الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه
ابواب: جن چیزوں سے غسل واجب ہو جاتا ہے اور جن سے نہیں ہوتا
Mention When Ghusal (A Purifying Bath) Is Obligatory And When It Is Not
147. بَابُ: ذِكْرِ النَّهْىِ عَنْ الاِغْتِسَالِ، بِفَضْلِ الْجُنُبِ
باب: جنبی کے بچے ہوئے پانی سے غسل کرنے کی ممانعت کا بیان۔
Chapter: Mentioning The Prohibition Of Performing Ghusl With Leftover Water From One Who Was Junub
حدیث نمبر: 239
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا ابو عوانة، عن داود الاودي، عن حميد بن عبد الرحمن، قال: لقيت رجلا صحب النبي صلى الله عليه وسلم كما صحبه ابو هريرة رضي الله عنه اربع سنين، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يمتشط احدنا كل يوم، او يبول في مغتسله، او يغتسل الرجل بفضل المراة والمراة بفضل الرجل، وليغترفا جميعا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ دَاوُدَ الْأَوْدِيِّ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قال: لَقِيتُ رَجُلًا صَحِبَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا صَحِبَهُ أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَرْبَعَ سِنِينَ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَمْتَشِطَ أَحَدُنَا كُلَّ يَوْمٍ، أَوْ يَبُولَ فِي مُغْتَسَلِهِ، أَوْ يَغْتَسِلَ الرَّجُلُ بِفَضْلِ الْمَرْأَةِ وَالْمَرْأَةُ بِفَضْلِ الرَّجُلِ، وَلْيَغْتَرِفَا جَمِيعًا".
حمید بن عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ میں ایک ایسے آدمی سے ملا جو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی طرح چار سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں رہا تھا، اس نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے کہ ہم میں سے کوئی ہر روز کنگھی کرے، یا اپنے غسل خانہ میں پیشاب کرے ۱؎، یا شوہر بیوی کے بچے ہوئے پانی سے یا بیوی شوہر کے بچے ہوئے پانی سے غسل کرے ۲؎، دونوں کو چاہیئے کہ ایک ساتھ لپ سے پانی لیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطھارة 15 (28)، 40 (81)، (تحفة الأشراف: 15554، 15555)، مسند احمد 4/110، 111، 5/369 و یأتي عند المؤلف برقم: 5057 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ نہی تنزیہی ہے تحریمی نہیں، مطلب یہ ہے کہ یہ چیزیں «ترفّہ» اور «تنعم» کے قبیل کی ہیں، اس لیے ان سے بچنا چاہیئے اور اگر ضرورت اس کی متقاضی ہو تو یہ جائز ہے جیسا کہ ابوقتادہ کی روایت ہے کہ ان کے بال بہت گھنے تھے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے انہوں نے پوچھا، تو انہیں روزانہ اپنے بالوں کو سنوارنے اور کنگھی کرنے کا حکم دیا۔ ۲؎: یہ نہی تحریمی نہیں بلکہ تنزیہی ہے کیونکہ خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کے بچے ہوئے پانی سے غسل کیا ہے جیسا کہ صحیح مسلم میں ابن عباس رضی اللہ عنہم سے مروی ہے، نیز دیکھیں حدیث ما بعد۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.