الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
كِتَاب الْمَنَاسِكِ
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
The Rites of Hajj (Kitab Al-Manasik Wal-Hajj)
17. باب مَنْ بَعَثَ بِهَدْيِهِ وَأَقَامَ
باب: ہدی بھیج کر خود مقیم رہنے کا بیان۔
Chapter: Regarding One Who Sends A Sacrificial Animal But Remains In Residence.
حدیث نمبر: 1757
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة القعنبي، حدثنا افلح بن حميد، عن القاسم، عن عائشة، قالت:" فتلت قلائد بدن رسول الله صلى الله عليه وسلم بيدي ثم اشعرها وقلدها ثم بعث بها إلى البيت واقام بالمدينة فما حرم عليه شيء كان له حلا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا أَفْلَحُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنْ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" فَتَلْتُ قَلَائِدَ بُدْنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِي ثُمَّ أَشْعَرَهَا وَقَلَّدَهَا ثُمَّ بَعَثَ بِهَا إِلَى الْبَيْتِ وَأَقَامَ بِالْمَدِينَةِ فَمَا حَرُمَ عَلَيْهِ شَيْءٌ كَانَ لَهُ حِلًّا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے اپنے ہاتھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدی کے لیے قلادے بٹے پھر آپ نے انہیں اشعار کیا اور قلادہ ۱؎ پہنایا پھر انہیں بیت اللہ کی طرف بھیج دیا اور خود مکہ میں مقیم رہے اور کوئی چیز جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے حلال تھی آپ پر حرام نہیں ہوئی ۲؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الحج 106 (1696)، 107(1698)، 108 (1699)، 109 (1700)، 110 (1701)، والوکالة 14 (2317)، والأضاحي 15 (5566)، صحیح مسلم/الحج 64 (1321)، سنن النسائی/الحج 62 (2774)، 68 (2785)، سنن ابن ماجہ/المناسک 94 (3094)، 96 (3098)، وانظر أیضا حدیث رقم: (1755)، (تحفة الأشراف: 17433)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الحج 69 (908)، موطا امام مالک/الحج 15(51)، مسند احمد (6/35، 36، 78، 85، 91، 102، 127، 174، 180، 185، 191، 200) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: قربانی کے جانور کے گلے میں قلادہ یا رسی وغیرہ لٹکانے کا مقصد یہ ہوتا تھا کہ لوگ ان جانوروں کو اللہ کے گھر کے لئے خاص جان کر ان سے چھیڑ چھاڑ نہ کریں۔
۲؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مقیم کے لئے بھی ہدی بھیجنا درست ہے اور صرف ہدی بھیج دینے سے وہ محرم نہیں ہو گا، اور نہ اس پر کوئی چیز حرام ہو گی جو محرم پر ہوتی ہے، جب تک کہ وہ احرام کی نیت کر کے احرام پہن کر خود حج کو نہ جائے، اور بعض لوگوں کی رائے ہے کہ وہ بھی مثل محرم کے ہو گا اس کے لئے بھی ان تمام چیزوں سے اس وقت تک بچنا ضروری ہو گا جب تک کہ ہدی قربان نہ کردی جائے، لیکن صحیح جمہور کا مذہب ہی ہے، جیسا کہ اس حدیث سے ثابت ہو رہا ہے۔

Aishah said: I twisted the garlands of the sacrificial animals of the Messenger of Allah ﷺ with my own hands, after which he made incision in their humps and garlanded them, and sent them as offerings to the house (Kabah), but he himself stayed back at Madinah and nothing which had been lawful for him had been forbidden.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1753


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1758
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يزيد بن خالد الرملي الهمداني، وقتيبة بن سعيد، ان الليث بن سعد حدثهم، عن ابن شهاب، عن عروة، وعمرة بنت عبد الرحمن، ان عائشة رضي الله عنها، قالت:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يهدي من المدينة فافتل قلائد هديه ثم لا يجتنب شيئا مما يجتنب المحرم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدٍ الرَّمْلِيُّ الْهَمَدَانِيُّ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، أَنَّ اللَّيْثَ بْنَ سَعْدٍ حَدَّثَهُمْ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، وَعَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُهْدِي مِنْ الْمَدِينَةِ فَأَفْتِلُ قَلَائِدَ هَدْيِهِ ثُمَّ لَا يَجْتَنِبُ شَيْئًا مِمَّا يَجْتَنِبُ الْمُحْرِمُ".
عروہ اور عمرہ بنت عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ سے ہدی بھیجتے تو میں آپ کی ہدی کے قلادے بٹتی اس کے بعد آپ کسی چیز سے اجتناب نہیں کرتے جس سے محرم اجتناب کرتا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الحج (1698)، صحیح مسلم/الحج 64 (1321)، سنن النسائی/الحج 65 (2777)، سنن ابن ماجہ/الحج 94 (3094)، (تحفة الأشراف: 16582، 17923)، وقد أخرجہ: (6/62) (صحیح)» ‏‏‏‏

Aishah said: The Messenger of Allah ﷺ would send the sacrificial animals as offerings (to Makkah) from Madinah. I would twist the garlands of the sacrificial animals ; thereafter he would not abstain from anything from which a pilgrim putting on Ihram abstains.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1754


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1759
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا بشر بن المفضل، حدثنا ابن عون، عن القاسم بن محمد، وعن إبراهيم، زعم انه سمعه منهما جميعا ولم يحفظ حديث هذا من حديث هذا ولا حديث هذا من حديث هذا، قالا: قالت ام المؤمنين:" بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم بالهدي، فانا فتلت قلائدها بيدي من عهن كان عندنا ثم اصبح فينا حلالا ياتي ما ياتي الرجل من اهله".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، وَعَنْ إِبْرَاهِيمَ، زَعَمَ أَنَّهُ سَمِعَهُ مِنْهُمَا جَمِيعًا وَلَمْ يَحْفَظْ حَدِيثَ هَذَا مِنْ حَدِيثِ هَذَا وَلَا حَدِيثَ هَذَا مِنْ حَدِيثِ هَذَا، قَالَا: قَالَتْ أُمُّ الْمُؤْمِنِينَ:" بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْهَدْيِ، فَأَنَا فَتَلْتُ قَلَائِدَهَا بِيَدِي مِنْ عِهْنٍ كَانَ عِنْدَنَا ثُمَّ أَصْبَحَ فِينَا حَلَالًا يَأْتِي مَا يَأْتِي الرَّجُلُ مِنْ أَهْلِهِ".
ام المؤمنین (عائشہ) رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہدی روانہ کئے تو میں نے اپنے ہاتھ سے اس اون سے ان کے قلادے بٹے جو ہمارے پاس تھی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حلال ہو کر ہم میں صبح کی آپ نے وہ تمام کام کئے جو ایک حلال (غیر مُحرم) آدمی اپنی بیوی سے کرتا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الحج (1705)، صحیح مسلم/الحج 64 (1321)، سنن النسائی/الحج 65 (2778)، (تحفة الأشراف: 15918، 17466) (صحیح)» ‏‏‏‏

Aishah said: The Messenger of Allah ﷺ sent sacrificial camels as offering (to the Kaabah) and I twisted with my own hands their garlands of coloured wool that we had with us. Next morning he came free from restrictions, having intercourse (with his wife) as a man not wearing Ihram does with his wife.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1755


قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.