الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
كِتَاب الضَّحَايَا
کتاب: قربانی کے مسائل
Sacrifice (Kitab Al-Dahaya)
5. باب مَا يَجُوزُ مِنَ السِّنِّ فِي الضَّحَايَا
باب: کس عمر کے جانور کی قربانی جائز ہے؟
Chapter: What Is Allowed Regarding Age For The Udhiyyah (Sacrifice).
حدیث نمبر: 2797
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن ابي شعيب الحراني، حدثنا زهير بن معاوية، حدثنا ابو الزبير، عن جابر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تذبحوا إلا مسنة، إلا ان يعسر عليكم، فتذبحوا جذعة من الضان".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي شُعَيْبٍ الْحَرَّانِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَذْبَحُوا إِلَّا مُسِنَّةً، إِلَّا أَنْ يَعْسُرَ عَلَيْكُمْ، فَتَذْبَحُوا جَذَعَةً مِنَ الضَّأْنِ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صرف مسنہ ۱؎ ہی ذبح کرو، مسنہ نہ پاؤ تو بھیڑ کا جذعہ ذبح کرو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الأضاحي 2 (1962)، سنن النسائی/الضحایا 12 (4383)، سنن ابن ماجہ/الأضاحي 7 (3141)، (تحفة الأشراف: 2715)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/312، 327) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اس حدیث پر مزید بحث کے لئے ملاحظہ ہو: ضعیف أبي داود 2/374، والضعیفہ 65، والإرواء 1145، وفتح الباري 10/15)

وضاحت:
۱؎: مسنہ وہ جانور جس کے دودھ کے دانت ٹوٹ چکے ہوں، یہ اونٹ میں عموماً اس وقت ہوتا ہے جب وہ پانچ برس پورے کر کے چھٹے میں داخل ہو گیا ہو، گائے بیل اور بھینس جب وہ دو برس پورے کرکے تیسرے میں داخل ہو جائیں، بکری اور بھیڑ میں جب ایک برس پورا کرکے دوسرے میں داخل ہو جائیں، جذعہ اس دنبہ یا بھیڑ کو کہتے ہیں جو سال بھر کا ہو چکا ہو، اہل لغت اور شارحین میں محققین کا یہی قول صحیح ہے، (دیکھئے مرعاۃ شرح مشکاۃ)

Narrated Jabir: The Messenger of Allah ﷺ as saying: Sacrifice only a full-grown animal unless it is difficult for you, in which case sacrifice a lamb.
USC-MSA web (English) Reference: Book 15 , Number 2791


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 2798
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن صدران، حدثنا عبد الاعلى بن عبد الاعلى، حدثنا محمد بن إسحاق، حدثني عمارة بن عبد الله بن طعمة، عن سعيد بن المسيب، عن زيد بن خالد الجهني، قال: قسم رسول الله صلى الله عليه وسلم في اصحابه ضحايا فاعطاني عتودا جذعا،: فرجعت به إليه، فقلت له: إنه جذع، قال: ضح به، فضحيت به.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صُدْرَانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق، حَدَّثَنِي عُمَارَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ طُعْمَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ، قَالَ: قَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَصْحَابِهِ ضَحَايَا فَأَعْطَانِي عَتُودًا جَذَعًا،: فَرَجَعْتُ بِهِ إِلَيْهِ، فَقُلْتُ لَهُ: إِنَّهُ جَذَعٌ، قَالَ: ضَحِّ بِهِ، فَضَحَّيْتُ بِهِ.
زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام میں قربانی کے جانور تقسیم کئے تو مجھ کو ایک بکری کا بچہ جو جذع تھا (یعنی دوسرے سال میں داخل ہو چکا تھا) دیا، میں اس کو لوٹا کر آپ کے پاس لایا اور میں نے کہا کہ یہ جذع ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی قربانی کر ڈالو، تو میں نے اسی کی قربانی کر ڈالی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3751)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الوکالة 1 (2300)، والشرکة 12 (2500)، والأضاحي 2، (5547) 7 (5555)، صحیح مسلم/الأضاحي 2 (1965)، سنن الترمذی/الأضاحي 7 (1500)، سنن النسائی/الضحایا 12 (4384)، سنن ابن ماجہ/الأضاحي 7 (3138)، مسند احمد (4/149، 152، 5/194)، سنن الدارمی/الأضاحي 4 (1996)، کلھم عن عقبة بن عامر رضي اللہ عنہ (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Zayd ibn Khalid al-Juhani: The Messenger of Allah ﷺ distributed sacrificial animals among his Companions. He gave me a kid (of less than a year). I took it to him and said: This is a kid. He said: Sacrifice it. so I sacrificed it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 15 , Number 2792


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
حدیث نمبر: 2799
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي، حدثنا عبد الرزاق، حدثنا الثوري، عن عاصم بن كليب، عن ابيه، قال: كنا مع رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، يقال له مجاشع من بني سليم فعزت الغنم فامر مناديا، فنادى ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يقول:" إن الجذع يوفي مما يوفي منه الثني"، قال ابو داود: وهو مجاشع بن مسعود.
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا الثَّوْرِيُّ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُقَالُ لَهُ مُجَاشِعٌ مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ فَعَزَّتِ الْغَنَمُ فَأَمَرَ مُنَادِيًا، فَنَادَى أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ:" إِنَّ الْجَذَعَ يُوَفِّي مِمَّا يُوَفِّي مِنْهُ الثَّنِيُّ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهُوَ مُجَاشِعُ بْنُ مَسْعُودٍ.
کلیب کہتے ہیں کہ ہم مجاشع نامی بنی سلیم کے ایک صحابی رسول کے ساتھ تھے اس وقت بکریاں مہنگی ہو گئیں تو انہوں نے منادی کو حکم دیا کہ وہ اعلان کر دے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فر ماتے تھے: جذع (ایک سالہ) اس چیز سے کفایت کرتا ہے جس سے «ثنی» (وہ جانور جس کے سامنے کے دانت گر گئے ہوں) کفایت کرتا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ مجاشع بن مسعود رضی اللہ عنہ تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الضحایا 12(4389)، سنن ابن ماجہ/الأضاحي 7 (3140)، (تحفة الأشراف: 11211)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/368) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Asim bin Kulaib: On the authority of his father: We were with a man from the Companions of the Prophet ﷺ called Mujashi' who belonged to Banu Sulaim. There was a scarcity if goats (in those days). He commanded a man to announce (among the people); so he announced that the Messenger of Allah ﷺ used to say: A lamb may be given as full payent for that for which has full-grown animal is payment. Abu Dawud said: His name is Mujashi' bin Masud.
USC-MSA web (English) Reference: Book 15 , Number 2793


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2800
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا ابو الاحوص، حدثنا منصور، عن الشعبي، عن البراء قال: خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم النحر بعد الصلاة، فقال:" من صلى صلاتنا ونسك نسكنا فقد اصاب النسك، ومن نسك قبل الصلاة فتلك شاة لحم، فقام ابو بردة بن نيار فقال: يا رسول الله والله لقد نسكت قبل ان اخرج إلى الصلاة، وعرفت ان اليوم يوم اكل وشرب، فتعجلت فاكلت واطعمت اهلي وجيراني، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: تلك شاة لحم، فقال: إن عندي عناقا جذعة وهي خير من شاتي لحم فهل تجزئ عني، قال: نعم، ولن تجزئ عن احد بعدك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنِ الْبَرَاءِ قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ النَّحْرِ بَعْدَ الصَّلَاةِ، فَقَالَ:" مَنْ صَلَّى صَلَاتَنَا وَنَسَكَ نُسُكَنَا فَقَدْ أَصَابَ النُّسُكَ، وَمَنْ نَسَكَ قَبْلَ الصَّلَاةِ فَتِلْكَ شَاةُ لَحْمٍ، فَقَامَ أَبُو بُرْدَةَ بْنُ نِيَارٍ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَاللَّهِ لَقَدْ نَسَكْتُ قَبْلَ أَنْ أَخْرُجَ إِلَى الصَّلَاةِ، وَعَرَفْتُ أَنَّ الْيَوْمَ يَوْمُ أَكْلٍ وَشُرْبٍ، فَتَعَجَّلْتُ فَأَكَلْتُ وَأَطْعَمْتُ أَهْلِي وَجِيرَانِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: تِلْكَ شَاةُ لَحْمٍ، فَقَالَ: إِنَّ عِنْدِي عَنَاقًا جَذَعَةً وَهِيَ خَيْرٌ مِنْ شَاتَيْ لَحْمٍ فَهَلْ تُجْزِئُ عَنِّي، قَالَ: نَعَمْ، وَلَنْ تُجْزِئَ عَنْ أَحَدٍ بَعْدَكَ".
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دسویں ذی الحجہ کو نماز عید کے بعد ہمیں خطبہ دیا اور فرمایا: جس نے ہماری نماز کی طرح نماز پڑھی، اور ہماری قربانی کی طرح قربانی کی، تو اس نے قربانی کی (یعنی اس کو قربانی کا ثواب ملا) اور جس نے نماز عید سے پہلے قربانی کر لی تو وہ گوشت کی بکری ۱؎ ہو گی، یہ سن کر ابوبردہ بن نیار رضی اللہ عنہ نے کھڑے ہو کر عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے تو نماز کے لیے نکلنے سے پہلے قربانی کر ڈالی اور میں نے یہ سمجھا کہ یہ دن کھانے اور پینے کا دن ہے، تو میں نے جلدی کی، میں نے خود کھایا، اور اپنے اہل و عیال اور ہمسایوں کو بھی کھلایا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ گوشت کی بکری ہے ۲؎، تو انہوں نے کہا: میرے پاس ایک سالہ جوان بکری اور وہ گوشت کی دو بکریوں سے بہتر ہے، کیا وہ میری طرف سے کفایت کرے گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، لیکن تمہارے بعد کسی کے لیے کافی نہ ہو گی (یعنی یہ حکم تمہارے لیے خاص ہے)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/العیدین 3 (951)، 5 (955)، 8 (975)، 10 (968)، 17 (976)، 23 (983)، الأضاحي 1 (5545) (5556)، 8 (5557)، 11 (5557)، 12 (5563)، الأیمان والنذور 15 (6673)، صحیح مسلم/الأضاحي 1 (1961)، سنن الترمذی/الأضاحي 12 (1508)، سنن النسائی/العیدین 8 (1564)، الضحایا 16 (4400)، (تحفة الأشراف: 1769)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/280، 297، 302، 303)، سنن الدارمی/الأضاحي 7 (2005) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی یہ قربانی شمار نہیں ہو گی اور نہ ہی اسے قربانی کا ثواب ملے گا اس سے صرف گوشت حاصل ہو گا جسے وہ کھا سکتا ہے۔
۲؎: یعنی اس سے تمہیں صرف گوشت حاصل ہوا قربانی کا ثواب نہیں۔

Narrated Al-Bara bin Azib: The Messenger of Allah ﷺ delivered a sermon to us on the day of sacrifice after the prayer. He said: If anyone prays like our prayer, and sacrifices like our sacrifice, his sacrifice is all right. If anyone sacrifices before the prayer (forEid), that is goat meant for flesh. Abu Burdah bin Niyar stood up and said: Messenger of Allah, I swear by Allah, I sacrificed before I went for prayer. I thought it was the day of eating and drinking; so I made haste, and ate myself, and supplied flesh to my family and neighbors. The Messenger of Allah ﷺ said: That is a goat meant for eating flesh. He said: I have a kid (of less than a year) which is better than two goats meant for flesh. Will it be valid from me ? He said: Yes, but it will not be valid for anyone after you.
USC-MSA web (English) Reference: Book 15 , Number 2794


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2801
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا خالد، عن مطرف، عن عامر، عن البراء بن عازب، قال: ضحى خال لي يقال له ابو بردة قبل الصلاة، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" شاتك شاة لحم، فقال: يا رسول الله إن عندي داجنا جذعة من المعز، فقال: اذبحها ولا تصلح لغيرك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ عَامِرٍ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ: ضَحَّى خَالٌ لِي يُقَالُ لَهُ أَبُو بُرْدَةَ قَبْلَ الصَّلَاةِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" شَاتُكَ شَاةُ لَحْمٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ عِنْدِي دَاجِنًا جَذَعَةً مِنَ الْمَعْزِ، فَقَالَ: اذْبَحْهَا وَلَا تَصْلُحُ لِغَيْرِكَ".
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میرے ابوبردہ نامی ایک ماموں نے نماز سے پہلے قربانی کر لی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: یہ تمہاری بکری گوشت کی بکری ہوئی، انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! میرے پاس بکریوں میں سے ایک پلی ہوئی جذعہ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسی کو ذبح کر ڈالو، لیکن تمہارے سوا اور کسی کے لیے ایسا کرنا درست نہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 1769) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Al-Bara ibn Azib: A maternal uncle of mine called Abu Burdah sacrificed before the prayer (for Eid). The Messenger of Allah ﷺ said: Your goat is meant for flesh. He said: Messenger of Allah, I have a domestic kid with me. He said: Sacrifice it, but it is not valid for any man other than you.
USC-MSA web (English) Reference: Book 15 , Number 2795


قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.