصة غير انه، قال: فاشتراه مني بثمن قد سماه ولم يذكر الوقيتين والدرهم والدرهمين، وقال: امر ببقرة، فنحرت ثم قسم لحمها.حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، أَخْبَرَنَا مُحَارِبٌ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذِهِ الْقِصَّةِ غَيْرَ أَنَّهُ، قَالَ: فَاشْتَرَاهُ مِنِّي بِثَمَنٍ قَدْ سَمَّاهُ وَلَمْ يَذْكُرِ الْوُقِيَّتَيْنِ وَالدِّرْهَمَ وَالدِّرْهَمَيْنِ، وَقَالَ: أَمَرَ بِبَقَرَةٍ، فَنُحِرَتْ ثُمَّ قَسَمَ لَحْمَهَا.
‏‏‏‏ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، یہی قصہ جو اوپر گزرا۔ اس میں یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ اونٹ مجھ سے خریدا اس قیمت پر جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقرر کی۔ اور نہ اوقیوں کا ذکر کیا نہ ایک درہم نہ دو درہموں کا اور کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم کیا ایک گائے کے نحر کرنے کا پھر اس کا گوشت بانٹا۔
حدیث نمبر: 4107
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة حدثنا ابن ابي زائدة ، عن ابن جريج ، عن عطاء ، عن جابر : ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال له: " قد اخذت جملك باربعة دنانير ولك ظهره إلى المدينة ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ جَابِرٍ : أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لَهُ: " قَدْ أَخَذْتُ جَمَلَكَ بِأَرْبَعَةِ دَنَانِيرَ وَلَكَ ظَهْرُهُ إِلَى الْمَدِينَةِ ".
‏‏‏‏ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: میں نے تیرا اونٹ چار دینار کو لیا اور تو اس پر چڑھ کر جا مدینہ تک۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.