الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حج کے احکام و مسائل
1. باب مَا يُبَاحُ لِلْمُحْرِمِ بِحَجٍّ أَوْ عُمْرَةٍ وَمَا لاَ يُبَاحُ وَبَيَانِ تَحْرِيمِ الطِّيبِ عَلَيْهِ:
1. باب: اس بات کا بیان کہ حج یا عمرہ کا احرام باندھنے والے کے لئے کیا چیز جائز ہے اور کیا ناجائز ہے؟ اور اس پر خوشبو کے حرام ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2791
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر رضي الله عنهما، ان رجلا سال رسول الله صلى الله عليه وسلم ما يلبس المحرم من الثياب؟، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تلبسوا القمص ولا العمائم ولا السراويلات ولا البرانس ولا الخفاف، إلا احد لا يجد النعلين فليلبس الخفين، وليقطعهما اسفل من الكعبين، ولا تلبسوا من الثياب شيئا، مسه الزعفران ولا الورس ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا يَلْبَسُ الْمُحْرِمُ مِنَ الثِّيَابِ؟، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَلْبَسُوا الْقُمُصَ وَلَا الْعَمَائِمَ وَلَا السَّرَاوِيلَاتِ وَلَا الْبَرَانِسَ وَلَا الْخِفَافَ، إِلَّا أَحَدٌ لَا يَجِدُ النَّعْلَيْنِ فَلْيَلْبَسْ الْخُفَّيْنِ، وَلْيَقْطَعْهُمَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ، وَلَا تَلْبَسُوا مِنَ الثِّيَابِ شَيْئًا، مَسَّهُ الزَّعْفَرَانُ وَلَا الْوَرْسُ ".
نافع نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ احرام باندھنے والا کیسے کپڑے پہنے؟رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: "نہ قمیص پہنو نہ عمامہ، نہ شلوار، نہ کوٹ (ٹوپی جڑا لبادہ) اور نہ موزے پہنو، سوائے اس کے جسے جوتے میسر نہ ہوں وہ موزے پہن لے، اور انھیں ٹخنوں کے نیچے تک کاٹ لے۔اور ایسا کپڑا نہ پہنو جسے کچھ بھی زعفران یا ورس (زرد چولہ) لگا ہو۔"
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ محرم کون سے کپڑے پہن سکتا ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہ کُرتا قمیص پہنو اور نہ (سر پر) پگڑیاں باندھو، نہ شلوار یا پاجامہ پہنو اور نہ بارانی پہنو اور نہ موزے پہنو، اگر کسی کو جوتا میسر نہ ہو تو وہ موزے پہن لے اور انہیں ٹخنوں سے نیچے کاٹ لے اور کوئی ایسا کپڑا نہ پہنو جسے زعفران یا ورس لگا ہو۔
حدیث نمبر: 2792
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا يحيى بن يحيى ، وعمرو الناقد ، وزهير بن حرب كلهم، عن ابن عيينة ، قال يحيى: اخبرنا سفيان بن عيينة، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابيه رضي الله عنه، قال: سئل النبي صلى الله عليه وسلم ما يلبس المحرم؟، قال: " لا يلبس المحرم القميص ولا العمامة ولا البرنس ولا السراويل، ولا ثوبا مسه ورس ولا زعفران، ولا الخفين إلا ان لا يجد نعلين، فليقطعهما حتى يكونا اسفل من الكعبين ".وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، وزهير بن حرب كلهم، عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ ، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا يَلْبَسُ الْمُحْرِمُ؟، قَالَ: " لَا يَلْبَسُ الْمُحْرِمُ الْقَمِيصَ وَلَا الْعِمَامَةَ وَلَا الْبُرْنُسَ وَلَا السَّرَاوِيلَ، وَلَا ثَوْبًا مَسَّهُ وَرْسٌ وَلَا زَعْفَرَانٌ، وَلَا الْخُفَّيْنِ إِلَّا أَنْ لَا يَجِدَ نَعْلَيْنِ، فَلْيَقْطَعْهُمَا حَتَّى يَكُونَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ ".
حضرت سالم نے اپنے والد (ابن عمر رضی اللہ عنہ) سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا، احرام باندھنے والا کیسا لباس پہنے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "محرم نہ قمیص پہنے، نہ عمامہ، نہ ٹوپی جرا لبادہ، نہ شلوار، نہ ایسے کپڑے پہنے جسے ورس یا زعفرا ن لگاہو، اور نہ موزے پہنے، مگر جسے جوتے نہ ملیں تو (وہ موزے پہن لے اور) انھیں (اوپر سے) اتنا کاٹ ے کہ وہ ٹخنوں سے نیچے ہوجائیں۔"
حضرت سالم اپنے باپ (ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما) سے بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا گیا، محرم کس قسم کا لباس پہن سکتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: محرم، قمیص نہ پہنے، عمامہ نہ باندھے نہ برانی (برساتی) پہنے نہ شلوار پاجامہ پہنے اور نہ ایسا کپڑا پہنے جسے ورس یا زعفران لگا ہو اور نہ موزے پہنے، اگر وہ جوتے نہ پائے تو موزے پہن لے اور انہیں ٹخنوں کے نیچے سے کاٹ لے۔
حدیث نمبر: 2793
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر رضي الله عنهما، انه قال: " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يلبس المحرم ثوبا مصبوغا بزعفران او ورس "، وقال: " من لم يجد نعلين فليلبس الخفين وليقطعهما اسفل من الكعبين ".وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّهُ قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَلْبَسَ الْمُحْرِمُ ثَوْبًا مَصْبُوغًا بِزَعْفَرَانٍ أَوْ وَرْسٍ "، وَقَالَ: " مَنْ لَمْ يَجِدْ نَعْلَيْنِ فَلْيَلْبَسْ الْخُفَّيْنِ وَلْيَقْطَعْهُمَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ ".
عبداللہ بن دینار نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام باندھنے والے کو زعفران یا ورس میں رنگے ہوئے کپڑے پہننے سے منع کیا، نیز فرمایا؛"جو جوتے نہ پائے تو وہ موزے پہن لے اورانھیں ٹخنوں کےنیچے تک کاٹ لے۔"
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محرم کو زعفران اور اس سے رنگ ہوئے کپڑے پہننے سے منع فرمایا اور فرمایا: جس کے پاس جوتے نہ ہوں تو موزے پہن لے اور انہیں ٹخنوں کے نیچے سے کاٹ لے۔
حدیث نمبر: 2794
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، وابو الربيع الزهراني ، وقتيبة بن سعيد جميعا، عن حماد ، قال يحيى: اخبرنا حماد بن زيد، عن عمرو ، عن جابر بن زيد ، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يخطب، يقول: " السراويل لمن لم يجد الإزار، والخفان لمن لم يجد النعلين " يعني المحرم،حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَأَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ جميعا، عَنْ حَمَّادٍ ، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَخْطُبُ، يَقُولُ: " السَّرَاوِيلُ لِمَنْ لَمْ يَجِدِ الْإِزَارَ، وَالْخُفَّانِ لِمَنْ لَمْ يَجِدِ النَّعْلَيْنِ " يَعْنِي الْمُحْرِمَ،
حماد بن زید نے عمرو بن دینار سے، انھوں نے جابر بن زید سے، انھوں نے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خطبہ دیتے ہوئے سنا، آپ فرمارہے تھے: "شلوار اس کے لئے (جائز) ہے جسے تہبند نہ ملے، اور موزے اس کے لئے جسے جوتے میسر نہ ہو، "یعنی احرام باندھنے والے کے لئے۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، وہ خطبہ دیتے ہوئے فرما رہے تھے: شلوار یا پاجامہ، اس کے لیے ہے جسے تہبند نہ ملے اور موزے اس کے لیے ہیں، جسے جوتے میسر نہ ہوں۔ یعنی جب وہ محرم ہو۔
حدیث نمبر: 2795
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا محمد يعني ابن جعفر . ح وحدثني ابو غسان الرازي ، حدثنا بهز ، قالا جميعا: حدثنا شعبة ، عن عمرو بن دينار بهذا الإسناد، انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم يخطب بعرفات، فذكر هذا الحديث،حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ . ح وحَدَّثَنِي أَبُو غَسَّانَ الرَّازِيُّ ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، قَالَا جَمِيعًا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ بِعَرَفَاتٍ، فَذَكَرَ هَذَا الْحَدِيثَ،
شعبہ نے عمرو بن دینار سے یہ روایت اسی سندکے ساتھ بیان کی کہ انھوں (ابن عباس رضی اللہ عنہ) نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عرفات میں خطبہ دیتے سنا، پھر یہی حدیث سنائی۔
امام صاحب اپنے دو اور اساتذہ سے عمرو بن دینار ہی کی سند سے بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرفات کے خطبہ میں یہ باتیں سنی تھیں۔
حدیث نمبر: 2796
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا سفيان بن عيينة . ح وحدثنا يحيى بن يحيى ، اخبرنا هشيم . ح وحدثنا ابو كريب ، حدثنا وكيع ، عن سفيان . ح وحدثنا علي بن خشرم ، اخبرنا عيسى بن يونس ، عن ابن جريج . ح وحدثني علي بن حجر ، حدثنا إسماعيل ، عن ايوب كل هؤلاء، عن عمرو بن دينار بهذا الإسناد، ولم يذكر احد منهم يخطب بعرفات، غير شعبة وحده.وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ . ح وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ . ح وحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ . ح وحَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ، عَنْ أَيُّوبَ كُلُّ هَؤُلَاءِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَلَمْ يَذْكُرْ أَحَدٌ مِنْهُمْ يَخْطُبُ بِعَرَفَاتٍ، غَيْرُ شُعْبَةَ وَحْدَهُ.
ابن عینیہ، ہشیم، سفیان ثوری، ابن جریج اور ایوب (سختیانی) ان تمام نے عمرو بن دینار سے مذکورہ سند کےساتھ روایت کی، ان تمام میں سے اکیلے شعبہ کے علاوہ کسی نے یہ ذکر نہیں کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات میں خطبہ ارشادفرمارہے تھے۔
امام صاحب اپنے پانچ اور اساتذہ سے عمرو بن دینار ہی کی سند سے بیان کرتے ہیں، شعبہ کے سوا کسی نے بھی عرفات کے خطبہ کا تذکرہ نہیں کیا۔
حدیث نمبر: 2797
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا احمد بن عبد الله بن يونس ، حدثنا زهير ، حدثنا ابو الزبير ، عن جابر رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من لم يجد نعلين فليلبس خفين، ومن لم يجد إزارا فليلبس سراويل ".وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ لَمْ يَجِدْ نَعْلَيْنِ فَلْيَلْبَسْ خُفَّيْنِ، وَمَنْ لَمْ يَجِدْ إِزَارًا فَلْيَلْبَسْ سَرَاوِيلَ ".
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے ر وایت ہے، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛"جسے جوتے نہ ملیں وہ موزے پہن لے، اور جسے تہبند نہ ملے وہ شلوار پہن لے۔"
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے پاس جوتے نہ ہوں وہ موزے پہن لے اور جس شخص کے پاس چادر نہ ہو تو وہ شلوار پہن لے۔
حدیث نمبر: 2798
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا شيبان بن فروخ ، حدثنا همام ، حدثنا عطاء بن ابي رباح ، عن صفوان بن يعلى بن امية ، عن ابيه رضي الله عنه، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم وهو بالجعرانة عليه جبة وعليها خلوق، او قال: اثر صفرة، فقال: كيف تامرني ان اصنع في عمرتي؟، قال: وانزل على النبي صلى الله عليه وسلم الوحي، فستر بثوب وكان يعلى، يقول: وددت اني ارى النبي صلى الله عليه وسلم وقد نزل عليه الوحي، قال: فقال: ايسرك ان تنظر إلى النبي صلى الله عليه وسلم وقد انزل عليه الوحي، قال: فرفع عمر طرف الثوب فنظرت إليه، له غطيط، قال: واحسبه قال: كغطيط البكر، قال: فلما سري عنه، قال: " اين السائل عن العمرة؟ اغسل عنك اثر الصفرة، او قال: اثر الخلوق، واخلع عنك جبتك، واصنع في عمرتك ما انت صانع في حجك ".حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِالْجِعْرَانَةِ عَلَيْهِ جُبَّةٌ وَعَلَيْهَا خَلُوقٌ، أَوَ قَالَ: أَثَرُ صُفْرَةٍ، فَقَالَ: كَيْفَ تَأْمُرُنِي أَنْ أَصْنَعَ فِي عُمْرَتِي؟، قَالَ: وَأُنْزِلَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَحْيُ، فَسُتِرَ بِثَوْبٍ وَكَانَ يَعْلَى، يَقُولُ: وَدِدْتُ أَنِّي أَرَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ نَزَلَ عَلَيْهِ الْوَحْيُ، قَالَ: فَقَالَ: أَيَسُرُّكَ أَنْ تَنْظُرَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ أُنْزِلَ عَلَيْهِ الْوَحْيُ، قَالَ: فَرَفَعَ عُمَرُ طَرَفَ الثَّوْبِ فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ، لَهُ غَطِيطٌ، قَالَ: وَأَحْسَبُهُ قَالَ: كَغَطِيطِ الْبَكْرِ، قَالَ: فَلَمَّا سُرِّيَ عَنْهُ، قَالَ: " أَيْنَ السَّائِلُ عَنِ الْعُمْرَةِ؟ اغْسِلْ عَنْكَ أَثَرَ الصُّفْرَةِ، أَوَ قَالَ: أَثَرَ الْخَلُوقِ، وَاخْلَعْ عَنْكَ جُبَّتَكَ، وَاصْنَعْ فِي عُمْرَتِكَ مَا أَنْتَ صَانِعٌ فِي حَجِّكَ ".
ہمام نے کہا: ہمیں عطا ابن ابی رباح نے صفوان بن یعلیٰ بن امیہ سے حدیث بیان کی، انھوں نے اپنے والد (یعلیٰ بن امیہ تمیمی رضی اللہ عنہ) سے روایت کی، کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص حاضر ہوا۔ (اس وقت) آپ صلی اللہ علیہ وسلم جعرانہ (کے مقام) پر تھے، اس (کے بدن) پر جبہ تھا، اس پر زعفران ملی خوشبو (لگی ہوئی) تھی۔یاکہا: زردی کا نشان تھا۔اس نے کہا: آپ مجھے میرے عمرے میں کیا کرنے کا حکم دیتے ہیں؟ (یعلیٰ رضی اللہ عنہ نے) کہا: (اتنے میں) نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی اترنے لگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پرکپڑا تان دیا گیا۔یعلیٰ رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو (اس عالم میں) دیکھوں جب آپ پروحی اتر رہی ہو۔ (یعلیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا:) (عمر رضی اللہ عنہ) کہنے لگے: کیاتمھیں پسند ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی اتر رہی ہوتو تم انھیں دیکھو؟ (یعلی رضی اللہ عنہ نے) کہا: عمر رضی اللہ عنہ نے کپڑے کا ایک کنارا اٹھایا میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دیکھا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سانس لینے کی بھاری آواز آرہی تھی۔صفوان نے کہا: میرا گمان ہے انھوں نے کہا:۔۔۔جس طرح جوان اونٹ کے سانس کی آواز ہوتی ہے۔ (یعلیٰ رضی اللہ عنہ نے) کہا: جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ کیفیت دو ر ہوئی (تو) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "عمرے کے بارے میں سوال کرنے والا کہاں ہے؟ (پھر اس نے فرمایا:) تم اپنے (کپڑوں) سے زردی (زعفران) کا نشان۔۔۔یا فرمایا: خوشبو کا اثر۔۔دھو ڈالو، اپنا جبہ اتار دو اور عمرے میں وہی کچھ کرو جو تم اپنے حج میں کرتے ہو۔"
حضرت صفوان بن لیلیٰ بن امیہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی آیا، جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جعرانہ میں تھے، وہ ایک جبہ (لمبا کوٹ) پہنے ہوئے تھا، جس پر ایک مخلوط خوشبو لگی ہوئی تھی یا اس پر زردی کا اثر تھا تو اس نے آپصلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: آپ مجھے میرے عمرے میں کیا کرنے کا حکم دیتے ہیں؟ راوی کہتے ہیں، آپصلی اللہ علیہ وسلم پر وحی کا نزول ہونے لگا اور آپصلی اللہ علیہ وسلم کو ایک کپڑے سے ڈھانپ دیا گیا اور یعلیٰ رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں، میری خواہش تھی کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس حال میں دیکھوں کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہو رہی ہو، یعلیٰ کہتے ہیں عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا، کیا تجھے پسند ہے کہ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھے جبکہ آپصلی اللہ علیہ وسلم پر وحی اتر رہی ہو؟ پھر حضرت عمر صلی اللہ علیہ وسلم نے کپڑے کا کنارہ اٹھایا تو میں نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپصلی اللہ علیہ وسلم خراٹے لے رہے تھے، صفوان کہتے ہیں، میرا خیال ہے انہوں نے کہا، جیسے جوان اونٹ خراٹے لیتا ہے، جب آپصلی اللہ علیہ وسلم کی یہ کیفیت دور ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عمرہ کے بارے میں دریافت کرنے والا کہاں ہے؟ اپنے سے زردی کی چھاپ دور کر دے یا خُلوق مخلوط خوشبو کا اثر زائل کر دے اور اپنا جبہ اتار دے اور اپنے عمرہ میں اس طرح کرے جس طرح اپنے حج میں کرتے ہو۔
حدیث نمبر: 2799
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابن ابي عمر ، قال: حدثنا سفيان ، عن عمرو ، عن عطاء ، عن صفوان بن يعلى ، عن ابيه ، قال: اتى النبي صلى الله عليه وسلم رجل وهو بالجعرانة، وانا عند النبي صلى الله عليه وسلم وعليه مقطعات يعني: جبة وهو متضمخ بالخلوق، فقال: إني احرمت بالعمرة وعلي هذا وانا متضمخ بالخلوق، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: " ما كنت صانعا في حجك؟، قال: انزع عني هذه الثياب، واغسل عني هذا الخلوق، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: " ما كنت صانعا في حجك، فاصنعه في عمرتك ".وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ وَهُوَ بِالْجِعْرَانَةِ، وَأَنَا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ مُقَطَّعَاتٌ يَعْنِي: جُبَّةً وَهُوَ مُتَضَمِّخٌ بِالْخَلُوقِ، فَقَالَ: إِنِّي أَحْرَمْتُ بِالْعُمْرَةِ وَعَلَيَّ هَذَا وَأَنَا مُتَضَمِّخٌ بِالْخَلُوقِ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا كُنْتَ صَانِعًا فِي حَجِّكَ؟، قَالَ: أَنْزِعُ عَنِّي هَذِهِ الثِّيَابَ، وَأَغْسِلُ عَنِّي هَذَا الْخَلُوقَ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا كُنْتَ صَانِعًا فِي حَجِّكَ، فَاصْنَعْهُ فِي عُمْرَتِكَ ".
عمرو بن دینار نے عطاء سے انھوں نے صفوان بن یعلیٰ رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے اپنے والد سے روایت کی، کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جعرانہ میں تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص آیا، میں (یعلیٰ رضی اللہ عنہ) بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں موجود تھا، اس (کے بدن) پر ٹکڑیوں والا (لباس)، یعنی جبہ تھا وہ زعفران ملی خوشبوسے لت پت تھا۔اس نے کہا میں نے عمرے کا احرام باندھا ہے۔اور میرے جسم پر یہ لباس ہے۔اور میں نے خوشبو بھی لگائی ہے۔ (کیایہ درست ہے؟) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: "تم اپنے حج میں کیا کرتے؟"اس نے کہا: میں یہ اپنے کپڑے اتار دیتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: " جو تم اپنے حج میں کرتے ہو وہی اپنے عمرے میں کرو۔"
حضرت صفوان بن یعلیٰ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جعرانہ میں تھے، ایک آدمی آیا اور میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر تھا، وہ سلے ہوئے کپڑے یعنی جبہ پہنے ہوئے تھا اور وہ خُلوق سے لت پت تھا تو اس نے کہا، میں نے عمرہ کا احرام باندھا ہے اور میں نے اسے پہنا ہوا ہے اور میں خوشبو سے بسا ہوا ہوں تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: تم حج میں کیا کرتے؟ اس نے کہا: میں ان کپڑوں کو اتار دیتا اور اپنے آپ سے اس خوشبو (خُلوق) کو دھو ڈالتا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: جو کچھ تم حج کی حالت میں کرتے ہو وہی اپنے عمرہ کے لیے کرو۔
حدیث نمبر: 2800
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني زهير بن حرب ، حدثنا إسماعيل بن إبراهيم . ح وحدثنا عبد بن حميد ، اخبرنا محمد بن بكر ، قالا: اخبرنا ابن جريج . ح وحدثنا علي بن خشرم واللفظ له، اخبرنا عيسى ، عن ابن جريج ، قال: اخبرني عطاء ، ان صفوان بن يعلى بن امية اخبره، ان يعلى كان يقول لعمر بن الخطاب رضي الله عنه: ليتني ارى نبي الله صلى الله عليه وسلم حين ينزل عليه، فلما كان النبي صلى الله عليه وسلم بالجعرانة، وعلى النبي صلى الله عليه وسلم ثوب قد اظل به عليه، معه ناس من اصحابه فيهم عمر، إذ جاءه رجل عليه جبة صوف متضمخ بطيب، فقال: يا رسول الله، كيف ترى في رجل احرم بعمرة في جبة بعد ما تضمخ بطيب؟ فنظر إليه النبي صلى الله عليه وسلم ساعة، ثم سكت فجاءه الوحي، فاشار عمر بيده إلى يعلى بن امية تعال، فجاء يعلى فادخل راسه فإذا النبي صلى الله عليه وسلم محمر الوجه، يغط ساعة ثم سري عنه، فقال: " اين الذي سالني عن العمرة آنفا "، فالتمس الرجل فجيء به، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " اما الطيب الذي بك فاغسله ثلاث مرات، واما الجبة فانزعها، ثم اصنع في عمرتك ما تصنع في حجك ".حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ . ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ . ح وحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، أَخْبَرَنَا عِيسَى ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ ، أَنَّ صَفْوَانَ بْنَ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ أَخْبَرَهُ، أَنَّ يَعْلَى كَانَ يَقُولُ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: لَيْتَنِي أَرَى نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ يُنْزَلُ عَلَيْهِ، فَلَمَّا كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْجِعْرَانَةِ، وَعَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَوْبٌ قَدْ أُظِلَّ بِهِ عَلَيْهِ، مَعَهُ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِهِ فِيهِمْ عُمَرُ، إِذْ جَاءَهُ رَجُلٌ عَلَيْهِ جُبَّةُ صُوفٍ مُتَضَمِّخٌ بِطِيبٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ تَرَى فِي رَجُلٍ أَحْرَمَ بِعُمْرَةٍ فِي جُبَّةٍ بَعْدَ مَا تَضَمَّخَ بِطِيبٍ؟ فَنَظَرَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاعَةً، ثُمَّ سَكَتَ فَجَاءَهُ الْوَحْيُ، فَأَشَارَ عُمَرُ بِيَدِهِ إِلَى يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ تَعَالَ، فَجَاءَ يَعْلَى فَأَدْخَلَ رَأْسَهُ فَإِذَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحْمَرُّ الْوَجْهِ، يَغِطُّ سَاعَةً ثُمَّ سُرِّيَ عَنْهُ، فَقَالَ: " أَيْنَ الَّذِي سَأَلَنِي عَنِ الْعُمْرَةِ آنِفًا "، فَالْتُمِسَ الرَّجُلُ فَجِيءَ بِهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَمَّا الطِّيبُ الَّذِي بِكَ فَاغْسِلْهُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، وَأَمَّا الْجُبَّةُ فَانْزِعْهَا، ثُمَّ اصْنَعْ فِي عُمْرَتِكَ مَا تَصْنَعُ فِي حَجِّكَ ".
۔ ابن جریج نے کہا: مجھے عطاء نے خبر دی کہ صفوان بن یعلیٰ رضی اللہ عنہ بن امیہ نے انھیں خبر دی کہ یعلیٰ رضی اللہ عنہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے کہاکرتے تھے: کاش!میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس وقت دیکھوں جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پروحی نازل ہورہی ہو۔ (ایک مرتبہ) جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جعرانہ میں تھے۔اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایک کپڑے سےسایہ کیاگیا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین بھی تھے۔جن میں عمر رضی اللہ عنہ بھی شامل تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص آیا۔اس نے خوشبوسےلت پت جبہ پہنا ہواتھا، اس نے کہا: اے اللہ کے رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اس شخص کے بارے میں کیا خیا ل ہے۔جس نےاچھی طرح خوشبولگاکر جبے میں عمرے کا احرام باندھاہے۔؟نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ دیر اس کی طرف دیکھا، پھرسکوت اختیار فرمایا تو (اس اثناء میں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہوناشروع ہوگئی۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ہاتھ سے یعلیٰ رضی اللہ عنہ کو اشارہ کیا، ادھرآؤ یعلیٰ رضی اللہ عنہ آگئے اور اپنا سر (چادر) میں داخل کردیا۔ادھر آؤ، یعلیٰ رضی اللہ عنہ آگئے اور پنا سر (چادر) میں داخل کردیا، اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ سرخ ہورہاتھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کچھ دیر بھاری بھاری سانس لیتے رہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے وہ کیفیت دور ہوگئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "وہ شخص کہاں ہے جس نے ابھی مجھ سے عمرے کے متعلق سوال کیا تھا؟"آدمی کو تلاش کرکے حاضر کیا گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " وہ خوشبو جو تم نے لگا رکھی ہے۔اسے تین مرتبہ دھو لو اور یہ جبہ (لباس)، اسے اتار دو، پھر اپنے عمرے میں ویسے ہی کرو جیسے تم اپنے حج میں کرتے ہو۔"
امام صاحب اپنے تین اساتذہ سے بیان کرتے ہیں کہ صفوان بن یعلیٰ بن امیہ نے عطا کو بتایا، کہ یعلیٰ رضی اللہ تعالی عنہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ سے کہتے تھے کہ کاش میں نبی اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس وقت دیکھوں جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہو رہی ہو تو جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جعرانہ میں تھے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک کپڑے کا سایہ کیا گیا تھا اور آپصلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ ساتھی، آپصلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، جن میں عمر رضی اللہ تعالی عنہ بھی تھے، اچانک آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی آیا، جو جبہ پہنے ہوئے تھا اور خوشبو سے لت پت تھا تو اس نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپصلی اللہ علیہ وسلم کا اس انسان کے بارے میں کیا ارشاد ہے، جس نے عمرہ کا احرام ایک جبہ میں، خوشبو سے معطر ہو کر باندھا؟ کچھ وقت آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیکھا، پھر خاموش ہو گئے اور آپصلی اللہ علیہ وسلم پر وحی کا نزول شروع ہو گیا، حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنے ہاتھ سے یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ تعالی عنہ کو اشارہ سے کہا: آؤ تو یعلیٰ رضی اللہ تعالی عنہ آ گئے اور اپنا سر (کپڑے کے) اندر داخل کر دیا، ناگہاں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ سرخ تھا، کچھ وقت تک آپصلی اللہ علیہ وسلم خراٹے لیتے رہے پھر یہ کیفیت دور ہو گئی تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہاں ہے وہ جس نے ابھی مجھ سے عمرہ کے بارے میں دریافت کیا تھا؟ اس آدمی کو تلاش کر کے لایا گیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ خوشبو جو تیرے جسم پر ہے، اس کو تین دفعہ دھو ڈالو اور جبہ کو اتار دو، پھر اپنے عمرہ میں وہی کام کرو جو اپنے حج میں کرتے ہو۔

1    2    3    4    5    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.