الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
الادب المفرد کل احادیث 1322 :حدیث نمبر
الادب المفرد
كتاب المشورة
128. بَابُ الْمُسْتَشَارُ مُؤْتَمَنٌ
128. جس سے مشورہ طلب کیا جائے وہ امانت دار ہوتا ہے
حدیث نمبر: 256
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا آدم، قال‏:‏ حدثنا شيبان ابو معاوية، قال‏:‏ حدثنا عبد الملك بن عمير، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن، عن ابي هريرة قال‏:‏ قال النبي صلى الله عليه وسلم لابي الهيثم‏:‏ ”هل لك خادم‏؟“‏ قال‏:‏ لا، قال‏:‏ ”فإذا اتانا سبي فاتنا“، فاتي النبي صلى الله عليه وسلم براسين ليس معهما ثالث، فاتاه ابو الهيثم، قال النبي صلى الله عليه وسلم:‏ ”اختر منهما“، قال‏:‏ يا رسول الله، اختر لي، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:‏ ”إن المستشار مؤتمن، خذ هذا، فإني رايته يصلي، واستوص به خيرا“، فقالت امراته‏:‏ ما انت ببالغ ما قال فيه النبي صلى الله عليه وسلم إلا ان تعتقه، قال‏:‏ فهو عتيق، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:‏ ”إن الله لم يبعث نبيا ولا خليفة، إلا وله بطانتان‏:‏ بطانة تامره بالمعروف وتنهاه عن المنكر، وبطانة لا تالوه خبالا، ومن يوق بطانة السوء فقد وقي‏.‏“حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ أَبُو مُعَاوِيَةَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ‏:‏ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لأَبِي الْهَيْثَمِ‏:‏ ”هَلْ لَكَ خَادِمٌ‏؟“‏ قَالَ‏:‏ لَا، قَالَ‏:‏ ”فَإِذَا أَتَانَا سَبْيٌ فَأْتِنَا“، فَأُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَأْسَيْنِ لَيْسَ مَعَهُمَا ثَالِثٌ، فَأَتَاهُ أَبُو الْهَيْثَمِ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏ ”اخْتَرْ مِنْهُمَا“، قَالَ‏:‏ يَا رَسُولَ اللهِ، اخْتَرْ لِي، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏ ”إِنَّ الْمُسْتَشَارَ مُؤْتَمَنٌ، خُذْ هَذَا، فَإِنِّي رَأَيْتُهُ يُصَلِّي، وَاسْتَوْصِ بِهِ خَيْرًا“، فَقَالَتِ امْرَأَتُهُ‏:‏ مَا أَنْتَ بِبَالِغٍ مَا قَالَ فِيهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلاَّ أَنْ تُعْتِقَهُ، قَالَ‏:‏ فَهُوَ عَتِيقٌ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏ ”إِنَّ اللَّهَ لَمْ يَبْعَثْ نَبِيًّا وَلاَ خَلِيفَةً، إِلاَّ وَلَهُ بِطَانَتَانِ‏:‏ بِطَانَةٌ تَأْمُرُهُ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَاهُ عَنِ الْمُنْكَرِ، وَبِطَانَةٌ لاَ تَأْلُوهُ خَبَالاً، وَمَنْ يُوقَ بِطَانَةَ السُّوءِ فَقَدْ وُقِيَ‏.‏“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوالہیثم رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا تمہارے پاس کوئی خادم ہے؟ انہوں نے کہا: نہیں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب ہمارے پاس قیدی آئیں تو آنا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس صرف دو قیدی آئے تو سیدنا ابوالہیثم رضی اللہ عنہ حاضر خدمت ہوئے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان میں سے ایک لے لو۔ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! آپ میرے لیے جو پسند کرتے ہیں وہ دے دیں۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس سے مشورہ لیا جائے اسے امانت داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ تم یہ لے لو کیونکہ میں نے اسے نماز پڑھتے دیکھا ہے اور میں اس کے بارے میں تمہیں بھلائی کی وصیت کرتا ہوں۔ ان کی بیوی نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بارے میں جو وصیت فرمائی ہے آپ اسے پورا نہیں کر سکتے الا یہ کہ اسے آزاد کر دیں۔ سیدنا ابوالہیثم رضی اللہ عنہ نے کہا: وہ آزاد ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے کسی نبی کو نہیں بھیجا اور کسی کے خلافت سپرد نہیں کی مگر اس کے لیے دو راز داں ضرور بنائے، ایک راز داں کا تو یہ کام رہا کہ وہ اسے اچھائی کا حکم دیتا ہے اور برائی سے روکتا ہے اور ایک راز داں وہ ہے کہ اسے خرابی میں ڈالنے میں کوئی کوتاہی نہیں کرتا اور جو شخص برے راز داں سے بچا لیا جاتا ہے وہ واقعی شر سے بچا لیا گیا۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه الترمذي، كتاب الزهد، باب ماجاء فى معيشة أصحاب النبى صلى الله عليه وسلم: 2369 و النسائي فى الكبرىٰ: 6583 و الحاكم: 131/4 و البيهقي فى الشعب: 4604 و البغوي فى شرح السنة: 190/13 - الصحيحة: 1641»

قال الشيخ الألباني: صحيح
129. بَابُ الْمَشُورَةِ
129. مشورہ کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 257
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا صدقة، قال‏:‏ اخبرنا ابن عيينة، عن عمر بن حبيب، عن عمرو بن دينار قال‏:‏ قرا ابن عباس‏:‏ ”وشاورهم في بعض الامر‏.‏“حَدَّثَنَا صَدَقَةُ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ حَبِيبٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ قَالَ‏:‏ قَرَأَ ابْنُ عَبَّاسٍ‏:‏ ”وَشَاوِرْهُمْ فِي بَعْضِ الْأَمْرِ‏.‏“
حضرت عمرو بن دینار رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے قرآن مجید کی آیت: «﴿وَشَاوِرْهُمْ فِي الْأَمْرِ﴾» کو «وَشَاوِرْهُمْ فِي بَعْضِ الْأَمْرِ» پڑھا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه سعيد بن منصور فى سننه فى كتاب التفسير: 535 و ابن أبى حاتم فى تفسيره: 802/3 و ابن أبى داؤد فى المصاحف: 192/1»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 258
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا آدم بن ابي إياس، قال‏:‏ حدثنا حماد بن زيد، عن السري، عن الحسن قال‏:‏ والله ما استشار قوم قط إلا هدوا لافضل ما بحضرتهم، ثم تلا‏:‏ ﴿‏‏وامرهم شورى بينهم‏﴾ [الشوری: 38].حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنِ السَّرِيِّ، عَنِ الْحَسَنِ قَالَ‏:‏ وَاللَّهِ مَا اسْتَشَارَ قَوْمٌ قَطُّ إِلاَّ هُدُوا لأَفْضَلِ مَا بِحَضْرَتِهِمْ، ثُمَّ تَلاَ‏:‏ ﴿‏‏وَأَمْرُهُمْ شُورَى بَيْنَهُمْ‏﴾ [الشوری: 38].
امام حسن بصری رحمہ اللہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ جب کوئی قوم کسی معاملے میں مشورہ کرتی ہے تو ان کی راہنمائی ضرور افضل معاملے کی طرف کی جاتی ہے، پھر انہوں نے یہ آیت تلاوت کی: اور ان کے باہمی معاملات مشورے سے طے پاتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه ابن وهب فى الجامع: 285»

قال الشيخ الألباني: صحيح
130. بَابُ إِثْمِ مَنْ أَشَارَ عَلَى أَخِيهِ بِغَيْرِ رُشْدٍ
130. اپنے بھائی کو غلط مشورہ دینے کا گناه
حدیث نمبر: 259
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن يزيد قال‏:‏ حدثني سعيد بن ابي ايوب قال‏:‏ حدثني بكر بن عمرو، عن ابي عثمان مسلم بن يسار، عن ابي هريرة قال‏:‏ قال النبي صلى الله عليه وسلم:‏ ”من تقول علي ما لم اقل، فليتبوا مقعده من النار“، ”ومن استشاره اخوه المسلم، فاشار عليه بغير رشد فقد خانه“، ”ومن افتي فتيا بغير ثبت، فإثمه على من افتاه‏.‏“حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ يَزِيدَ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي بَكْرُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ مُسْلِمِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ‏:‏ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏ ”مَنْ تَقَوَّلَ عَلَيَّ مَا لَمْ أَقُلْ، فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ“، ”وَمَنِ اسْتَشَارَهُ أَخُوهُ الْمُسْلِمُ، فَأَشَارَ عَلَيْهِ بِغَيْرِ رُشْدٍ فَقَدْ خَانَهُ“، ”وَمَنْ أُفْتِيَ فُتْيَا بِغَيْرِ ثَبْتٍ، فَإِثْمُهُ عَلَى مَنْ أَفْتَاهُ‏.‏“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے میری طرف کوئی بات منسوب کی جو میں نے نہیں کہی وہ اپنا ٹھکانا آگ میں بنا لے، اور جس سے اس کے کسی مسلمان بھائی نے مشورہ طلب کیا اور اس نے اسے غلط مشورہ دیا تو اس نے مشورہ لینے والے کی خیانت کی، اور جس نے بغیر دلیل کے غلط فتویٰ دیا (اور فتویٰ لینے والے نے اس پر عمل کر لیا) تو اس کا گناہ اسی پر ہوگا جس نے فتویٰ دیا۔

تخریج الحدیث: «صحيح: الحديث الأول فى ابن ماجه، المقدمة، باب التغليظ فى تعمد الكذب على رسول الله صلى الله عليه وسلم: 34 و الثالث فى ابن ماجة، المقدمة: 53 و أحمد: 8266 و اسحاق بن راهويه فى مسنده: 340/1 و الحاكم: 126/1 و رواه أبوداؤد مختصرًا: 3657»

قال الشيخ الألباني: صحيح


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.