الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
الادب المفرد کل احادیث 1322 :حدیث نمبر
الادب المفرد
كتاب موالي
39. بَابُ هَلْ يَقُولُ الْمَوْلَى‏:‏ إِنِّي مِنْ فُلانٍ‏؟‏
39. کیا کسی قوم کا آزاد کردہ غلام یہ کہہ سکتا ہے کہ میں ان میں سے ہوں؟
حدیث نمبر: 74
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا موسى بن إسماعيل، قال‏:‏ حدثنا عبد الواحد بن زياد، قال‏:‏ حدثنا وائل بن داود الليثي، قال‏:‏ حدثنا عبد الرحمن بن ابي حبيب قال‏:‏ قال لي عبد الله بن عمر‏:‏ ممن انت‏؟‏ قلت‏:‏ من تيم تميم، قال‏:‏ من انفسهم او من مواليهم‏؟‏ قلت‏:‏ من مواليهم، قال‏:‏ فهلا قلت‏:‏ من مواليهم إذا‏؟‏‏.‏حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا وَائِلُ بْنُ دَاوُدَ اللَّيْثِيُّ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ قَالَ‏:‏ قَالَ لِي عَبْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ‏:‏ مِمَّنْ أَنْتَ‏؟‏ قُلْتُ‏:‏ مِنْ تَيْمِ تَمِيمٍ، قَالَ‏:‏ مِنْ أَنْفُسِهِمْ أَوْ مِنْ مَوَالِيهِمْ‏؟‏ قُلْتُ‏:‏ مِنْ مَوَالِيهِمْ، قَالَ‏:‏ فَهَلاَّ قُلْتَ‏:‏ مِنْ مَوَالِيهِمْ إِذًا‏؟‏‏.‏
عبدالرحمٰن بن حبیب بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے مجھ سے دریافت کیا: تمہارا تعلق کس خاندان سے ہے؟ میں نے کہا: بنوتمیم کے خاندان تیم سے۔ انہوں نے فرمایا: خود ان سے یا ان کے آزاد کردہ سے؟ میں نے کہا: ان کے آزاد کردہ سے۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: تو نے یہ کیوں نہیں کہا کہ میں ان (بنو تمیم) کا آزاد کردہ ہوں۔

تخریج الحدیث: «ضعيف:» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف
40. بَابُ مَوْلَى الْقَوْمِ مِنْ أَنْفُسِهِمْ
40. قوم کا مولیٰ انہی میں سے ہے
حدیث نمبر: 75
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عمرو بن خالد، قال‏:‏ حدثنا زهير، قال‏:‏ حدثنا عبد الله بن عثمان قال‏:‏ اخبرني إسماعيل بن عبيد، عن ابيه عبيد، عن رفاعة بن رافع، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال لعمر رضي الله عنه‏:‏ ”اجمع لي قومك“، فجمعهم، فلما حضروا باب النبي صلى الله عليه وسلم دخل عليه عمر فقال‏:‏ قد جمعت لك قومي، فسمع ذلك الانصار فقالوا‏:‏ قد نزل في قريش الوحي، فجاء المستمع والناظر ما يقال لهم، فخرج النبي صلى الله عليه وسلم، فقام بين اظهرهم فقال‏:‏ ”هل فيكم من غيركم‏؟“‏ قالوا‏:‏ نعم، فينا حليفنا وابن اختنا وموالينا، قال النبي صلى الله عليه وسلم:‏ ”حليفنا منا، وابن اختنا منا، وموالينا منا، وانتم تسمعون‏:‏ إن اوليائي منكم المتقون، فإن كنتم اولئك فذاك، وإلا فانظروا، لا ياتي الناس بالاعمال يوم القيامة، وتاتون بالاثقال، فيعرض عنكم“، ثم نادى فقال‏:‏ ”يا ايها الناس“، ورفع يديه يضعهما على رءوس قريش، ”ايها الناس، إن قريشا اهل امانة، من بغى بهم، قال زهير‏:‏ اظنه قال‏:‏ العواثر، كبه الله لمنخريه“، يقول ذلك ثلاث مرات‏.‏حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ عُثْمَانَ قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ أَبِيهِ عُبَيْدٍ، عَنْ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ‏:‏ ”اجْمَعْ لِي قَوْمَكَ“، فَجَمَعَهُمْ، فَلَمَّا حَضَرُوا بَابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهِ عُمَرُ فَقَالَ‏:‏ قَدْ جَمَعْتُ لَكَ قَوْمِي، فَسَمِعَ ذَلِكَ الأَنْصَارُ فَقَالُوا‏:‏ قَدْ نَزَلَ فِي قُرَيْشٍ الْوَحْيُ، فَجَاءَ الْمُسْتَمِعُ وَالنَّاظِرُ مَا يُقَالُ لَهُمْ، فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَامَ بَيْنَ أَظْهُرِهِمْ فَقَالَ‏:‏ ”هَلْ فِيكُمْ مِنْ غَيْرِكُمْ‏؟“‏ قَالُوا‏:‏ نَعَمْ، فِينَا حَلِيفُنَا وَابْنُ أُخْتِنَا وَمَوَالِينَا، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏ ”حَلِيفُنَا مِنَّا، وَابْنُ أُخْتِنَا مِنَّا، وَمَوَالِينَا مِنَّا، وَأَنْتُمْ تَسْمَعُونَ‏:‏ إِنَّ أَوْلِيَائِي مِنْكُمُ الْمُتَّقُونَ، فَإِنْ كُنْتُمْ أُولَئِكَ فَذَاكَ، وَإِلاَّ فَانْظُرُوا، لاَ يَأْتِي النَّاسُ بِالأَعْمَالِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَتَأْتُونَ بِالأَثْقَالِ، فَيُعْرَضَ عَنْكُمْ“، ثُمَّ نَادَى فَقَالَ‏:‏ ”يَا أَيُّهَا النَّاسُ“، وَرَفَعَ يَدَيْهِ يَضَعَهُمَا عَلَى رُءُوسِ قُرَيْشٍ، ”أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّ قُرَيْشًا أَهْلُ أَمَانَةٍ، مَنْ بَغَى بِهِمْ، قَالَ زُهَيْرٌ‏:‏ أَظُنُّهُ قَالَ‏:‏ الْعَوَاثِرَ، كَبَّهُ اللَّهُ لِمِنْخِرَيْهِ“، يَقُولُ ذَلِكَ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ‏.‏
سیدنا رفاعہ بن رافع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو حکم دیا: اپنی قوم (قریش) کو جمع کرو۔ تو انہوں نے انہیں جمع کیا۔ جب وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازے کے باہر جمع ہو گئے تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے اور عرض کیا: میں نے اپنی قوم کو آپ کے پاس جمع کر دیا ہے۔ اس (اجتماع) کی خبر انصار کو ہوئی تو انہوں نے کہا: لگتا ہے قریش کے بارے میں کوئی (خصوصی) وحی نازل ہوئی ہے، تو ان میں سے بھی سننے اور دیکھنے والے جمع ہو گئے کہ انہیں کیا کہا جاتا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم (گھر سے) باہر تشریف لائے اور ان کے سامنے کھڑے ہو گئے، پھر فرمایا: کیا تم میں قریش کے علاوہ بھی کوئی ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں! ہمارے اندر ہمارے حلیف، ہمارے بھانجے اور موالی (آزاد کردہ) بھی ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہمارے حلیف بھی ہم میں سے ہیں، ہمارے بھانجے بھی ہم میں سے ہیں، اور آزاد کردہ بھی ہمی سے ہیں۔ اور تم سنو! بے شک تم میں سے میرے دوست وہ ہیں جو متقی ہیں، لہٰذا اگر تم متقی ہو تو بہت خوب ورنہ دیکھ لو (ایسا نہ ہو کہ) قیامت کے روز لوگ اپنے اپنے اعمال لے کر حاضر ہوں اور تم (گناہوں کا) بوجھ لے کر حاضر ہو تو تم سے روگردانی اختیار کر لی جائے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے لوگو! ...... اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ قریش کے سروں پر رکھے۔ اے لوگو! بے شک قریش اہل امانت ہیں، جس نے ان پر زیادتی کی اللہ تعالیٰ اسے ناک کے بل اوندھے منہ (جہنم میں) گرا دے گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار یہ ارشاد فرمایا۔

تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه أحمد: 18993 و معمر فى الجامع: 19897 و ابن أبى شيبه: 26484 و الطبراني فى الكبير: 45/5 و الحاكم: 6952 - الصحيحة: 1688، الضعيفة: 1716»

قال الشيخ الألباني: حسن


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.