الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
الادب المفرد کل احادیث 1322 :حدیث نمبر
الادب المفرد
كتاب القائلة
592. بَابُ الْقَائِلَةِ
592. دوپہر کو آرام کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 1238
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن محمد، قال‏:‏ حدثنا هشام بن يوسف، قال‏:‏ اخبرنا معمر، عن سعيد بن عبد الرحمن، عن السائب، عن عمر قال‏:‏ ربما قعد على باب ابن مسعود رجال من قريش، فإذا فاء الفيء قال‏:‏ قوموا فما بقي فهو للشيطان، ثم لا يمر على احد إلا اقامه، قال‏:‏ ثم بينا هو كذلك إذ قيل‏:‏ هذا مولى بني الحسحاس يقول الشعر، فدعاه فقال‏:‏ كيف قلت‏؟‏ فقال‏: (البحر الطويل)
ودع سليمى إن تجهزت غازيا
كفى الشيب والإسلام للمرء ناهيا
فقال‏:‏ حسبك، صدقت صدقت‏.‏
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنِ السَّائِبِ، عَنْ عُمَرَ قَالَ‏:‏ رُبَّمَا قَعَدَ عَلَى بَابِ ابْنِ مَسْعُودٍ رِجَالٌ مِنْ قُرَيْشٍ، فَإِذَا فَاءَ الْفَيْءُ قَالَ‏:‏ قُومُوا فَمَا بَقِيَ فَهُوَ لِلشَّيْطَانِ، ثُمَّ لاَ يَمُرُّ عَلَى أَحَدٍ إِلاَّ أَقَامَهُ، قَالَ‏:‏ ثُمَّ بَيْنَا هُوَ كَذَلِكَ إِذْ قِيلَ‏:‏ هَذَا مَوْلَى بَنِي الْحَسْحَاسِ يَقُولُ الشِّعْرَ، فَدَعَاهُ فَقَالَ‏:‏ كَيْفَ قُلْتَ‏؟‏ فَقَالَ‏: (البحر الطويل)
وَدِّعْ سُلَيْمَى إِنْ تَجَهَّزْتَ غَازِيَا
كَفَى الشَّيْبُ وَالإِسْلاَمُ لِلْمَرْءِ نَاهِيَا
فَقَالَ‏:‏ حَسْبُكَ، صَدَقْتَ صَدَقْتَ‏.‏
سائب بن یزید رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ بسا اوقات قریش کے کچھ لوگ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے دروازے پر بیٹھتے (تاکہ کچھ سیکھیں)، جب سایہ ڈھل جاتا تو فرماتے: اٹھو، اب جو وقت باقی بچا ہے وہ شیطان کے لیے ہے، پھر جس کے پاس سے گزرتے اسے سختی سے اٹھاتے۔ پھر اسی طرح وہ اٹھا رہے تھے کہ ان سے کہا گیا کہ یہ بنوحساس کا غلام ہے جو شعر کہتا ہے۔ انہوں نے اسے بلایا اور پوچھا: تو نے کیا شعر کہا ہے؟ اس نے کہا:
اگر تو نے صبح صبح سفر کا ارادہ کر لیا ہے تو سلیمی کو چھوڑ دے کیونکہ بڑھاپا اور دینِ اسلام انسان کو برائی سے روکنے کے لیے کافی ہیں۔
انہوں نے فرمایا: بس کافی ہیں، تو نے سچ کہا ہے، تو نے سچ کہا۔

تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه معمر فى جامعه: 20508»

قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 1239
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن عبد الله، قال‏:‏ حدثنا عبد الرزاق، قال‏:‏ اخبرنا معمر، عن سعيد بن عبد الرحمن الجحشي، عن ابي بكر بن محمد بن عمرو بن حزم، عن السائب بن يزيد قال‏:‏ كان عمر رضي الله عنه يمر بنا نصف النهار - او قريبا منه - فيقول‏:‏ قوموا فقيلوا، فما بقي فللشيطان‏.‏حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللهِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجَحْشِيِّ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ‏:‏ كَانَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَمُرُّ بِنَا نِصْفَ النَّهَارِ - أَوْ قَرِيبًا مِنْهُ - فَيَقُولُ‏:‏ قُومُوا فَقِيلُوا، فَمَا بَقِيَ فَلِلشَّيْطَانِ‏.‏
سائب بن یزید رحمہ اللہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ دوپہر کے وقت ہمارے پاس سے / قریب سے گزرتے تو فرماتے: اٹھو، قیلولہ کر لو، جو وقت باقی ہے وہ شیطان کے لیے ہے۔

تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه معمر فى جامعه: 19874 و البيهقي فى شعب الإيمان: 4740»

قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 1240
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجاج، قال‏:‏ حدثنا حماد، عن حميد، عن انس قال‏:‏ كانوا يجمعون، ثم يقيلون‏.‏حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ‏:‏ كَانُوا يَجْمَعُونَ، ثُمَّ يَقِيلُونَ‏.‏
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ جمعہ پڑھ کر قیلولہ کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الجمعة: 905 و ابن ماجه: 1102 و النسائي: 4140 - أنظر صحيح أبى داؤد: 997»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1241
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا موسى، قال‏:‏ حدثنا سليمان بن المغيرة، عن ثابت، قال انس‏:‏ ما كان لاهل المدينة شراب، حيث حرمت الخمر، اعجب إليهم من التمر والبسر، فإني لاسقي اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، وهم عند ابي طلحة، مر رجل فقال‏:‏ إن الخمر قد حرمت، فما قالوا‏:‏ متى‏؟‏ او حتى ننظر، قالوا‏:‏ يا انس، اهرقها، ثم قالوا عند ام سليم حتى ابردوا واغتسلوا، ثم طيبتهم ام سليم، ثم راحوا إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فإذا الخبر كما قال الرجل‏.‏ قال انس‏:‏ فما طعموها بعد‏.‏حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ ثَابِتٍ، قَالَ أَنَسٌ‏:‏ مَا كَانَ لأَهْلِ الْمَدِينَةِ شَرَابٌ، حَيْثُ حُرِّمَتِ الْخَمْرُ، أَعْجَبَ إِلَيْهِمْ مِنَ التَّمْرِ وَالْبُسْرِ، فَإِنِّي لَأَسْقِي أَصْحَابَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُمْ عِنْدَ أَبِي طَلْحَةَ، مَرَّ رَجُلٌ فَقَالَ‏:‏ إِنَّ الْخَمْرَ قَدْ حُرِّمَتْ، فَمَا قَالُوا‏:‏ مَتَى‏؟‏ أَوْ حَتَّى نَنْظُرَ، قَالُوا‏:‏ يَا أَنَسُ، أَهْرِقْهَا، ثُمَّ قَالُوا عِنْدَ أُمِّ سُلَيْمٍ حَتَّى أَبْرَدُوا وَاغْتَسَلُوا، ثُمَّ طَيَّبَتْهُمْ أُمُّ سُلَيْمٍ، ثُمَّ رَاحُوا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِذَا الْخَبَرُ كَمَا قَالَ الرَّجُلُ‏.‏ قَالَ أَنَسٌ‏:‏ فَمَا طَعِمُوهَا بَعْدُ‏.‏
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب شراب کی حرمت نازل ہوئی تو اہلِ مدینہ کی پسندیدہ شراب خشک اور تر کھجور کی تھی، چنانچہ میں ایک دفع سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے ہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کو شراب پلا رہا تھا کہ اس دوران ایک آدمی گزرا تو اس نے کہا: شراب حرام ہوگئی ہے۔ انہوں نے یہ بھی نہیں پوچھا کہ کب حرام ہوئی یا ہم تحقیق کرتے ہیں بلکہ انہوں نے کہا: اے انس! اس شراب کو ضائع کردو۔ پھر انہوں نے سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا کے گھر قیلولہ کیا یہاں تک کہ دھوپ کی شدت میں کمی آگئی اور انہوں نے غسل کیا۔ پھر سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے انہیں خوشبو لگائی، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو بات اسی طرح تھی جیسے اس آدمی نے کہا تھا۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اس کے بعد انہوں نے شراب کبھی منہ پر بھی نہیں لگائی۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، بنحوه: 2464 و مسلم: 1980»

قال الشيخ الألباني: صحيح
593. بَابُ نَوْمِ آخِرِ النَّهَارِ
593. پچھلے پہر سونے کا حکم
حدیث نمبر: 1242
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن مقاتل، قال‏:‏ اخبرنا عبد الله، قال‏:‏ حدثنا مسعر، عن ثابت بن عبيد، عن ابن ابي ليلى، عن خوات بن جبير قال‏:‏ نوم اول النهار خرق، واوسطه خلق، وآخره حمق‏.‏حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ خَوَّاتِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ‏:‏ نَوْمُ أَوَّلِ النَّهَارِ خُرْقٌ، وَأَوْسَطُهُ خُلْقٌ، وَآخِرُهُ حُمْقٌ‏.‏
خوات بن جبیر رحمہ اللہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: دن کے پہلے حصے کی نیند جہالت، درمیان حصے میں سونا اچھی عادت، اور آخری حصے میں سونا حماقت ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه ابن أبى شيبة: 26677 و الطحاوي فى المشكل: 1073 و الحاكم: 293/4 و البيهقي فى شعب الإيمان: 47337»

قال الشيخ الألباني: صحيح
594. بَابُ الْمَأْدُبَةِ
594. کھانے کی دعوت
حدیث نمبر: 1243
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عمرو بن خالد، قال‏:‏ حدثنا ابو المليح قال‏:‏ سمعت ميمونا يعني ابن مهران قال‏:‏ سالت نافعا‏:‏ هل كان ابن عمر يدعو للمادبة‏؟‏ قال‏:‏ لكنه انكسر له بعير مرة فنحرناه، ثم قال‏:‏ احشر علي المدينة، قال نافع‏:‏ فقلت‏:‏ يا ابا عبد الرحمن، على اي شيء‏؟‏ ليس عندنا خبز، فقال‏:‏ اللهم لك الحمد، هذا عراق، وهذا مرق، او قال‏:‏ مرق وبضع، فمن شاء اكل، ومن شاء ودع‏.‏حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَبُو الْمَلِيحِ قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ مَيْمُونًا يَعْنِي ابْنَ مِهْرَانَ قَالَ‏:‏ سَأَلْتُ نَافِعًا‏:‏ هَلْ كَانَ ابْنُ عُمَرَ يَدْعُو لِلْمَأْدُبَةِ‏؟‏ قَالَ‏:‏ لَكِنَّهُ انْكَسَرَ لَهُ بَعِيرٌ مَرَّةً فَنَحَرْنَاهُ، ثُمَّ قَالَ‏:‏ احْشُرْ عَلَيَّ الْمَدِينَةَ، قَالَ نَافِعٌ‏:‏ فَقُلْتُ‏:‏ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَلَى أَيِّ شَيْءٍ‏؟‏ لَيْسَ عِنْدَنَا خُبْزٌ، فَقَالَ‏:‏ اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ، هَذَا عُرَاقٌ، وَهَذَا مَرَقٌ، أَوْ قَالَ‏:‏ مَرَقٌ وَبَضْعٌ، فَمَنْ شَاءَ أَكَلَ، وَمَنْ شَاءَ وَدَعَ‏.‏
میمون بن مہران رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں نے نافع رحمہ اللہ سے پوچھا کہ کیا سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کھانے کی دعوت میں لوگوں کو بلاتے تھے؟ انہوں نے فرمایا کہ (عام دستور نہیں تھا البتہ) ایک دفعہ ان کے ایک اونٹ کی ٹانگ ٹوٹ گئی تو ہم نے اس کا نحر کیا۔ پھر انہوں نے فرمایا: مدینہ والوں کو جمع کرو۔ نافع کہتے ہیں: میں نے کہا: اے ابوعبدالرحمٰن! کس چیز پر انہیں بلاؤں؟ ہمارے پاس روٹی تو ہے نہیں۔ انہوں نے فرمایا: اے اللہ! ہر قسم کی تعریف تیرے لیے ہے۔ یہ ہڈیاں اور یہ شوربہ ہے یا فرمایا: شور بہ اور گوشت ہے جو چاہے گا کھا لے گا اور جو چاہے گا چھوڑ دے گا۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد فى الزهد: 296 و معمر فى جامعه: 20633 و ابن سعد فى الطبقات: 164/4»

قال الشيخ الألباني: صحيح


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.