الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْهِبَاتِ عطیہ کی گئی چیزوں کا بیان 4. باب الْعُمْرَى: باب: عمریٰ (تاحیات ہبہ) کا بیان۔
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص عمریٰ کرے کسی کے لئے اور اس کے وارثوں کے لیے (یعنی یوں کہے کہ یہ گھر میں تجھے عمر بھر کو دیا پھر تیرے بعد تیرے وارثوں کو) تو وہ اسی کا ہو جائے گا جس کو عمریٰ دیا گیا (یعنی معمرلہ کا) اور دینے والے کی طرف نہ لوٹے گا اس لیے کہ اس نے دیا اس طرح جس میں ترکہ ہو گیا (یعنی وارثوں کا حق ہو گیا)۔
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”جو کوئی عمریٰ کرے کسی کے لئے اور اس کے وارثوں کے لئے تو اس نے اپنا حق کھو دیا اب وہ معمرلہٗ کا ہو گا اور اس کے وارثوں کا۔“
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص عمریٰ دے دوسرے کو اس کی زندگی تک اور اس کے بعد اس کے وارثوں کو اور یوں کہا: یہ میں نے تجھے دیا اور تیرے بعد تیرے وارثوں کو جب تک ان میں سے کوئی باقی رہے تو وہ اسی کا ہو گا جس کو عمریٰ دیا جائے اور عمریٰ دینے والے کو نہ ملے گا اس لیے کہ اس نے اس طرح دیا جس میں میراث ہو گی۔“
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ عمریٰ جس کو جائز رکھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ ہے کہ عمریٰ دینے والا یوں کہے: کہ یہ تیرا ہے اور تیرے وارثوں کا ہے اور جو یوں کہے: یہ تیرا ہے جب تک تو جئے تو وہ اس کے مرنے کے بعد عمریٰ دینے والے کے پاس چلا جائے گا۔ معمر رحمہ اللہ نے کہا: زہری ایسا ہی فتوی دیتے تھے۔
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم کیا جو کوئی عمریٰ دے ایک شخص کو اور اس کے بعد اس کے وارثوں کو تو قطعی معمرلهٗ کی ملک ہو جاتا ہے اب کوئی شرط یا استثناء عمریٰ دینے والے کا جائز نہ ہو گا۔ ابوسلمہ نے کہا: اس لیے کہ اس نے وہ عطا کی جس میں میراث ہو گئی اور میراث نے اس کی شرط کو کاٹ دیا۔
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عمریٰ اسی کو ملے گا جس کو دیا جائے۔“
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
اس سند سے بھی سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے مرفوعاً بیان کیا ہے۔
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”روکے رہو اپنے مالوں کو اور مت بگاڑو ان کو کیونکہ جو کوئی عمریٰ دے وہ اسی کا ہو گا جس کو دیا جائے زندہ ہو یا مردہ اور اس کے وارثوں کے لیے۔“
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا اس میں اتنا زیادہ ہے کہ انصار عمریٰ کرنے لگے مہاجرین کے لیے تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”روکے رہو اپنے مالوں کو۔“
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک عورت نے مدینہ میں اپنے بیٹے کو ایک باغ دیا عمرے کے طور پر وہ بیٹا مر گیا۔ اس کے بعد عورت مری اور اولاد چھوڑی اور بھائی تو عورت کی اولاد نے کہا: باغ پھر ہماری طرف آ گیا اور لڑکے کے بیٹے نے کہا: باغ ہمارے باپ کا تھا اس کی زندگی اور موت میں۔ پھر دونوں نے جھگڑا کیا طارق کے پاس جو مولیٰ تھے سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے انہوں نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کو بلایا اور سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے گواہی دی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمانے پر کہ عمریٰ اسی کا ہے جس کو دیا جائے پھر یہی حکم کیا طارق نے۔ بعد اس کے عبدالملک بن مروان کو لکھا اور یہ بھی لکھا کہ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے ایسی گواہی دی ہے۔ عبدالملک نے کہا: سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سچ کہتے ہیں۔ پھر طارق نے وہ حکم جاری کر دیا اور وہ باغ آج تک اس کے لڑکے کی اولاد کے پاس ہے۔
سلیمان بن یسار سے روایت ہے، طارق نے فیصلہ کیا عمرے کا معمرلہٗ کے وارث کے لیے بوجہ حدیث سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کے جو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی۔
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عمریٰ جائز ہے۔“
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عمریٰ میراث ہے اس کی جس کو عمریٰ دیا گیا ہو۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عمریٰ جائز ہے۔“
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
|