الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب الفتن
کتاب: فتنوں سے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Tribulations
22. بَابُ: الْعُقُوبَاتِ
باب: سزاؤں کا بیان۔
حدیث نمبر: 4018
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير , وعلي بن محمد , قالا: حدثنا ابو معاوية , عن بريد بن عبد الله بن ابي بردة , عن ابي بردة , عن ابي موسى , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الله يملي للظالم , فإذا اخذه لم يفلته , ثم قرا: وكذلك اخذ ربك إذا اخذ القرى وهي ظالمة سورة هود آية 102".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ , وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ , عَنْ بُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ , عَنْ أَبِي بُرْدَةَ , عَنْ أَبِي مُوسَى , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ يُمْلِي لِلظَّالِمِ , فَإِذَا أَخَذَهُ لَمْ يُفْلِتْهُ , ثُمَّ قَرَأَ: وَكَذَلِكَ أَخْذُ رَبِّكَ إِذَا أَخَذَ الْقُرَى وَهِيَ ظَالِمَةٌ سورة هود آية 102".
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ ظالم کو ڈھیل دیتا رہتا ہے، لیکن اسے پکڑتا ہے تو پھر نہیں چھوڑتا، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت: «وكذلك أخذ ربك إذا أخذ القرى وهي ظالمة» تمہارے رب کی پکڑ ایسی ہی ہے جب وہ کسی ظالم بستی کو پکڑتا ہے (سورة الهود: 102)، کی تلاوت کی۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تفسیر القرآن 12 (4686)، صحیح مسلم/البر والصلة 15 (2583)، سنن الترمذی/التفسیر 12 (3110)، (تحفة الأشراف: 9037) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4019
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن خالد الدمشقي , حدثنا سليمان بن عبد الرحمن ابو ايوب , عن ابن ابي مالك , عن ابيه , عن عطاء بن ابي رباح , عن عبد الله بن عمر , قال: اقبل علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم , فقال:" يا معشر المهاجرين , خمس إذا ابتليتم بهن , واعوذ بالله ان تدركوهن , لم تظهر الفاحشة في قوم قط , حتى يعلنوا , بها إلا فشا فيهم الطاعون والاوجاع , التي لم تكن مضت في اسلافهم الذين مضوا , ولم ينقصوا المكيال والميزان , إلا اخذوا بالسنين , وشدة المئونة , وجور السلطان عليهم , ولم يمنعوا زكاة اموالهم إلا منعوا القطر من السماء , ولولا البهائم لم يمطروا ولم ينقضوا عهد الله , وعهد رسوله إلا سلط الله عليهم عدوا من غيرهم , فاخذوا بعض ما في ايديهم وما لم تحكم ائمتهم بكتاب الله , ويتخيروا مما انزل الله إلا جعل الله باسهم بينهم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ الدِّمَشْقِيُّ , حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَبُو أَيُّوبَ , عَنْ ابْنِ أَبِي مَالِكٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ , قَالَ: أَقْبَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ:" يَا مَعْشَرَ الْمُهَاجِرِينَ , خَمْسٌ إِذَا ابْتُلِيتُمْ بِهِنَّ , وَأَعُوذُ بِاللَّهِ أَنْ تُدْرِكُوهُنَّ , لَمْ تَظْهَرِ الْفَاحِشَةُ فِي قَوْمٍ قَطُّ , حَتَّى يُعْلِنُوا , بِهَا إِلَّا فَشَا فِيهِمُ الطَّاعُونُ وَالْأَوْجَاعُ , الَّتِي لَمْ تَكُنْ مَضَتْ فِي أَسْلَافِهِمُ الَّذِينَ مَضَوْا , وَلَمْ يَنْقُصُوا الْمِكْيَالَ وَالْمِيزَانَ , إِلَّا أُخِذُوا بِالسِّنِينَ , وَشِدَّةِ الْمَئُونَةِ , وَجَوْرِ السُّلْطَانِ عَلَيْهِمْ , وَلَمْ يَمْنَعُوا زَكَاةَ أَمْوَالِهِمْ إِلَّا مُنِعُوا الْقَطْرَ مِنَ السَّمَاءِ , وَلَوْلَا الْبَهَائِمُ لَمْ يُمْطَرُوا وَلَمْ يَنْقُضُوا عَهْدَ اللَّهِ , وَعَهْدَ رَسُولِهِ إِلَّا سَلَّطَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا مِنْ غَيْرِهِمْ , فَأَخَذُوا بَعْضَ مَا فِي أَيْدِيهِمْ وَمَا لَمْ تَحْكُمْ أَئِمَّتُهُمْ بِكِتَابِ اللَّهِ , وَيَتَخَيَّرُوا مِمَّا أَنْزَلَ اللَّهُ إِلَّا جَعَلَ اللَّهُ بَأْسَهُمْ بَيْنَهُمْ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمایا: مہاجرین کی جماعت! پانچ باتیں ہیں جب تم ان میں مبتلا ہو جاؤ گے، اور میں اللہ کی پناہ چاہتا ہوں اس بات سے کہ تم اس میں مبتلا ہو، (وہ پانچ باتیں یہ ہیں) پہلی یہ کہ جب کسی قوم میں علانیہ فحش (فسق و فجور اور زناکاری) ہونے لگ جائے، تو ان میں طاعون اور ایسی بیماریاں پھوٹ پڑتی ہیں جو ان سے پہلے کے لوگوں میں نہ تھیں، دوسری یہ کہ جب لوگ ناپ تول میں کمی کرنے لگ جاتے ہیں تو وہ قحط، معاشی تنگی اور اپنے حکمرانوں کی زیادتی کا شکار ہو جاتے ہیں، تیسری یہ کہ جب لوگ اپنے مالوں کی زکاۃ ادا نہیں کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ آسمان سے بارش کو روک دیتا ہے، اور اگر زمین پر چوپائے نہ ہوتے تو آسمان سے پانی کا ایک قطرہ بھی نہ گرتا، چوتھی یہ کہ جب لوگ اللہ اور اس کے رسول کے عہد و پیمان کو توڑ دیتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ان پر ان کے علاوہ لوگوں میں سے کسی دشمن کو مسلط کر دیتا ہے، وہ جو کچھ ان کے پاس ہوتا ہے چھین لیتا ہے، پانچویں یہ کہ جب ان کے حکمراں اللہ تعالیٰ کی کتاب کے مطابق فیصلے نہیں کرتے، اور اللہ نے جو نازل کیا ہے اس کو اختیار نہیں کرتے، تو اللہ تعالیٰ ان میں پھوٹ اور اختلاف ڈال دیتا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7332، ومصباح الزجاجة: 1414) (حسن)» ‏‏‏‏ (سند میں خالد بن یزید ابن أبی مالک الفقیہ ضعیف راوی ہیں، لیکن دوسرے طریق سے یہ حسن ہے، حاکم نے اسے صحیح الاسناد کہا ہے، اور یہ کہ یہ قابل عمل ہے)

قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 4020
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن سعيد , حدثنا معن بن عيسى , عن معاوية بن صالح , عن حاتم بن حريث , عن مالك بن ابي مريم , عن عبد الرحمن بن غنم الاشعري , عن ابي مالك الاشعري , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ليشربن ناس من امتي الخمر , يسمونها بغير اسمها , يعزف على رءوسهم بالمعازف والمغنيات , يخسف الله بهم الارض , ويجعل منهم القردة والخنازير".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ , حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِيسَى , عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ , عَنْ حَاتِمِ بْنِ حُرَيْثٍ , عَنْ مَالِكِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ الْأَشْعَرِيِّ , عَنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْعَرِيِّ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَيَشْرَبَنَّ نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي الْخَمْرَ , يُسَمُّونَهَا بِغَيْرِ اسْمِهَا , يُعْزَفُ عَلَى رُءُوسِهِمْ بِالْمَعَازِفِ وَالْمُغَنِّيَاتِ , يَخْسِفُ اللَّهُ بِهِمُ الْأَرْضَ , وَيَجْعَلُ مِنْهُمُ الْقِرَدَةَ وَالْخَنَازِيرَ".
ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت میں سے کچھ لوگ شراب پئیں گے، اور اس کا نام کچھ اور رکھیں گے، ان کے سروں پر باجے بجائے جائیں گے، اور گانے والی عورتیں گائیں گی، تو اللہ تعالیٰ انہیں زمین میں دھنسا دے گا، اور ان میں سے بعض کو بندر اور سور بنا دے گا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأشربة 6 (3688)، (تحفة الأشراف: 12162)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/342) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4021
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن الصباح , حدثنا عمار بن محمد , عن ليث , عن المنهال , عن زاذان , عن البراء بن عازب , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يلعنهم الله ويلعنهم اللاعنون" , قال:" دواب الارض".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ , حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ مُحَمَّدٍ , عَنْ لَيْثٍ , عَنْ الْمِنْهَالِ , عَنْ زَاذَانَ , عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَلْعَنُهُمُ اللَّهُ وَيَلْعَنُهُمُ اللَّاعِنُونَ" , قَالَ:" دَوَابُّ الْأَرْضِ".
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت کریمہ: «يلعنهم الله ويلعنهم اللاعنون» یہی وہ لوگ ہیں جن پر اللہ لعنت کرتا ہے اور لعنت کرنے والے لعنت کرتے ہیں (سورة البقرة: 159)، کی تفسیر میں فرمایا: «اللاعنون» سے زمین کے چوپائے مراد ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1760، ومصباح الزجاجة: 1415) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں لیث بن أبی سلیم ضعیف راوی ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
حدیث نمبر: 4022
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد , حدثنا وكيع , عن سفيان , عن عبد الله بن عيسى , عن عبد الله بن ابي الجعد , عن ثوبان , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يزيد في العمر إلا البر , ولا يرد القدر إلا الدعاء , وإن الرجل ليحرم الرزق بالذنب يصيبه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , عَنْ سُفْيَانَ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِيسَى , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ , عَنْ ثَوْبَانَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَزِيدُ فِي الْعُمْرِ إِلَّا الْبِرُّ , وَلَا يَرُدُّ الْقَدَرَ إِلَّا الدُّعَاءُ , وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيُحْرَمُ الرِّزْقَ بِالذَّنْبِ يُصِيبُهُ".
ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نیکی ہی عمر کو بڑھاتی ہے، اور تقدیر کو دعا کے علاوہ کوئی چیز نہیں ٹال سکتی، اور کبھی آدمی اپنے گناہ کی وجہ سے ملنے والے رزق سے محروم ہو جاتا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2093، ومصباح الزجاجة: 1416) (حسن) (یہ حدیث حسن ہے، آخری فقرہ: «وإن الرجل ليحرم الرزق بالذنب يصيبه» ضعیف ہے، ضعف کا سبب عبداللہ بن أبی الجعد کا تفرد ہے، وہ مقبول عند المتابعہ ہیں، اور متابعت نہ ہونے کی وجہ سے یہ فقرہ ضعیف ہے)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: چاہے جتنا کوشش اور محنت کرے،لیکن اس کو فراغت اور مالداری حاصل نہیں ہوتی، کبھی اس کے گناہوں کی وجہ سے اس کی اولاد پر بھی کئی پشت تک اثر رہتا ہے، اللہ بچائے، بعضوں نے کہا: عمر بڑھنے سے یہی مراد ہے کہ اچھی شہرت ہو جاتی ہے گویا وہ مرنے کے بعد بھی زندہ ہے، یا روزی بڑھنا کیونکہ عمر پیدا ہوتے ہی معین ہو جاتی ہے، گھٹ بڑھ نہیں سکتی۔

قال الشيخ الألباني: حسن دون قوله وإن الرجل

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.