الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب
The Book of the Merits of the Companions
34. باب فَضَائِلِ حَسَّانَ بْنِ ثَابِتٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:
باب: سیدنا حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 6384
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عمرو الناقد ، وإسحاق بن إبراهيم ، وابن ابي عمر كلهم، عن سفيان ، قال عمرو: حدثنا سفيان بن عيينة، عن الزهري ، عن سعيد ، عن ابي هريرة : " ان عمر مر بحسان وهو ينشد الشعر في المسجد فلحظ إليه، فقال: قد كنت انشد وفيه من هو خير منك، ثم التفت إلى ابي هريرة، فقال: انشدك الله اسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: اجب عني اللهم ايده بروح القدس، قال: اللهم نعم ".حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ كُلُّهُمْ، عَنْ سُفْيَانَ ، قَالَ عَمْرٌو: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : " أَنَّ عُمَرَ مَرَّ بِحَسَّانَ وَهُوَ يُنْشِدُ الشِّعْرَ فِي الْمَسْجِدِ فَلَحَظَ إِلَيْهِ، فَقَالَ: قَدْ كُنْتُ أُنْشِدُ وَفِيهِ مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنْكَ، ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَى أَبِي هُرَيْرَةَ، فَقَالَ: أَنْشُدُكَ اللَّهَ أَسَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: أَجِبْ عَنِّي اللَّهُمَّ أَيِّدْهُ بِرُوحِ الْقُدُسِ، قَالَ: اللَّهُمَّ نَعَمْ ".
‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سیدنا حسان بن ثابت پر گزرے وہ مسجد میں اشعار پڑھ رہے تھے (معلوم ہوا کہ عمدہ اشعار پر جو اسلام کی تعریف اور کافروں کی برائی یا جہاد کی ترغیب میں ہوں مسجد میں پڑھنا درست ہے) سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ان کی طرف دیکھا۔ سیدنا حسان رضی اللہ عنہ نے کہا: میں تو مسجد میں اشعار پڑھتا تھا جب مسجد میں تم سے بہتر شخص موجود تھے، پھر سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی طرف دیکھا اور کہا: میں تم کو اللہ کی قسم دیتا ہوں تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: میری طرف سے جواب دے اے حسان!، یا اللہ مدد کر اس کی روح القدس سے . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا:ہاں میں نے سنا ہے، یااللہ! تو جانتا ہے۔
حدیث نمبر: 6385
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثناه إسحاق بن إبراهيم ، ومحمد بن رافع ، وعبد بن حميد ، عن عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن ابن المسيب : ان حسان ، قال في حلقة فيهم ابو هريرة : انشدك الله يا ابا هريرة، اسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر مثله.حَدَّثَنَاه إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ : أَنَّ حَسَّانَ ، قَالَ فِي حَلْقَةٍ فِيهِمْ أَبُو هُرَيْرَةَ : أَنْشُدُكَ اللَّهَ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ، أَسَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ مِثْلَهُ.
‏‏‏‏ ابن مسیب رحمہ اللہ سے روایت ہے، سیدنا حسان رضی اللہ عنہ نے اس مجلس میں کہا: جس میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بھی تھے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہا: میں تم کو اللہ کی قسم دیتا ہوں کیا تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح سنا ہے، پھر اس کی مثل بیان کی۔
حدیث نمبر: 6386
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن عبد الرحمن الدارمي ، اخبرنا ابو اليمان ، اخبرنا شعيب ، عن الزهري ، اخبرني ابو سلمة بن عبد الرحمن ، انه سمع حسان بن ثابت الانصاري يستشهد ابا هريرة : انشدك الله، هل سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول: يا حسان، اجب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، اللهم ايده بروح القدس، قال ابو هريرة: نعم ".حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ ، أَخْبَرَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّهُ سَمِعَ حَسَّانَ بْنَ ثَابِتٍ الْأَنْصَارِيَّ يَسْتَشْهِدُ أَبَا هُرَيْرَةَ : أَنْشُدُكَ اللَّهَ، هَلْ سَمِعْتَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: يَا حَسَّانُ، أَجِبْ عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، اللَّهُمَّ أَيِّدْهُ بِرُوحِ الْقُدُسِ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: نَعَمْ ".
‏‏‏‏ ابوسلمہ بن عبدالرحمن نے سیدنا حسان بن ثابت انصاری رضی اللہ عنہ سے سنا وہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو گواہ کر رہے تھے میں تم کو اللہ کی قسم دیتا ہوں تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: اے حسان! اللہ کے رسول کی طرف سے جواب دے، یا اللہ! مدد کر حسان کی روح القدس سے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ہاں میں نے سنا ہے۔
حدیث نمبر: 6387
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبيد الله بن معاذ ، حدثنا ابي ، حدثنا شعبة ، عن عدي وهو ابن ثابت ، قال: سمعت البراء بن عازب ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول لحسان بن ثابت: " اهجهم او هاجهم وجبريل معك ".حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَدِيٍّ وَهُوَ ابْنُ ثَابِتٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ لِحَسَّانَ بْنِ ثَابِتٍ: " اهْجُهُمْ أَوْ هَاجِهِمْ وَجِبْرِيلُ مَعَكَ ".
‏‏‏‏ سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے سیدنا حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ سے: کافروں کی ہجو کر اور جبریل تیرے ساتھ ہیں۔
حدیث نمبر: 6388
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنيه زهير بن حرب ، حدثنا عبد الرحمن . ح وحدثني ابو بكر بن نافع ، حدثنا غندر . ح وحدثنا ابن بشار ، حدثنا محمد بن جعفر ، وعبد الرحمن كلهم، عن شعبة ، بهذا الإسناد مثله.حَدَّثَنِيهِ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ . ح وحَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ كلهم، عَنْ شُعْبَةَ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
‏‏‏‏ شعبہ سے اسی طرح مروی ہے۔
حدیث نمبر: 6389
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو كريب ، قالا: حدثنا ابو اسامة ، عن هشام ، عن ابيه : " ان حسان بن ثابت كان ممن كثر على عائشة فسببته، فقالت: يا ابن اختي دعه، فإنه كان ينافح عن رسول الله صلى الله عليه وسلم ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ : " أَنَّ حَسَّانَ بْنَ ثَابِتٍ كَانَ مِمَّنْ كَثَّرَ عَلَى عَائِشَةَ فَسَبَبْتُهُ، فَقَالَتْ: يَا ابْنَ أُخْتِي دَعْهُ، فَإِنَّهُ كَانَ يُنَافِحُ عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ".
‏‏‏‏ سیدنا عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، سیدنا حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ نے بہت باتیں کیں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے، میں نے ان کو برا کہا، سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا:جانے دے، اے بھانجے میرے! کیونکہ حسان جواب دیتا تھا (کافروں کو) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے۔
حدیث نمبر: 6390
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثناه عثمان بن ابي شيبة ، حدثنا عبدة ، عن هشام ، بهذا الإسناد.حَدَّثَنَاه عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ ، عَنْ هِشَامٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ.
‏‏‏‏ ہشام سے اس سند کے ساتھ اسی طرح مروی ہے۔
حدیث نمبر: 6391
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني بشر بن خالد ، اخبرنا محمد يعني ابن جعفر ، عن شعبة ، عن سليمان ، عن ابي الضحى ، عن مسروق ، قال: " دخلت على عائشة وعندها حسان بن ثابت، ينشدها شعرا يشبب بابيات له، فقال: حصان رزان ما تزن بريبة وتصبح غرثى من لحوم الغوافل فقالت له عائشة : لكنك لست كذلك، قال مسروق: فقلت لها: لم تاذنين له يدخل عليك وقد، قال الله: والذي تولى كبره منهم له عذاب عظيم سورة النور آية 11، فقالت: فاي عذاب اشد من العمى؟ إنه كان ينافح او عن رسول الله صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنِي بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، عَنْ أَبِي الضُّحَى ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، قَالَ: " دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ وَعِنْدَهَا حَسَّانُ بْنُ ثَابِتٍ، يُنْشِدُهَا شِعْرًا يُشَبِّبُ بِأَبْيَاتٍ لَهُ، فَقَالَ: حَصَانٌ رَزَانٌ مَا تُزَنُّ بِرِيبَةٍ وَتُصْبِحُ غَرْثَى مِنْ لُحُومِ الْغَوَافِلِ فَقَالَتْ لَهُ عَائِشَةُ : لَكِنَّكَ لَسْتَ كَذَلِكَ، قَالَ مَسْرُوقٌ: فَقُلْتُ لَهَا: لِمَ تَأْذَنِينَ لَهُ يَدْخُلُ عَلَيْكِ وَقَدْ، قَالَ اللَّهُ: وَالَّذِي تَوَلَّى كِبْرَهُ مِنْهُمْ لَهُ عَذَابٌ عَظِيمٌ سورة النور آية 11، فَقَالَتْ: فَأَيُّ عَذَابٍ أَشَدُّ مِنَ الْعَمَى؟ إِنَّهُ كَانَ يُنَافِحُ أَوْ عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
‏‏‏‏ مسروق سے روایت ہے کہ میں ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گیا، ان کے پاس سیدنا حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ بیٹھے تھے، ایک شعر سنا رہے تھے، اپنی غزل میں سے جو چند بیتوں کی انہوں نے کہی تھی: وہ شعر یہ ہے۔ پاک ہیں اور عقل والی ان پہ کچھ تہمت نہیں صبح کو اٹھتی ہیں بھوکی غافلوں کے گوشت سے (یعنی کسی کی غیبت نہیں کرتیں کیونکہ غیبت کرنا گویا اس کا گوشت کھانا ہے)، سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے حسان رضی اللہ عنہ سے کہا:تو ایسا نہیں ہے (یعنی تو لوگوں کی غیبت کرتا ہے) مسروق نے کہا: میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا: آپ حسان کو اپنے پاس کیوں آنے دیتی ہیں حالانکہ اللہ تعالیٰ نے اس کی شان میں فرمایا: «وَالَّذِي تَوَلَّى كِبْرَهُ مِنْهُمْ لَهُ عَذَابٌ عَظِيمٌ» ۴-النور:۱۱) یعنی جس شخص نے ان میں سے بیڑا اٹھایا بڑی بات کا (یعنی سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا پر تہمت لگانے کا) اس کے واسطے بڑا عذاب ہے۔ (حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ ان لوگوں میں شریک تھےجنہوں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا پر تہمت لگائی تھی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو حد ماری) سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اس سے زیادہ عذاب کیا ہو گا کہ وہ اندھا ہو گیا اور کہا کہ حسان جواب دیا کرتا تھا یا ہجو کرتا تھا کافروں کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے۔
حدیث نمبر: 6392
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثناه ابن المثنى ، حدثنا ابن ابي عدي ، عن شعبة ، في هذا الإسناد، وقال: قالت: كان يذب، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، ولم يذكر حصان رزان.حَدَّثَنَاه ابْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ شُعْبَةَ ، فِي هَذَا الْإِسْنَادِ، وَقَالَ: قَالَتْ: كَانَ يَذُبُّ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَمْ يَذْكُرْ حَصَانٌ رَزَانٌ.
‏‏‏‏ شعبہ سے انہی اسناد کے ساتھ مروی ہے، وہ کہتی ہیں کہ وہ (حسان رضی اللہ عنہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کافروں کی ہجو کو دور کرتا تھا، بعد اس میں حصان، رزان کے الفاظ کا ذکر نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 6393
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيي بن يحيي ، اخبرنا يحيي بن زكرياء ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت: قال حسان: " يا رسول الله، ائذن لي في ابي سفيان، قال: كيف بقرابتي منه؟ قال: والذي اكرمك لاسلنك منهم كما تسل الشعرة من الخمير، فقال حسان: وإن سنام المجد من آل هاشم بنو بنت مخزوم ووالدك العبد، قصيدته هذه.حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا يَحْيَي بْنُ زَكَرِيَّاءَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ حَسَّانُ: " يَا رَسُولَ اللَّهِ، ائْذَنْ لِي فِي أَبِي سُفْيَانَ، قَالَ: كَيْفَ بِقَرَابَتِي مِنْهُ؟ قَالَ: وَالَّذِي أَكْرَمَكَ لَأَسُلَّنَّكَ مِنْهُمْ كَمَا تُسَلُّ الشَّعْرَةُ مِنَ الْخَمِيرِ، فَقَالَ حَسَّانُ: وَإِنَّ سَنَامَ الْمَجْدِ مِنْ آلِ هَاشِمٍ بَنُو بِنْتِ مَخْزُومٍ وَوَالِدُكَ الْعَبْدُ، قَصِيدَتَهُ هَذِهِ.
‏‏‏‏ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ سیدنا حسان رضی اللہ عنہ نے کہا: یا رسول اللہ! اجازت دیجئے مجھے ابوسفیان کی ہجو کہنے کی (یہ ابوسفیان حارث بن عبدالمطلب کے بیٹے تھے اور اسلام سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجو کرتے تھے اور یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچازاد بھائی تھے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ تو میرے ناتے والا ہے۔ سیدنا حسان رضی اللہ عنہ نے کہا: قسم اس ذات کی جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو عزت دی میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان میں سے اس طرح نکال لوں گا جیسے بال خمیر میں سے نکال لیا جاتا ہے، پھر سیدنا حسان رضی اللہ عنہ نے یہ شعر کہا۔ «وَإِنَّ سَنَامَ الْمَجْدِ مِنْ آلِ هَاشِمٍ» «بَنُو بِنْتِ مَخْزُومٍ وَوَالِدُكَ الْعَبْدُ» ۔
حدیث نمبر: 6394
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عثمان بن ابي شيبة ، حدثنا عبدة ، حدثنا هشام بن عروة ، بهذا الإسناد، قالت: استاذن حسان بن ثابت النبي صلى الله عليه وسلم في هجاء المشركين، ولم يذكر ابا سفيان، وقال: بدل الخمير العجين.حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، قَالَتْ: اسْتَأْذَنَ حَسَّانُ بْنُ ثَابِتٍ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هِجَاءِ الْمُشْرِكِينَ، وَلَمْ يَذْكُرْ أَبَا سُفْيَانَ، وَقَالَ: بَدَلَ الْخَمِيرِ الْعَجِينِ.
‏‏‏‏ ہشام بن عروہ سے انہی اسناد کے ساتھ مروی ہے اور اس میں یہ ہے کہ حسان نے اجازت مانگی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مشرکوں کے ہجو کرنے کی اور ابوسفیان کا ذکر نہیں کیا۔
حدیث نمبر: 6395
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الملك بن شعيب بن الليث ، حدثني ابي ، عن جدي ، حدثني خالد بن يزيد ، حدثني سعيد بن ابي هلال ، عن عمارة بن غزية ، عن محمد بن إبراهيم ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، عن عائشة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " اهجوا قريشا، فإنه اشد عليها من رشق بالنبل، فارسل إلى ابن رواحة، فقال: اهجهم فهجاهم، فلم يرض، فارسل إلى كعب بن مالك، ثم ارسل إلى حسان بن ثابت، فلما دخل عليه، قال حسان: قد آن لكم ان ترسلوا إلى هذا الاسد الضارب بذنبه، ثم ادلع لسانه، فجعل يحركه، فقال: والذي بعثك بالحق لافرينهم بلساني فري الاديم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا تعجل فإن ابا بكر اعلم قريش بانسابها، وإن لي فيهم نسبا حتى يلخص لك نسبي، فاتاه حسان، ثم رجع، فقال: يا رسول الله، قد لخص لي نسبك والذي بعثك بالحق لاسلنك منهم كما تسل الشعرة من العجين، قالت عائشة: فسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول لحسان: إن روح القدس لا يزال يؤيدك ما نافحت عن الله ورسوله، وقالت سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: هجاهم حسان فشفى واشتفى، قال حسان: هجوت محمدا فاجبت عنه، وعند الله في ذاك الجزاء ": هجوت محمدا برا تقيا رسول الله شيمته الوفاء فإن ابي ووالده وعرضي لعرض محمد منكم وقاء ثكلت بنيتي إن لم تروها تثير النقع من كنفي كداء يبارين الاعنة مصعدات على اكتافها الاسل الظماء تظل جيادنا متمطرات تلطمهن بالخمر النساء فإن اعرضتمو عنا اعتمرنا وكان الفتح وانكشف الغطاء وإلا فاصبروا لضراب يوم يعز الله فيه من يشاء وقال الله قد ارسلت عبدا يقول الحق ليس به خفاء وقال الله قد يسرت جندا هم الانصار عرضتها اللقاء لنا في كل يوم من معد سباب او قتال او هجاء فمن يهجو رسول الله منكم ويمدحه وينصره سواء وجبريل رسول الله فينا وروح القدس ليس له كفاء.حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ جَدِّي ، حَدَّثَنِي خَالِدُ بْنُ يَزِيدَ ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي هِلَالٍ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " اهْجُوا قُرَيْشًا، فَإِنَّهُ أَشَدُّ عَلَيْهَا مِنْ رَشْقٍ بِالنَّبْلِ، فَأَرْسَلَ إِلَى ابْنِ رَوَاحَةَ، فَقَالَ: اهْجُهُمْ فَهَجَاهُمْ، فَلَمْ يُرْضِ، فَأَرْسَلَ إِلَى كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَى حَسَّانَ بْنِ ثَابِتٍ، فَلَمَّا دَخَلَ عَلَيْهِ، قَالَ حَسَّانُ: قَدْ آنَ لَكُمْ أَنْ تُرْسِلُوا إِلَى هَذَا الْأَسَدِ الضَّارِبِ بِذَنَبِهِ، ثُمَّ أَدْلَعَ لِسَانَهُ، فَجَعَلَ يُحَرِّكُهُ، فَقَالَ: وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ لَأَفْرِيَنَّهُمْ بِلِسَانِي فَرْيَ الْأَدِيمِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تَعْجَلْ فَإِنَّ أَبَا بَكْرٍ أَعْلَمُ قُرَيْشٍ بِأَنْسَابِهَا، وَإِنَّ لِي فِيهِمْ نَسَبًا حَتَّى يُلَخِّصَ لَكَ نَسَبِي، فَأَتَاهُ حَسَّانُ، ثُمَّ رَجَعَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ لَخَّصَ لِي نَسَبَكَ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ لَأَسُلَّنَّكَ مِنْهُمْ كَمَا تُسَلُّ الشَّعْرَةُ مِنَ الْعَجِينِ، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ لِحَسَّانَ: إِنَّ رُوحَ الْقُدُسِ لَا يَزَالُ يُؤَيِّدُكَ مَا نَافَحْتَ عَنِ اللَّهِ وَرَسُولِهِ، وَقَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: هَجَاهُمْ حَسَّانُ فَشَفَى وَاشْتَفَى، قَالَ حَسَّانُ: هَجَوْتَ مُحَمَّدًا فَأَجَبْتُ عَنْهُ، وَعِنْدَ اللَّهِ فِي ذَاكَ الْجَزَاءُ ": هَجَوْتَ مُحَمَّدًا بَرًّا تَقِيًا رَسُولَ اللَّهِ شِيمَتُهُ الْوَفَاءُ فَإِنَّ أَبِي وَوَالِدَهُ وَعِرْضِي لِعِرْضِ مُحَمَّدٍ مِنْكُمْ وِقَاءُ ثَكِلْتُ بُنَيَّتِي إِنْ لَمْ تَرَوْهَا تُثِيرُ النَّقْعَ مِنْ كَنَفَيْ كَدَاءِ يُبَارِينَ الْأَعِنَّةَ مُصْعِدَاتٍ عَلَى أَكْتَافِهَا الْأَسَلُ الظِّمَاءُ تَظَلُّ جِيَادُنَا مُتَمَطِّرَاتٍ تُلَطِّمُهُنَّ بِالْخُمُرِ النِّسَاءُ فَإِنْ أَعْرَضْتُمُو عَنَّا اعْتَمَرْنَا وَكَانَ الْفَتْحُ وَانْكَشَفَ الْغِطَاءُ وَإِلَّا فَاصْبِرُوا لِضِرَابِ يَوْمٍ يُعِزُّ اللَّهُ فِيهِ مَنْ يَشَاءُ وَقَالَ اللَّهُ قَدْ أَرْسَلْتُ عَبْدًا يَقُولُ الْحَقَّ لَيْسَ بِهِ خَفَاءُ وَقَالَ اللَّهُ قَدْ يَسَّرْتُ جُنْدًا هُمُ الْأَنْصَارُ عُرْضَتُهَا اللِّقَاءُ لَنَا فِي كُلِّ يَوْمٍ مِنْ مَعَدٍّ سِبَابٌ أَوْ قِتَالٌ أَوْ هِجَاءُ فَمَنْ يَهْجُو رَسُولَ اللَّهِ مِنْكُمْ وَيَمْدَحُهُ وَيَنْصُرُهُ سَوَاءُ وَجِبْرِيلٌ رَسُولُ اللَّهِ فِينَا وَرُوح الْقُدُسِ لَيْسَ لَهُ كِفَاءُ.
‏‏‏‏ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہجو کرو قریش کی کیونکہ ہجو ان کو زیادہ ناگوار ہے تیروں کی بوچھاڑ سے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو بھیجا ابن رواحہ کے پاس اور فرمایا: ہجو کر قریش کی۔ اس نے ہجو کی لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پسند نہ آئی، پھر کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا، پھر حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا۔ جب حسان رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو انہوں نے کہا: تم کو آ گیا وہ وقت کہ تم نے بلا بھیجا اس شیر کو جو اپنی دم سے مارتا ہے (یعنی زبان سے لوگوں کو قتل کرتا ہے گویا میدان فصاحت اور شعرگوئی کے شیر ہیں)، پھر اپنی زبان باہر نکالی اور اس کو ہلانے لگے اور عرض کیا: قسم اس کی جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سچا پیغمبر کر کے بھیجا میں کافروں کو اس طرح پھاڑ ڈالوں گا جیسے چمڑےکو پھاڑ ڈالتے ہیں اپنی زبان سے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے حسان! جلدی مت کر کیونکہ ابوبکر قریش کے نسب کو بخوبی جانتے ہیں اور میرا بھی نسب قریش ہی میں ہے تو وہ میرا نسب تجھے علیحدہ کر دیں گے۔ پھر سیدنا حسان رضی اللہ عنہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے بعد اس کے لوٹے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نسب مجھ سے بیان کر دیا، قسم اس کی جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سچا پیغمبر کر کے بھیجا میں آپ کو قریش میں سے ایسے نکال لوں گا جیسے بال آٹے میں سے نکال لیا جاتا ہے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے سیدنا حسان رضی اللہ عنہ سے: روح القدس ہمیشہ تیری مدد کرتے رہیں گے جب تک تو اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے جواب دیتا رہے گا۔ اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: حسان رضی اللہ عنہ نے قریش کی ہجو کی تو تسکین دی مؤمنوں کے دلوں کو اور تباہ کر دیا کافروں کی عزتوں کو۔، حسان رضی اللہ عنہ نے کہا: (شعروں کا ترجمہ یہ ہے)۔
1 - تو نے برائی کی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی، میں نے اس کا جواب دیا، اور اللہ تعالیٰ اس کا بدلہ دے گا
2- تو نے برائی کی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی، جو نیک ہیں پرہیزگار ہیں، اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں، وفاداری ان کی خصلت ہے۔
3- میرے ماں باپ اور میری آبرو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی آبرو بچانے کے لیے قربان ہیں۔
4- میں اپنی جان کو کھوؤں اگرتم نہ دیکھو اس کو کہ اڑا دے گا غبار کو کداء کے دونوں جانب سے (کداء ایک گھاٹی ہے مکہ کے دروازہ پر)
5- ایسی اونٹنیاں جو باگوں پر زور کریں گی اپنی قوت اور طاقت سے اوپر چڑھتی ہوئیں، ان کے مونڈھوں پر وہ برچھے جو باریک ہیں یا خون کی پیاسی ہیں
6- اور ہمارے گھوڑے دوڑتے ہوئے آئيں گے، ان کے منہ عورتیں پونچھتی ہیں اپنی سربندھن سے۔
7- اگر تم ہم سے نہ بولو تو ہم عمرہ کر لیں گے اور فتح ہو جائے گی اور پردہ اٹھ جائے گا۔
8- نہیں تو صبر کرو اس دن کی مار کے لیے جس دن اللہ تعالیٰ عزت دے گا جس کو چاہے گا۔
9- اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا:میں نے ایک بندہ بھیجا جو سچ کہتا ہے اس کی بات میں شبہ نہیں۔
10- اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا: میں نے ایک لشکر تیار کیا وہ انصار کا لشکر ہے جن کا کھیل کافروں سے مقابلہ کرنا ہے۔
11- ہم تو ہر روز ایک نہ ایک تیاری میں ہیں، گالی گلوچ ہےکافروں سے یا لڑائی ہے یا ہجو ہےکافروں کی۔
12- جو کوئی تم میں ہجو کرے اللہ کے رسول کی اور ان کی تعریف کرے یا مدد کرے وہ سب برابر ہیں۔
13- جبریل اللہ کے رسول ہم میں ہیں اور روح القدس جن کا کوئی مثل نہیں۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.