الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
روزے کے مسائل
1. باب في النَّهْيِ عَنْ صِيَامِ يَوْمِ الشَّكِّ:
1. شک کے دن میں روزہ رکھنے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 1720
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا عبد الله بن سعيد، حدثنا ابو خالد الاحمر، عن عمرو بن قيس، عن ابي إسحاق، عن صلة، قال: كنا عند عمار بن ياسر، فاتي بشاة مصلية، فقال: كلوا، فتنحى بعض القوم، فقال: إني صائم. فقال عمار بن ياسر: "من صام اليوم الذي يشك فيه، فقد عصى ابا القاسم صلى الله عليه وسلم".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ قَيْسٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ صِلَةَ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ، فَأُتِيَ بِشَاةٍ مَصْلِيَّةٍ، فَقَالَ: كُلُوا، فَتَنَحَّى بَعْضُ الْقَوْمِ، فَقَالَ: إِنِّي صَائِمٌ. فَقَالَ عَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ: "مَنْ صَامَ الْيَوْمَ الَّذِي يُشَكُّ فِيهِ، فَقَدْ عَصَى أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
صلہ بن زفر نے کہا: ہم سیدنا عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کے پاس تھے کہ وہ بھنی ہوئی بکری لے کر آئے اور فرمایا کہ کھاؤ، ایک آدمی پیچھے ہٹ گیا اور کہا کہ میں روزے سے ہوں، سیدنا عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جو آدمی شک کے دن میں روزہ رکھے اس نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف عمرو بن قيس متأخر السماع من أبي إسحاق السبيعي. غير أن الحديث صحيح لغيره، [مكتبه الشامله نمبر: 1724]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے، لیکن حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 2334]، [ترمذي 686]، [نسائي 2187]، [ابن ماجه 1645]، [أبويعلی 1644]، [ابن حبان 3585]، [موارد الظمآن 878]

وضاحت:
(تشریح حدیث 1719)
غالباً یہ شعبان کی تیس تاریخ تھی اور رؤیتِ ہلال میں شک و تردد تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے شک والے دن روزے رکھنے سے منع کیا ہے جیسا کہ ابن ماجہ میں ہے، لہٰذا جس نے شک میں روزہ رکھا اس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف عمرو بن قيس متأخر السماع من أبي إسحاق السبيعي. غير أن الحديث صحيح لغيره
حدیث نمبر: 1721
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله بن سعيد، حدثنا إسماعيل بن علية، حدثنا حاتم بن ابي صغيرة، عن سماك بن حرب، قال: اصبحت في يوم قد اشكل علي من شعبان، او من شهر رمضان، فاصبحت صائما، فاتيت عكرمة، فإذا هو ياكل خبزا وبقلا، فقال: هلم إلى الغداء. فقلت: إني صائم. فقال: اقسم بالله لتفطرن. فلما رايته حلف ولا يستثني، تقدمت فعذرت وإنما تسحرت قبيل ذلك، ثم قلت: هات الآن ما عندك. فقال: حدثنا ابن عباس رضي الله عنهما، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "صوموا لرؤيته وافطروا لرؤيته، فإن حال بينكم وبينه سحاب، فكملوا العدة ثلاثين، ولا تستقبلوا الشهر استقبالا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عُلَيَّةَ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ أَبِي صَغِيرَةَ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، قَالَ: أَصْبَحْتُ فِي يَوْمٍ قَدْ أُشْكِلَ عَلَيَّ مِنْ شَعْبَانَ، أَوْ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ، فَأَصْبَحْتُ صَائِمًا، فَأَتَيْتُ عِكْرِمَةَ، فَإِذَا هُوَ يَأْكُلُ خُبْزًا وَبَقْلًا، فَقَالَ: هَلُمَّ إِلَى الْغَدَاءِ. فَقُلْتُ: إِنِّي صَائِمٌ. فَقَالَ: أُقْسِمُ بِاللَّهِ لَتُفْطِرَنَّ. فَلَمَّا رَأَيْتُهُ حَلَفَ وَلَا يَسْتَثْنِي، تَقَدَّمْتُ فَعَذَّرْتُ وَإِنَّمَا تَسَحَّرْتُ قُبَيْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ قُلْتُ: هَاتِ الْآنَ مَا عِنْدَكَ. فَقَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهِ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "صُومُوا لِرُؤْيَتِهِ وَأَفْطِرُوا لِرُؤْيَتِهِ، فَإِنْ حَالَ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُ سَحَابٌ، فَكَمِّلُوا الْعِدَّةَ ثَلَاثِينَ، وَلَا تَسْتَقْبِلُوا الشَّهْرَ اسْتِقْبَالًا".
سماک بن حرب نے کہا: میں نے ایسے دن میں صبح کی کہ میرے اوپر (یہ جاننا) مشکل ہو گیا تھا آیا شعبان ہے یا یہ دن رمضان کے مہینہ کا دن ہے، چنانچہ میں نے روزہ رکھ لیا اور میں عکرمہ کے پاس آیا، دیکھا کہ وہ روٹی سبزی کھا رہے ہیں، انہوں نے کہا: آؤ کھانا کھا لو، عرض کیا: میں تو روزے سے ہوں، عکرمہ نے کہا: میں اللہ کی قسم کھاتا ہوں، تمہیں روزہ افطار کرنا ہو گا، جب میں نے دیکھا کہ انہوں نے قسم کھا لی ہے اور ان شاء اللہ بھی نہیں کہا تو میں آگے بڑھا اور ڈٹ کے کھانا کھایا حالانکہ اس سے کچھ دیر قبل میں سحری کر چکا تھا، اس کے بعد میں نے کہا: اب سنایئے آپ کے پاس اس بارے میں کیا ہے؟ انہوں نے کہا: ہم سے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور چاند دیکھ کر ہی روزے چھوڑ دو، اگر تمہارے اور چاند کے درمیان بادل حائل ہو جائے تو (شعبان کے) تیس دن پورے کرو اور رمضان کے استقبال میں پہلے سے روزہ نہ رکھو۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف رواية سماك عن عكرمة مضطربة ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1725]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے، لیکن حدیث دوسرے طرق سے صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 2327]، [ترمذي 688]، [نسائي 2128]، [أبويعلی 2355]، [ابن حبان 3590]، [موارد الظمآن 873]، [الحميدي 523]، نیز صحیح سند سے یہ حدیث آگے آ رہی ہے۔

وضاحت:
(تشریح حدیث 1720)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر رمضان کا چاند دکھائی نہ دے تو روزہ رکھنے کی ممانعت ہے، اور جو روزہ رکھ لے اس کا روزہ تڑوا دینا چاہیے کیونکہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان: «صُوْمُوْا لِرُؤْيَتِهِ» اور «لَا تَصُوْمُوْا حَتَّىٰ تَرَوا الْهِلَال» کی صریح خلاف ورزی ہے، اسی وجہ سے علماء کرام نے جس طرح چاند دیکھ کر روزہ نہ رکھنا حرام قرار دیا چاند دیکھے بنا روزہ رکھنا بھی حرام قرار دیا ہے۔
ایسی صورت میں جب کہ ابر آجائے، چاند دکھائی نہ دے تو شعبان کا مہینہ پورا کر کے تیس دن کے بعد پھر روزہ رکھیں، اس وقت چاند دیکھنے کی شرط نہیں ہے۔
اس حدیث میں رمضان کے شروع ہونے سے قبل ایک یا دو دن پہلے سے رمضان کے استقبال میں روزہ رکھنے کی بھی ممانعت ہے۔
مزید تفصیل آگے باب نمبر 4 میں آ رہی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف رواية سماك عن عكرمة مضطربة ولكن الحديث صحيح
2. باب الصَّوْمِ لِرُؤْيَةِ الْهِلاَلِ:
2. چاند دیکھ کر روزہ رکھنے کا بیان
حدیث نمبر: 1722
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبيد الله بن عبد المجيد، حدثنا مالك، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم ذكر رمضان، فقال: "لا تصوموا حتى تروا الهلال، ولا تفطروا حتى تروه، فإن غم عليكم، فاقدروا له".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهِ عَنْهُمَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرَ رَمَضَانَ، فَقَالَ: "لَا تَصُومُوا حَتَّى تَرَوْا الْهِلَالَ، وَلَا تُفْطِرُوا حَتَّى تَرَوْهُ، فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ، فَاقْدُرُوا لَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزے کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: جب تک چاند نہ دیکھ لو روزہ شروع نہ کرو اور نہ بنا چاند دیکھے روزے ختم کرو، اور اگر ابر چھا جائے تو اندازاً گنتی پوری کرو، یعنی تیس دن پورے کرو۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1726]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1906]، [مسلم 1080]، [مالك: الصيام 1]، [نسائي 2120]، [أبويعلی 5448]، [ابن حبان 3441]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1723
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هاشم بن القاسم، حدثنا شعبة، حدثني محمد بن زياد، قال: سمعت ابا هريرة رضي الله عنه، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، او قال ابو القاسم صلى الله عليه وسلم: "صوموا لرؤيته، وافطروا لرؤيته، فإن غم عليكم الشهر، فعدوا ثلاثين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهِ عَنْهُ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "صُومُوا لِرُؤْيَتِهِ، وَأَفْطِرُوا لِرُؤْيَتِهِ، فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ الشَّهْرُ، فَعُدُّوا ثَلَاثِينَ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یا یہ کہا: ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور چاند دیکھ کر ہی روز ہ موقوف کرو، پس اگر مہینے کے آخر میں ابر چھا جائے تو تیس دن پورے کرو۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1727]»
اس حدیث کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1909]، [مسلم 1081]، [نسائي 2116]، [ابن ماجه 1655]، [أبويعلی 2652]، [ابن حبان 3442]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1724
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن سعيد، حدثنا سفيان، عن عمرو يعني ابن دينار، عن محمد بن جبير، عن ابن عباس رضي الله عنهما، انه عجب ممن يتقدم الشهر، ويقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "إذا رايتموه، فصوموا، وإذا رايتموه فافطروا، فإن غم عليكم، فاكملوا العدة ثلاثين يوما".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو يَعْنِي ابْنَ دِينَارٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهِ عَنْهُمَا، أَنَّهُ عَجِبَ مِمَّنْ يَتَقَدَّمُ الشَّهْرَ، وَيَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِذَا رَأَيْتُمُوهُ، فَصُومُوا، وَإِذَا رَأَيْتُمُوهُ فَأَفْطِرُوا، فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ، فَأَكْمِلُوا الْعِدَّةَ ثَلَاثِينَ يَوْمًا".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے تعجب کیا ایسے شخص پر جو (چاند دیکھے بنا) پہلے سے رمضان کا روزہ رکھ لے، اور وہ فرماتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم جب چاند دیکھ لو تب روزہ رکھو اور چاند دیکھ کر ہی روزہ موقوف کرو، پھر اگر تمہارے اوپر ابر چھا جائے تو تیس دن کی گنتی پوری کرو۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1728]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 2327]، [ترمذي 688]، [نسائي 2128]

وضاحت:
(تشریح احادیث 1721 سے 1724)
ان احادیث سے رؤیتِ ہلال کی اہمیت واضح ہوتی ہے، عربی مہینے اور تاریخ قمری حساب سے شمار کئے جاتے ہیں اور اس کی وجہ سے رمضان کے مہینے کے دن بدلتے رہتے ہیں، کبھی سردی کبھی گرمی میں، اگر شمسی حساب سے ہوتے تو ہمیشہ ایک جیسا موسم ہوتا اور یہ شریعتِ اسلامیہ کی حکمت ہے، اسی لئے کہا گیا کہ چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور چاند دیکھ کر ہی افطار کرو، اگر بادل چھا جائیں تو ہر مہینہ کے تیس دن پورے کرو۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
3. باب مَا يُقَالُ عِنْدَ رُؤْيَةِ الْهِلاَلِ:
3. چاند دیکھے تو کیا کہے؟
حدیث نمبر: 1725
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا سعيد بن سليمان، عن عبد الرحمن بن عثمان بن إبراهيم، حدثني ابي، عن ابيه، وعمه، عن ابن عمر رضي الله عنه، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا راى الهلال، قال: "الله اكبر، اللهم اهله علينا بالامن والإيمان، والسلامة والإسلام، والتوفيق لما يحب ربنا ويرضى، ربنا وربك الله".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ أَبِيهِ، وَعَمِّهِ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهِ عَنْهُ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَأَى الْهِلَالَ، قَالَ: "اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُمَّ أَهِلَّهُ عَلَيْنَا بِالْأَمْنِ وَالْإِيمَانِ، وَالسَّلَامَةِ وَالْإِسْلَامِ، وَالتَّوْفِيقِ لِمَا يُحِبُّ رَبُّنَا وَيَرْضَى، رَبُّنَا وَرَبُّكَ اللَّهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب پہلی رات کا چاند دیکھتے تو فرماتے: «اَللّٰهُ أَكْبَرُ اَللّٰهُمَّ أَهِلَّهُ عَلَيْنَا ....... الخ» یعنی اے اللہ یہ چاند ہم پر امن و امان اور سلامتی و اسلام اور توفیق کے ساتھ طلوع کرنا، اے چاند ہمارا رب اور تیرا رب اللہ تعالیٰ ہی ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 1729]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 3451]، [أحمد 329/5]، [ابن حبان 888]، [موارد الظمآن 2374]، [ابن السني 640]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف
حدیث نمبر: 1726
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا محمد بن يزيد الرفاعي، وإسحاق بن إبراهيم، حدثنا العقدي، حدثنا سليمان بن سفيان المديني، عن بلال بن يحيى بن طلحة، عن ابيه، عن طلحة رضي الله عنهما، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا راى الهلال، قال: "اللهم اهله علينا بالامن والإيمان، والسلامة والإسلام، ربي وربك الله".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الرِّفَاعِيُّ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا الْعَقَدِيُّ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ سُفْيَانَ الْمَدَينِيُّ، عَنْ بِلَالِ بْنِ يَحْيَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ طَلْحَةَ رَضِيَ اللهِ عَنْهُمَا، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَأَى الْهِلَالَ، قَالَ: "اللَّهُمَّ أَهِلَّهُ عَلَيْنَا بِالْأَمْنِ وَالْإِيمَانِ، وَالسَّلَامَةِ وَالْإِسْلَامِ، رَبِّي وَرَبُّكَ اللَّهُ".
سیدنا طلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب پہلی رات کا چاند دیکھتے تو فرماتے: «اَللّٰهُمَّ أَهِلَّهُ عَلَيْنَا بِالْأَمْنِ وَالْإِيْمَانِ وَالسَّلَامَةِ وَالْإِسْلَامِ رَبِّيْ وَرَبُّكَ اللّٰهُ.»

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف سليمان بن سفيان، [مكتبه الشامله نمبر: 1730]»
اس روایت کی سند بھی سلیمان بن سفیان کی وجہ سے ضعیف ہے، لیکن ان دونوں حدیثوں کے شواہد موجود ہیں۔ دیکھئے: [أبويعلی 661]، [ابن السني فى عمل اليوم و الليلة 641]، [شرح السنة 1335]

وضاحت:
(تشریح احادیث 1724 سے 1726)
اس حدیث سے پہلی رات کا چاند دیکھنے پر اس دعا کے پڑھنے کا ثبوت ملا، گرچہ سند میں کچھ کلام ہے لیکن متعدد طرق سے یہ روایت مروی ہے اس لئے اس دعا کو پڑھنے میں کوئی حرج نہیں۔
«(واللّٰه أعلم وعلمه أتم)» ۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف سليمان بن سفيان
4. باب النَّهْيِ عَنِ التَّقَدُّمِ في الصِّيَامِ قَبْلَ الرُّؤْيَةِ:
4. رمضان کا چاند دیکھنے سے پہلے روزہ رکھنے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 1727
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا وهب بن جرير، حدثنا هشام، عن يحيى، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "لا تقدموا قبل رمضان يوما، ولا يومين، إلا ان يكون رجلا كان يصوم صوما، فليصمه".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهِ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لَا تَقَدَّمُوا قَبْلَ رَمَضَانَ يَوْمًا، وَلَا يَوْمَيْنِ، إِلَّا أَنْ يَكُونَ رَجُلًا كَانَ يَصُومُ صَوْمًا، فَلْيَصُمْهُ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رمضان سے ایک دن یا دو دن پہلے روزے نہ رکھو، البتہ اگر کسی کو ان دنوں میں روزہ رکھنے کی عادت ہو تو وہ اس دن بھی روزہ رکھ لے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1731]»
اس حدیث کی سند صحیح اور تخریج پیچھے گذر چکی ہے۔ نیز دیکھئے: [بخاري 1914]، [مسلم 1082]، [أبوداؤد 2335]، [ترمذي 684]

وضاحت:
(تشریح حدیث 1726)
اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ کوئی شخص ہر ہفتے پیر یا جمعرات کا روزہ رکھتا ہے اور اتفاق سے وہ دن شعبان کی آخری تاریخوں میں آ گیا تو وہ یہ روزہ رکھ لے، حدیث خاص طور پر رمضان کے استقبال یا احترام میں ایک یا دو دن پہلے سے روزہ رکھنے کی ممانعت و کراہت کو ثابت کرتی ہے۔
(واللہ اعلم)۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
5. باب الشَّهْرُ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ:
5. مہینہ 29 دن کا بھی ہوتا ہے
حدیث نمبر: 1728
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"إنما الشهر تسع وعشرون، فلا تصوموا حتى تروه، ولا تفطروا حتى تروه، فإن غم عليكم، فاقدروا له".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهِ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"إِنَّمَا الشَّهْرُ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ، فَلَا تَصُومُوا حَتَّى تَرَوْهُ، وَلَا تُفْطِرُوا حَتَّى تَرَوْهُ، فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ، فَاقْدُرُوا لَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مہینہ (کبھی) انتیس کا بھی ہوتا ہے اس لئے (انتیس دن پورے ہونے پر) جب تک چاند نہ دیکھ لو روزہ نہ رکھو، اور نہ چاند دیکھے بنا روزہ موقوف کرو، اگر ابر ہو جائے تو تیس دن کا شمار پورا کر لو۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1732]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1914]، [مسلم 1082]، [أبوداؤد 2320]، [أبويعلی 5999]، [ابن حبان 3586]

وضاحت:
(تشریح حدیث 1727)
لمعات میں ملا علی قاری نے اس حدیث کے ذیل میں لکھا ہے: جمہور علمائے سلف اور خلف کا اسی حدیث پر عمل ہے، بعض لوگوں نے کہا ہے کہ مذکورہ بالا حدیث میں لفظ «فَاقْدُرُوْا لَهُ» سے حسابِ نجوم کا ضبط مراد ہے یہ قول درست نہیں ہے۔
آج کل تقویم یا جنتری میں جو تاریخ بتلائی جاتی ہے گرچہ اس کے مرتب کرنے والے پوری کوشش کرتے ہیں مگر شرعی امور کے لئے محض ان کی رائے اور شمار پر اعتبار نہیں کیا جا سکتا، خاص طور سے رمضان اور عیدین کے لئے رؤیتِ ہلال یا دو معتبر گواہوں کی شہادت ضروری ہے (داؤد راز رحمۃ اللہ علیہ)۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
6. باب الشَّهَادَةِ عَلَى رُؤْيَةِ هِلاَلِ رَمَضَانَ:
6. رمضان کے چاند کے لئے شہادت و گواہی کا بیان
حدیث نمبر: 1729
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا مروان بن محمد، عن عبد الله بن وهب، عن يحيى بن سالم، عن ابي بكر بن نافع، عن ابيه، عن ابن عمر رضي الله عنه، قال: تراءى الناس الهلال، فاخبرت رسول الله صلى الله عليه وسلم اني رايته،"فصام وامر الناس بالصيام".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ وَهْبٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَالِمٍ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ نَافِعٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهِ عَنْهُ، قَالَ: تَرَاءَى النَّاسُ الْهِلَالَ، فَأَخْبَرْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِّي رَأَيْتُهُ،"فَصَامَ وَأَمَرَ النَّاسَ بِالصِّيَامِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: لوگوں نے چاند دیکھا (لیکن دکھلائی نہ دیا)، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ میں نے چاند دیکھا ہے، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ رکھ لیا اور لوگوں کو روزہ رکھنے کا حکم دیا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1733]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 2342]، [ابن حبان 3447]، [موارد الظمآن 871]، [المحلی 236/6، وغيرهم]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

1    2    3    4    5    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.