الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه
ابواب: جن چیزوں سے غسل واجب ہو جاتا ہے اور جن سے نہیں ہوتا
Mention When Ghusal (A Purifying Bath) Is Obligatory And When It Is Not
203. بَابُ: تَيَمُّمِ الْجُنُبِ
باب: جنبی کے تیمم کا بیان۔
Chapter: Tayammum Of One Who Is Junub
حدیث نمبر: 321
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن العلاء، قال: حدثنا ابو معاوية، قال: حدثنا الاعمش، عن شقيق، قال: كنت جالسا مع عبد الله، وابي موسى، فقال ابو موسى: او لم تسمع قول عمار، لعمر؟ بعثني رسول الله صلى الله عليه وسلم في حاجة فاجنبت فلم اجد الماء، فتمرغت بالصعيد، ثم اتيت النبي صلى الله عليه وسلم فذكرت ذلك له، فقال:" إنما كان يكفيك ان تقول هكذا، وضرب بيديه على الارض ضربة فمسح كفيه، ثم نفضهما، ثم ضرب بشماله على يمينه وبيمينه على شماله على كفيه ووجهه". فقال عبد الله: او لم تر عمر لم يقنع بقول عمار؟.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، قال: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ شَقِيقٍ، قال: كُنْتُ جَالِسًا مَعَ عَبْدِ اللَّهِ، وَأَبِي مُوسَى، فَقَالَ أَبُو مُوسَى: أَوْ لَمْ تَسْمَعْ قَوْلَ عَمَّارٍ، لِعُمَرَ؟ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَاجَةٍ فَأَجْنَبْتُ فَلَمْ أَجِدِ الْمَاءَ، فَتَمَرَّغْتُ بِالصَّعِيدِ، ثُمَّ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ:" إِنَّمَا كَانَ يَكْفِيكَ أَنْ تَقُولَ هَكَذَا، وَضَرَبَ بِيَدَيْهِ عَلَى الْأَرْضِ ضَرْبَةً فَمَسَحَ كَفَّيْهِ، ثُمَّ نَفَضَهُمَا، ثُمَّ ضَرَبَ بِشِمَالِهِ عَلَى يَمِينِهِ وَبِيَمِينِهِ عَلَى شِمَالِهِ عَلَى كَفَّيْهِ وَوَجْهِهِ". فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: أَوَ لَمْ تَرَ عُمَرَ لَمْ يَقْنَعْ بِقَوْلِ عَمَّارٍ؟.
ابووائل شقیق بن سلمہ کہتے ہیں کہ میں عبداللہ بن مسعود اور ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہم کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا، تو ابوموسیٰ نے کہا: ۱؎ آپ نے عمار رضی اللہ عنہ کی بات جو انہوں نے عمر رضی اللہ عنہ سے کہی نہیں سنی کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی ضرورت سے بھیجا، تو میں جنبی ہو گیا، اور مجھے پانی نہیں ملا، تو میں نے مٹی میں لوٹ پوٹ لیا، پھر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، تو آپ سے اس کا ذکر کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے لیے بس اس طرح کر لینا ہی کافی تھا، اور آپ نے اپنا دونوں ہاتھ زمین پر ایک بار مارا، اور اپنی دونوں ہتھیلیوں کا مسح کیا، پھر انہیں جھاڑا، پھر آپ نے اپنی بائیں (ہتھیلی) سے اپنی داہنی (ہتھیلی) پر اور داہنی ہتھیلی سے اپنی بائیں (ہتھیلی) پر مارا، اور اپنی دونوں ہتھیلیوں اور اپنے چہرے کا مسح کیا، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا آپ نے دیکھا نہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ عمار رضی اللہ عنہ کی بات سے مطمئن نہیں ہوئے؟۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/التیمم7 (346، 345)، 8 (347)، صحیح مسلم/الحیض 28 (368)، سنن ابی داود/الطھارة 123 (321)، مسند احمد 4/264، 265، 396، (تحفة الأشراف 10360) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: ابوموسیٰ کا کہنا تھا کہ تیمم کا حکم عام ہے، محدث اور جنبی دونوں کو شامل ہے، اور ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا کہنا تھا کہ یہ صرف محدث کے لیے خاص ہے اس پر ابوموسیٰ نے بطور اعتراض ان سے یہ بات کہی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.