1705 صحيح حديث عائشة رضي الله عنها، قالت: تلا رسول الله صلى الله عليه وسلم هذه الآية (هو الذي انزل عليك الكتاب منه آيات محكمات هن ام الكتاب واخر متشابهات فاما الذين في قلوبهم زيغ فيتبعون ما تشابه منه ابتغاء الفتنة وابتغاء تاويله) إلى قوله (اولو الالباب) قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: فإذا رايت الذين يتبعون ما تشابه منه فاولئك الذين سمى الله فاحذروهم1705 صحيح حديث عَائِشَةَ رضي الله عنها، قَالَتْ: تَلاَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هذِهِ الآيَةَ (هُوَ الَّذِي أَنْزَلَ عَلَيْكَ الْكِتَابَ مِنْهُ آيَاتٌ مُحْكَمَاتٌ هُنَّ أُمُّ الْكِتَابِ وَأُخَرُ مُتَشَابِهَاتٌ فَأَمَّا الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ زَيْغٌ فيَتَّبِعُون مَا تَشَابَهَ مِنْهُ ابْتِغَاءَ الْفِتْنَةِ وَابْتِغَاءَ تَأْوِيلِهِ) إِلَى قَوْلِهِ (أُولُو الأَلْبَابِ) قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَإِذَا رَأَيْتَ الَّذِينَ يَتَّبِعُونَ مَا تَشَابَهَ مِنْهُ فَأُولَئِكَ الَّذِينَ سَمَّى اللهُ فَاحْذَرُوهُمْ
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت کی تلاوت کی ”وہ اللہ جس نے تجھ پر کتاب اتاری جس میں واضح مضبوط آیتیں ہیں جو اصل کتاب ہیں اور بعض متشابہ آیتیں ہیں، پس جن کے دلوں میں کجی ہے وہ تو اس کی متشابہ آیتوں کے پیچھے لگ جاتے ہیں فتنے کی طلب اور ان کی مراد کی جستجو کے لیے، ان کی حقیقی مراد کو سوائے اللہ تعالیٰ کے کوئی نہیں جانتا، پختہ اور مضبوط علم والے یہی کہتے ہیں کہ ہم تو ان پر ایمان لا چکے یہ سب ہمارے رب کی طرف سے ہیں، اور نصیحت تو صرف عقل مند حاصل کرتے ہیں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہانے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جب تم ایسے لوگوں کو دیکھو جو متشابہ آیتوں کے پیچھے پڑے ہوئے ہوں تو یاد رکھو کہ یہ وہی لوگ ہیں جن کا اللہ تعالیٰ نے (آیت بالا میں) ذکر فرمایا ہے، اس لیے ان سے بچتے رہو۔
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 65 كتاب التفسير: 3 سورة آل عمران: 1 باب منه آيات محكمات»
1706 صحيح حديث جندب قال النبي صلى الله عليه وسلم: اقرءوا القرآن ما ائتلفت عليه قلوبكم فإذا اختلفتم، فقوموا عنه1706 صحيح حديث جُنْدَبٍ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اقْرَءُوا الْقُرْآنَ مَا ائْتلَفَتْ عَلَيْهِ قُلُوبُكُمْ فَإِذَا اخْتَلَفْتُمْ، فَقُومُوا عَنْهُ
حضرت جندب بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس قرآن کو اس وقت تک پڑھو جب تک تمہارے دل ملے جلے یا لگے رہیں، جب اختلاف اور جھگڑا کرنے لگو تو اٹھ کھڑے ہو۔
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 66 كتاب فضائل القرآن: 37 باب اقرءوا القرآن ما ائتلفت عليه قلوبكم»
1707 صحيح حديث عائشة عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: إن ابغض الرجال إلى الله، الالد الخصم1707 صحيح حديث عَائِشَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِنَّ أَبْغَضَ الرِّجَالِ إِلَى اللهِ، الأَلَدُّ الْخَصِمُ
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے یہاں سب سے زیادہ ناپسند وہ آدمی ہے جو سخت جھگڑالو ہو۔
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 46 كتاب المظالم: 15 باب قول الله تعالى (وهو ألد الخصام»
1708 صحيح حديث ابي سعيد الخدري عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: لتتبعن سنن من كان قبلكم، شبرا بشبر، وذراعا بذراع حتى لو دخلوا جحر ضب تبعتموهم قلنا: يا رسول الله اليهود والنصارى قال: فمن1708 صحيح حديث أَبِي سَعِيدٍ الْخدْرِيِّ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَتَتْبَعُنَّ سَنَنَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ، شِبْرًا بِشِبْرٍ، وَذِرَاعًا بِذِرَاعٍ حَتَّى لَوْ دَخَلُوا جُحْرَ ضَبٍّ تَبِعْتُمُوهُمْ قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللهِ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى قَالَ: فَمَنْ
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنے سے پہلی امتوں کی ایک ایک بالشت اور ایک ایک گز میں اتباع کرو گے۔ یہاں تک کہ اگر وہ کسی گوہ کے سوراخ میں داخل ہوئے ہوں گے تو تم اس میں بھی ان کی اتباع کرو گے۔ ہم نے پوچھا یا رسول اللہ!کیا یہود ونصاریٰ مراد ہیں؟ فرمایا پھر اور کون۔
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 96 كتاب الاعتصام: 14 باب قوله النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لتتبعن سنن من كان قبلكم»
وضاحت: گوہ کے بل میں گھسنے کا مطلب یہ ہے کہ انہی کی سی چال ڈھال اختیار کرو گے۔ ہمارے زمانہ میں بعینہ یہی حال ہے۔ مسلمانوں کے اندر سے قوت اجتہادی (اور تخلیقی سوچ) ختم ہو کر رہ گئی ہے۔ بس جو کام انگریزوں کو کرتے دیکھا وہی کام خود بھی کرنے لگتے ہیں۔ کچھ سوچتے ہی نہیں کہ آیا یہ کام ہمارے ملک اور ہماری آب و ہوا کے لحاظ سے مناسب اور قرین عقل بھی ہے یا نہیں۔ (راز)
1709 صحيح حديث انس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن من اشراط الساعة ان يرفع العلم، ويثبت الجهل، ويشرب الخمر، ويظهر الزنا1709 صحيح حديث أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ أَنْ يُرْفَعَ العِلْمُ، وَيَثْبُتَ الْجَهْلُ، وَيُشْرَبَ الْخَمْرُ، وَيَظْهَرَ الزِّنَا
حضرت انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: علامات قیامت میں سے یہ ہے کہ (دینی) علم اٹھ جائے گا اور جہل ہی جہل ظاہر ہو جائے گا۔ اور (علانیہ) شراب پی جائے گی اور زنا پھیل جائے گا۔
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 3 كتاب العلم: 21 باب رفع العلم وظهور الجهل»
1710 صحيح حديث ابي موسى قال النبي صلى الله عليه وسلم: إن بين يدي الساعة اياما، يرفع فيها العلم، وينزل فيها الجهل، ويكثر فيها الهرج والهرج القتل1710 صحيح حديث أَبِي مُوسى قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ أَيَّامًا، يُرْفَعُ فِيهَا الْعِلْمُ، وَيَنْزِلُ فِيهَا الْجَهْلُ، وَيَكْثُرُ فِيهَا الْهَرْجُ وَالْهَرْجُ الْقَتْلُ
حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن پہلے ایسے دن ہوں گے جن میں جہالت اتر پڑے گی اور علم اٹھا لیا جائے گا اور ہرج بڑھ جائے گا اور ہرج قتل ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 92 كتاب الفتن: 5 باب ظهور الفتن»
1711 صحيح حديث ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: يتقارب الزمان، وينقص العمل، ويلقى الشح، وتظهر الفتن، ويكثر الهرج قالوا: يا رسول الله ايم هو قال: القتل، القتل1711 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: يَتَقَارَبُ الزَّمَان، وَيَنْقُصُ الْعَمَلُ، وَيُلْقَى الشُّحُّ، وَتَظْهَرُ الْفِتَنُ، وَيَكْثُرُ الْهَرْجُ قَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ أَيُّمَ هُوَ قَالَ: القَتْلُ، الْقَتْلُ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زمانہ قریب ہوتا جائے گا اور عمل کم ہوتا جائے گا اور لالچ دلوں میں ڈال دیا جائے گا اور فتنے ظاہر ہونے لگیں گے اور ہرج کی کثرت ہو جائے گی۔ لوگوں نے سوال کیا: یا رسول اللہ!یہ ہرج کیا چیز ہے؟ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قتل قتل!
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 92 كتاب الفتن: 5 باب ظهور الفتن»
1712 صحيح حديث عبد الله بن عمرو بن العاص قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: إن الله لا يقبض العلم انتزاعا، ينتزعه من العباد ولكن يقبض العلم بقبض العلماء حتى إذا لم يبق عالما، اتخذ الناس رءوسا جهالا، فسئلوا، فافتوا بغير علم، فضلوا واضلوا1712 صحيح حديث عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُول: إِنَّ الله لاَ يَقْبِضُ الْعِلْمَ انْتِزَاعًا، يَنْتَزِعُهُ مِنَ الْعِبَادِ وَلكِنْ يَقْبِضُ الْعِلْمَ بِقبْضِ الْعُلَمَاءِ حَتَّى إِذَا لَمْ يُبْقِ عَالِمًا، اتَّخَذَ النَّاسُ رُءُوسًا جُهَّالاً، فَسُئِلُوا، فَأَفْتَوْا بغَيْرِ عِلْمٍ، فَضَلُّوا وَأَضَلُّوا
حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ اللہ علم کو اس طرح نہیں اٹھا لے گا کہ اس کو بندوں سے چھین لے، لیکن وہ (پختہ کار) علما کو موت دے کر علم کو اٹھائے گا، حتیٰ کہ جب کوئی عالم باقی نہیں رہے گا تو لوگ جاہلوں کو سردار بنا لیں گے، ان سے سوالات کیے جائیں گے اور وہ بغیر علم کے جواب دیں گے۔ اس لیے خود بھی گمراہ ہوں گے اور لوگوں کو بھی گمراہ کریں گے۔
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 3 كتاب العلم: 34 باب كيف يقبض العلم»
وضاحت: یعنی لوگ عیش و عشرت اور غفلت میں پڑ جائیں گے۔ ان کو ایک سال ایسے لگے گا جیسے ایک ماہ، ایک ماہ ایسے جیسے ایک ہفتہ، ایک ہفتہ ایک دن کی طرح لگے گا۔ (راز)